<p style="text-align: center; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">حضرات اہل بیت کرام کا جود اور سخاوت</span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p> </o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">تمام تعریف اللہ رب العالمین کیلئے خاص ہے جس کی صفت جود کا صدقہ کل جہاں میں نظر آتا ہے،فرمابردار ونافرمان ہربندہ کو وہی رزق دیتا ہے،اس کا لامتناہی جود وسنحاہے کہ نعمت ورزق دینے کیلئے بندوں پر عبادت واطاعت کی شرط نہیں لگائی، گنہگار وپارسا ہرانسان کو کھلاتا ہے،رب نے عطاوبخشش کے دریا اپنے خاص و محبوب بندوں کے ذریعہ بہایا،جملہ عالم میں سب سے بڑے سخی،خوب بخشش فرمانے والی حضوراکرم رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات ستودہ صفات ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">کتب احادیث میں آپ کی سخاوت کے بے شمار جواہر نظر آتے ہیں حق تعالی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عطافرماتا ہے اور آپ دو جہاں میں نعمتیں تقسیم فرماتے ہیں:جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :</span><span style="font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">انما انا قاسم واللہ یعطی</font></span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">(صحیح البخاری ،ج ا،: حدیث:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-bidi-language: AR-SA" lang="AR-SA">71</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> </span>)<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">جود وسخاوت کا یہ دریا اہل بیت عظام وصحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے ذریعہ جاری رہا،ان نفوس قدسیہ کے درسے حاجتمندوں پر رب تعالی کی نعمتوں کو لٹایا جاتا رہا، تکمیل ضرورت وحاجت براری کے ان ہوش ربا مناظر کو دیکھ کر لوگوں کے دل ان کے قبضے سے نکلنے لگے اور ضلالت ومگرہی میں پھنسے ہوئے کئی لوگوں کو ہدایت کی توفیق ملی۔<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">حضرات صحابئہ کرام واہل بیت رضی اللہ عنھم میں ہرشخصیت جودوسخامیں مثالی شان رکھتی ہے خصوصًا سبط رسول سیدناامام حسن وسیدالشھداء امام حسین رضی اللہ عنہ کی فیض بخشی،غرباء پروری کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔تاریخ اسلام کی مستند ومعتبر کتب سے یہ بات پاےئہ ثبوت وتقویت کو پہنچتی ہے کہ حسنین کریمین<span style="mso-spacerun: yes"> </span>رضی اللہ عنھما نے اپنی سنحاوت سے کسی میدان کو خالی نہ چھوڑا ۔اسلام کی بقاکیلئے گھر بار لٹادیا،مسلمانوں کی فلاح کیلئے دولت وپونجی کو صرف کیا،رب کی رضا کیلئے جان کو قربان کیا۔آپکی سخاوت وفیضان کے انمول موتی کتب تاریخ ومناقب میں اس طرح منقول ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت اطہار کو حق تعالی نے فطری ونسبی سیادت وسرداری عطافرمائی اس لئے ان حضرات سے سیادت کے آثار وعلامت خود بخود ظاہر ہوتے، حقیقی سرداری کی علامت بتلاتے ہوئے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے فرمایا</span><span style="font-size: 22pt" dir="ltr"><font face="Times New Roman">:</font></span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"> ہر اچھی چیز کو بلا عوض مفت دیدینا اور کسی کے مانگنے سے پہلے اسکو عطا کرنا حقیقت میں سرداری ہے جیسا کہ امام ابو بکر احمد دینوری رحمہ اللہ اپنی تصنیف۔ ۔۔۔’’المجالسۃ وجواھر العلم‘‘ میں فرماتے ہیں : </span><font face="Times New Roman"><span style="font-size: 22pt" lang="ER">عن المدائنی قال قال الحسن بن علی رضی اللہ عنہ السودد التبرع بالمعروف والاعطاء قبل السوال</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></font></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> </span>[المجالسۃ وجوا ھر العلم، باب الجزء التاسع عشر) آپکا معمول یہ بھی تھا کہ لوگوں کو پوچھ کر عطا فرماتے کہ تجھے کیا چاہئے بتا؟ حتی کہ شہادت کے قریب لوگ آ پکی عیادت کیلئے حاضر ہورہے تھے تو زہر دئے جانے کی وجہہ سے دردو الم میں رہ کر بھی حاضر ین سے دریافت فرماتے تھے بتا تیری کیا ضرورت پوری کروں؟<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> </span>چنانچہ امام ابو نعیم اصبھانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: </span><span style="font-size: 22pt" lang="ER"><font face="Times New Roman">عن عمیر بن اسحق قال دخلت انا ورجل علی الحسن بن علی نعودہ، فقال یا فلان سلنی قال لا واللہ لا نسأ لک حتی یعافیک اللہ ثم نسأ لک قال ثم دخل ثم خرج الینا فقال سلنی قبل ان لا نسأ لنی</font></span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">(حلیۃ الاولیاء، الحسن بن علی:)عمیر بن اسحق نے کہا میں ایک شخص کے ساتھ امام حسن رضی اللہ عنہ کی عیادت کیلئے گیا تو آپ نے فرمایا مانگو کیا مانگتے ہو اس شخص نے کہا جب تک کہ اللہ تعالی آپکو عافیت نہ بخشے ہم آپ سے کچھ نہ مانگیں گے راوی نے کہا آپ اندر تشریف لے گئے پھر ہمارے درمیان تشریف لا کر فرمایا مانگو اس سے پہلے کہ پھر مجھ سے مانگنے کاموقعہ نہ ملے۔ امام حسن رضی اللہ عنہ کے دربار میں آنے والا کوئی سائل وضرورت مند خالی نہ جاتا، لوگ جو امید لیکر حاضر ہوتے آپ فاقہ سے ہوتے تب بھی اسکی بات ردنہ فرماتے،<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-bidi-language: FA" dir="ltr">1200</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">ھ کے مشہور عالم علامہ مؤمن شبلنجی رحمہ اللہ نقل فرماتے ہیں، امام حسن رضی اللہ عنہ سے ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کیا بات ہے آپ فاقہ میں ہوں تو بھی کسی سائل کو واپس نہیں کرتے آپ نے فرمایا میں اپنے رب کا محتاج وفقیر ہوں اور اس سے محبت رکھتا ہوں جب میں خود سائل ہوں تو کسی سائل کو خالی لوٹا نے سے مجھے حیاء آتی ہے، اللہ تعالی نے مجھ پر آپ نعمتوں کا سلسلہ جاری رکھا اسکا تقاضہ یہ ہے کہ میں ان نعمتوں کو بندوں میں تقسیم کروں(نور الابصار فی مناقب ال بیت النبی لامختار،ص:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-bidi-language: FA" lang="FA">۱۳۵</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">،باب فی مناقب سیدنا الحسن)<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">کسی بزرگ نے فر مایا جو دو سخا یہ نہیں کہ مانگنے والے کو دیا جائے بلکہ حاجتمند کو تلاش کرکے اسکو دینا حقیقت میں سخاوت ہے، امام حسن رضی اللہ عنہ نے حقیقی جود کا عملی نمونہ امت کو عطا فرمایا چنانچہ مذکور ہے : انہ سمع رجلا یسأل ربہ ان یر زقہ عشرۃ الاف درھم فا نصرف الحسن الی منزلہ وبعث بھا الیہ(نور الابصار فی مناقت ال بیت النبی المختار،باب فی مناقب سیدنا الحسن،ص:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-bidi-language: FA" lang="FA">۱۳۵) </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">آپ نے ایک شخص کو دعا کرتے سنا کہ مولی مجھے دس ہزار درھم عطا فرما،آپ اسی وقت اپنے دولت خانے کو واپس ہوئے اور اس شخص کے پاس دس ہزار درہم روانہ فرمایا۔<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER">دنیا میں بے شمار بادشاہ، حکام اور سلا طین آئے مگر دادو دہش اور جو دوسخا کا جو حال امام حسن رضی اللہ عنہ کا ہے اسکا سینکڑواں حصہ بھی دیگر سلاطین میں پایا نہیں جاتا۔ حضور اکرم صلی الہ علیہ وسلم کے خصائل حمیدہ واخلاق کریمہ کا انعکا س حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ میں بھی پایا گیا، شان کریمی، تواضع و انکساری، مخلوق کا دل رکھنے کیلئے انکی نیک تمناؤں کو قبول کرنا اور ان پر سخاوت کرنا یہ وہ صفات ہیں جن میں سید الشھداء امام حسین رضی اللہ عنہ خصال نبوی کا عکس ہیں۔ علامہ ابن ابی الدنیا نے حضرت مسعر سے نقل فرمایا کہ چند لوگ دستر بچھاکر بیٹھے تھے اور انکے سامنے روٹی کے کچھ ٹکرے تھے وہاں سے سید<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <div style="text-align: right"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US; mso-bidi-language: ER" dir="rtl" lang="ER">نا حسین رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا لوگوں نے آپ سے کھانے میں شریک ہونے کی گزارش کی تو آپ نے فورا سواری کا رخ موڑلیا اور یہ کہہ کر ان کے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے کہ اللہ تعالی متکبرین کو پسند نہیں فرماتا، پھر فرمایا میں نے تمہاری دعوت قبول کی اب تم میری دعوت قبول کرلو، اور اپنی اہلیہ محترمہ سے فرمایا جو شریک سفر تھیں کہ ہمارے ساتھ جو زاد راہ ہے اسکو نکالئے پھر سب اس کھانے میں شریک ہوئے(التواضع والخمول، باب التواضع روایت:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US; mso-bidi-language: FA" dir="rtl" lang="FA">۱۱۰) </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US; mso-bidi-language: ER" dir="rtl" lang="ER">سید الشھداء امام حسین رضی اللہ عنہ کا وصف باکمال بھی یہی تھا کہ آپکے پاس کچھ نہ ہوتا تو بھی سائل ٹھیرا تے اور کہیں سے انتظام کردیتے جیسا کہ حضرت اکرم قدوسی چشتی صابری رحمہ اللہ </span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US; mso-bidi-language: FA">1130</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US; mso-bidi-language: ER" dir="rtl" lang="ER">ھ میں تصنیف شدہ کتاب اقتطاس الانوار میں نقل فرماتے ہیں ،امام حسین رضی الہ عنہ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوکر عرض کیا اے سبط رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مسکین وغریف اور عیالدار ہوں مجھے کچھ عطا فرمائیں، امام حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا بیٹھ جاؤ ہمارا رزق آنے والا ہے، کچھ دیر بعد کسی نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے پانچ تھلیاں پیش کیا،ہر اک تھیلی میں ایک ہزار دینار تھے پھر اس نے کہا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ معزرت خواہ ہیں کہ یہ تھوڑی سی رقم ہے آپ قبول فرمائیں،امام حسین رضی اللہ عنہ نے سائل کو یہ پانچوں تھیلیاں عطا فرماکر ارشاد فرمایا معاف کرنا یہ تھوڑی سی رقم ہے مجھے معلوم رہتا کہ اتنی ہی رقم آنے والی ہے تو تمہیں انتظار میں نہ بیٹھا تا ہمارے پاس جتنا ہے وہ سب میں نے دیدیا،(اقتباس الانوار،ص:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US; mso-bidi-language: FA" dir="rtl" lang="FA">۱۲۴</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US; mso-bidi-language: ER" dir="rtl" lang="ER"> تذکرہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ)</span><font size="3" face="Times New Roman"> </font></div> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p> </o:p></span></p>