<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اللہ تعالی نے اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نسبت سے اس امت کو اپنی بے پایاں رحمتوں اور بیکراں نعمتوں سے سرفراز فرمایاہے جبکہ سابقہ امتوں میں خطاکاروں اور معصیت شعاروں کی بخشش ومعافی کے لئے سخت احکام تھے حتی کہ بنی اسرائیل کے لئے گوسالہ پرستی کے جرم کی معافی کے سلسلے میں فرمایا:فتوبوالی بارئکم فاقتلوا انفسکم(سورۃالبقرۃ۔54)<br /> توتم اپنے پیدا کرنے والے رب کی بارگاہ میں توبہ کرو پس ایک دوسرے کو قتل کرڈالو،اس طرح کہ تم میں جونیک ہیں مجرموں کو قتل کرڈالیں ۔ <br /> حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ارشاد فرماتا ہے قل یعبادی الذین اسرفواعلی انفسہم لا تقنطوا من رحمۃ اللہ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا انہ ہوالغفور الرحیم(سورہ زمر۔53) <br /> اے حبیب (صلی اللہ علیہ وسلم )فرمادیجئے اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوبیشک اللہ تمام گناہوں کو معاف کرنے والا ہے ، بے شک وہی خوب بخشنے والا حددرجہ مہربانی فرمانے والا ہے ۔اللہ تعالی کا ابرلطف وکرم یو ں توہرآن برستارہتاہے لیکن اس نے اپنے گنہگار بندوں کی خصوصی بخشش ومغفرت کے لئے بعض ایام ولیالی کو متعین فرمایا ہے انہیں مقدس ایام وشہور میں ایک بابرکت مہینہ شعبان کا بھی ہے ۔ <br /> حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ہمیشہ اپنی گنہگار امت کی فکر رہتی ہے اسی لئے صبح وشام ہر گھڑی وہر آن انکی بخشش ونجات کے لئے حق تعالی سے معروضہ فرماتے رہتے ہیں اللہ تعالی اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی وخوش رکھنا چاہتا ہے اسی لئے اپنے محبوب کے تصدق میں ہررات کے آخر حصہ میں آسمان دنیاپر تجلی فرماکر بخشش ونجات ،کامیابی وسعادت کے خزانے سرفرازفرماتاہے ،اس نعمت وسعادت سے اسکے مقربین وصالحین بندے ہی بہرہ مند ہوتے ہیں :کانوا قلیلا من اللیل مایہجعون وبالاسحارہم یستغفرون(سورۃ والذاریات۔17/18) <br /> ترجمہ: وہ راتوں میں تھوڑی دیرسوتے ہیں اور رات کے اخیر حصہ میں مغفرت طلب کرتے ہیں۔ <br /> اب رہا عام لوگ وہ توخواب غفلت میں پڑے رہتے ہیں نہ شب بیداری کے عادی ہیں اورنہ سحر خیزی کے خوگر۔ <br /> رب نے چاہا کہ محبوب کے تمام غلاموں کو اپنی بے پایاں نعمتوں سے مالامال فرمائے چنانچہ سال کے بارہ مہینوں میں ایک رات ایسی متعین فرمادی کہ اس میں سورج کے ڈوبتے ہی آسمان دنیاپر نزول اجلال فرماکر ہر قسم کے لوگوں کو مغفرت وعافیت سے نوازتا ہے، چونکہ حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ شعبان کواپنا مہینہ قراردیا ہے لہذا اللہ رب العزت نے رحمت عامہ ومغفرت شاملہ کی اس مقدس رات کو بطور خاص شعبان المعظم میں رکھا ۔ <br /> شعبان کے پانچ حروف اور ان کے معانی: <br /> شعبان کے حروف سے متعلق رموز و اسرار بیان فرماتے ہوئے حضرت سید الاولیاء غوث الثقلین قدس سرہ‘ فرماتے ہیں :شعبان میں پانچ حروف ہیں، ش ع ب ا ن ، ش سے شرف (بزرگی) مراد ہے ،ع سے علو (بلندی) ب سے بِر (نیکی) الف سے الفت (محبت) اورنون سے نور (روشنی) مراد ہے،ان حروف سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ماہ شعبان میں بندوں کو رب کی یہ نعمتیں عطا ہوں گی۔ <br /> احوال زندگی اور تغیر زمانہ او راس کی بے ثباتی سے درس عبرت دیتے ہوے شعبان کی اہمیت حضرت غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ نے یوںبیان فرمائی ہے : لان الایام ثلاثۃ امس وہو اجل والیوم وہو عمل وغدا وہو امل ۔ ۔ ۔ وکذلک الشھور ثلاثۃ رجب فقد مضی و ذھب فلا یعود و رمضان وھو منتظر لاتدری ھل تعیش الی ادراکہ ام لا و شعبان وھو واسطۃ بین شھرین فلیغتنم الطاعۃ فیہ۔(الغنیۃ لطالبی طریق الحق ج1، ص188) <br /> زندگی کے تین احوال ہیں:حالت گذشتہ ، حالت موجودہ ، حالت آئندہ،اسی طرح مہینے تین ہیں :رجب وہ تو گذر گیا پھر نہیں لوٹے گا۔ اوررمضان کا انتظارکیا جارہا ہے تم نہیں جانتے کہ اس کو پانے کے لیے زندہ رہوگے یا نہیں اور شعبان دو مہینوں کے درمیان واسطہ ہے اس میں اطاعت و فرمانبرداری کو غنیمت سمجھنا چاہئے۔ <br /> شعبان، کثرت درودکا مہینہ: <br /> اس ماہ میں آیت درود نازل ہوئی او ردرود شریف کا حکم آیا ہے اسی لیے اس مہینہ میں کثرت سے درود شریف پڑھنے کا حکم ہے جیسا کہ الغنیۃ لطالبی طریق الحق میں ہے۔ <br /> وھو شھر تفتح فیہ الخیرات و تنزل فیہ البرکات و تترک فیہ الخطےئات و تکفرفیہ السےئات و تکثر فیہ الصلوٰۃ علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم خیرالبریات وہوشہر الصلوۃ علی النبی المختار ۔ (الغنیۃ لطالبی طریق الحق ،ج1،ص188) <br /> ترجمہ:یہ وہ مہینہ ہے جس میں بھلائیوں کے دروازے کھولے جاتے ہیں، برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ خطائیں درگذرکردی جاتیں ہیںگناہوںکومٹا دیا جاتا ہے اور حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کثرت سے ہدےۂ درود نچھاور کیا جاتا ہے جو مخلوق میں سب سے بہتر ذات گرامی ہیں اور یہ مہینہ نبی مختار صلی اللہ علیہ وسلم پر درودر وسلام پیش کئے جانے کا خصوصی مہینہ ہے۔ <br /> حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ علیہ الرحمۃ فتوحات ربانیہ شرح اذکار نوویہ کے حوالہ سے فرماتے ہیں: شیخ محمد بن علی نے حافظ ابو ذر ہروی کا قول نقل کیاہے کہ درود شریف کا حکم2 ؁ھ میں نازل ہوا بعض کہتے ہیں مہینہ شعبان کا تھا اسی واسطہ شعبان کو شہر الصلوۃ کہتے ہیں۔(انوار احمدی، ص61) <br /> دل کا میل اور روح کا زنگ دور کرنے اور گناہوں سے پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے، سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے دربار حق تعالی میں دعا کی جاتی ہے جیسا کہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فینبغی لکل مؤمن لبیب ان لا یغفل فی ہذا الشہر بل یتأہب فیہ لا ستقبال شہر رمضان بالتطہر من الذنوب والتوبۃعما فات وسلف فیما مضی من الایام فیتضرع الی اللہ تعالی فی شہر شعبان ویتوسل الی اللہ تعالیٰ بصاحب الشھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم حتی یصلح فساد قلبہ ویداوی مرض سرہ۔ (الغنیۃ لطالبی طریق الحق ج1 ص188) <br /> ترجمہ: ہر صاحب عقل مؤمن کو چاہئے کہ اس مہینہ میں غفلت نہ برتے بلکہ اسی ماہ میں سابقہ غفلتوں اورکوتاہیوں سے توبہ کے ذریعہ گناہوں سے پاک ہوکر رمضان المبارک کے استقبال کی تیاری کرے اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں تضرع وزاری کرے اورشعبان کے مہینہ میںبارگاہ خداوندی میں صاحب مہینہ پیکر حمد وثناحضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لے یہاں تک کہ اس کے دل کا فساد دور ہواور اس کے باطن کا مرض دفع ہو۔ <br /> شعبان میرا مہینہ ہے : <br /> دیلمی کی روایت میں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، شعبان شھری و رجب شھراللہ و رمضان شھرامتی، شعبان ھوالمکفر و رمضان ھوالمطہر۔ (دیلمی ،کنز العمال ،تابع لکتاب الفضائل،حدیث نمبر :35126،الغنیۃ لطالبی طریق الحق ،ج1، ص187!ما ثبت بالسنۃ) <br /> شعبان میرا مہینہ ہے، رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے،شعبان خطاؤں کی معافی دلانے والا اور رمضان پاک و صاف کرنے والا ہے۔ <br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب کو اللہ تعالیٰ کا مہینہ فرمایا،ویسے ہر مہینہ اللہ تعالیٰ کاہے مگر ماہ رجب میں اللہ تعالیٰ نے حبیب پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کو لامکاں میں طلب فرماکر اپنے دیدار پرانوارسے مشرف فرمایا اور بے شمار نعمتیں عطا فرمائی،اس مناسبت سے یہ اللہ کامہینہ ہے۔ اور شعبان کو اپنا مہینہ فرمایا تاکہ امت اس نسبت سے عبادات و اذکار میں مشغول اور حق کی رضا جوئی میں مصروف رہ کر ظاہر و باطن کو تجلیٔ صفات الٰہی کے قابل اور قلب و روح کو فیضان جمال مصطفائی کا اہل بنائے۔ <br /> بندہ جب اس منزل پر فائز ہوگا تو آنے والے مہینہ رمضان کی حقیقی برکتوں سے مستفیض، خصوصی رحمتوں کا مستحق اور معنوی لذتوں سے آشنا ہوگا ،چونکہ یہ مہینہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مہینہ ہے اس لیے تمام مہینوں سے افضل ہے جیسا کہ حضرت غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ <br /> قال اللہ تعالیٰ و ربک یخلق مایشاء ویختار فاللہ تعالیٰ اختارمن کل شیء اربعۃ ثم اختار من الاربعۃ واحدا من الملائکۃ جبریل و میکائیل و اسرافیل و عزرائیل ثم اختار منھم جبریل و اختار من الانبیاء علیھم الصلوٰۃ والسلام اربعۃ ابراہیم و موسیٰ و عیسی و محمدا صلی اللہ علیہم اجمعین و اختار منھم محمدا صلی اللہ علیہ وسلم، واختار من الصحابۃ رضی اللہ عنہم اربعۃ ابابکر و عمر و عثمان و علیا رضی اللہ عنھم ثم اختار منھم ابابکر رضی اللہ عنہ ۔ ۔ ۔ واختار من الشھور اربعۃ رجب و شعبان و رمضان والمحرم و اختار منھا شعبان و جعلہ شھر النبی صلی اللہ علیہ وسلم فکما ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم افضل الانبیاء کذلک شھرہ افضل الشھور۔ (الغنیۃ لطالبی طریق الحق ج1، ص187) <br /> ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا فرماتا اور اختیار فرماتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز سے چار کومنتخب فرمایا پھر چار میں سے ایک کو فضیلت کے لیے پسند فرمایا، فرشتوں سے حضرت جبریل وحضرت میکائیل ،حضرت اسرفیل وحضرت عزرائیل علیہم السلام کو چن لیا پھر ان میں سے حضرت جبرئیل کو فضیلت کے لیے پسند فرمایا ۔اور انبیاء کرام علیہم الصلو&#