<!--[if gte mso 9]><xml> <w:WordDocument> <w:View>Normal</w:View> <w:Zoom>0</w:Zoom> <w:PunctuationKerning /> <w:ValidateAgainstSchemas /> <w:SaveIfXMLInvalid>false</w:SaveIfXMLInvalid> <w:IgnoreMixedContent>false</w:IgnoreMixedContent> <w:AlwaysShowPlaceholderText>false</w:AlwaysShowPlaceholderText> <w:Compatibility> <w:BreakWrappedTables /> <w:SnapToGridInCell /> <w:WrapTextWithPunct /> <w:UseAsianBreakRules /> <w:DontGrowAutofit /> </w:Compatibility> <w:BrowserLevel>MicrosoftInternetExplorer4</w:BrowserLevel> </w:WordDocument> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 9]><xml> <w:LatentStyles DefLockedState="false" LatentStyleCount="156"> </w:LatentStyles> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 10]> <style> /* Style Definitions */ table.MsoNormalTable {mso-style-name:"Table Normal"; mso-tstyle-rowband-size:0; mso-tstyle-colband-size:0; mso-style-noshow:yes; mso-style-parent:""; mso-padding-alt:0in 5.4pt 0in 5.4pt; mso-para-margin:0in; mso-para-margin-bottom:.0001pt; mso-pagination:widow-orphan; font-size:10.0pt; font-family:"Times New Roman"; mso-ansi-language:#0400; mso-fareast-language:#0400; mso-bidi-language:#0400;} </style> <![endif]--> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";"><span style=""> </span><span style=""> </span>بندۂ مومن کو چاہئیے کہ وہ اپنا ہر عمل خلوص نیت کے ساتھ انجام دے،جو اعمال حسن نیت ،للہیت اور اخلاص کی بنیاد پر انجام دئے جاتے ہيں وہ </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">بارگاہ الہی</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";"> میں شرف قبولیت حاصل کرتے ہيں،اسی لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:</span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;">إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى ، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ إِلَى امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ –</span></b></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;"><span style=""> </span></span></b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">ترجمہ:اعمال نیتوں کے ساتھ معتبر ہوتے ہيں،ہر آدمی کو وہی ملے گا جیسی وہ نیت کرے،اور جو کوئی اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے ہجرت کرے تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف ہوگی اور جو کوئی دنیا کمانے کے لئے یا کسی عورت سے عقد نكاح کرنے کے لئے اپنا وطن چھوڑے تو اس کی نیت ان ہی کاموں کے لئے ہوگی-</span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">حضرت ضياء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا <span style=""> </span>کہ یہ حدیث شریف صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ قدرے اختلاف الفاظ کے ساتھ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی "مسند"میں بھی موجود ہے-</span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";"><span style=""> </span>اعمال کے باب میں حسن نیت اور اخلاص کی اہمیت کے پیش نظر محدثین کرام نے اپنی کتب <span style=""> </span>کا آغاز اسی حدیث مبارک سے کیا ہے،نیت دل کے ارادہ کا نام ہے،اور نیت کے بغیر عبادات مقصودہ معتبر قرار نہيں پاتے-</span></p> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";"><span style=""> </span><span style=""> </span>نیت دل کے ارادہ کا نام ہے،اور نیت کے بغیر عبادات مقصودہ معتبر قرار نہيں پاتے-جس طرح بندہ کی نیت ہوتی ہے اسے اسی طرح اجر وثواب دیا جاتا ہے-</span></p> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";"><span style=""> </span><span style=""> </span>ان حقائق<span style=""> </span>کا اظہار حضرت ضياء ملت<span style=""> </span>مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر <span style=""> </span>نے مسجد ابو الحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد ميں منعقدہ ہفتہ واری توسیعی لکچر کے دوران فرمایا-</span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضياء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا <span style=""> </span>کہ اللہ تعالی بندہ کی خواہش کے مطابق اسے ہر چیز عطا فرماتا ہے،اگر بندہ دین کی ترقی چاہتا ہے اور آخرت کی فکر کرتا ہے تو اسے دین میں ترقی عطا کی جاتی ہے اور آخرت کو سنوار دیا جاتا ہے،اگر وہ دنیا کو اختیار کرتا ہے،اس کی رنگینیوں سے دل بہلانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی خواہش اور طلب کے مطابق اسے دنیا عطا کی جاتی ہے،لیکن ایسے شخص کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں رہتا، ایک<span style=""> </span>بندۂ مؤمن جب دنیا کماتا اور معیشت کی فکر کرتا ہے تو اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ ضروریات کی تکمیل ہو،اہل حقوق کے حقوق ادا ہوں-انہوں نے کہا کہ نیک عمل کی جزا<span style=""> </span>اخلاص وللہیت کی بنیاد پر دی جاتی ہے،دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کی فکر کرنا،دنیا کماکر اسے آخرت کے لئے ذخیرہ کرنا <span style=""> </span>نہایت قابل ستائش عمل ہے، مسلمان ریاکاری اور دکھاوے سے بچیں،کیونکہ<span style=""> </span>جو اعمال محض ریاکاری پر مشتمل ہوتے ہیں وہ درجۂ قبولیت کو نہيں پہنچتے،سارے اعمال رائگاں ہوجاتے ہیں-</span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">آپ نے فرمایا <span style=""> </span>کہ مسلمان اخلاص وللہیت کے ساتھ اعمال انجام دیں اور رضائے الہی وحکم مصطفوی کے مطابق زندگی گزاریں- </span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">صحیح مسلم میں حدیث پاک ہے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";" dir="LTR"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">وسلم نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے اور نہ ہی تمہاری</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";" dir="LTR"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">صورتوں کو، بلکہ وہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے۔ (صحیح مسلم،حدیث نمبر:6707)</span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;">إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنْظُرُ إِلَى أَجْسَادِكُمْ وَلاَ إِلَى </span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: red;">صُوَرِكُم</span></b><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;">ْ وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ</span></b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">-</span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">جامع ترمذی میں حدیث شریف ہے:</span></p> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";">حضرت شفی اصبحی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر<span style=""> </span>حدیث پاک بیان کرنے کی درخواست کی،جب آپ نے حدیث شریف بیان کرنا شروع کی تو آپ پر ایسی رقت طاری ہوئی کہ آپ سسکیاں لیتے ہوئے بے ہوش ہوگئے،جب آپ کو افاقہ ہوا تو فرمایا:میں تمہیں وہ حدیث شریف بیان کرتا ہوں جسے میں نے اس مقام پر حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنی ہے،آپ پر متعدد مرتبہ غشی طاری ہوتی رہی، جب افاقہ ہوا تو فرمایا:بروز قیامت تین اشخاص کو دربار الہی میں پیش کیا جائے گا،(1)وہ شخص جسے قرآن کا علم دیا گيا،(2)وہ شخص جو خدا کی راہ میں شہید کیا گيا،اور (3)مالدار شخص-پھراللہ تعالی قاری قرآن سے فرمائے گا:کیا میں نے تمہیں وہ کلام نہيں سکھایا جسے میں نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر<span style=""> </span>نازل کیا،وہ عرض کریگا،ہاں!ارشاد ہوگا:تو نے اپنے علم کے مطابق کیا عمل کیا؟وہ کہے گا:میں شب وروز اس کی تلاوت کرتا رہا،ارشاد ہوگا:تو نے جھوٹ کہا،فرشتے بھی کہیں گے:تو جھوٹا ہے،اللہ تعالی ارشاد فرمائے گا:تو چاہتا تھا کہ یہ کہا جائے"فلاں شخص قاری ہے"وہ تو تجھے کہہ دیا گيا-مالدار سے کہا جائے گا:میں نے تجھے مال کے ذریعہ فراخي دی کہ تجھے کسی کا محتاج نہ رکھا،وہ کہے گا:ہاں!،ارشاد ہوگا:میری عطا کی ہوئي دولت سے کیا عمل کیا؟کہے گا:رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرتا رہا،اور صدقہ کرتا رہا،اللہ تعالی ارشاد فرمائے گا :تو نے جھوٹ کہا ہے،فرشتے بھی کہیں گے کہ تو جھوٹا ہے،ارشاد ہوگا،تو یہ چاہتا تھا کہ کہا جائے"فلاں بڑا سخی ہے"اور وہ تو کہا جاچکا ہے،پھر شہید کو لايا جائے گا ،پوچھاجائے گا کہ تو کس لئے قتل کیا گيا؟وہ کہے گا:تو نے مجھے اپنے راستہ میں جہاد کا حکم دیا ہے،اس لئے میں نے جہاد کیا:یہاں تک کہ میں شہید ہوگيا،اللہ تعالی ارشادفرمائے گا:تو نے جھوٹ کہا ہے،فرشتے بھی کہیں گے تو نے جھوٹ کہا ہے،اللہ تعالی فرمائے گا:تیری نیت یہ تھی کہ لوگ کہیں "فلاں بہت بہادر ہے"اور یہ بات کہی جاچکی ہے،پھر حضور اکر م صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ائے ابو ہریرہ !مخلوق خدا میں سب سے پہلے ان ہی تین اشخاص سے جہنم کو بھڑکایا جائے گا-(جامع ترمذي ،حدیث نمبر:2557)</span></p> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";"><span style=""> </span></span><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;">أَنَّ شُفَيًّا الأَصْبَحِىَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَدِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالُوا أَبُو هُرَيْرَةَ . فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ فَلَمَّا سَكَتَ وَخَلاَ قُلْتُ لَهُ أَنْشُدُكَ بِحَقٍّ وَبِحَقٍّ لَمَا حَدَّثْتَنِى حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ <span style=""> </span>صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتَهُ وَعَلِمْتَهُ. فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَفْعَلُ لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتُهُ وَعَلِمْتُهُ. ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً فَمَكَثَ قَلِيلاً ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِى هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِى وَغَيْرُهُ.</span></b></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="AR-SA" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;"><span style=""> </span>ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى ثُمَّ أَفَاقَ فَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَهُوَ فِى هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِى وَغَيْرُهُ. ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى ثُمَّ أَفَاقَ وَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ أَفْعَلُ لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِى هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَهُ أَحَدٌ غَيْرِى وَغَيْرُهُ. ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً شَدِيدَةً ثُمَّ مَالَ خَارًّا عَلَى وَجْهِهِ فَأَسْنَدْتُهُ عَلَىَّ طَوِيلاً ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ حَدَّثَنِى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَنْزِلُ إِلَى الْعِبَادِ لِيَقْضِىَ بَيْنَهُمْ وَكُلُّ أُمَّةٍ جَاثِيَةٌ فَأَوَّلُ مَنْ يَدْعُو بِهِ رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ وَرَجُلٌ قُتِلَ فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَرَجُلٌ كَثِيرُ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِلْقَارِئِ أَلَمْ أُعَلِّمْكَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَى رَسُولِى قَالَ بَلَى يَا رَبِّ. قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا عُلِّمْتَ قَالَ كُنْتُ أَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ. فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ إِنَّ فُلاَنًا قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ. وَيُؤْتَى بِصَاحِبِ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ حَتَّى لَمْ أَدَعْكَ تَحْتَاجُ إِلَى أَحَدٍ قَالَ بَلَى يَا رَبِّ. قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ قَالَ كُنْتُ أَصِلُ الرَّحِمَ وَأَتَصَدَّقُ.فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلاَنٌ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ.وَيُؤْتَى بِالَّذِى قُتِلَ فِى سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ فِى مَاذَا قُتِلْتَ فَيَقُولُ أُمِرْتُ بِالْجِهَادِ فِى سَبِيلِكَ فَقَاتَلْتُ حَتَّى قُتِلْتُ. فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلاَئِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلاَنٌ جَرِىءٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ ». ثُمَّ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رُكْبَتِى فَقَالَ : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أُولَئِكَ الثَّلاَثَةُ أَوَّلُ خَلْقِ اللَّهِ تُسَعَّرُ بِهِمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. </span></b></p> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";"><a href="../../../../"><span dir="LTR">www.ziaislamic.com</span></a></span></p> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";" dir="LTR"> </span></p> <p style="text-align: right; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22pt;" dir="LTR"> </span></p> <p style="text-align: right; text-indent: 0.5in; direction: rtl; unicode-bidi: embed;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq";" dir="LTR"> </span></p>