<table border="0" cellspacing="0" cellpadding="0" width="96%" align="center"> <tbody> <tr> <td valign="top" width="32%"> <div class="mine" align="right"> <div style="text-align: center"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/1.jpg" /><span class="style7"><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/2.jpg" /></span><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/3.jpg" /><br /> </span></span></div> <div style="text-align: right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><br /> </span></span></div> <div style="text-align: center"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/4.jpg" /></span></span></div> </div> </td> <td valign="top" width="68%"> <div style="text-align: right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><span class="mine">خواجۂ خواجگاں،سلطان ہند، حضرت خواجہ سید معین الدین حسن سنجری غریب نواز قدس سرہ‘ نہایت عبادت گذار، دیندار، پرہیز گارگھرانے میں ملک سیستان کے ضلع سنجر ۵۳۷ھ؁ میں پیدا ہوئے۔ والد گرامی کا اسم مبارک سید غیاث الدین حسن الحسینی ہے۔ آپ بواسطۂ والد گرامی حسینی اور بذریعہ والدہ محترمہ حسنی سادات سے ہیں۔ سلسلہ پدری بارہ واسطوں اور سلسلہ مادری گیارہ واسطوں سے حضرت مولائے کائنات سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔ (خلاصہ از اقتباس الانوار ، ص ۳۴۶، مراٰۃ الانساب) <br /> <br /> </span></span></span><span class="mine"><span style="font-size: medium"><center><center><span style="font-family: Tahoma"><center><strong>ہندوستان جانے کا حکم:اجمیر تشریف آوری </strong>ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق سلطان ہند حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ مدینہ شریف سے ہمدان، تبریز، بخارا، غزنی، ملتان و لاہور کی راہ سے پہلے دہلی تشریف لائے۔ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ لاہور میں حضرت سید علی ہجویری داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر چالیس یوم چلہ کشی کرکے فیض یاب ہوکر دہلی تشریف لاکر حضرت شیخ رشید مکی رحمۃ اللہ کے مزار کے پاس قیام فرما ہوئے اور آپ کے ساتھ چالیس صوفیاء ہمراہ تھے۔ <br /> دہلی چند دن قیام کے بعد اجمیر تشریف لے گئے۔ ہند میں اس وقت غیر مسلم بادشاہ کی حکومت تھی جس کو رائے پتھورا چوہان اور پرتھوی راج کہا جاتا ہے اس نے دہلی کو اپنا پاےۂ تخت بنایا تھا مگر اکثر اجمیر میں رہتا تھا۔ <br /> <center><strong>وصال مبارک </strong></center></center></span></center><span style="font-family: Tahoma"><br /> </span></center></span><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><br /> </span></span><center><span style="font-size: medium"><center><strong>بیعت و خلافت </strong><strong><br /> </strong>علوم شرعیہ کی تکمیل کے بعد، حصول علوم باطنی و طلب راہ سلوک میں سمر قند، بخارا، عراق، ہارون اور مختلف مقامات کا سفر کرتے رہے مگر پیمانہ عشق الٰہی و محبت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم معارف و اسرار، کیف و سرور کے جام سے مزیدسیرابی چاہتاتھا۔ اسی طلب و جستجو میں جب بغداد شریف حضرت خواجہ عثمان ہارونی کے در پر پہنچے تو اپنی منزل کا پتہ اور مقصود کا نشان مل گیا۔ صاحب مراٰۃ الاسرار تحریرفرماتے ہیں ’’آپ نے ڈھائی سال تک اپنے مرشد کی خدمت میں رہ کر تربیت حاصل کی اور ریاضات و مجاہدات میں مشغول رہے۔ جب مرتبۂ تکمیل تک پہنچنے تو خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو خرقۂ خلافت عطا فرمایا۔ (مراٰۃ الاسرار ص۵۹۴)<br /> <center></center></center></span><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><center><center><strong>دربار حبیب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری </strong><br /> </center></center></span></span></center><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium">پھر حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اپنے شیخ کے ساتھ کعبۃ اللہ اور دربار حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے سفر اختیار فرمایا جیسا کہ اقتباس الانوار میں ہے جب کعبہ کی زیارت سے مشرف ہوئے تو وہاں بھی حضرت شیخ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھیخدائے تعالیٰ کے سپرد کیا اور پرنالۂ رحمت کے نیچے کھڑے رہ کر میرے حق میں دعا کی‘ غیب سے آواز آئی کہ ہم نے معین الدین حسن کو قبول کیا۔ وہاں سے ہم مدینہ منورہ پہنچے روضہ اقدس پر پہنچے تو حضرت شیخ الاسلام نے فرمایا کہ سلام کرو! جب فقیر نے سلام عرض کیا تو آواز آئی و علیکم السلام یا قطب المشائخ، جوں ہی یہ آواز آئی حضرت شیخ نے فرمایا آپ کمالات کو پہنچ گئے۔ (اقتباس الانوار ص ۳۴۹)<br /> </span></span><center></center><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium">حضرت غریب نوازرحمۃ اللہ علیہ کی مساعی جمیلہ اوراستقامت کی برکت سے ظلمت کدۂ کفرانوارتوحیدورسالت سے جگمگانے لگا،آپ نے تمام مخلوق خداپرشفقت ومحبت ،رأفت ورحمت کے پھول برسائے ،محبت خدااوررسول کا درس دیتے ہوئے جب سفرآخرت فرمایاتوآپ کی جبین مبارک پردست قدرت سے یہ لکھاہواتھا’’حبیب اللہ مات فی حب اللہ ‘‘یہ اللہ کے محبوب ہیں جواللہ کی محبت میں وصال فرماگئے ،آپ کی ذات مبارکہ سے بلالحاظ مذہب وملت سبھی اکتساب فیوض وبرکات کیاکرتے ہیں ۔ <br /> </span></span><center></center></span><span style="font-size: medium"><span class="mine"><center><center><span style="font-family: Tahoma"><center><strong>حضرت غریب نوازرحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں مزیدتفصیل کے لئے علمی مقالات میں آرٹیکل ملاحظہ فرمائیں </strong>مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی قادری<br /> نائب شیخ الفقہ، جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر</center></span></center></center></span><span style="font-family: Tahoma"><span class="mine"><br /> </span></span></span></div> </td> </tr> </tbody> </table>