<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">ماہ رجب کی ستائیسویں رات اللہ تعالی نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کوآپکے جسد مبارک کے ساتھ حالت بیداری میں مکہ مکرمہ سے بیت المقدس اور بیت المقدس سے ساتوں آسمان جنت ودوزخ اور ساتویں آسمان سے عرش بریں ، ماوراء عرش جہاں تک رب کومنظورتھاسیرکرائی اور اپنے قرب خاص و دیدارپرانوارکی سعادت سے مشرف فرمایا۔<br /> جسمانی معراج کی واضح دلیل آیت معراج میں وارد’’بعبدہ ‘‘کا لفظ ہے کیونکہ عبدجسم اورروح کے مجموعہ کا نام ہے۔صحیح احادیث میں براق لا ئے جانے کا ذکرملتاہے ،ظاہرہے کہ براق جیسے جانورپرروح اطہرنہیں بلکہ جسم منورکی سواری ہوتی ہے۔ صحیح ترین قول یہ ہیکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کومعراج شریف حالت بیداری میں جسم اطہر اور روح مبارک کے ساتھ ہوئی یہی اہل سنت و جماعت کا مذہب ہے لہٰذا جو شخص جسمانی معراج کا انکار کرے وہ بدعتی گمراہ،گمراہ گراوردائرہ اطاعت سے خارج ہے , جیسا کہ حضرت ملا جیون رحمتہ اللہ علیہ تفسیرات احمد یہ میں فرماتے ہیں :والا صح انہ کان فی الیقظۃ وکان بجسدہ مع روحہ وعلیہ اہل السنۃ والجماعۃ فمن قال انہ بالروح فقط اوفی النوم فقط فمبتدع ضال مضل فاسق ۔(تفسیرات احمد یہ ۔ص330) <br /> ولذاقال اہل السنۃ باجمعہم ان المعراج الی المسجدالاقصی قطعی ثابت بالکتاب والی سماء الدنیاثابت بالخبرالمشہوروالی مافوقہ من السماوات ثابت بالاحادفمنکرالاول کافرالبتۃ ومنکرالثانی مبتدع مضل ومنکرالثالث فاسق ۔(تفسیرات احمد یہ :ص328) <br /> اسی لئے اہل سنت والجماعت کا اس بات پراتفاق ہے کہ معراج شریف مسجدحرام سے مسجداقصی تک کتاب اللہ سے قطعی طورپرثابت ہے اورآسمانی دنیاتک خبرمشہوراورساتوں آسمان سے آگے خبرواحدسے ثابت ہے ۔جوشخص مسجداقصی تک معراج کا انکارکرے وہ بالیقین کافرہے اورجومسجداقصی سے آسمانی دنیاتک کا انکارکرے وہ بدعتی وگمراہ گراورمافوق السماوات کا انکارکرنے والا فاسق وفاجرہے ۔</span></span></div>