<table border="0" cellspacing="0" cellpadding="0" width="96%" align="center"> <tbody> <tr> <td valign="top" width="32%"> <div class="mine" align="right"> <div align="center"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/shaik_11.JPG" /><span class="style7"><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/2_11.jpg" width="470" height="336" /></span><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/2_31.jpg" /><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/2_51.jpg" width="468" height="298" /></span></span></div> </div> </td> <td valign="top" width="68%"> <div align="right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><span class="mine"> ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتما م جلسہ عام "معاشرتی مسائل او راسلام" سے علماء کرام کے خطابات جون 07، 2009 ، ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتما م نظامس فنکشن ہال فلک نما حیدرآباد میں جلسہ عام بعنوان " معاشرتی مسائل او راسلام " منعقدہوا،جس میں حضرت مولانا مفتی خلیل احمددامت برکاتہم العالیہ شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ سرپرست اعلی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے اپنےصدارتی خطاب میں فرمایا کہ آج ہر طرف برائی عام ہوچکی ہے ، لوگ جہیز ،طلاق وخلع،وغیرہ کو برا تو کہتے ہیں لیکن عملا ان سے باز نہیں آتے، معاشرہ کی اصلاح کے لئے اجتماعی تعاون کیساتھ ہر شخص اپنےطور پرکوشش کرے تو پھر سے ایک پاکیزہ اور صالح معاشرہ وجود ميں آسکتا ہے،حضرت شیخ الجامعہ صاحب قبلہ نے فرمایا کہ سارے مفاسد کی جڑ دین اسلام سے دوری ہے ،ماضی میں لوگوں کے پاس زیادہ علم نہيں تھا باوجود اس کے ان کے درمیان اس طرح کے واقعات نہیں پیش آتے تھے لیکن دور حاضر میں علم کی فراوانی کے باوجود منکرات عام ہوچکے ہیں،جس کی بنیادی وجہ احکام اسلام پر عمل پیرا ہونے کے جذبہ کا فقدان ہے ،سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت مفتی صاحب قبلہ نےفرمایا کہ ہمارا معاشرہ اتنا زوال کی طرف جارہا ہے کہ آئے دن ایسے واقعات سن نے میں آرہے ہیں کہ جن کو سن کر ہی جسم پر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں،عورتوں کو ظلم وزیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور معمولی سی بات پر لوگ طلاق وخلع پر آمادہ ہورہے ہیں ،یہ تعلیمات اسلامیہ کے بالکل برعکس اور مخالف ہے،اسلا م اس کی کبھی اجازت نہیں دیتا-<br /> <br /> مولانا ڈاکٹر شیخ احمد محی الدین شرفی دامت برکاتہم مشیر اعلی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے " جہیزکامطالبہ‘ اسلامی نقطۂ نظر " عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ معاشرہ کو جہیز کی لپیٹ سے بچانے کی ضرورت ہے لڑکے والوں کا لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ کرنا جائز نہیں،جہیز میں دولہا دلہن کی ضرورت کی چیزیں شامل ہوتی ہیں،جبکہ ضروریات زندگي فراہم کرنا مرد کی ذ مہ داری ہے ،اس کا مطالبہ لڑکی والوں سے کسی طور پر درست نہیں ،یہ غیر اسلامی رسم ہے ،جہیز معاشرہ کے لئے ایک ناسور بن چکا ہے،اس کی وجہ سے معاشرہ تباہ وبربادہورہا ہے نتیجۃ ًبڑی تعداد میں لڑکے لڑکیا ں غیر شادی شدہ بیٹھے ہیں ،اور بے حیائی بڑہ رہی ہے، اسلام نےافراط وتفریط کے درمیان کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے،لڑکے کو مناسب مہر ادا کرنے کی تاکید کی اور مانگنے سے مطلقا منع کیا –<br /> مولانا مفتی سید ضیا ء الدین نقشبندی دامت برکاتہم نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے (کثرت طلاق اسباب اور تدارک ) پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام ایک کامل دین ہے جس نے عقائدوعبادات اورمعاملات کے ساتھ خاندانی تعلقات کو خوشگواربنانے کے سنہرے اصول دئیے ہیں ،خاندانی نظام کی بنیادرشتہ نکاح پرہے ،میاں بیوی کے تعلقات جسقدرپاکیزہ ہونگے اسی قدرپاکیزہ معاشرہ وجودمیں آئے گا۔میاں بیوی کے تعلق کے بارے میں قرآن نے فرمایا:وہ تمہارالباس ہیں اورتم ان کا لباس ہو،لباس جسم کی زینت ‘سردی وگرمی سے حفاظت اورسترپوشی کا ذریعہ ہے اسی طرح میاں بیوی کا رشتہ ایک دوسرے کی زینت‘حفاظت اورسترپوشی کاذریعہ ہے ،لباس بدن کے عیوب کو دیکھتاہے لیکن دوسرے پرظاہرہونے نہیں دیتا‘اسی طرح میاں بیوی ایک دوسرے کے عیوب کوظاہرنہ کریں توزندگی خوشگواررہتی ہے ‘رشتہ نکاح ایک پائیداررشتہ ہے اسکوختم کیا جائے شریعت اس کوپسندنہیں کرتی بلکہ باہم محبت والفت ‘صبروتحمل سے کام لینے کی تعلیم دیتی ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: نکاح کرو طلاق مت دو ،اسکی وجہ سے عرش الہی ہلنے لگتاہے اور ابلیس خوش ہوتا ہے ،حضرت نبی اکرم صلی اللہ نے معاشرت کی ذمہ داریوں کو مرداور عورت پر تقسیم فرمادیا،حضرت سید تنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ذمہ خانگی ذمہ داریاں تھیں او رحضرت مولی علی رضی اللہ عنہ کے ذمہ کسب معاش او رکمانے کی ذمہ داریاں تھیں،مردوں کی طرح عورتوں کے بھی حقوق ہیں، ہردوپر لازم ہے کہ اچھے اخلاق او رحسن سلوک کے ساتھ رہیں ‘اللہ سے ڈریں‘نکاح کو قائم او ربرقرار رکھنے کی حتی المقدور کوشش کی جائے،اگر زوجین کے درمیان ناموافق حالات پیدا ہوجائیں تو شریعت اسلامیہ نے اصول یہ دیئے ہیں کہ پہلے نصیحت کر و،پھر خواب گاہوں میں علاحدہ رکھو ،پھر ہلکی تنبیہ کرو ،اگر عورت فرمابردار ہوجائے تو کو ئی اورراہ تلاش مت کرو ،اگر ان تین اصولوں کو اختیار کرنے کے بعد بھی ناچاقی وتلخی برقرار رہے تو جانبین سے ایک ایک حَکَم مقرر کرو،اگر وہ دونوں اصلاح کا ارادہ کرلیں تو اللہ تعالی ان میں موافقت پیداکردیگا،اگر نیت میں اخلاص ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ اصلاح نہ ہوسکے ، او راگر ان کی پوری کوشش کے باوجود زوجین میں صلح نہ ہوسکے اور یہ خطرہ ہوکہ اگر یہ بدستور رشتہ نکاح میں بندھے رہیں تو اللہ کے حدودکو قائم نہ رکھ سکیں گے او رنکاح کے مقاصد فوت ہوجائیں گے تو ان کی عدم موافقت اور باہمی نفرت کے باوجود ان کو نکاح میں رہنے پر مجبور نہ کیا جائے تب طلاق وخلع کی گنجائش رکھی گئی ہے لیکن پاکی کے اس زمانہ میں جس میں میاں بیوی کے درمیان ازدواجی عمل نہ ہوا ہو صرف ایک طلاق پراکتفاء کریں‘ حالات قابومیں آجائیں توعدت کے اندررجوع کرنے کا موقع حاصل رہتا ہے اوراگرعدت گذربھی جائے توازسرنونکاح کی گنجائش رہتی ہے۔ حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں اسلام کے پیغام کو عام کرنے کے لئے جس طرح جلسے ، سیمینار ،کانفرنسیں منعقد کئے جارہے ہیں،اسی طرح انٹرنٹ پر اسلامی ویب سائٹس لانچ کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے، اسی ضرورت کی تکمیل کے لئے ایک سال قبل اردو اور انگریزی زبان میں اسلامی ویب سائٹ www.ziaislamic.com لانچ کی گئی ، ویب سائٹ جب لانچ کی گئی تو اس کا رینک (Rank)ایک کروڑبیانوے لاکھ سے زائد تھا ، ویب سائٹ کی خاطرخواہ تشہیر نہ ہونے کے باوجود ایک سال کے مختصر سے عرصہ میں یہ ویب سائٹ الحمدللہ ایک کروڑ پچاسی لاکھ (1,85,00000)ویب سائٹس پر سبقت حاصل کرکے چھ لاکھ (6,00000)کے رینک (Rank)پر پہنچ چکی ہے۔اس ویب سائٹ کے فوائد اور عالم اسلام میں اس کی کارکردگی ومقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مارچ کے مہینہ میں اس پر 65,711افراد نے ویزٹ کیا، ماہ اپریل میں 1,39,127افراد اور مئی کے مہینہ1,73,659افراد نے استفادہ کیا اور جاریہ مہینہ کے صرف چھ دنوں میں27,336افراد نے اس کا مشاہدہ کیا ہے ۔<br /> <br /> مولانا حامد حسین حسان فاروقی صاحب نگران اعلی سنی دعوت اسلامی آندھرا پردیش نے (شادی کی رسومات شریعت کے آ‏ئینہ میں) پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوڑے کی رقم کا مطالبہ کرنا قطعا جائز نہیں،گدا گروں اور تنگدستوں کے پاس ایک وقت کا کھانا موجود ہوتو مانگنے کی اجازت نہيں ،یہ غیر اسلامی رسم ورواج ہمارے اپنے مسلط کردہ ہیں،نکاح کو ان تمام غیر اسلامی رسم ورواج سے پاک،آسان سے آسان تر بنانے کی ضرورت ہے ،حدیث پاک ہے :نکاح کو آسان کردو،یہاں تک کہ بدکاری مشکل ہوجائے ،آج دیگر طریقوں پر چلنے کے بجائے سنت نبوی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے،جو شحص سنت کے مٹنے کے وقت اس کو زندہ کرے اس کے لئے سو شہیدوں کا اجر وثواب ہے- <br /> حافظ سید بہاؤالدین زبیر کی قرات کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہو ا اور حضرت شیخ الجامعہ صاحب کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا،بعد ازاں باجماعت نماز عشاء ادا کی گئي-<br /> اس جلسہ میں نبیرۂ شیخ الاسلام مولانا اولیاء حسینی مرتضی پاشاہ ،معزز قائدین جناب سید احمد پاشاہ قادری رکن اسمبلی حلقہ چارمینار ،جناب احمد بلعلہ رکن اسمبلی حلقہ ملک پیٹ ، مولا نا انوار احمد استاذ جامعہ نظامیہ، دیگر علماء کرام ،پرنٹ میڈیا والکٹرانک میڈیا کے ذمہ داران،پروفیسرس صاحبان ،دانشوران ملت نے شرکت کی ،خواتین ودختران ملت کی بڑی تعدا د شریک جلسہ رہی-جناب ڈاکٹرمحمدفرید الدین نقشبندی اورجناب محمد معین الدین نقشبندی نے معزز قائدین ومہمانوں کی گلپوشی کی اور استقبال کیا۔</span></span></span></div> </td> </tr> </tbody> </table>