<p style="text-align: center; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal" align="center"><span style="font-size: 30px"><b><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> </span>حضرت شیخ الا ٕعظم الحافظ میر شجاع الدین حسین قادری قدس سرہ العزیز</span></b></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><b><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 22pt" lang="ER"><o:p><span style="font-size: 22px"> </span></o:p></span></b></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; text-indent: 61.7pt; margin: 0in 0in 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">آپکا اسم مبارک شجاع الدین ہے۔ تاریخ بر ہانپور سےثابت ہے کہ آپ سادات علویہ سے ہیں۔ اور بعض کا قول ہے کہ آپ کے نسب کا سلسلہ حضرت محمد بن حنفیہ بن علی مرتضی رضي اللہ تعالی عنہ پر منہتی ہوتا ہے۔ آپ حافظ کریم اللہ<span style="mso-spacerun: yes"> </span>صاحب کے فرزند دلبند ہیں۔ آپکے جدامجد مولوی محمد دایم رحمة اللہ علیہ محمد شاہی عہد میں شادی آبادعرف مانڈو صوبہً مالوہً میں عہدہٴ قضا پر مامور رہے ۔ خدمت مفوّضہ کا کام نہایت دیانت داری سے ادا فرماتے تھے۔ آپکے جدموصوف محمد شاہی عہد میں مالوہ سے دہلی گئےتھے؛ عالم فاضل تھے۔ تحریر وتقریر میں استعداد کامل رکھتے تھے۔ شعر وشاعری کے میدان میں بھی کبھی کبھی جولانی فرماتے تھے۔ مرزا عبد القادر بیدل سے کلام کی اصلاح فرماتے تھے۔ تلمذ کے زمانہ میں غفران ماب نواب نظام الملک فتح جنگ آصفجاہ بہادر اوّل وناصر جنگ شہید سے ملازمت حاصل ہوئی تھی۔ پدرو فرزند آپکے علمی تجربہ سے خوب واقف تھے۔ جب آصفجاہ اوّل دارالخلافہ سے دکن میں آئے اور مختارانہ حکومت کرنے لگے۔ اسوقت صاحب ترجمہ کے جد کوبہ تعارف سابقہ شہر برہانپور کی قضائت پر مقرر فرمائے۔ تابہ زندگی آصفجاہ اوّل خدمت قضا پر مامور رہے۔ جب نا صر جنگ شہید مسند ریاست پر جلوہ افروز ہوئے۔ تو آپکو بلوایا اور ارکان دولت میں شریک فرمایا۔<span style="mso-spacerun: yes"> </span>زمانہ ناصر جنگ تک اور نگ آباد میں مصاحبت ودیگر خدمات پر کام کرتے رہے ،آپ کے والد میر کریم اللہ بھی آپکے جد بزرگوار کے ہمراہ تھے۔ وہ بھی نواب شہید کی عنایت سے خانی وبہادری کے خطاب سے سرفراز اورخدمت انتظام پائگاہ صر ف خاص سے ممتاز تھے۔ نواب کی شہادت کے بعد آپکے جد بزرگوار برہانپور میں آئے۔ اور سکونت پذیر ہوئے۔ آپکے والد بھی نوکری سے دست بردار ہو کر بر ہان پور چلے آئے۔ متو کلانہ زندگی بسر کرتے رہے ،ایک رات صاحب تذکرہ کے والد نے خواب دیکھا کہ بر ہانپور میں ہوائے تند وبادِ صَر صَر سے شہر کے تمام چراغ گل ہوگئے۔ مگر جامع مسجد کا چراغ روشن ہے خواب سے بیدار ہوئےاور بزرگانِ وقت سے خواب<span style="mso-spacerun: yes"> </span>کی تعبیراستسفار کی ،سب نے فرزند کی بشارت دی،خواب کی تعبیر سن کر آپ حیران ہوئے۔کہ اسوقت میری عمر ساٹھ برس کے قریب ہے۔<span style="mso-spacerun: yes"> </span>یہ تعبیرواقعہ کے مطابق کیوکر ہوگی۔ بزرگان سلف نے فرمایا آپ حضرت زکریا علیہ السلام کا قصہ بھول گئے۔ انکو اللہ تعالی نے آخر عمر میں حضرت یحیٰ علیہ السلام عطا فرمایا۔ آپ نے عقد فرمایاپس صاحب ترجمہ کے والد نے برہان پور میں جامع مسجد کے متولی مسمّی خواجہ صدیق عرف میر غلام محی الدین خان نبیرہ خواجہ ہاشم کی لڑکی سے عقد کیا۔ دوسال کے بعد اوسی منکوحہ سے مولوی شجاع الدین صاحب ترجمہ س</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr">:</span><span style="mso-ascii-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; mso-hansi-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><font face="Times New Roman">١١</font></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">۹</span><span style="mso-ascii-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; mso-hansi-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><font face="Times New Roman">١</font></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">ہجری میں پیدا ہوئے۔ آپکی ولادت کے بعد والد ماجد بہشت بریں روانہ ہوئے۔ پس آپکی تربیت و تعلیم نا نا صاحب کے آغوش محبت میں ہوئی۔ نشوو نما بر ہانپور کی آبو ہوا میں ہوئی۔ درجئہ کمال کو پہنچے۔ ابتدائے شعور میں نانا کی توجہ پدرانہ سے حفظ قرآن و مختصرات نحوو صرف ومسائل دینیات سے فارغ ہوچکے، علمائے بر ہانپور کی خدمت میں تحصیل علوم کرنے لگے س</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr" lang="ER"> </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr">:</span><span style="mso-ascii-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; mso-hansi-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><font face="Times New Roman">١</font></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">۲۰</span><span style="mso-ascii-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; mso-hansi-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><font face="Times New Roman">٦</font></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"> ہجری میں آپکے نانا صاحب جو آپکے مرلی تھے وفات پائے۔ نانا کے انتقال کے وقت آپکا عالم شباب تھا۔ پس آپکے دلمیں حج و زیارت حرمین شریفین کا شوق پیدا ہوا۔ اسی شوق میں</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr">"</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"> بند،ر سورت</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr">"</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"> روانہ ہوئے۔ چند روز سورت میں رہے۔ ایام حج کے قریب حرمین شریفین روانہ ہوئے۔ زیارت وحج سے فارغ ہو کے وہاں کے علما سے استفادہ فرمایا۔ آپ متقی وپرہیزگار تھے۔ شب و روز ذکر و شغل ودرس وتدریس میں بسر فرماتے تھے۔ حرمین شریفین سے مع الخیر والعافیة وطن مالوفہ برہان پور میں پہنچے۔ جامع مسجد میں طلبہ کو مستفید فرماتے تھے۔ س</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr" lang="ER"> </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr">:</span><span style="mso-ascii-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; mso-hansi-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><font face="Times New Roman">١</font></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">۲</span><span style="mso-ascii-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; mso-hansi-font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><font face="Times New Roman">١٦</font></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"> ہجری تک وطن میں رہے۔ </span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 16pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><o:p> </o:p></span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">پھر حسب الطلب نواب فتح الدولہ بہادر بلدہ حیدر آباد میں آئے مولانا مولوی عزت یار خان محی الدولہ صدر الصدور سے صحاح ستہ کی سند حاصل کی<span style="mso-spacerun: yes"> </span>اور مولوی شاہ رفیع الدین قدس سرہ قند ہاری کی خدمت میں بیت<span style="mso-spacerun: yes"> </span>وخرقہ خلافت سے مشرف ہوئے۔ طریقہ قادریہ ونقشبندیہ وچشتیہ ورفاعیہ میں مرید کرنیکی اجازت بھی حاصل کی۔ حیدرآباد میں مدت العمر عبادت الہی وہدایت خاص وعام واشاعت اسلام میں مصروف رہے۔ فرائض وسنن کے ادا کرنے میں سرموتجاوز نہیں فرماتے تھے۔ تہجد و نوافل سے بھی مواظبت رکھتے تھے، علم تجوید میں بے نظیر قرات سبعہ کے اصول وفروغ سے واقف تھے۔ قرآن شریف عمدہ لہجہ وقرات سے پڑھتے تھے۔ آپکی توجہ سے اکثر لوگ حافظ قرآن ہوئے۔اور آپکی ہدایت واشاعت اسلام سے بیشماربت پرست سنگدل موم کی طرح نرم ہوجاتے تھے۔ چنانچہ راجہ سنبہوپر شاد آپکی نصیحت کی برکت سے اولاً پوشیدہ اسلام سے مشرف ہوا۔ اور راجہ کی زوجہ افضل بیگم مرید ہوئیں۔ جب راجہ اسلام سے مشرف ہوا اس مجلس میں حضرت سیدجلال الدین برہان پوری عرف اللہ والے صاحب و حضرت عبد اللہ صاحب وحضرت عبد الکریم صاحب وغیر ہم شریک تھے راجہ کا نام غلام رسول رکھا گیا۔ آخر عمر میں راجہ علانیہ اسلام ظاہر کرکے جان<span style="mso-spacerun: yes"> </span>حق ہوا۔ اسطرح متیا کہ دوہزار فوج کا افسر تھا صدق دل سے آپ کا مرید ہوا اور شرف اسلام سے مشرف ہوا۔ اور اسکے تمام قرابت دار تقریباً تین سو آدمی مرد وزن تمام مسلمان ہوئے۔ حضرت نے اسکا نام مرتضی رکھا۔ پہر چند روز کے بعد صاحبونا مے کمندان جو ایک ہزار فوج کا کمانڈنگ تھا مع چند اعزہ وملازمین خدمت میں حاضر ہوکے اسلام و ایمان سےمشرف ہوا۔اسکا نام صاحب حسین مقرر کیا گیا۔آپ نہایت نیک نیت فرشتہ سیرت بزرگ تھے۔خاص وعام کی بھلائی چاہتے تھے۔ہر ایک کو نیک ہدایت فرماتے تھے ۔جو کوئی آپ سے دینی ودنیوی عبادات ومعاملات میں استفسار واستشارہ کرتا تھا۔ آپ راست راست بے کم<span style="mso-spacerun: yes"> </span>وکاست صاف صاف جواب دیتے تھے۔ ایسی رائے وتدبیر بتلاتے تھے کہ سائل کے لئے اسکا نتیجہ مفید ہو۔</span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><o:p> </o:p></span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; text-indent: 61.7pt; margin: 0in 0in 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">آپ کا کلام نہایت ہی پر تا ثیر تھا۔ خلائق کے دلوں پر موثر ہو تا تھا۔ آپ صاحب خرق عادت تھے۔ اکثر خرق عادات واقع ہوئے ہیں۔ دکن میں مشہور ہیں مناقب شجاعیہ کے مولف نے اپنی تالیف میں فراہم کئے ہیں۔ آپکی ذات مبارک قناعت وصبر واستقلال میں بزرگان سلف کی ہمقدم تھی۔ چنانچہ آپ کے صاحبزادے حاجی عبد اللہ صاحب بارادہٴ زیارت بزرگاں آپسے اجازت لیکر وطن قدیم شہر برہان پور روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچ کے بزرگان سلف کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ چند روز وہاں مقیم رہے۔ پھر وہاں سے حیدرآباد مراجعت فرمائے۔ قصبئہ ویولی ضلع اور دگیر یں مع الخیر پہنچے ۔رات کو وہاں تہجد کی نماز ادا کرنے کے لئے بستر سے اٹھے ۔باولی پر وضو کیلئے گئے۔ اند ہیری ونابلدی کی وجہ سے باولی میں گرے۔ ایسا صدمہ پہنچا کہ آپکی روح جسم خاکی سے عالم بالاکے طرف روانہ ہوئی۔ ہمراہیوں نے باولی سے نکال کے وہاں دفن کئے۔ شہر میں حضرت کو فرزند کے رحلت کی خبر معلوم ہوئی۔ نہایت رنج والم میں صبر کو اختیار کیا۔ کسی طرح رنج وغم کا اظہار نہیں فرمایا۔ استقلال کے ساتھ ثابت قدم رہے۔ آپکے مرید ین سے خاص غلام رسول نے جسد مبارک لا نیکے لئے عرض کیا۔ حضرت نے اس امر کی اجازت نہیں دی۔ اور فرمایاکہ قبر کا کھودنا دفن کے بعد منع ہے آخر مریدین کے اصرار سے راضی ہوئے جسد مبارک کو حیدرآباد میں لائے جسد مبارک صحیح سالم تھا۔ حضرت نے نہایت استقلال کے ساتھ بجماعت کثیر جنازہ کی نماز ادا کی۔ اور صاحبزادے کو مقبرہ میں دفن کیا ۔ حضرت صاحب ترجمہ کو ایک صاحبزادی صالحہ تھی جو مولوی عبدل الکریم صاحب بد خسانی سے منسوب تھیں۔ اس صالحہ کے بطن سے ایک فرزند مولوی اسمٰعیل یاد گارہے،حیدرآباد سے دہلی تفرجاً گئے تھے۔ وہاںوصال ہوا، صاحب ترجمہ کے فرزند مرحوم کا ایک خلف الصدق مولوی محمد<span style="mso-spacerun: yes"> </span>دائم یادگار ہے۔</span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 16pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; text-indent: 61.7pt; margin: 0in 0in 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">حضرت علیہ الرحمة بمصداق کل نفس ذائقتہ الموت <span style="mso-spacerun: yes"> </span>بتاریخ چہارم محرم بروز جمعہ س</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr" lang="ER"> </span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr">1265</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">ہجری میں دنیائے فانی سے عالم بقا روانہ ہوئے۔ قالو انا لللہ وانا الیہ راجعون۔مریدین ومعتقدین امر اءوفقراء جمع ہوئے۔ تجہیز وتکفین کے بعد مکہ مسجد میں نماز جنازہ ادا کرکے بیرون بلدہ میر جملہ<span style="mso-spacerun: yes"> </span>کے تالاب کے قریب سپرد لحد کئے گئے حضرت علیہ الرحمة کی مرقدپر گنبد عالی بنایا گیا۔ حضرت مولوی محمد دائم صاحب جد امجد کے مرید و خلیفہ تھے۔ مسند نشین ہوئے۔ خاص وعام کوتابزندگی بیعت سے مشرف کرتے رہے۔ اور حضرت علیہ الرحمة کی مرقد پر گنبد عالی تعمیر فرمائی۔</span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 16pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; text-indent: 61.7pt; margin: 0in 0in 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><o:p> </o:p></span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 16pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-align: center; text-indent: 61.7pt; margin: 0in -27pt 0pt 0in; unicode-bidi: embed; direction: ltr" dir="ltr" class="MsoNormal" align="center"><span style="font-size: 22px"><b><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="rtl" lang="ER"> حضرت میرمحمد دائم کی اولادمبارک مندرجہ ذیل </span></b><b><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="rtl" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> <br /> <br /> </span></span></b></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; text-indent: 61.7pt; margin: 0in 0in 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER">مولوی عبد اللہ۔ مولوی شجاع الدین ثانی۔ مولوی عبد القادر۔ مولوی احمد حسین چاروں صاحبزادے علم وفضل کے زیور سے آراستہ وپیراستہ ہیں۔ میر محمد دائم کی ہمشیرہ محمد بادشاہ صاحب حسینی سے منسوب تھیں۔ ان عفیفہ کے بطن سے چار فرزند یادگار ہیں ۔ حضرت سید محمد صدیق حسینی محبوب اللہ قدس سرہ العزیز ۔ سید احمد علی عرف مخلبے میاںسید محمود عرف مکی میاں ۔ مولوی سید عمر صاحب۔ حضرت سید محمد صدیق حسینی محبوب اللہ قدس سرہ العزیز کو والد ماجد سے بیعت وخلافت تھی۔ جوکہ صاحب کرامات عظیم<span style="mso-spacerun: yes"> </span>بزرگ گزریں ہیں۔ حضرت مولوی سید عمر صاحب ذی علم و عمل ، صاحب التالیف والتصنیف تھے۔ من تصانیفہ</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr">:</span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"> رہبر طریقت ترجمہ رسالہ تاج العروس۔ مولوی اسمعیل کی ہمشیرہ کی<span style="mso-spacerun: yes"> </span>شادی مولوی حضرت شیخین صاحب شطّاری سے ہوئی تھی۔ انکے دو فرزند حضرت سید غلام غوث شطاری۔ و حضرت سید محمد علی شطاری ہیں۔ اسی سال میں سید غلام غوث خان فوت ہوئے۔ انکے فرزند یاد گار ہیں۔ سید احمد علی صاحب کے فرزند مسمی مولوی سیدن اعظم علی صاحب نوسئہ نواب محبوب نواز الدولہ محمد مسیح الذیخان مفتی اوّل بلدہ حیدرآباد ہیں۔</span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 16pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; text-indent: 61.7pt; margin: 0in 0in 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> </span>ہذا ماخوذة من تاریخ بر ہان پور۔</span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 16pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; text-indent: 61.7pt; margin: 0in 0in 0pt -27pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" lang="ER"><o:p> </o:p></span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'; font-size: 16pt" lang="ER"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-justify: kashida; text-align: justify; text-kashida: 0%; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr"><o:p style="text-align: right"> </o:p></span></span><span style="font-family: 'Alvi Nastaleeq v1.0.0'" dir="ltr"><o:p style="text-align: right"></o:p></span></p>