<p style="text-align: center; margin: 0in -25.7pt 0pt 0in" dir="rtl" class="MsoNormal" align="center"><b><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"> قدوہء ارباب توحید،زبدہ اصحاب تفرید،مقدائے وقت حضرت شیخ فرید رحمة اللہ علیہ <o:p></o:p></span></b></p> <p style="text-align: center; margin: 0in -25.7pt 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal" align="center"><span style="font-size: 16pt" lang="ER"><o:p><font face="Times New Roman"> </font></o:p></span></p> <p style="text-align: justify; text-indent: 0.5in; margin: 0in -25.8pt 0pt -26.65pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER">آپ حضرت شیخ علی صاحب کے خلف الصدق اور فرزند ارجمند تھے دست بیعت اورخرقہ خلافت اپنے یدر بزرگوار سے حاصل کیا تھا اور اپنے والد ماجد کے وصال کے بعد انکی مسند ارشاد پر متمکن ہوئے اور آئیں مشخیت کو زیب وزینت بخشی اور ایک عالم کو فیض یاب فرمایا۔ آپ عرصہ دراز تک قمر نگر میں مقیم رہے اور پھر امتیاز نگر عرف ادونی میں حضرت سید شاہ طاہر قادری لاابالی معروف بہ شاہ حضرت قادری صاحبزادہ چہارم حضرت سید شاہ عبد اللطیف لاابالی کرنول سے ملاقات کی غرض سے تشریف لے گئے۔ حضرت شاہ قادری مذکور سے موافقت وموانست کی بناء پر وہیں کی سکونت اختیار فرمائی شاہ<span style="mso-spacerun: yes"> </span>حضرت کو بھی آپ سے کمال محبت تھی اور وہ آپ کو بے انتہاء اعزاز واحترام فرماتے تھے اکثر آپ کی مدح میں حضرت شاہ طاہر قادری عرف شاہ حضرت قادری مذکور نے قصائد بھی تحریر کئے ہیں جن میں منظوم پیر ائے میں آپ کی تعریف وصفت بیان فرمائی ہے چنانچہ ایک مقام پر فرماتے ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p style="text-align: center; text-indent: 0.5in; margin: 0in -25.8pt 0pt -26.65pt" dir="rtl" class="MsoNormal" align="center"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER">آرام زرفتار تو سروچمن آموخت <span style="mso-spacerun: yes"> </span>٭<span style="mso-spacerun: yes"> </span>تسکین ز چشم تو غزال ختن آموخت<o:p></o:p></span></p> <p style="text-align: center; text-indent: 0.5in; margin: 0in -25.8pt 0pt -26.65pt" dir="rtl" class="MsoNormal" align="center"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER">آفرو ختن وسو ختن<span style="mso-spacerun: yes"> </span>وجامہ دریدن <span style="mso-spacerun: yes"> </span>٭ <span style="mso-spacerun: yes"> </span>پر وانہ زمن شمع زانداز من آموخت<o:p></o:p></span></p> <p style="text-align: justify; text-indent: 0.5in; margin: 0in -25.8pt 0pt -26.65pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER">الغرض حضرت شیخ صاحب تصرف وخوارق تھے۔ راوی کا بیان ہے کہ ایک شخص ایک زمانہ دراز سے آپ کی بیعت کا آرزومند تھا جب کبھی وہ آپ سے معروضہ کرتا آپ فرماتے اے فلاں یہ فقیر غریب ہے اس زمانہ میں کئی بزرگ اور اعیان وقت موجود ہیں ان میں سے جس سے چاہو بیعت حاصل کرو مجھے اس سلسلہ میں معاف رکھو وہ کہتا ہے کہ میں صرف آپ کا ارادت مند ہوں کچھ عرصہ بعد اس شخص نے دیکھا کہ حضرت شیخ فرید کے ایک ہم عصر بزرگ کی سواری شان وشوکت مشیخت آرہی ہے اور خود وہ بزرگ پر تکلف لباس مثلاً طاس زیب تن کئے ہوئے ہیں۔ اس کے دل میں خیال آیا کہ اگر پیر ہو تو ایسا شخص ہو لیکن پھر یہ خیال آیا کہ تو تو حضرت شیخ فرید سے ارادت رکھتا ہے ان سے بر گشتکی مناسب نہیں چنانچہ اس نےدل سے توبہ کی اور اس خطرہ سے تائب ہوا۔ جب وہ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میں تم سے پہلے روز ہی سے کہ رہا ہوں کہ یہ فقیر حقیر ہے دوسرے شیخان طریقت ایسے بھی موجود ہیں جو بشان وشوکت گزر بسر کرتے ہیں تم ان سے بیعت کرلو اور فقیر کو معاف رکھو۔ اس شخص نے کہا کہ اے حضرت شیخ </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" dir="ltr">!</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER"> شرعاً بندہ خطرہ پر مختار نہیں اور نہ ہی اس سے اس سلسلہ میں کچھ مواخذہ ہو سکتا ہے اگر چھ کہ مجھکو ایسا خیال گزرا تھا لیکن میں دل سے آپ کا مرید ومعتقد ہوں اور میری یہ نسبت استوار ہے میں اس سے ہر گز نہیں پلٹ سکتا اسکے بعد بصد کوشش، وہ آپ کے مریدین کے حلقہ میں داخل ہوگیا۔ الغرض حضرت کے کمالات کی کوئی حد نہیں آپ کی صرف ایک صاحبزادی تھیں۔ نرینہ اولاد نہ ہونے کی وجہ سے آپ نے اپنے دونوں ہمشیر زادوں یعنی سید علی صاحب اور شاہ علی صاحب کو جو فرید و حید زمانہ تھے بیعت سے سرفراز فرمایا اور خاندان عالی حضرت لا ابالی کی نعمتیں انہیں مرحمت فرمائیں۔ حضرت سید علی رحمة اللہ علیہ کو اپنا قائم مقام مقرر کیا اور شاہ علی صاحب کو نعمت فیض اور خلافت کے ساتھ سرحد ارکاٹ روانہ کیا تاکہ وہاں رشدوہدایت کا بازار گرم کریں۔ آپ کی وفات </span><span style="font-size: 16pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">١</font></span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER">۰۹۳ھ میں بتاریخ </span><span style="font-size: 16pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">١</font></span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER">۳</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" dir="ltr">/</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 16pt" lang="ER"> محرم الحرام واقع ہوئی آپ کی مزار مبارک آدونی میں ہے۔</span><b><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 18pt" lang="ER"> </span></b><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 18pt" lang="ER">اور آپکے نام سے ایک محلہ آباد ہے مزار مبارک زیارت گاہ خلائق ہے<b> <span style="mso-spacerun: yes"> </span><o:p></o:p></b></span></p> <p style="text-align: justify; text-indent: 36.1pt; margin: 0in -25.8pt 0pt -26.95pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 16pt" dir="ltr"><o:p style="text-align: right"><font face="Times New Roman"> </font></o:p></span></p>