<p style="text-align: center; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal" align="center"><b><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 28pt" lang="ER">عبادت گزاروں کی قسمیں</span></b><b><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 28pt" dir="ltr"><o:p></o:p></span></b></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p><font face="Times New Roman"> </font></o:p></span></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><font face="Times New Roman"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER">بعض علماء فرماتے ہیں کہ کوفہ میں چار عبادت گزار تھے ایک رات کا عبادت گزارتھا دن کا نہیں دوسرا دن کا تھا رات کا نہیں، اور ایک پوشیدہ عبادت کرتا تھا اعلانیہ نہیں اور دوسرا اعلانیہ کرتا تھا پوشیدہ نہیں بعض دن کی عبادت کو رات کی عبادت پر ترجیح دیتے تھے کہ اس میں مجاہدہ نفس اور جوارح کوروکنا ہے کیونکہ دن غافلوں کی چہل پہل اورجاہلوں کے ظاہر ہونے کا وقت ہے تو بندہ جب اس وقت پر سکون ہوجائے تو وہ متقی مجاہدہ وفضیلت والا اور عبادت گزار ہوگا۔ کہتے ہیں کہ عبادت صرف روزہ ،نماز ہی نہیں بلکہ افضل عبادت فرائض کی ادائیگی اور محرمات سے بچنا، اور مال کماتے وقت اللہ سے ڈرنا ہے اور یہ دن کے اعمال ہیں اللہ تعالی نے فرمایا<span style="mso-spacerun: yes"> </span>و</span><span style="font-size: 22pt; mso-ascii-font-family: 'Times New Roman'; mso-ascii-theme-font: major-bidi; mso-hansi-font-family: 'Times New Roman'; mso-hansi-theme-font: major-bidi; mso-bidi-font-family: 'Times New Roman'; mso-bidi-theme-font: major-bidi" lang="ER">ھو الذی یتوفا کم باللیل ویعلم ما جرحتم بالنھار </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER">یعنی </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt; mso-bidi-font-family: 'Times New Roman'" dir="ltr">:</span></font><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">وہی ذات پاک ہے جو رات میں تمہیں نینڈ عطا فرماتا ہے اور دن میں تمہارے اعضاء جو کام کرتے ہیں انکو جانتا ہے، <o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">اس آیت میں جو </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">کچھ تمہارے جو ارح نے کمایا تو جو جوارح کے کمانے کو دن سے معلق کیا ثم یبعثکم فیہ اب اگر بندہ دن میں کچھ نہ کمائے اور نافرمانی میں اسے نہ اٹھایا جائے تو کون افضل ہوگا۔<o:p></o:p></font></span></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کرتے تھے قیام لیل پر پابندی سخت ترین عمل ہے اور<span style="mso-spacerun: yes"> </span>اس پر پابندی <span style="mso-spacerun: yes"> </span>کرنا مؤمنین کے اخلاق اور عبادت گزاروں کے طریق میں سے ہیں اور یہ پابندی ایمان کو بڑھانے والی ہے۔<o:p></o:p></font></span></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ آپ کا عمل دائمی تھا اور آپ جب کوئی عمل فرماتے تو عمدہ طریقے سے کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ عصر کے بعد دورکعت فرماتے تھے اس لئے کہ ایک مرتبہ آپ نے ایک وفد کے ساتھ مشغول ہونے کی وجہہ سے ظہر کے بعد کی دو نفل ادا نہیں فرمائے تھے،پھر انہیں آپ نے عصر کے بعد<span style="mso-spacerun: yes"> </span>ادا فرمایا۔ پھر اس کے بعد ان دور کعت ہمیشہ کا معمول ہوگیا جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھرمیں تشریف لاتے اور آپ یہ دورکعت مسجد میں ادا نہیں فرماتے تھے تا کہ لوگ اسے سنت نہ بنالیں۔<o:p></o:p></font></span></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">ایک مشہور حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے کہ جس پر دوام ہو اگر چہ وہ تھوڑا ہوایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی جسے کسی عبادت کی عادت دے دیں پھر وہ اسے اکتاکر چھوڑدے تو اللہ کا اس پر غضب ہوتا ہے، ایک حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مروی ہے جسے بعض راویوں نے دوسرے طریق سے مسنداً نقل کیا ہے فرمایا کہ جس دن میرے علم میں اضافہ نہ<span style="mso-spacerun: yes"> </span>ہو اس دن کی صبح میں میرے لئے برکت نہ ہو، اور ایک حدیث میں ہے کہ جو کہیں حضرت حسن ابن علی رضی اللہ عنھما اور کبھی حسن بصری <span style="mso-spacerun: yes"> </span>رحمة اللہ علیہ سے اور کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جس کے دن ایک جیسے ہوں تو وہ<span style="mso-spacerun: yes"> </span>خسارے میں ہے اور جس کا دن گزشتہ سے براہو تو وہ محروم ہے اور جو مزید کچھ حاصل نہیں کرتا وہ نقصان میں ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ جس نے اپنے نفس کے نقصان کو تلاش<span style="mso-spacerun: yes"> </span>نہیں کیا وہ نقصان میں ہے اور جو نقصان میں ہے اس کے لئے موت بہتر ہے بیشک مؤمن شکر کرنے والاہے <span style="mso-spacerun: yes"> </span>اور شکر گزار شخص ترقی پاتا رہتا ہے۔<o:p></o:p></font></span></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><font face="Times New Roman"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt; mso-ansi-font-weight: bold" lang="ER">ورد کی حقیقت </span><b style="mso-bidi-font-weight: normal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" dir="ltr">:</span></b><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"> ورد رات اور دن کے ایسے وقت کانام ہے جو بندے پر باربار آتا ہے کہ بندہ اسے اللہ کی قربت میں صرف کرتا ہے اور اپنی محبوب چیز کولاتا ہے جو دوبارہ آخرت میں اس پر وارد ہوگی۔ اور قربت کا لفظ دو معنوں میں سے کسی ایک کےلئے مستعمل ہے، فرض یا مستحب۔ غرض کہ جب اس نے رات یا دن کے کسی وقت اس قربت کو انجام دیا اور اس کی پابندی تو آنے والے کل کیلئے یہ عنل مقدمہ و پیشگی عمل ہوگا۔ سب سے آسان ورد چار رکعتیں ہیں یا مثانی میں سے کسی سورت کی تلاوت یا نیکی یا<span style="mso-spacerun: yes"> </span>تقوی میں تعاون کی کوشش۔<o:p></o:p></span></font></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">انس بن سیر ین رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین رحمة اللہ علیہ کے ہر رات میں سات اور اد تھے، اگر ان میں سے کوئی فوت ہوجاتا تو دن میں اس کی قضا کرتے۔ غرض کہ مخصوص اور مقرر عمل کو ورد کہا جانے لگا۔<o:p></o:p></font></span></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">معتمر بن سلیمان فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو انکے وصال کے وقت تلقین شروع کی تو انہوں نے اشارے سے مجھے منع کردیا کہ میں چوتھے ورد میں مشغول ہوں۔ قرآن کریم کے حزب کو بھی ورد کہا جاتا ہے بعض سالکین قرآن کے اجزاء کی تلاوت کو اورادبنالیتے تھے۔ بعض تعداد رکوع کے حساب سے بنا لیتے تھے<span style="mso-spacerun: yes"> </span>کہ اگر ایک آیت یا رکعت یا فکر یا مشاہدہ میں وقت گزر گیا تو یہی انکاورد ہوگیا۔ اور عارفین نہ اور اد کو مقرر کرتے اور نہ اوقات کو تقسیم کرتے بلکہ انہوں نے تمام اوراد کو اپنے مولی کے لئے ایک ورد بنا لیا ہے۔ بقدر ضرورت دینوی حاجت پوری کرتے اور باقی ساراوقت اپنے مولی کے لئے برابر ہے۔<o:p></o:p></font></span></p> <p style="text-indent: 25.9pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">پھر اس وقت اللہ کے حکم کی تعمیل اور اس کے مطالبہ کو پورا کرنے میں مصروف رہتے ہیں یہی ان کا ورد ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ اللہ نے انہیں منتخب کرلیا ہے اور انہیں اپنا دوست بنا لیا کہ انہیں ان کے نفس کے سپرد نہیں کرتا کیونکہ وہ صالحین کو<span style="mso-spacerun: yes"> </span>دوست بناتا ہے ان لوگوں کا مشاہدہ ان کا ذکر ہے محبوب کی قربت سے انہیں محبت ہے غیر محبوب کو وہ کوئی فضیلت نہیں دیتے اور نیک اعمال کے سوا کسی چیز میں قربت کی امید نہیں رکھتے انہی اعمال کے ذریعہ اللہ کا قرب ڈھونڈتے ہیں اسی کی تسبیح کرتے ہیں اسی پر بھروسہ کرتے ہیں <span style="mso-spacerun: yes"> </span>اسی سے ڈرتے ہیں اور اسی سے محبت رکھتے ہیں۔<o:p></o:p></font></span></p> <p style="text-indent: 0.2pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><font face="Times New Roman"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER">﴿ماخوذ از قوت القلوب،مصنف </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" dir="ltr">:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"> حضرت<span style="mso-spacerun: yes"> </span>شیخ محمد المکی رحمة اللہ علیہ،ج ١،ص۲۰۲تا۲۰۳و۲۰۷تا۲۰۸﴾</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" dir="ltr"><o:p></o:p></span></font></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p><font face="Times New Roman"> </font></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><b style="mso-bidi-font-weight: normal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" dir="ltr"><o:p><font face="Times New Roman"> </font></o:p></span></b></p> <p style="text-indent: 25.7pt; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><font face="Times New Roman"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></font></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 22pt" dir="ltr"><o:p><font face="Times New Roman"> </font></o:p></span></p> <p> </p>