<table border="0" cellspacing="0" bordercolor="#1b52ac" cellpadding="0" width="766" align="center" height="1"> <tbody> <tr> <td class="content" bgcolor="#d8eca7" height="6" bordercolor="#ffffff" colspan="5"> </td> </tr> <tr> <td class="content" bgcolor="#d8eca7" height="6" valign="top" bordercolor="#ffffff" colspan="5"> <table border="0" cellspacing="0" cellpadding="0" width="96%" align="center"> <tbody> <tr> <td valign="top" width="32%"> <div class="mine" align="right"> <div align="center"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/3.jpg" /><span class="style7"><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/1.jpg" /></span><br /> <br /> <br /> <br /> </span></span></div> </div> </td> <td valign="top" width="68%"> <div align="right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><span class="mine">جون 18 2009ء بعد نماز ظہر محترم المقام جناب ریاض احمد صاحب (ممبئی) سابق پروڈیوسر ای ٹی وی اردو ‘محترم المقام جناب راحیل پاشاہ صاحب(لکھنؤ) سابق ڈائرکٹر ای ٹی وی اردو نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کا دورہ کیا اور ویب سائٹ کا اردو اور انگریزی میں تفصیلی مشاہدہ کے بعد کہا کہ حضرت مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب وہ عظیم کام انجام دے رہے ہیں جس کی ساری امت مسلمہ کو شدید ضرورت ہے۔<br /> <br /> اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ میں اس ویب سائٹ کی افتتاحی تقریب میں شریک تھا‘ حضرت مفتی صاحب قبلہ کی علمی کاوشوں اور ویب سائٹ کی جامعیت کو دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا تھا کہ بہت جلد ترقی کرے گی اور الحمد للہ آج یہ ویب سائٹ ساری دنیا میں ایک نمایاں مقام حاصل کرچکی ہے اور دیگر اسلامک ویب سائٹس پر برتری و فوقیت حاصل کرچکی ہے اور آئے دن وزیٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے صرف ایک دن میں 11000 کبھی 31000 تک تعداد پہونچ رہی ہے وللہ الحمد<br /> ۔ وقت کی ضرورت اور عوام کی سہولت کے پیش نظر زبان انگریزی میں بھی ویب سائٹ چلائی جارہی ہے جس کی وجہ سے ویب سائٹ کی اہمیت و افادیت دوبالا ہوگئی ہے۔ انہوں نے جدید مسائل پر حضرت مفتی صاحب کی تحقیق پر خوشی کا اظہار کیا<br /> اس موقع پر حضرت علامہ مولانامفتی سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی و صد رابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے فرمایا کہ تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے اور اشاعت دین کے لئے نصیحت و موعظت کا اسلوب اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام کا پیام باہم محبت و الفت کا فروغ‘ امن و سلامتی کی اشاعت ہے۔بقول علامہ اقبال<br /> ہوس نے کردیا ہے ٹکرے ٹکرے نوع انساں کو<br /> اخوت کا بیاں ہوجا محبت کی زباں ہوجا <br /> ہمیں اسلاف کرام و صالحین عظام کے اسلوب تبلیغ کو اپنانا ہوگا۔ خواجہ ہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے ہندوستان میں شمع اسلام کو روشن کیا اور اسلام کے پیغام کو عام کیا‘جب آپ ہندوستان تشریف لائے تو اپنےساتھ لشکر جرار‘تیر و تلوار لے کر نہیں آئے بلکہ اخلاق احمد مختار صلی اللہ علیہ وسلم و بلندئ کردار،اسلامی اقدارلے کر آئے<br /> اولاد آدم ہونے کے اعتبار سے ایک انسان دوسرے انسان کے ساتھ خوشگوار ربط و تعلق قائم رکھے کیونکہ تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے‘ اللہ کے نزدیک سب سے محبوب وہی ہے جو اس کے کنبہ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے‘ اہل اللہ اور صوفیہ کی زندگی میں اس کی عظیم مثالیں ملتی ہیں۔<br /> حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ کے کسی ارادتمند نے دوران گفتگو ایک غیر مسلم سے’’ تو‘‘ کہہ کر مخاطبت کی تو آپ نے منع کرتے ہوئے فرمایا یہ بھی کوئی طرز گفتگو ہے؟ تو مرید نے معذرت کرتے ہوئے عرض کیا حضرت !یہ شخص غیر مسلم ہے تو آپ جلال میں آگئے چہرۂ مبارک سرخہوگیا اور فرمایا کیا وہ انسان نہیں ہے؟ <br /> حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ صالحین کرام نے اپنی عملی زندگی سے مخلوق خدا کو پاکیزہ اخلاق‘ اعلی کردار‘ عمدہ صفات کا حامل بنایا ،اخوت و رواداری ،محبت و الفت کا درس دیا ‘ اسی لئے آج بھی لوگ بلالحاظ مذہب و ملت کشاں کشاں ان کے دربار میں حاضری دیتے ہیں، ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں‘ فیوض و برکات حاصل کرتے ہیں اور ان کی بارگاہوں کو امن و سلامتی کا مرکز گردانتے ہیں<br /> دوران گفتگو حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ کسی ملک میں صرف علماء ، ڈاکٹرس ، وکلاء یا کوئی ایک ہی اہل فن نہیں ہوتے بلکہ مختلف طبقات کے لوگ اور مختلف زبانیں ہوتی ہیں، جس کے لئے مختلف قسم کے علوم وفنون کی ضرورت رہتی ہے، اگر تمام علوم و فنون کے ماہرین نہ ہوں تو ملک کی ترقی نہیں ہوسکتی اسی لئے مسلمان اپنے ذوق کے مطابق ہر میدان میں حصہ لیں چنانچہ قرآ ن کریم میں مختلف علوم کی جانب اشارہ کیا گیا، کئی ایجادات کے اصول و مصادر کو بیان کیا گیاجیساکہ ارشادالہی ہے :وانزلنا الحدید فیہ باس شدید و منافع للناس ۔ترجمہ:اورہم نے لوہے کونازل کیا،اس میں زبردست طاقت ہے اورلوگوں کے لئے کئی فائدے ہیں،(سورۃ الحدید ۔۲۵) والنالہ الحدید۔ترجمہ: ہم نے ان کے لئے لوہے کونرم بنایاہے (سورہ سبا۔ ۱۰) ۔ وعلمنہ صنعۃ لبوس لکم۔ ترجمہ: اورہم نے انہیں تمہارے لئے زرہیں بنانے کا علم دیا۔(سورۃ الانبیاء ۔ ۸۰) لوہے کی وجہ سے بہت سی قدیم وجدیدایجادات اورمصنوعات بنی ہیں،اس میں زبردست طاقت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ بڑی سے بڑی مشینیں جوڑی اور نصب کی جاتی ہیں اورلوگ جتنی مصنوعات سائیکل، موٹر، کار، ٹرین ، ہوائی جہاز، سمندری جہاز وغیرہ تیار کرتے ہیں‘ ان سب کا دارومدار لوہے پر ہے۔ اسٹیل ٹکنالوجیمیکانیکل انجینئرنگ اسی کے نئے نام ہیں،اسی طرح حضرت نوح علیہ السلام کے کشتی بنانے کے عمل سے وڈ انجینئرنگ کا فن معلوم ہوا۔ ارشادالہٰی ہے واصنع الفلک باعیننا و وحینا۔ ترجمہ: اور آپ ہماری نگاہوں میں اورہماری وحی کے مطابق کشتی بنائیے۔ (سورۃ ھود ۔ ۳۷)سول انجینئر کا کام یہ ہے کہ وہ لوہے کی مقداربتلاتاہے ،لوہارکھنے کا طریقۂ کاربتلاتاہے ،اس پیشہ کی طرف بھی قرآن میں اشارہ ملتاہے جیساکہ حضرت سکندرذوالقرنین نے لوگوں کی خواہش پر‘فسادپیداکرنے والی اقوام کوروکنے کی خاطر آہنی دیوار بنانے کیلئے لوہے کے ٹکڑے لانے کا حکم فرمایا: اٰتونی زبرالحدید۔ ترجمہ:تم میرے پاس لوہے کے ٹکڑے لاؤ ۔ (سورۃ الکھف۔ ۹۶ )مذکورہ علوم سیکھنے اوراس میں مہارت ودسترس حاصل کرنے کا مقصدیہی ہے کہ ان علوم کے ذریعہ مخلوق کے حوائج کی تکمیل کی جائے اوران کے لئے سہولت وآسانی فراہم کی جائے</span></span></span></div> </td> </tr> </tbody> </table> </td> </tr> </tbody> </table>