<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">امام اعظم جلیل القدر محدث ،آپ کے تلامذہ کی روایات صحاح ستہ میں موجود ہیں <br /> صحیح بخاری ، مسلم ترمذی وغیرہ کتب حدیث شریف میں ہے کہ جب سورہ جمعہ کی ابتدائي آیات کریمہ کا نزول ہوا جس میں ارشاد ہے :وہی تو ہے جس نے امیوں کے درمیان ان ہی میں سے ایک عظیم رسول کو بھیجا جو ان کو اس کی آیتیں پڑہ کر سناتے ہيں ،انہیں پاک کرتے ہیں اور کتاب و حکمت کا علم عطا فرماتے ہیں بیشک وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے،اوریہ رسول ان میں سے اوروں کو بھی پاک کرتے اور کتاب و حکمت کا علم عطا فرماتے ہیں جوپہلوں سے نہیں ملے اور وہی غالب حکمت والا ہے (سورۂ جمعہ:2/3) تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ(بعد ميں آنے والے )کون ہیں جن پر آپ تلاوت آیات فرمائینگے اور انکا تزکیہ نفس اور تعلیم کتاب وحکمت فرمائینگے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب عنایت نہیں فرمایا ،یہاں تک کہ تین مرتبہ دریافت کیا گیا ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس وقت ہم میں حضرت سلمان فارسی رضي اللہ عنہ موجود تھے ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ پر رکھ کر ارشاد فرمایا :اگر ایمان ثریا کی بلندی پر بھی ہو تو اِن میں سے کچھ لوگ بلکہ ایک ہی شخص اسے وہاں سے بھی حاصل کرلے گا-امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے تبییض الصحیفہ میں لکھا ہے کہ یہ حدیث پاک اصل صحیح ہے جس سے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی بشارت اور آپ کی فضیلت کا اظہار ہوتا ہے-<br /> ان حقائق کا اظہار جولائي ،26 ،2009ء بروزاتوار مسجد ابوالحسنات پھول باغ جہاں نما حیدآباد میں ہفتہ لکچر کے موقع پر حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم القدسیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے اپنے توسیعی لکچر میں فرمایا-<br /> سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت مفتی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایاکہ علماء عرب وعجم اس بات پر متفق ہیں کہ اس حدیث شریف میں امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی بشارت اور فضیلت ہے کیونکہ اہل فارس میں آپ جیسا علم و کمال والا کوئي نہ ہوا-<br /> آپ کے جلیل القدر تلامذہ کی روایت کردہ احادیث شریفہ سے کتب احادیث مالامال ہیں۔امام اعظم رضی اللہ عنہ کے اساتذہ حدیث چار ہزار4000 ہیں ،آپ کے اساتذہ کرام صحا بہ وتابعین ہیں- <br /> حضرت امام اعظم رضي اللہ عنہ حضرات اہل بیت کرام کا بیحد احترام فرمایا کرتے اور آپ کی فقہی تحقیقات کو اہلبیت کرام کی تائید حاصل ہے چنانچہ اما م ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ مسجد حرام میں بیٹھے ہوئے تھے ،لوگ آتے جاتے اور مسائل پوچھتے جاتے ،اتنے میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ وہاں تشریف فرما ہوئے ،جیسے ہی حضرت امام اعظم نے آپ کو دیکھا فورا کھڑے ہوگئے اور عرض کیا :ائے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہزادے!اگر پہلے سے مجھے معلوم ہوتا کہ آپ یہاں تشریف فرما ہیں تو خدا مجھے اس حال میں کبھی نہيں دیکھتا کہ آپ قیام فرما ہوں اور میں بیٹھا رہوں-آپ نے ارشاد فرمایا:ائے ابو حنیفہ بیٹھ جاؤ اور لوگوں کو مسائل بتاتے جاؤ،میں نے اپنے اباء واجداد کو اسی حالت پر پایا ہے- <br /> امام بخاری علیہ الرحمہ نے صحیح بخاری میں بائیس احادیث ایسی درج کی ہیں جسمیں امام بخاری اورحضورصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے درمیان صرف تین واسطے ہیں ،یہ انکے لئے ایک عظیم شرف کی بات ہے لیکن ان میں سے بیس احادیث شریفہ میں حنفی محدثین انکے اساتذہ ہیں ،مکی بن ابراہیم حنفی محدث ہیں ،امام اعظم رضی اللہ عنہ کے شاگرد خاص ہیں جن سے امام بخاری نے گیارہ ثلاثیات لی ہے اور ابوعاصم ضحاک النبیل سے چھ ثلاثیات اورمحمدبن عبداللہ انصاری سے تین ثلاثیات روایت کی۔یہ بیس ثلاثیات میں سیدنا امام بخاری رضی اللہ عنہ کے اساتذہ وہ ہیں جو امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے شاگرد وفیض یافتگان ہیں‘ اگر ان حنفی محدثین کی وساطت نہ رہے تو امام بخاری کے پاس صرف دو ثلاثیات باقی رہ جاتی ہیں- <br /> دوران خطاب حضرت فقیہ ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہ اما م موفق رحمۃ اللہ علیہ علیہ نے حضرت مکی بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ کے حلقہ درس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے فرمایا کہ ہمیں امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان فرمائي ،مجلس سے ایک شخص اٹھا اور کہنے لگا :ہمیں بجائے ابو حنیفہ کے ابن جریج کی حدیث بیا ن کیجئے!تب امام مکی بن ابراہیم نے جلال کے عالم میں فرمایا :ہم نادانوں اور بے ادبوں کو درس نہيں دیتے ،فورا میری مجلس سے نکل جا! تجھ کو اجازت نہيں کہ تو مجھے سے حدیث لکھےچنانچہ جب وہ چلا گيا تب آپ امام اعظم سے مروی احادیث شریفہ بیان فرمانے لگے-حضرت عبد العزیز بن میمون رحمۃ اللہ علیہ صحاح ستہ میں جن کی روایات موجود ہیں جن کے تلامذہ میں محدث عبدا لرزاق ،وکیع بن جراح جیسے کبار محدثین ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جو امام اعظم ابوحنیفہ سے محبت کرے وہ سنی ہے او رآپ سے بغض رکھے وہ بدعتی ہے-</span></span></div>