<span class="Apple-style-span" style="font-family: 'alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22px; line-height: 35px; "> <table width="739" border="0" align="center" cellpadding="0" cellspacing="0"> <tbody> <tr> <td> <div align="right"> <div style="text-align: right; "><span style="font-size: large; "><span>حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام جب ماہ شعبان کا چاند دیکھتے تو قرآن شریف کو سینہ سے لگائے رہتے اور تلاوت میں مصروف رہتے ، مسلمان اپنے اموال کی زکاۃ نکالتے تاکہ کمزور اور مسکین اس کو حاصل کرکے ماہ رمضان کے روزہ رکھنے پر قوت حاصل کریں ،حکام و ذمہ داران ،قیدیوں کو طلب کرتے اور ان میں جوحدشرعی کے مستحق تھے، ان پر حد جاری کرتے، ورنہ ان کورہاکردیتے تاجر حضرات اپنے ذمہ جو حقوق ہیں انہیںادا کردیتے اور جو چیزیںوصول طلب تھیں انہیںحاصل کرلیتے حتیٰ کہ جب رمضان کاچانددیکھ لیتے تو غسل کرکے اعتکاف کااہتمام کرتے۔(الغنیۃ لطالبی طریق الحق ج1 ص188) <br /> کیسا بابرکت زمانہ تھا اور کیسے فرشتہ صفت تھے وہ حضرات! سال کا ایک حصہ روزوں میں اور اکثر راتیں قیام وسجود میں گذارتے۔ کھانا حسرت بھری نگاہ سے ان کی طرف دیکھتا تھا کہ کب ان حضرات کا لقمہ بننے کی سعادت ملے اور بستر تمنائی تھے کہ کب راحت جسمانی کا سامان فراہم کریںلیکن وہ ہمہ تن اپنے مولی کی رضاکے طالب بن کرماہی بے آب کی طرح ذکروعبادت میں گریہ زاری کرتے ہوئے رہتے،قرآن پاک ان نفوس رحمت نشاں کی صفت میں ناطق ہے:والذین یبیتون لربھم سجدا وقیاما۔ ترجمہ: اور جو اپنے پروردگار کے حضور سجدہ ریزی وقیام میں راتیں گذارتے۔(سورۃ الفرقان ۔64)نیز ارشاد الہی ہے:تتجافی جنوبہم عن المضاجع یدعون ربہم خوفاوطمعا۔ترجمہ:انکے پہلو بستروں سے علحدہ رہتے ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کی کیفیت سے پکار تے ہیں(السجدہ ۔16) <br /> صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی یہ پاکیزہ زندگی ہم لوگوں کے لیے اسوہ و نمونہ اور درس عبرت و نصیحت ہے ،ہمارے لیل و نہار غفلت کا شکارہیں، خیال و فکر میںمادیت کا تسلط ہے، قلب و جگر میں بے ثبات دنیا کی محبت جاگزیں ہے۔</span></span></div> </div> </td> </tr> <tr> </tr> </tbody> </table> </span> <div style="text-align: right; "> </div>