<!--[if gte mso 9]><xml> <w:WordDocument> <w:View>Normal</w:View> <w:Zoom>0</w:Zoom> <w:PunctuationKerning /> <w:ValidateAgainstSchemas /> <w:SaveIfXMLInvalid>false</w:SaveIfXMLInvalid> <w:IgnoreMixedContent>false</w:IgnoreMixedContent> <w:AlwaysShowPlaceholderText>false</w:AlwaysShowPlaceholderText> <w:Compatibility> <w:BreakWrappedTables /> <w:SnapToGridInCell /> <w:WrapTextWithPunct /> <w:UseAsianBreakRules /> <w:DontGrowAutofit /> </w:Compatibility> <w:BrowserLevel>MicrosoftInternetExplorer4</w:BrowserLevel> </w:WordDocument> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 9]><xml> <w:LatentStyles DefLockedState="false" LatentStyleCount="156"> </w:LatentStyles> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 10]> <style> /* Style Definitions */ table.MsoNormalTable {mso-style-name:"Table Normal"; mso-tstyle-rowband-size:0; mso-tstyle-colband-size:0; mso-style-noshow:yes; mso-style-parent:""; mso-padding-alt:0cm 5.4pt 0cm 5.4pt; mso-para-margin:0cm; mso-para-margin-bottom:.0001pt; mso-pagination:widow-orphan; font-size:10.0pt; font-family:"Times New Roman"; mso-ansi-language:#0400; mso-fareast-language:#0400; mso-bidi-language:#0400;} </style> <![endif]--> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">کرامات سیدنا امام حسن رضي اللہ تعالی عنہ </span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>حضور اکرم سید الانبیاء صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مقدس شہزادے ،نواسہ اکبر حضرت سیدناامام حسن رضی اللہ عنہ کی زندگی کا ہر لمحہ ہر عمل کرامت ہے کیونکہ دین اسلام پر استقامت اور شریعت پر بطور کامل قائم رہنے کا نام دراصل کرامت ہے ، حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے سے آپ کی استقامت فی الدین کا پتہ چلتا ہے ، آپ نے اسلام کی سربلندی کے لئے ایسی قربانیاں دی کہ زمانہ میں اسکی مثال نہیں ملتی ، اور آپ کی تواضع وجذبۂ ایثار کا نتیجہ ہے کہ اُس زمانہ میں مسلمانوں کی دوبڑی جماعتوں میں اتحاد قائم ہوا اور لاکھوں کا خون بہنے سے رہ گیا ،یہاں آپ کی چندکرامات کا ذکر کیا جاتا ہے ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">بے ادبی کی سزا </span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>کرامت : </span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>حضرت علامہ یوسف نبہانی رحمۃ اللہ علیہ (وصال 1350؁ھ)جو مصر کے بلند پایہ عالم گزرے ہیں اپنی کتاب ’’جامع کرامات اولیاء‘‘میں کتاب طبقات مناوی اور ابو نعیم سے نقل فرماتے ہیں:</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"><span style=""> </span>عن الا عمش قال خری رجل علی قبر الحسن فجن فجعل ینبح کما تنبح الکلاب قال فمات فسمع من قبرہ یعوی ویصیح۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ: حضرت اعمش نے فرمایا کہ ایک بدبخت شخص نے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کے مزار مبارک پر (بدبختی سے) ضرورت کردیا تو وہ اسی وقت پاگل اور مجنون ہوگیا اور مرتے دم تک کتوں کی طرح بھونکتا رہا ، پھر مرنے کے بعد اسکی قبرسے کتے بھونکنے کی آواز سنی جاتی تھی ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">(جامع کرامات اولیاء ،ج1،ص 131،تاریخ دمشق لابن عساکر ،ج 13 ص305 ،الحسن بن علی رضي اللہ عنہما)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">معلوم ہوا کہ مقربین کے مزار کی بے ادبی کی جائے تو ایسی سزاد ی جاتی ہے جسکو اہل زمانہ،زمانۂ دراز تک یاد رکھتے ہیں، یہ واقعہ امت مسلمہ کے لئے بڑی عبرت ونصیحت ہے ، اگر کسی کو بے ادبی کا صلہ دنیا میں دکھائی نہ دے تو وہ آخرت میں سخت ترین سزا کیلئے تیار رہے۔</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">دعاء کی برکت سے حبشی کو لڑکا پیدا ہوا </span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">کرامت :</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>حج کے موقعہ پر آپ مکہ معظمہ پیدل تشریف لے جارہے تھے تو آپ کے قدم مبارک میں ورم آگیا، آپ کے غلام نے عرض کیا کہ آپ کسی سواری پرسوار ہوجائیں تاکہ قدموں کی سوج کم ہوجائے ، حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے اس کی درخواست قبول نہ فرمائی اور فرمایا: جب اپنی منزل پر پہنچوتو تمہیں ایک حبشی ملےگا، اس سے تیل خرید لینا ، آپ کے غلام نے کہا: ہم نے کسی بھی جگہ کوئی دوانہ پائی اور جب اپنی منزل پر پہنچے تو حضرت نے فرمایا یہ وہ غلام ہے جس کے بارے میں تم سے کہاگیا، جاؤ،اس سے تیل خریدواور قیمت اداکردو! غلام جب تیل خرید نے کے لئے حبشی کے پاس گیا اور تیل پوچھا تو حبشی نے کہا: کس کیلئے خرید رہے ہو؟ غلام نے کہا: حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے لئے تو حبشی نے کہا: مجھے آپ کے پاس لے چلو،میں آپ کا غلام ہوں ، جب حبشی حضرت کے پاس آیا تو عرض کیا میں آپ کا غلام ہوں تیل کی قیمت نہیں لونگا، بس میری بیوی کیلئے دعا فرمائیے کہ وہ دردِزِہْ میں مبتلاہے اوردعا فرمائیے کہ اللہ تعالی صحیح الاعضاء بچہ عطافرماے، حضرت نے فرمایا :گھر جاؤ!اللہ تعالی تمہیں ویسا ہی بچہ عطافرمائیگا جیسا تم چاہتے ہو او روہ ہمارا پیروکا ر ہے گا، حبشی گھر پہنچا توگھرکی حالت ویسی ہی پائی جیسی سنی تھی (شواہد النبوۃ ،ص</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">302</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">، حضرت عبدالرحمن حسین جامی رحمۃ اللہ علیہ، وصال</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">898</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ھ)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">اس واقعہ میں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی تین کراما ت مذکور ہیں: پہلی یہ کہ آپ پیدل حج کو تشریف لے گئے پاؤں میں سوجن آنے کے باوجود سوار نہ ہوئے، یہ جُہد ومحنت ہر عامی شخص کے بس کی بات نہیں ، دوسری یہ کہ سوج کم ہونے کی دوا کہا ں اور کس کے پاس ملیگی؟ آپ نے پہلے ہی بتایا، تیسری یہ کہ حبشی کو صحیح وسالم لڑکا ہونے کی دعاء فرمائی اور دعاء کی برکت کا ویساہی ظہور ہوا ،پھر وہ لڑکا کیسا ہوگا یہ بھی خبر عطافرمائی کہ وہ تابعدارو فرمانبردار ہوگا ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">کرامات امام حسین رضی اللہ عنہ</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">سید الشہداء امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت </span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">4</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ھ<span style=""> </span></span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">5 </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">شعبان المعظم کو ہوئی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنفس نفیس اپنے لعاب مبارک سے تحنیک فرمائی او ر آپ کے منہ میں لعاب دہن ڈالا ، کان میں کلمات اذان ارشادفرماکر نام مبارک حسین رکھا، آپ کیلئے برکت کی دعافرمائی اور ساتویں دن آپ کا عقیقہ فرمایا، یوم عاشوراء </span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">10</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">محرم</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">60</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ھ میں آپ کو میدان کربلا میں ظالم یزیدیوں نے شہیدکیا، حضرت امام عالی مقام کی بڑی شان <span style=""> </span>اوربے شمار فضائل ہیں، آپ کی شان وعظمت اور اللہ تعالی اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس محبوبیت واقربیت کا علم آپ کی کرامات سے ہوتا ہے، آپ کی ذات پاک سراپاکرامات ہے ،مختصر طور پر یہاں چند کرامات سپر د قلم کئے جاتے ہیں۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">لعاب دہن کی برکت </span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">کرامت :</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"><span style=""> </span>حدثنی عبد اللہ بن جعفر عن أبی عون قال: لما خرج حسین بن علی من المدینۃ یرید مکۃ مر بابن مطیع وہو یحفر بئرہ، فقال لہ:أین، فداک أبی وأمی؟قال: أردت مکۃ وذکر لہ أنہ کتب إلیہ شیعتہ بہا فقال لہ بن مطیع:إنی فداک أبی وأمی، متعنا بنفسک ولا تسر إلیہم. فأبی حسین فقال لہ بن مطیع:إن بئری ہذہ قد رشحتہا وہذا الیوم أوان ما خرج إلینا فی الدلو شیء من ماء ، فلو دعوت اللہ لنا فیہا بالبرکۃ.قال: ہات من مائہا، فأتی من مائہا فشرب منہ ثم مضمض ثم ردہ فی البئر فأعذب وأمہی.</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :حضرت محمد بن سعد معروف بہ ابن سعد (وصال</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">230</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ھ) اپنے طبقات میں حضرت عبداللہ بن مطیع کی حکایت نقل فرماتے ہیں: حضرت ابوعون رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا: سید نا امام حسین رضی اللہ عنہ جب مدینہ شریف سے مکہ معظمہ جارہے تھے تو ابن مطیع کے پاس سے گزرہوا ،وہ کنواں کھدوارہے تھے،عرض کیا: آپ پر میرے ماں باپ قربان! کہاں کا ارادہ ہے ؟ امام عالی مقام نے فرمایا مکہ شریف کا ارادہ ہماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ کی ذات پاک سے ہماری فیض بخشی فرمائیے، ان کے پا س نہ جائے ، امام حسین رضی اللہ عنہ نے انکار کیا تو ابن مطیع نے عرض کیا :میں نے یہ کنواں کھدوایا ہے اور آج ڈول میں تھوڑا سا پانی نکلاہے، آپ اس میں برکت کیلئے اللہ تعالی سے دعا کیجئے ، امام حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کا تھوڑا پانی لاؤجب پانی حاضر خدمت کیا گیا تو اسے نوش فرماکر آپ نے کلی کی پھر اس پانی کو کنویں میں ڈال دیاتو پانی نے کنویں کومیٹھا اور جاری کردیا۔ (طبقات ابن سعد ، باب ابوسعید ، ج</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">5</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">، ص</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">145)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کی زبان اور دہن کو یہ تقدس حاصل ہے کہ سید کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم <span style=""> </span>آپکی زبان چوس لیا کرتے تھے اور آپ کے منہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب اقدس ڈالا تھا، چنانچہ اس کی تاثیر امام حسین رضی اللہ عنہ کی زبان ولعاب میںآچکی تھی کھارے پانی کو آپ کالعاب میٹھا بنادیتا اور سوکھے کنویں سے پانی جاری کردیتا ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">پانی نہ دینے والے کو پیاس نے ماردیا</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">کرامت :</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"><span style=""> </span>وروی ابن أبی الدنیا عن العباس بن ہشام بن محمد الکوفی عن أبیہ عن جدہ، قال:کان رجل یقال لہ زرعۃ شہد قتل الحسین رضی اللہ تعالی عنہ- فرمی الحسین- رضی اللہ تعالی عنہ- بسہم فأصاب حنکہ، وذلک أن الحسین- رضی اللہ تعالی عنہ- دعا بماء لیشرب، فرماہ فحال بینہ وبین الماء فقال- رضی اللہ تعالی عنہ-: اللہم ظمہ، فحدثنی من شہد موتہ، وہو یصیح من الحر فی بطنہ، ومن البرد فی ظہرہ وبین یدیہ الثلج والمراوح، وخلفہ، الکانون، وہو یقول: اسقونی، أہلکنی العطش، فیؤتی بالعسل العظیم، فیہ السویق والماء واللبن، لو شربہ خسمۃ لکفاہم، فیشربہ فیعود، ثم یقول: اسقونی أہلکنی العطش فانقد بطنہ کانقداد البعیر.</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ :علامہ محمد بن یوسف </span><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">صالحی</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"> رحمۃ اللہ علیہ ’’سبل الہدی والرشاد‘‘ میں ابن ابی الدنیا کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ زرعۃ نامی ایک شخص میدان کربلامیں تھا، امام حسین رضی اللہ عنہ پر اس وقت ایک تیر پھینکا، جب آپ نے پینے کیلئے پانی طلب فرمایا او رنوش فرمانا چاہا، وہ تیرآپ کے اور پانی کے درمیان حائل ہوکر حلق میں پیوست ہوگیا، امام عالی مقام نے دعاکی مولیٰ اس کو پیاسا کردے ،راوی نے کہا وہاں موجود شاہد عینی نے کہا اس شخص کے پیٹ میں گرمی ، پیٹھ میں سردی ہونے لگی جس کے سبب وہ چیخنے اور چلانے لگا، جبکہ اس کے سامنے برف اور پنکھااورپیچھے انگیٹھی موجود تھی ، وہ کہتا رہا مجھے پانی پلاؤ پیاس نے مجھے ہلاک کردیا، تو اسکے پاس ستو، پانی ،دودھ ملا ہوا اتنا شہد لایاجاتاجو پانچ آدمی کو کافی ہوتا تو وہ سب کچھ کھالیتا پھریہی کہتا مجھے سیراب کرو، پیاس نے مجھے ہلاک کردیا پھر اس کا پیٹ اونٹ کے پیٹ کی طرح چِر گیا۔(سبل الہدی والرشاد ،الباب الثانی عشرفی کرامات حصلت لہ ، ج </span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">11</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ص</span><span lang="FA" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">79)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"> </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";" dir="LTR"> </span></p>