<!--[if gte mso 9]><xml> <w:WordDocument> <w:View>Normal</w:View> <w:Zoom>0</w:Zoom> <w:PunctuationKerning /> <w:ValidateAgainstSchemas /> <w:SaveIfXMLInvalid>false</w:SaveIfXMLInvalid> <w:IgnoreMixedContent>false</w:IgnoreMixedContent> <w:AlwaysShowPlaceholderText>false</w:AlwaysShowPlaceholderText> <w:Compatibility> <w:BreakWrappedTables /> <w:SnapToGridInCell /> <w:WrapTextWithPunct /> <w:UseAsianBreakRules /> <w:DontGrowAutofit /> </w:Compatibility> <w:BrowserLevel>MicrosoftInternetExplorer4</w:BrowserLevel> </w:WordDocument> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 9]><xml> <w:LatentStyles DefLockedState="false" LatentStyleCount="156"> </w:LatentStyles> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 10]> <style> /* Style Definitions */ table.MsoNormalTable {mso-style-name:"Table Normal"; mso-tstyle-rowband-size:0; mso-tstyle-colband-size:0; mso-style-noshow:yes; mso-style-parent:""; mso-padding-alt:0cm 5.4pt 0cm 5.4pt; mso-para-margin:0cm; mso-para-margin-bottom:.0001pt; mso-pagination:widow-orphan; font-size:10.0pt; font-family:"Times New Roman"; mso-ansi-language:#0400; mso-fareast-language:#0400; mso-bidi-language:#0400;} </style> <![endif]--> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">اسلام کے معنی اطاعت وفرمانبرداری ،تسلیم وخود سپردگی کے ہیں جو خودرائی ، خودبینی ،خود سری اور سرکشی کے برعکس ہے ،اسلام کے تمام احکام میں یہی معنی نمایاں وظاہر ہے کہ بندہ اپنے نفس اور شیطان کی مخالفت کرے اور اللہ تعالی کی اطاعت وفرمانبرداری میں ہمہ تن مشغول ہوجائے ،اپنی خواہش ومرضی کو چھوڑکر خدائے ذوالجلال کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے میں محو اور مصروف ہوجائے ،اپنی رائے اور ارادہ کومشیت خداوندی کے آگے قربان کردے ،خودسری کو ترک کرکے خود سپردگی کا شیوہ اختیارکرلے ،خودبینی کوخیرباد کہہ کر حکم یزدانی کی تعمیل کو اپناشعاربنالے ،قربانی کا معنی ومفہوم اور حقیقت قربانی یہی ہے۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>جب تک بندہ اپنی طاقت وقوت ،فکرو خیال ،جسم وجان ،مال ودولت ،لمحات وساعات اپنا سب کچھ راہ خدا میں صرف کرنے کا پختہ ارادہ نہ کرے اور ان چیزوں کے ذریعہ تقرب الہی حاصل کرنے کاعزم بالجزم نہ کرے حقیقی مسلمان نہیں قرار پاتا،اور وہ شخص ایمان کی لذت وحلاوت سے ناآشناہے جو سرکشی کا خوگر ہو اور اپنے اندر اطاعت شعاری وفرمانبرداری کا جذبہ نہ رکھتا ہو۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">حضرت ابراہیم واسمعیل علیھماالسلام کی قربانی</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>برگزیدہ ومقدس انبیاء ،باعظمت وجاں نثار صحابہ ،پاکباز وطہارت شعار اہلبیت اور سلف صالحین وبزرگان دین کی زندگیاں اسی حقیقت قربانی سے عبارت ہیں،ان کی زندگی کے شب وروز‘ ماہ وسال قربانیوں اور جانفشانیوں کی گواہی دے رہے ہیں ،یہ قربانی ہی تھی کہ حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے پدری محبت اور مشفقانہ طبیعت کے باوجود حکم خداوندی کے پیش نظر اپنی اہلیہ محترمہ حضرت ہاجرعلیہا السلام اور اپنے شہزادہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بے آب وگیاہ ریگ زار میں چھوڑدیاجہاں نہ کوئی فرد بشر تھااورنہ ہی چرندوپرند۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>جب حضرت اسمعیل علیہ السلام تیرہ برس کی عمر کوپہنچے تو اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے پدرانہ محبت کو قربان کردیا،اور اپنے فرزند دلبند کے حلقوم پر چھری چلانے کے لئے مستعد ہوگئے،حضرت اسماعیل علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے بھی کمال شوق وذوق سے اپنی گردن جھکا دی،اور اپنی جان جان آفریں کی خاطر قربان کرنے کیلئے تیار ہوگئے۔ یہ قربانی ہی توہے کہ جب نمرود نے شعلہ بار ،دہکتی آگ تیار کی اور حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کوآگ میں ڈالنا چاہاتو دہکتے ہوئے انگارے اور ہلاکت خیز سوزش آپ کو رضاء الہی کے خلاف تصور کرنے پر آمادہ نہ کرسکی اور آپ نارِنمرود میں اُترنے کے لئے تیار ہوگئے۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">صحابہ کرام واہل بیت عظام اور قربانی </span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>یہ قربانی ہی تھی کہ صحابہ کرام واہل بیت عظام علیھم الرضوان نے مکہ مکرمہ میں دولت وثروت،سیم وزر چھوڑکر،قرابتدار اور رشتہ دار ،آبائی وطن اور سارے تعلقات ترک کرکے مدینہ طیبہ ہجرت کی ،بدروحنین اور دیگر معرکوں میں تیروں کی برسات اور تلواروں کے سایہ میں رات ودن بسر کئے ،یہ قربانی ہی تھی کہ خلفاء راشدین نے اپنی اپنی خلافت کے زمانہ میں جان عزیز بارگاہ الہی میں پیش کردی ،یہ قربانی ہی تھی کہ جگر گوشۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم امام حسن وامام حسین رضی اللہ عنہما نے اور اہل بیت نبوت کے ایک ایک فرد نے اپنی جانوں کو خداوند کریم کے سپرد کردیا،اسی طرح قرون اولٰی سے اس صدی تک دیکھیں تو تاریخ اسلام کا ایک ایک صفحہ اعلام امت وبزرگان دین کی قربانیوں سے رنگین نظر آئے گا۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>احکام اسلام ،عبادات ومعاملات،میں قربانی کا مفہوم نظر آتا ہے ،نماز،روزہ ، زکوٰۃ ،حج میں بندہ اپنی رائے کو چھوڑکر اللہ تعالی کے حکم پر عمل پیرا ہوتا ہے ‘ نکاح وطلاق ، تجارت وکاروبار میں اپنی خواہشات کو ترک کرتا ہے اور یہ تمام معاملات، اوامرالٰہیہ کے مطابق سرانجام دیتاہے۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>اس سے معلوم ہواکہ اطاعت گزاری وفرمانبرداری اور مسلمانی وقربانی کے درمیان گہراربط ہے۔احکام اسلام میں مفہوم قربانی پائے جانے کے باوجود اللہ تعالی نے سال میں ایک مرتبہ ایک جاندار کوباضابطہ ذبح کرنے کا حکم فرمایا تاکہ احکام کے پردہ سے ظاہر ہونے والامعنی اور تعلیمات اسلامیہ کی غرض کوحواس ظاہرہ کے ذریعہ بھی محسوس کیا جاسکے اور اہل اسلام میں جہاں قربانی کا جذبہ ناقص ہورہا ہے وہ پھر سے اپنی حرارت وسوزش کے ساتھ ابھرے اور جہاں جذبۂ قربانی کامل ہے وہ مزید کمال کے مراتب حاصل کرے اور عروج کے زینے چڑھتا جائے۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">قربانی‘ تقرب الہی کا ذریعہ</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>قربانی کے معنی تقرب حاصل کرنے کے ہیں، ہر وہ چیز جس سے ایک بندۂ مؤمن اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرتا ہے ،قربانی کے مفہوم میں شامل ہے۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>انسان اپنے اوقات و لمحات کو ،اپنی تمام صلاحیتوں کو ، اپنے مال و اسباب کو حتی کہ اپنی جان عزیزکو اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے قربان کردے تب بھی حق بندگی ادا نہیںہو سکتا، اللہ تعالی کے نیک بندوں کی مبارک زندگیوں سے ہمیں یہی درس وپیغام ملتا ہے ، بطور خاص حضرت سیدنا ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کی مقدس حیات کے تمام گوشے اسی عظیم قربانی کی بے مثال تجلیات سے معمور ہیں ۔<span style=""> </span><span style=""> </span></span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span><span style=""> </span>اللہ تعالی کی بارگاہ میں قربانی کرنا محبوب ومطلوب ہے‘اس کے بغیربندہ صالحیت ونیکوکاری حاصل نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :<span style=""> </span>لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ۔ <span style=""> </span>ترجمہ: تم نیکی کو نہیں پاسکتے یہاں تک کہ اس چیزسے خرچ کرو جس سے تم محبت کرتے ہو۔ (سورۃ ال عمران۔92)<span style=""> </span>اللہ تعالی نے سورۃ الکوثر میں قربانی کرنے کاحکم فرمایا،ارشاد فرمایا:</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;">فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ </span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">-</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ترجمہ:توآپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھئے اور قربانی کیجئے۔ (سورۃ الکوثر۔2)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>قربانی کامفہوم اور اس کا مقصود اطاعت وبندگی ہے ، قربانی کے جانور کا گوشت پوست‘خون وغیرہ بارگاہ یزدی میں نہیں پہنچتا‘بلکہ اللہ تعالی بندہ کی پرہیزگاری اور اس کا اخلاص دیکھتا ہے، ارشاد الہی ہے</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">:</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Traditional Arabic"; color: black;">لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ</span></b><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"> ۔</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ترجمہ:قربانی کا نہ گوشت اللہ تعالی کو پہنچتا ہے اور نہ خون لیکن تمہارا تقوی اس کی بارگاہ میں باریاب ہوتا ہے۔ (سورۃ الحج۔37)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">قربانی کے فضائل</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>قربانی کے متعدد فضائل اور اسکے اجروثواب کی بابت متعدد احادیث شریفہ وارد ہیں، عیدالاضحی کے دن اللہ تعالی کے پاس محبوب ترین عمل قربانی کرنا ہے‘ جانور کا خون پہلے مقام قبولیت میں پہنچتا ہے ‘اُس کے بعد زمین پر گرتا ہے ،لہذا قربانی کا عمل بطیب خاطر اور نہایت خوشدلی کے ساتھ کرنا چاہئے ۔ جامع ترمذی شریف میں حدیث پاک ہے :</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماعملٰادمی من عمل یوم النحرأحب الی اللہ من اہراق الدم انہ لیاتی یوم القیامۃ بقرونہا وأشعارہا وأظلافہا وان الدم لیقع من اللہ بمکان قبل أن یقع من الارض فطیبوا بہا نفسا۔</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ: سید تنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :آدمی قربانی کے دن کوئی عمل نہیں کرتا جو اللہ تعالی کے پاس خون بہانے سے زیادہ پسندیدہ ہو، یقینا وہ قیامت کے دن اپنے سینگ ، بال او ر کھروں کے ساتھ آئے گا ۔ اور قربانی کاخون ‘زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالی کی بارگاہ میں قبولیت حاصل کرلیتا ہے‘ تو تم خوش دلی کے ساتھ قربانی کیاکرو۔(جامع ترمذی شریف ج1،ابواب الاضاحی ،باب ماجاء فی فضل الاضحیۃ ،ص 275، حدیث نمبر:1572 )</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">جانور کے ہر چھوٹے <span style=""> </span>بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی </span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>قربانی کے اجر وثواب سے متعلق سنن ابن ماجہ میں حدیث پاک ہے:</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"><span style=""> </span>عن زید بن أرقم قال قال أصحاب رسول اللہ صلی علیہ وسلم یا رسول اللہ ماہذہ الأضاحی؟ قال: سنۃ أبیکم ابراہیم علیہ السلام۔ قالوا: فما لنا فیہا یا رسول اللہ ؟ قال: بکل شعرۃ حسنۃ ۔ قالوا: فالصوف یا رسول اللہ؟ قال: بکل شعرۃ من الصوف حسنۃ۔</span></p> <p style="margin-right: 36pt; text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ترجمہ: سید نا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے عرض۔ کیا: یارسول اللہ !یہ قربانیاں کیا ہیں ؟حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ، صحابہ کرام نے عرض کیا: تو اس میں ہمارے لئے کیا ہے ؟ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چھوٹے سے بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی ہے ، صحابہ عرض گزار ہوئے :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!پھر اون کے بارے میں کیا حکم ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اون کے چھوٹے سے بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی ہے۔ (سنن ابن ماجہ، ج2ابواب الاضاحی ، باب ثواب الاضحیۃ ،ص226،حدیث نمبر:3247)</span></p> <p style="margin-right: 36pt; text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>عیدالاضحی کے روز اس مال سے افضل وبہتر کوئی مال نہیں جو قربانی کے لئے خرچ کیا جاتا ہے ‘جیساکہ شعب الایمان میں حدیث پاک ہے :</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">عن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماأنفقت الورق فی شیٔ أفضل من بحیرۃ ینحرہا فی یوم عید۔</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ:سید نا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عید کے دن سب سے بہترین درہم وہ ہے جو ذبح کئے جانے والے جانور میں خرچ کیاجائے۔(شعب الایمان ،ج 5، باب فی القرابین والامانۃ ،ص482،حدیث نمبر:7084)</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">افضل قربانی کونسی ہے؟</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تو بعض لوگ فکرمند ہوتے ہیں اور ان پر قیمتوں کا اضافہ بڑا گراں گزرتا ہے لیکن اس کی وجہ سے تنگدل نہیں ہونا چاہئے بلکہ خوشدلی کے ساتھ قربانی کرنی چاہئے‘ اس سے متعلق کنز العمال میں حدیث پاک ہے:</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"><span style=""> </span>عن أبی الأسد السلمی عن أبیہ عن جدہ قال کنت سابع سبعۃ مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فأمرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجمع کل واحد منا درہما، فاشترینا أضحیۃ بسبعۃ دراہم، فقلنا: یا رسول اللہ لقد أغلینا بہا، فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: إن أفضل الضحایا عند اللہ أغلاہا وأنفسہا فأمر النبی صلی اللہ علیہ وسلم رجلا فأخذ بید ورجلا بید ورجلا برجل ورجلا برجل ورجلا بقرن ورجلا بقرن، وذبحہا السابع وکبرنا علینا جمیعا قال بقیۃ فقلت لحماد بن<span style=""> </span>زید من السابع؟ قال لا أدری فقلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم. "کر".</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"><span style=""> </span></span><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ: حضرت ابواسد سلمی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں‘ انہوں نے فرمایا: میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات افراد میں ایک تھا‘ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا تو ہم میں سے ہر ایک نے ایک ایک درہم جمع کرکے سات درہم کے بدلہ ایک جانور خریدا، پھر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یقینا ہم نے اسے گراں قیمت میں خریدا ہے، تو حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالی کے پاس افضل قربانی وہ ہے جو سب سے زیادہ گراں اور سب سے زیادہ عمدہ ہو۔ پھر حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں ایک صاحب کو حکم فرمایا تو انہوں نے جانور کا ایک ہاتھ پکڑا، دوسرے صاحب کو دوسرا ہاتھ پکڑنے کا حکم فرمایا ، ایک اور صاحب کو ایک پیر پکڑنے اور دوسرے صاحب کو دوسرا پیر پکڑنے کا حکم فرمایا، ایک صاحب کو ایک سینگ اور دوسرے صاحب کو دوسری سینگ پکڑنے کا حکم فرمایا، اور ساتویں صاحب نے اسے ذبح فرمایا اور ہم سب نے تکبیر کہی ۔ بقیہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے حضرت حماد بن زید رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: وہ ساتویں صاحب کون ہیں؟ انہوں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ تو میں نے کہا: وہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ (کنز العمال‘ کتاب الحج من قسم الأفعال‘ باب فی واجبات الحج ومندوباتہ‘ حدیث نمبر 12693)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">قربانی اللہ تعالی کی خوشنودی کا ذریعہ</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>عید الاضحی کے موقع پر قربانی سے رب تبارک وتعالی کی رضامندی وخوشنودی حاصل ہوتی ہے ‘چنانچہ شعب الایمان میں حدیث مبارک ہے</span><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">:</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">عن أبی ہریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال عجب ربکم من ذبحکم الضأن فی یوم عیدکم۔</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہاری اپنی عید کے دن دنبہ ذبح کرنے کے تمہارے عمل سے تمہارا پروردگار خوش ہوتا ہے۔(<span style=""> </span>شعب الایمان،ج 5، باب فی القرابین والأمانۃ ص482،حدیث نمبر:7085)</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><b><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">قربانی نہ کرنے پر وعید</span></b></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>اللہ تعالی نے گنجائش وفراخی رکھنے والوں کے ذمہ قربانی رکھی ہے ‘اور اس کے لئے اجروثواب کی بشارتیں واردہوئی ہیںجیساکہ ذکر کردہ احادیث شریفہ سے معلوم ہوا ‘ اس کے برخلاف جو شخص گنجائش کے باوصف قربانی نہ کرے اس کے لئے سخت وعیدوارد ہے، شعب الایمان میںحدیث مبارک ہے :</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;">عن أبی ہریرۃ<span style=""> </span>عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال من وجد سعۃ فلم یذبح فلا یقربن مصلانا۔</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے فراخی وکشادگی پائی اور قربانی نہ کی وہ ہرگزہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے ۔</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>( شعب الایمان ج 5، باب فی القرابین والامانۃ ص 481 !482،حدیث نمبر:7083)</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";">استطاعت نہ رکھنے والوں کے لئے قربانی کے ثواب کی بشارت</span></p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"> </p> <p dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>جو شخص قربانی کر نے کی استطاعت وگنجائش نہیں رکھتا اس کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے از راہ کرم یہ بشارت عطا فرمائی کہ وہ زائد بال نکالے ،ناخن تراشے، مونچھ کترے<span style=""> </span>اور زیر ناف بال صاف کرلے تو اسے کامل قربانی کا اجر وثواب حاصل ہوگا، چنانچہ سنن ابوداؤد شریف میں حدیث پاک ہے :</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt;"><span style=""> </span>عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال أمرت بیوم الأضحی عیدا جعلہ اللہ لہذہ الأمۃ قال الرجل أرایت ان لم أجد الامنیحۃ أنثی أفأضحی بھا قال لا ولکن تاخذ من شعرک وأظفارک وتقص شاربک وتحلق عانتک فتلک تمام أضحیتک عند اللہ۔</span></p> <p style="" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"><span style=""> </span>ترجمہ: سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ‘حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے قربانی کے دن عید منانے کا حکم فرمایاگیا‘اللہ تعالی نے اسے اس امت کے لئے عید قرار دیا‘ ایک صحابی نے عرض کیا : میرے پاس قربانی کرنے کی استطاعت نہیں البتہ عاریۃً دی گئی ایک دودھ والی بکری ہے‘<span style=""> </span>تو کیا میں اس کی قربانی کردوں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نہیں، لیکن تم اپنے بال نکالو، ناخن تراشو، مونچھ کترواور زیر ناف بال صاف کرو تو یہی اللہ تعالی کے نزدیک تمہاری مکمل قربانی ہے۔(سنن ابوداؤد شریف ج2،کتاب الضحایا،باب فی ایجاب الاضاحی ،ص385،حدیث نمبر:2791 )</span></p> <p style="" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;"><span style=""> </span>از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ </span></p> <p style="" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="AR-SA" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر</span><span lang="ER" style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: maroon;">-</span><span style="font-size: 20pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; color: blue;" dir="LTR"> www.ziaislamic.com</span></p> <p style="text-indent: 36pt;" dir="RTL" class="MsoNormal"><span lang="ER" style="font-size: 22pt; font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0";"> </span></p>