<div style="text-align: right"><span style="font-size: large"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><span class="mine">جشن ولادت حضرت مولائے کائنات رضي اللہ عنہ مسجد مولی علی قادی چمن میں بروز سہ شنبہ 07،جولائی كومنعقد ہوا جس کی صدارت حضرت مولانا سید شاہ ابراہیم حسینی سجاد پاشاہ سجادہ نشین قادری چمن نے فرمائي،اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی نے فرمایا کہ سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے فضائل ومناقب میں بے شمار احادیث مبارکہ وارد ہیں، غزوۂ خیبر کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کل میں ایسی شخصیت کو جھنڈاعطا کرونگا جنکے ہاتھ پر خیبر فتح ہو گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والی ہو، اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہونگے، صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم سب انتظار میں تھے کہ یہ سعادت ہم میں سے کس کو ملے گی ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یاد فرمایا، اس وقت آپ کو آشوب چشم لاحق تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی چشمان مبارک میں اپنالعاب دہن مبارک ڈالا اور پرچم اسلا م عطا فرمایا،اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا –<br /> جامع ترمذي میں حدیث پاک ہےکہ ایک مرتبہ کھانا تناول فرماتے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی ائے اللہ ! تیری مخلوق میں جو سب سے زيادہ محبوب ترین ہےانہیں میرے پاس بھیج تاکہ وہ میرے ساتھ تناول طعام میں شریک ہوں ۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے اورحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کوشریک تناول فرمالیا۔ سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کی شان وعظمت اور حضور سے کمال قربت کا اندازہ بخاری شریف میں وارد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک سے ہوتا ہے آپ نے فرمایا:ائے علی تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں-مدینہ منورہ کی عظمت وتقدس کو ملحوظ رکھتے ہوئے کوفہ کو آپ نے دار الخلافہ بنالیا،اور آپ نے دینی لبادہ اوڑھے ہوئے دشمنان اسلام بے ادب وگستاخ فرقہ خوارج کا مقابلہ کیا اور مقام نہاوند میں انہیں تہ تیغ کیا ،اور آپ نے اس موقع پر مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر صادق بیان فرمائی کہ آپ نے ارشاد فرمایا تھا :دس اہل اسلام شھید ہونگے اور دشمن سارے مارے جائینگے صرف دس لوگ بچیں گے- <br /> مولانا سید شاہ اولیاء حسینی مرتضي پاشاہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ صاحبزادوں میں سب سے پہلے ایمان قبول کرنے والے ہیں، آپ نے خود ارشاد فرمایامیں وہ پہلا شخص ہوں جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازاداکی، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت ایمان کی علامت ہے،اور آپ سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے، اسی لئے حضرات صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم انصار، منافقین کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض رکھنے کی بنا پہچان لیتے کہ یہ منافق ہیں ۔ سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مولانا نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد فرمایا کہ مومن ہی تم سے محبت کرے گا اور منافق ہی تم سے بغض رکھے گا۔ اور آپ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے علی کی شان میں بے ادبی اور بد گوئی کی اس نے میرے ساتھ بدگوئی اور بےادبی کی</span></span></span></div>