<table border="0" cellspacing="0" cellpadding="0" width="96%" align="center"> <tbody> <tr> <td valign="top" width="32%"> <div class="mine" align="right"> <div style="text-align: right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/1DCCAS9A5V7CA3LXBKACA01PI67.jpg" /><span class="style7"><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/3.jpg" /></span><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/4.jpg" /><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/1.jpg" /></span></span></div> </div> </td> <td valign="top" width="68%"> <div style="text-align: right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><span class="mine">جلسہ تعلیمات حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ سے حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ کاخطاب <br /> خواجہ خواجگاں حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیمات اسلامیہ کی ترویج واشاعت نہایت ہی خوش اسلوبی سے انجام دی ، آپ کے صدق وصفا کو دیکھ کر لوگ صداقت شعار وباصفا ہوئے،آپ کے حلم وبردباری،جود وسخاوت اور اخلاق عالیہ کو دیکھ کر لوگ عمدہ اخلاق کے حامل اور پاکیزہ صفات کے پیکر ہوگئے ،آپ کے دہلی سے اجمیر تک کے سفر میں نودلاکھ افراد مشرف باسلام ہوئےان حقائق کا اظہار 30!جون2009ء بروزسہ شنبہ مسجد ابو الحسنات پھول باغ میں جلسہ تعلیمات حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے موقع پر حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے کیا<br /> حضرت مفتی صاحب قبلہ نے سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایاتعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے اور اشاعت دین کے لئے نصیحت و موعظت کا اسلوب اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام کا پیام باہم محبت و الفت کا فروغ‘ امن و سلامتی کی اشاعت ہے ہمیں اسلاف کرام و صالحین عظام کے اسلوب تبلیغ کو اپنانا چاہئیے۔ <br /> <br /> خواجہ ہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے ہندوستان میں شمع اسلام کو روشن کیا اور اسلام کے پیغام کو عام کیا‘جب آپ ہندوستان تشریف لائے تو اپنےساتھ لشکر جرار‘تیر و تلوار لے کر نہیں آئے بلکہ اخلاق احمد مختار صلی اللہ علیہ وسلم و بلندئ کردار،اسلامی اقدارلے کر آئے، حضرت سیدنا غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ آیات قرآنیہ واحادیث نبویہ اور بزرگان دین کے اقوال واعمال کا ذکر فرماکر لوگوں کی اصلاح فرماتے ،حاضرین اپنے حالات کے مطابق مستفیض ہوتے،آپ کی مبارک مجالس میں شریعت ،طریقت اور معرفت کی طرف لوگوں کو متوجہ کیا جاتا اور ادائیگی فرا‏‏ئض وسنت ،ریاضت ومجاہدہ ،پاکیزگي وخلوص ،طہارت ونفاست ،صدق وصفا،خوف خدا ،اور مخلوق خدا کی خدمت کی تعلیم دی جاتی ،آپ نے ادائی فرا‏‏ئض وسنت کی تاکید کرتے ہوئے فقیہ ابو اللیث کی کتاب کے حوالہ سے فرمایا کہ روزانہ ایک فرشتہ پکار کر کہتا ہے:جوشخص خداکا فریضہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کی بخشش سے دور ہوجاتا ہے ،دوسرا فرشتہ کہتا ہے :جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ کو ترک کرتا ہے وہ آپ کی شفاعت سے محروم ہوجاتا ہے- ایک شخص آپ کی خدمت میں ارادت مند بنکر حاضر ہوا لیکن اس کی نیت آپ کو نقصان پہونچانے کی تھی ،آپ نے اس کا ارادہ جان لیا اور مسکراکر فرمایا:درویش درویشوں کے پا س صفائی قلب کے لئے حاضر ہوتے ہیں نہ کہ ظلم کرنے کے لئے،تم جس نیت سے آئے ہو وہ کام کرلو –یہ سنکر وہ شخص فورا اپنی آستین سے ہتھیار نکال کر پھینک دیا اور تو بہ کرکے آپ کا مرید صادق ہوگیا ،اور آپ کی دعاؤں اور صحبت کی بدولت اس شخص نے پینتالیس اور ایک روایت کے مطابق پچپن حج کئے-حضرت غریب نواز نے فرمایا کہ جو بندہ باوضو سوتا ہے فرشتے اس کی روح کو عرش الہی کے نیچے لیجاتے ہیں ،اللہ تعالی کا حکم ہوتا ہے کہ اسے نور کی خلعت پہناؤ!اور جو شخص بے طہارت سوتا ہے اس کی روح فرشتے پہلے آسمان سےگرادیتے ہیں۔<br /> <br /> دوران خطاب بانی وصدرابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے فرمایا کہ حضرت سلطان الہند رحمۃ اللہ علیہ مفلسوں کی فریادرسی فرماتے ،غریبوں ناداروں کی امدادفرماتے ،بیواؤں اور یتیموں کی خبرگیری فرماتے ،غرباءومحتاجوں کا تعاون فرماتے چنانچہ آپ ہر روز نماز اشراق کے بعد اپنے محلہ کی بیوگان اور بوڑھی خواتین کی خبر گیری فرماتے اور ان کی مدد فرماتے- آپ کے ملفوظات میں ہے:جو شخص بھوکوں کو سیر کرتا ہے تو اس کے اور دوزخ کے درمیان سات حجابات حائل ہوجاتے ہیں،اور ارشاد فرمایا کہ جو بھوکے کو کھاناکھلاتا ہے اللہ تعالی اس کی ہزار حاجتیں پوری کردیتا ہے،اس کو دوزخ سے چھٹکا را ملتا ہے اور جنت میں اس کے لئے ایک محل تیا ر ہوتا ہے-آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے پاس عاجزوں کی فریادرسی،حاجت مندوں کی حاجت برآری اور بھوکوں کو کھانا کھلانے سے بڑھکر کوئی اور طاعت نہیں- اسی لئے آپ کے مطبخ میں روزآنہ اس قدر کھنا پکا یا جاتا کہ شہر کے تما م غرباء ومساکین سیر ہوکر کھاتے،خانقاہ کے خرچ کے لئے خدام حاضر ہوتے ،آپ اپنے مصلے کا گوشہ اٹھا کر فرماتے جس قدر رقم درکار ہو یہاں سے لے لو۔<br /> آپ کی سخاوت وفیاضی سے متعلق حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے کبھی کسی سائل یا فقیر کو آپ کے در سے محروم جاتے نہیں دیکھا۔<br /> حضرت سیدنا غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا رمضان مبارک کے علاوہ عام دنوں میں یہ معمول تھا کہ ہرروز دن ورات میں دو مرتبہ قرآن کریم ختم کیا کرتے ،اور ہرمرتبہ آواز آتی :"ہم نے تمھارے ختم کو قبول کیا ہے"آپ نے حدیث شریف کی روشنی میں فرمایا کہ جو شخص کلام اللہ شریف کی طرف دیکھتا ہے اور تلاوت کرتاہے اللہ تعالی اسے دوثواب عطافرماتا ہے،ایک قرآن کریم پڑھنے کا اور دوسرا دیکھنے کا،اور ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں عطاہوتی ہیں اور دس برائیاں مٹادی جاتی ہیں۔</span></span></span></div> </td> </tr> </tbody> </table>