<p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"> انٹرنٹ ترقی یافتہ ذرائع ابلاغ سے ایک بڑا ذریعہ ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے ذریعہ مخرب اخلاق لٹریچر،حیاسوز مناظر بھی پیش کئے جاتےہیں ، قطع نظر اس کے ،دنیا کے کسی بھی علاقہ کے باشندگان سے رابطہ کرنا، میسیج دینا ،انکی تعلیم وتربیت کرنا،بین الاقوامی سطح پر بزنس کرنا ونیزبنکوں اور تجارتی ادا روں کا باہم عالمی پیمانہ پرربط وضبط، انٹرنٹ کے ذریعہ قائم ہوتاہے، علاوہ ازیں آدمی ایک مقام پر بیٹھ کر انٹر نٹ پرموجود دنیا کی تمام لائبریریوں کا مطالعہ کرتاہے، اس طرح انٹر نٹ کے کئی انفرادی اجتماعی ، تعلیمی ومعاشی فوائد ہیں بلکہ یہ ایک عالمی ضرورت بن چکا ہے ۔ <br /> لہذا ان جائز مقاصد کے پیش نظر انٹرنٹ کیفے کھولنا اور اس سے کسب معاش کرنا فی نفسہ جائز ہے البتہ اس کوذریعہ معاش بنانے والے حضرات کی شرعی واخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کسٹمرس کو انٹرنٹ کے غلط استعمال کرنے سے منع کریں تاکہ حرام امور کے اتکاب میں تعاون کرکے گناہ میں شمولیت نہ ہونے پائے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وتعاونوا علی البروالتقوی ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان ۔ترجمہ: او رتم نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ او رظلم کے کاموں میں باہم مددمت کرو۔(سورۃ المائدہ۔2) <br /> کسی بھی چیز کا حکم اس کے استعمال پر موقوف ہوتا ہے اگر اسے حرام کام کے لئے استعمال کیا جائے تو حرام ہے او رجائزمقاصد کے لئے استعمال کیا جائے تو جائز ہے۔جیساکہ الاشباہ والنظائر ص 53،میں ہے :الاموربمقاصدہا-ترجمہ:معاملات ان کے مقاصد پر منحصر ہیں</span></span></p>