<div style="text-align: right;"><!--[if gte mso 9]><xml> <w:WordDocument> <w:View>Normal</w:View> <w:Zoom>0</w:Zoom> <w:PunctuationKerning /> <w:ValidateAgainstSchemas /> <w:SaveIfXMLInvalid>false</w:SaveIfXMLInvalid> <w:IgnoreMixedContent>false</w:IgnoreMixedContent> <w:AlwaysShowPlaceholderText>false</w:AlwaysShowPlaceholderText> <w:Compatibility> <w:BreakWrappedTables /> <w:SnapToGridInCell /> <w:WrapTextWithPunct /> <w:UseAsianBreakRules /> <w:DontGrowAutofit /> </w:Compatibility> <w:BrowserLevel>MicrosoftInternetExplorer4</w:BrowserLevel> </w:WordDocument> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 9]><xml> <w:LatentStyles DefLockedState="false" LatentStyleCount="156"> </w:LatentStyles> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 10]> <style> /* Style Definitions */ table.MsoNormalTable {mso-style-name:"Table Normal"; mso-tstyle-rowband-size:0; mso-tstyle-colband-size:0; mso-style-noshow:yes; mso-style-parent:""; mso-padding-alt:0in 5.4pt 0in 5.4pt; mso-para-margin:0in; mso-para-margin-bottom:.0001pt; mso-pagination:widow-orphan; font-size:10.0pt; font-family:"Times New Roman"; mso-ansi-language:#0400; mso-fareast-language:#0400; mso-bidi-language:#0400;} </style> <![endif]--></div> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span></span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">اللہ تعالی نے انسان کو وجود بخشا ‘ والدین کو اس کے وجود کا ظاہری ذریعہ بنایا اور والدین کو رحمت و شفقت کا مظہر بناکر اولاد کی صحیح تربیت کو ان کے ذمہ کردیا۔ اولادکو بھی اپنے والدین کی خدمت بجالانے اور انکے حقوق ادا کرنے کا تاکیدی حکم فرمایا۔ حقوق والدین کی بابت<span style=""> </span>حکم کی اہمیت وتاکید کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ خالق کائنات نے قرآن کریم میں اپنی عبادت و بندگی کے حکم کے فوراً بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کی ہے- چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">وَقَضٰی رَبُّکَ أَلَّا تَعْبُدُوْا إِلَّا إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُہُمَا أَوْ کِلَاہُمَا فَلَا تَقُلْ لَہُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَہُمَا قَوْلًا کَرِیمًا۔</span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"> </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ترجمہ: اور آپ کے رب نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو! اگران دونوںمیں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو تم انہیں اف تک مت کہو اور انہیں مت جھڑکو!اوران سے ادب واکرام کی بات کہو!۔ (سورۃ بنی اسرائیل۔آیت:23)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>اس حکم خدا وندی میں اس بات کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے کہ اگر باری تعالی کے حقوق پیش نظر ہوں تو منجملہ حقوق کے سب سے پہلے اسکی و حدانیت پر ایمان لانا اور اُسے ایک جاننا ضروری ہے،حقوق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی میں شامل ہیں اور جب اسکے بندوں کے حقو ق کا معاملہ پیش نظر ہوں توحقوق والدین کو دیگر لوگوں پر مقدم رکھا جائیگا اور سب سے پہلے ان ہی کے حقوق ادا کئے جائیں گے ۔ اسکے علاوہ قرآن مجید میں کئی مقامات پر والدین کے ساتھ حسن سلوک ،نیک برتاؤکا حکم دیا گیا ‘اس بنیاد پرماں باپ کی خدمت گزاری‘ اطاعت و فرمانبرداری اولاد کی اولین ذمہ داری ہے۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>اللہ تعالی کا ارشاد ہے : </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">وَوَصَّیْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ إِحْسَانًا حَمَلَتْہُ أُمُّہُ کُرْہًا وَوَضَعَتْہُ کُرْہًا وَحَمْلُہُ وَفِصَالُہُ ثَلَاثُوْنَ شَہْرًا حَتَّی إِذَا بَلَغَ أَشُدَّہُ وَبَلَغَ أَرْبَعِیْنَ سَنَۃً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِیْ أَنْ أَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاہُ وَأَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ إِنِّیْ تُبْتُ إِلَیْکَ وَإِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ .</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>ترجمہ : <span style=""> </span>ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا‘اسے اس کی ماں نے درد و الم سہتے ہوئے اٹھائے رکھا اور اسے مشقت بر داشت کرتے ہوئے جنم دیا ‘ یہاں تک کہ اسکے حمل اور دودھ چھڑانے تیس مہینے گز رگئے ‘یہاں تک کہ وہ اچھی طرح بڑا اور چالیس سال کا ہوگیا ‘عرض کیا : اے میرے پر وردگار! مجھے والہانہ تو فیق عطا فرما کہ میں تیری اس نعمت کا شکر ادا کرتا رہوں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو سر فراز فرمائی اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کرو ں جس سے تو راضی ہو جائے اور میرے لئے میری ذریت کو نیکی و بھلائی عطا فرما ‘بے شک میں تیری بارگاہ میں رجوع ہوا اور تیرا حکم بجالا نے والوں سے ہوں ۔ (سورۃ الاحقاف۔15)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی نے جہاں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم فرمایا‘ وہیں والدہ کی اہمیت بتلائی‘اس کی قربانی کاذکر کیا ‘مشکلات وصعوبتیں برداشت کرنے اور پرورش کے کٹھن مراحل سے والدہ کے گزر نے کا تذکرہ کیا۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>امام نسفی رحمۃ اللہ علیہ اسی آیت شریفہ کا شانِ نزول بیان فرماتے ہیں : <span style=""> </span>یہ آیت مبارکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی رللہ عنہ‘آپ کے والد حضرت ابو قحافہ‘ والدہ حضرت ام الخیر اور آپ کی اولاد کے حق میں آپ کی دعا کی قبولیت کے بارے میں نازل ہوئی ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اڑتیس (38)سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے اور چالیس (40) سال کی عمر میں والدین کے حق میں دعا فرمائی۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو یہ شرف واعزاز حاصل ہے کہ آپ کے والدین ‘صاحبزادگان اور صاحبزادیا ں سب مشرف بہ اسلام ہوئیں اوردرجہ صحابیت پرفائز ہیں ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>اس آیت شریفہ میں والدین سے متعلق یہ فکربھی دی گئی کہ دنیا میں ان کی خدمت اور حسن سلوک کے ساتھ ان کی آخرت کی بھی فکر کریں ‘ اگر ان کے عقائد ‘اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوں تو اس کی اصلاح کی کوشش کریں ‘ان کے حق میں دعا کریں کہ مولیٰ<span style=""> </span>انہیں ہر طرح سے خیر و بھلائی اور سلامتی و عافیت عطافرما۔ </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">اسی طرح ایک اورمقام پر اللہ تعالی فرماتا ہے :</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْرًا ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ : اور ان دونوں کے لئے الفت و رحم دلی سے عاجزی و انکساری کا بازو بچھا دو اور عرض کرو!<span style=""> </span>اے میرے پرور دگار<span style=""> </span>ان دونوں پر مہربانی فرماجیسا کہ انہوں نے میری پرورش کی جبکہ میں چھوٹا تھا۔(سورۃ بنی اسرائیل۔24)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ماں‘ باپ میں خدمت کے اعتبار سے ماں کو اولین حیثیت دینی چاہئے ، جیساکہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حدیث پاک ہے :</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللَّہ!مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِی ؟ قَالَ:" أُمُّکَ".<span style=""> </span>قَالَ ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ:" أُمُّکَ".<span style=""> </span>قَالَ ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ:"أُمُّکَ". قَالَ ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ :" ثُمَّ أَبُوکَ۔</span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"> </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ‘ایک صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوئے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم<span style=""> </span>میرے حسن سلوک کے سب سے زیادہ حقدار کون ہیں؟ ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ زیادہ حقدار ہے!۔ انہوں نے عرض کیا:پھر کون؟ آپ نے ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ زیادہ حقدار ہے!، انہوں نے عرض کیا:پھر کون ؟، آپ نے ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ ہی تمہارے حسن سلوک کی زیادہ مستحق ہے، انہوں نے جب چوتھی مرتبہ عرض کیا کہ پھر حسن سلوک کے زیادہ مستحق کون ہیں؟ <span style=""> </span>تب آپ نے ارشاد فرمایا: تمہارے والد- (صحیح بخاری،کتاب<span style=""> </span>الأدب، باب من أحق الناس بحسن الصحبۃ .حدیث نمبر:5971)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>حضورپاک صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ماں کوخدمت گزاری وحسن سلوک میں تین درجہ زیادہ فضیلت دی ہے ‘اس کی حکمت یہ ہے کہ ماں چونکہ تین ایسے مراحل طے کرتی ہے جس میں اس کے ساتھ والد شریک نہیں ہوتا: (1)حمل کا مرحلہ(2)ولادت کا مرحلہ(3) اور رضاعت کا مرحلہ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ماں حمل کے مرحلہ میں نو مہینے بچہ کو شکم میں رکھتی ہے اس کا بوجھ اُٹھاتی ہے ، اس کے لئے مشقت برداشت کرتی ہے ، ولادت کے مرحلہ میں دردِ زہ سہتی ہے ، تکلیف کے گھونٹ پیتی ہے ، دردوتکلیف کے کٹھن لمحات گزارتی ہے، خود دردوالم برداشت کرتے ہوئے بچہ کی ولادت کا ذریعہ بنتی ہے ، تکلیف کی آہیں بھرتے ہوئے پیدائش کا سامان بنتی ہے، بسااوقات اپنی جان خطرہ میں ڈال کربچہ کو جنم دیتی ہے ، پھر رضاعت کے مرحلہ میں پیدائش سے دوسال تک اُسے خون جگراپنا دودھ پلاتی ہے۔اسی وجہ سے ماں کے حق خدمت وسلوک کو والد سے تین درجہ زائد بتلایا گیا۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>اس حدیث شریف کی شرح میں علامہ بدرالدین عینی حنفی رحمۃ اللہ علیہ ایک روایت نقل فرماتے ہیں : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک صحابی سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالی آپ کیلئے مکۂ مکرمہ فتح فرمادئے تو میں وہاں پہنچ کر کعبۃ اللہ شریف کی چوکھٹ کو بوسادونگا تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قَبِّلْ قَدَمَیْ اُمِّکَ وَقَدْ وَفَیْتَ نَذْرَکَ<span style=""> </span></span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :تم اپنی ماں کے قدموں کو بوسہ دویقینا تم نے اپنی نذر پوری کرلی ۔(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری‘باب من احق الناس بحسن الصحبۃ،ج15،ص141)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>امام طبرانی کی معجم اوسط میں حدیث پاک ہے :</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">عن أنس بن مالک قال:أتی رجل النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال: إنی أشتہی الجہاد ، وإنی لا أقدر علیہ ، فقال :<span style=""> </span>ہل بقی أحد من والدیک ؟<span style=""> </span>قال: أمی قال:<span style=""> </span>فأبل اللہ عذرا فی برہا، فإنک إذا فعلت ذلک فأنت حاج ومعتمر ومجاہد،إذا رضیت عنک أمک،فاتق اللہ وبرہا ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک صاحب سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ میری تمنا یہ ہے کہ میں آپ کے ساتھ غزوہ میں شریک ر ہوں ‘لیکن میں اتنی طاقت نہیں رکھتا‘حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تمہارے والدین میں سے کوئی باحیات ہیں؟ عرض کیا: ہاں‘ تو آپ نے ارشاد فرمایا:ان کے ساتھ حسن سلوک اور نیکی کرتے رہو‘یہی تمہارے لئے راہ خدا میں جہاد کرنا ہے ‘اور جب تم نے ان کے ساتھ حسن خدمت کی تو تمہارے لئے حج وعمرہ اورجہاد کرنے کا ثواب ہے ۔ </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">(معجم اوسط طبرانی ، باب العین ،من اسمہ عبداللہ ،حدیث نمبر:4621)۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><b><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">رضاء الہی اطاعت والدین میں مضمر</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span></span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">اللہ تعالی نے اپنی رضامندی وخوشنودی کو والدین کی رضامندی میں رکھ دیا ہے اور اپنی ناراضگی کو والدین کی ناراضگی میں رکھدیاہے ‘امام بیہقی کی شعب الایمان اور زجاجۃ المصابیح میں حدیث مبارک ہے: </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">عن ابن عباس ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: " من أصبح مطیعاللہ<span style=""> </span>فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من الجنۃ ، وإن کان واحدا فواحدا ، ومن أمسی عاصیا للہ فی والدیہ أصبح لہ بابان مفتوحان من النار ، وإن کان واحدا فواحدا "۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ترجمہ :حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماروایت فرماتے ہیں ‘حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص رضاء الہی کے لئے اپنے والدین کی اطاعت وفرماں برداری میں صبح کرتا ہے تو اس کے لئے جنت کے دو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،اور اگر والدین میں سے کوئی ایک ہوں تو ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے،اور جو شخص حقوق والدین کے سلسلہ میں اللہ تعالی کی نافرمانی میں صبح کرتا ہے تو اس کے لئے جہنم کے دو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،اگر ماں باپ میں سے کوئی ایک ہوں تو ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے-(شعب الایمان للبیہقی،حدیث نمبر:7679۔زجاجۃ المصابیح،باب البر والصلۃ ،ج4،ص88)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><b><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">محبت کی نگاہ سے والدین کو دیکھنے پر حج مقبول کا ثواب </span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span></span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے والدین کے مقام و مرتبہ کو آشکار کیا، ان کے ساتھ حسن سلوک اور جذبہ اطاعت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">عن ابن عباس : أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: " ما من ولد بار ینظرالی والدیہ<span style=""> </span>نظرۃ رحمۃ إلا کتب اللہ بکل نظرۃ حجۃ مبرورۃ "۔ قالوا: وإن نظر کل یوم مائۃ مرۃ ؟ قال " نعم<span style=""> </span>اللہ أکبر وأطیب ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ علیہ وسلم<span style=""> </span>نے ارشاد فرمایا: جو کوئی فرماں بردار لڑکا اپنے ماں باپ کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالی ہر نظر کے بدلہ اسے حج مقبول کا ثواب عطاکرتا ہے-صحابۂ کرام نے عرض کیا:اگر وہ دن میں سو مرتبہ دیکھے تو کیا اسی قدر اجر ملے گا؟آپ نے ارشاد فرمایا:ہاں!اللہ بہت بڑا ہے اور بے انتہاکرم فرمانے والا ہے۔ (شعب الایمان،حدیث نمبر:7611۔کنزالعمال حدیث نمبر:45535 ۔ زجاجۃ المصابیح ، باب البر والصلۃ ، ج4،ص88)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span><span style=""> </span>سرکاردو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شان رحمت سے ارشاد فرمایا کہ محض والدین کی طرف محبت کی نظر سے دیکھنے<span style=""> </span>پر ایک مقبول حج کا ثواب ہے۔ اس سلسلہ میں دیگر عبادتوں کا ثواب بھی مقرر کیا جاسکتا تھا‘ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج مقبول کے ثواب کا تعین فرمایا ‘کیونکہ حج بدنی عبادت بھی ہے اور مالی عبادت بھی ‘اور حج کرنے والا کامل یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتاکہ اس کا حج بارگاہ الہی میں مقبول ہوا ہے‘لیکن والدین کی اطاعت وفرمانبرداری پرصرف حج کا ثواب ہی نہیں بلکہ مقبول حج کاثواب دیاجاتاہے۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>کرم بالائے کرم یہ کہ صرف ایک حج کے ثواب پر اکتفا نہیں کیا گیا ‘بلکہ ایک دن میں اگر ہم سو مرتبہ بھی محبت کی نظر والدین پر ڈالیں تو ضرور ہمیں اس کے بقدر اجروثواب عطا کیا جائیگا ۔</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">اس عظیم بشارت کو سن کرصحابۂ کرام نے حضور سے عرض کیا اور وضاحت چاہی تو مختار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خداداد اختیار سے یہ ارشاد فرمایا کہ جب جب الفت و محبت کی نظر ماں باپ پر ڈالی جائے یہ فضیلت دیجائیگی اور حج مقبول کا ثواب عطا کردیا جائیگا ۔ </span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>والدین ہمارے لئے خدا کی نعمت ہیں ‘ہم اس کا شکر بجالائیں ‘ ان کی زندگی کو غنیمت سمجھیں اور ان کی قدر جانیں ‘شریعت مطہرہ میں حقوق والدین سے متعلق اس قدر تاکید کی گئی کہ اگر کوئی شخص نفل ادا کررہا ہو اور اس کی والدہ اسے آواز دے تو حکم شریعت یہ ہیکہ وہ نماز کو موقوف کردے اور ماں کی خدمت میں حاضر ہوجائے۔</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">والدین سے بد سلوکی حرام!</span></b></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;"> </span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span></span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">اگر ماں باپ غیر مسلم ہوں تب بھی اسلام ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے‘ارشاد باری تعالیٰ ہے: <span style="color: maroon;">وَصَاحِبْہُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوفًا</span> </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ: (اگروالدین غیرمسلم ہوں)تب بھی تم دنیا میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔(سورۂ لقمان۔15)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>صحیح بخاری و مسلم میں روایت ہے:</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ أَخْبَرَنِی أَبِی أَخْبَرَتْنِی أَسْمَاء ُ بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ أَتَتْنِی أُمِّی رَاغِبَۃً فِی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ آصِلُہَا قَالَ نَعَمْ قَالَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی فِیہَا (لَا یَنْہَاکُمْ اللَّہُ عَنْ الَّذِینَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّینِ)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :حضرت ہشام بن عروہ اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ انہیں حضرت اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا:حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں میری والدہ حسن سلوک کی متمنی بن کر میرے پاس آئیں تومیں نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا:کیا میں ان کے ساتھ حسن سلوک کروں؟آپ نے ارشاد فرمایا:ہاں ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>حضرت سفیان ابن عیینہ فرماتے ہیں کہ اسی بارے میں اللہ تعالی نے آیت مبارکہ نازل فرمائی :</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">لَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِینَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّینِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْہُمْ وَتُقْسِطُوْا إِلَیْہِمْ إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ ۔</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ:اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے منع نہیں کرتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک اور عدل کا معاملہ کرو؛ جنہوں نے تم سے دین کے معاملے میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا۔ اللہ تعالیٰ عدل کرنے والوں کو پسند کرتاہے۔(سورۃالممتحنۃ 8)-</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">(صحیح البخاری ،کتاب<span style=""> </span>الأدب ، باب صلۃ المرأۃ أمہا ولہا زوج .حدیث نمبر:5979۔صحیح مسلم ،کتاب الزکاۃ ، باب فضل النفقۃ والصدقۃ علی الأقربین والزوج والأولاد والوالدین ولو کانوا مشرکین.حدیث نمبر: 2372)</span><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"> </span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><b><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">والدین کیلئے دعاء مغفرت اولاد کی ذمہ داری</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">اگروالدین باحیات ہوں تو ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی شکل یہ ہیکہ ان کی خدمت کی جائے اور ان کی اطاعت وفرمانبرداری کی جائے اور جب والدین میں سے کوئی انتقال کرجائے توان کے ساتھ حسن سلوک کی صورت یہ ہے کہ ان کے لئے دعاء مغفرت کی جائے ‘ان کے ذمہ جو قرض تھا اسے اداکیا جائے ‘ان کے متعلقین کے ساتھ بھی حسن سلوک کیا جائے اور اُن کے لئے ایصال ثواب کا اہتمام کیاجائے‘ چنانچہ سنن ابو داؤد شریف میں حدیث پاک ہے:</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style="color: maroon;">عَنْ أَبِی أُسَیْدٍ مَالِکِ بْنِ رَبِیعَۃَ السَّاعِدِیِّ قَالَ بَیْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ<span style=""> </span>صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَاجَاءَہُ رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَلمَۃَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلْ بَقِیَ مِنْ بِرِّ أَبَوَیَّ شَیْء ٌ أَبَرُّہُمَا بِہِ بَعْدَ مَوْتِہِمَا قَالَ<span style=""> </span>نَعَمْ الصَّلاَۃُ عَلَیْہِمَا وَالاِسْتِغْفَارُ لَہُمَا وَإِنْفَاذُ عَہْدِہِمَا مِنْ بَعْدِہِمَا وَصِلَۃُ الرَّحِمِ الَّتِی لاَ تُوصَلُ إِلاَّ بِہِمَا وَإِکْرَامُ صَدِیقِہِمَا ۔</span> </span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :سیدنا ابو اسید مالک بن ربیعۃ ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘اُنہوں نے فرمایا: اس دوران کہ ہم حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ قبیلہ بنو سلمہ کے ایک صاحب حاضر ہوکر عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میرے والدین سے حسن سلوک کا کوئی عمل باقی ہے جس کے ذریعہ ان کے وصال کے بعد اُن سے حسن سلوک کروں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان کے انتقال کے بعد حسن سلوک کی صورت یہ ہے :ان کی نماز جنازہ پڑھنا‘ اُن کے لئے استغفار کرنا ‘ اُن کے بعد اُن کے عہد کو نافذ کرنا اور اُن رشتہ داروں کے ساتھ تعلق رکھنا جن سے ان کی وجہ سے ہی تعلق رکھاجاتا ہو اور اُن کے دوستوں کا احترام کرنا۔</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>(سنن ابوداود کتاب الأدب، باب فی بر الوالدین، ص700‘حدیث نمبر :5144 )</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">والدین کے لئے ایصال ثواب</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"> </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">صحیح مسلم شریف میں حدیث پاک ہے:</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ<span style=""> </span>إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلاَّ مِنْ ثَلاَثَۃٍ إِلاَّ مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُو لَہُ .</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب انسان انتقال کرجاتا ہے تو اس کا عمل اس سے منقطع ہوجاتا ہے سوائے تین چیزوں کے ‘ (1) صدقۂ جاریہ (2) وہ علم جس سے فائدہ حاصل کیا جائے (3) اور نیک اولاد جو اس کے حق میں دعا کرے۔ (صحیح مسلم ج2،کتاب الوصیۃ،باب ما یلحق الإنسان من الثواب بعد وفاتہ۔ ص 41‘ حدیث نمبر: 4310 )</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">مرحوم والدین کے لئے ثواب جاریہ کا اہتمام</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ تعلیم فرمائی او راس طرح ان کی تربیت فرمائی کہ صحابہ اپنی جانب سے پیش قدمی کرتے اور حاضر ہوکر دریافت کرتے کہ کونسا عمل ایصال ثواب کے لئے زیادہ فضیلت والا ہے‘ کونسی نیکی بہتر ہے؟ جیسا کہ سنن ابو داؤد شریف میں حدیث پاک ہے :</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ أَنَّہُ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ فَأَیُّ الصَّدَقَۃِ أَفْضَلُ قَالَ<span style=""> </span>الْمَائُ قَالَ فَحَفَرَ بِئْرًا وَقَالَ ہَذِہِ لأُمِّ سَعْدٍ.</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>ترجمہ: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عر ض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ انتقال کرگئیں ہیں ، کونساصدقہ ان کے حق میں زیادہ فضیلت والا ہے؟توحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاپانی ،توسعد رضی اللہ عنہ نے کنواں کھدوایااورکہا یہ سعد کی والدہ کے لئے ہے اوراس کاثواب ان کے لئے پہنچتارہے۔ (سنن ابی داؤد ، کتا ب الزکاۃ، باب فی فضل سقی الماء ،ص236،حدیث نمبر:1683 ۔ مشکوۃ المصابیح ،باب فضل الصدقۃ، ص 196 )</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">نیز والدین کی قبر کی زیارت کرنا اور ایصال ثواب کرنا‘ اولاد کی مغفرت کا باعث ہوتا ہے‘ کنز العمال شریف میں حدیث پاک ہے :</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">من زار قبر والدیہ أو أحدہما فی کل یوم جمعۃ فقرأ عندہ یس غفر اللہ لہ بعدد کل حرف منہا. ’’عد، والخلیل، وأبو الفتوح عبد الوہاب بن إسماعیل الصیرفی فی الأربعین، وأبو الشیخ والدیلمی وابن النجار والرافعی عن عائشۃ عن أبی بکر‘‘۔</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ: جوشخص ہر جمعہ اپنے والدین کی یا کسی ایک کی قبر کی زیارت کیا اور قبر کے پاس سورۂ یٰسین کی تلاوت کی تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر حرف کے بدلہ اس کے گناہوں کو بخش دے گا۔ بہ روایت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ۔ (کنزالعمال،حرف النون من قسم الأقوال<span style=""> </span>الباب الثامن فی بر الوالدین کتاب النکاح<span style=""> </span>بر الأب من الإکمال۔ حدیث نمبر: 45543)۔</span></p> <p style="text-indent: 0.5in; text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 24pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">والدین کیلئے ایصال ثواب، اولاد کی مغفرت کا باعث </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span></span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">جب اولاد ایصال ثواب کرتے ہیں تو والدین کی ارواح کو مسرت و شادمانی حاصل ہوتی ہے اور اولاد اللہ تعالی کے پاس اپنے والدین کے فرمانبردار قرار پاتے ہیں جیسا کہ سنن دار قطنی میں حدیث پاک ہے:<span style=""> </span></span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا حَجَّ الرَّجُلُ عَنْ وَالِدَیْہِ تُقُبِّلَ مِنْہُ وَمِنْہُمَا وَاسْتَبْشَرَتْ أَرْوَاحُہُمَا فِی السَّمَائِ وَکُتِبَ عِنْدَ اللَّہِ تَعَالَی بَرًّا.</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>ترجمہ: سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب آدمی اپنے والدین کی جانب سے حج کرتا ہے تو اُس سے اور اس کے ماں باپ سے قبول کیا جاتا ہے‘ آسمان میں والدین کی ارواح مسرور وشادماں ہوتی ہیں اور اس شخص کو اللہ تعالیٰ کے پاس والدین کا فرمانبردار لکھا جاتا ہے۔ <span style=""> </span>(سنن الدار قطنی‘ باب الحج ‘حدیث نمبر : 2638 )</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"> </p> <p style="text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">آمین، بجاہ طہ ویس صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ اجمعین وآخردعوانا ان الحمد للہ رب العلمین۔</span></p> <p style="text-align: right;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: blue;">از : ضیاء ملت حضرت مولانا الحاج حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی قادری دامت برکاتہم العالیہ </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span lang="ER" style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: blue;">شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ ، بانی وصدر ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر ، حیدرآباد ، الہند۔ </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal" style="text-align: right;"><span style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;"><a href="../../../../"><span dir="LTR">www.ziaislamic.com</span></a></span><span style="font-size: 16pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;" dir="LTR"> </span></p>