<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیائے کرام میں فضائل و مناقب ، خصائص و کمالات، آیات و معجزات ، مقامات و درجات کے اعتبار سے برتری و فضیلت ،فوقیت و رفعت عطا فرمائی ہے۔ ارشاد باری ہے: یہ رسول ہیں ہم نے ان میں کے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا ہے اور ان میں ایک(حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہ ہیں جن کو اُس نے سب پردرجوں بلند فرمایا۔ (البقرہ ۔ آیت253) ساری خلائق بشمول ملائکہ و جبرئیل علیہ السلام آپ کی امت ہے، جیسا کہ صحیح مسلم شریف میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ’’وارسلت الی الخلق کافۃوختم بی النبیُّوْن‘‘ اور میں تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہوںاور مجھ پر انبیاء کے سلسلہ کو ختم کردیا گیا (صحیح مسلم ج1ص 199 ،حدیث نمبر:523!مسند امام احمد،مسند ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:8969!زجاجۃ المصابیح،5ص8<br /> ملا علی قاری رحمہ اللہ الباری نے مرقات میں اسکی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے: میں تمام کائنات ، جنات وانسان ، فرشتے، حیوانات و جمادات سب کی طرف رسالت و نبوت کے ساتھ بھیجا گیا ہوں ۔ (مرقاۃ المفاتیح، ج5، ص163)واقعہ معراج کے موقعہ پر بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جبرئیل امین کے حسن ادب کا سب سے اعلی قرینہ ملتا ہے، ملا محمد معین کاشفی ہروی رحمۃ اللہ علیہ نے شب معراج میں جبرئیل علیہ السلام کی حاضری کی کیفیت سے متعلق روایت بیان کی ہے : دوسری روایت جبرئیل علیہ السلام سے یہ منقول ہے کہ مجھے وحی الہی سے معلوم ہوا کہ میرے جسم کی ساخت و ترکیب جنت کے کافور سے ہوئی ہے مگر مجھے اسکی حکمت کا علم نہیں تھا۔ اس کی حکمت مجھے معراج کی رات معلوم ہوئی، وہ اس طرح کہ میں نفاست ولطافت کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیدار کرنے میں تأمل کر رہا تھا اور فکر مند تھا کہ کس کیفیت سے بیدار کروں ،مجھے حکم ہوا کہ اپنے چہرہ کو آپکے پائے مبارک کے تلوے اقدس پر مس کروں، جب میں نے اپنے چہرہ کو پائے مبارک پر ملا ،کافور کی برودت ،حرارت کے ساتھ ملی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خواب استراحت سے بہ سہولت بیدار ہوئے،اس وقت مجھے اپنے کافور سے پیدا کئے جانے کی حکمت معلوم ہوئی۔ (معارج النبوۃ فی مدارج الفتوۃ رکن سوم، باب چہارم، فصل دوم، در حکمت تعیین شب از برای معراج، صفحہ:601<br /> شب معراج میں جبرئیل علیہ السلام نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت گذاری کی عظیم سعادت حاصل کی، جیسا کہ تفسیر روح البیان جلد 5، صفحہ109 میں ہے:’’شب معراج میں جبرئیل ، میکائیل اور اسرافیل علیہم السلام حاضر خدمت ہوئے اور ان میں ہر ایک کے ساتھ ستر ہزار فرشتے تھے، جب سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم براق پر سوار ہوئے تو جبرئیل علیہ السلام براق کی لگام تھام لئے، میکائیل علیہ السلام رکاب پکڑے، اور اسرافیل علیہ السلام غاشیہ بردارر ہے۔‘‘۔ امام طبرانی کی معجم اوسط ،مجمع الزوائد اور خصائص کبری میں حدیث پاک ہے: ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں،حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا میں نے زمین کے مشرق ومغرب کو چھان ڈالا مگر پیکر حمد وثناء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ فضیلت والا کسی کو نہ پایا۔ (معجم اوسط طبرانی ، باب المیم من اسمہ محمد ، حدیث نمبر:6468، مجمع الزوائد ، ج8 ص217، خصائص کبری ، ج1ص 318<br /> اللہ تعالیٰ بطفیلِ حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم تمام اہل ایمان کو حسن ادب اور عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے اور سوئے ادبی اور بدعملی سے سب کو محفوظ رکھے</span></span></div>