<div style="text-align: right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><span class="mine">ابوالحسنات اسلامک ریسر چ سنٹرمیں حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ کا خطاب<br /> حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دوسال چار ماہ کی قلیل مدّت خلافت میں دینی و ملی ،ملکی وسیاسی عظیم کارہائے نمایا ںانجام دئے ہیں، آپ نے قرآن کریم وسنت نبویہ کی اساس پر نظام خلافت کے روشن وتابناک نقوش چھوڑے ہیں،خلافت کے بعدجب پہلے خطبہ ارشاد فرمایاتواہل اسلام سے مخاطب ہوکر یہی فرمایا کہ ،اے لوگو! میری اطاعت اس وقت تک کروجب تک میں تمہارے درمیان اللہ تعالی کے احکام کی اطاعت کرتا رہوں اگر میں اس کے کسی حکم کی نافرمانی کربیٹھوں تو تمہارذمہ میری کسی قسم کی اطاعت نہیں ہے۔<br /> <br /> آپ نے اپنی مبارک زندگی اور دور خلافت میں جوتابندہ نقوش چھوڑے اگر ہم ان کی روشنی میں جاد ئہ حق پر گامزن ہوجائیں تو پوری دنیا میں حق و صداقت عدل وانصاف اورامن وسلامتی کانظام قائم کیا جاسکتا ہے ،ان حقائق کا اظہار حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر میں ۱۶!جون بروز منگل بعد نماز ظہرخطاب کرتے ہوئے فرمایا،مزیدسلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا: حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ جب مسند آراء خلافت ہو ئے تو اسلام اور مسلمانوں کے لئے بڑے سنگین حالات اور صبرآزمالمحات تھے ، عرب کے مختلف علاقوں میں فتنہ وفساد کاسیلاب امنڈپڑا تھا ،مرکزاسلام مدینہ منور ہ اور اہل اسلام کو تمام شورشوں کانشانہ بنایا گیا تھا،انکار زکوٰۃ ، ارتداداورجھوٹے مدعیان نبوت کا فتنہ سراٹھایا ہوا تھا ،حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کامل استقلال واستقامت ،اورغایت تدبر و فراست سے ان فتنوں کے خلاف برسرپیکار ہوئے جہدمسلسل کرتے رہے یہاں تک کہ تائید غیبی سے آپ نے ان تمام فتنوں کا قلع قمع کیا، اورپورے جزیرہ نمائے عرب کوایمان واسلام کے مضبوط قلعہ میںلاکر متحدومتفق کرلیا ، جس کے نتیجہ میں تمام عرب قبائل پرچم اسلام تلے ایک ناقابل تسخیر قوت بن کرابھرے ،سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایاعراق وشام دنیا کی دوسوپر پاؤر حکومتیں تھیں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ان سے مقابلہ کے لئے اسلامی لشکر روانہ کئے بحمد للہ تعالی ان حضرات کی مخلصانہ کاوشوں کی برکت سے عراق کا بیشتر حصہ اسلامی حکومت کے زیرنگیں آگیا او رشام کے کچھ علاقے بھی فتح ہوکر اسلامی تعلیمات سے جگمگانے لگے ۔<br /> <br /> صحیح بخاری شریف کے بموجب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اہل بیت کرام کی محبت کا درس دیتے ہوئے فرمایا اللہ کی قسم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابتدارو ں کے ساتھ سلوک کرنامجھے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ سلوک کرنے سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے، مغرب وعشاء کے درمیان۲۲! جمادی الاخری ۱۳ھ؁ میں آپ کا وصال ہوا،اس وقت آپ کی عمر شریف ترسٹھ سال کی تھی تفسیر کبیر میں ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے وصیت کی تھی انتقال کے بعدمیرے جنازہ کو دربارنبوی میں حجرئہ مبارک کے سامنے رکھ کرسلام عرض کرنا اورمعروضہ کرناکہ یارسول اللہ !ابوبکر حاضری کی اجازت چاہتا ہے اگر خود بخود دروازہ مبارک کھلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلوئے مبارک میں دفن کرنا ورنہ بقیع میں لے جانا چنانچہ آپ کے جنازہ مبارک کو حجرئہ مبارک کے سامنے رکھ کر عرض کیا گیا یا رسول اللہ !یہ ابوبکر حاضر ہیں ،کیادیکھتے ہیں کہ خود بخود دروازہ کھلا اور سبھوں نے اندر سے یہ آوازآتی ہوئی سنی کہ حبیب کو حبیب کے پاس لے آؤ بے شک حبیب اپنے حبیب سے ملنے کا مشتاق ہے یہ سن کر حاضرین نے آپ کو حجرئہ مبارک میں لے جاکر حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلوئے اقدس میں آپ کی تدفین کی۔</span></span></span></div>