<div style="text-align: right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: medium"><span class="mine">مسجدابو الحسنات میں حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکا تہم العالیہ کا خطاب<br /> دنیادارالامتحان ہے، جس خالق کائنات نے انسان کو پیدا کیا، ماں کے شکم سے لے کر زندگی کے آخری مرحلہ تک اس کی حفاظت ونگرانی فرمائی اور اس کو سکون و راحت کی نعمت سے سرفراز کیا، وہی اللہ اپنے بندوں کا مصائب ومشکلات کے ذریعہ امتحان لیتا ہے - ہر وقت اور ہر منزل پرآدمی کو نئے نئے مسائل ومشکلات سے گزرنا پڑتا ہے اور وہی شخص اس میں کامیاب ہے جو ہر طرح کی مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کرے۔ جو شخص مشکلات میں صبر کا دامن چھوڑ بیٹھے اور جلد بازی و بے صبری میں متاع حیات ہی کو ختم کردے تووہ موت کے بعد بھی چین وسکون حاصل نہیں کرسکتا ۔<br /> <br /> ان خیالات کا اظہارحضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکا تہم العالیہ نے ہفتہ واری لکچر بعنوان" خودکشی ،اسلامی نقطئہ نظر" میں کیا، جو مسجدابوالحسنات رحمۃ اللہ علیہ پھول باغ جہاں نما میں ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زير اہتما م منعقدہوا- سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا مقام افسوس ہے کہ ہمارے طلبہ امتحانات میں ناکا می کے باعث مایوس ہوکر خودکشی جیسے سنگین جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں جبکہ خود كشى گناہ كبيرہ ہے، اور اللہ کی رحمت سے مایوسی کفر ہے، انسان اپنے جسم و جان کا خود مالک نہیں ہے بلکہ صرف امین ہے۔ اس لیے اس کو خلاف مرضی خدا استعمال نہیں کرسکتا ، اللہ تعالٰی نے فرمایا: ”اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو”۔ (البقرہ۔195)۔ اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو،بیشک اللہ تم پر نہایت مہربان ہے” اور جو ظلم و زیادتی کی بنیاد پر اس کا ارتکاب کربیٹھے تو عنقریب ہم اسے جہنم میں ڈال دیں گے اور یہ کام اللہ پر آسان ہے۔<br /> <br /> (النساء 29/30) اگر کوئي مصیبت پہنچ جائےتو، ہم اپنی زندگی کا خاتمہ کرکے اس مصیبت سے نجات تو نہیں پاسکتے،حضرت نبى اكرم صلى اللہ عليہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا كہ خود كشى كرنے والے شخص كو دوزخ میں اسى طرح کا عذاب دىا جائےگا جس طرح اس نے اپنے آپ كو قتل كيا ہو گا-صحيح بخارى،صحيح مسلم میں سیدنا ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سےروایت ہے كہ حضرت نبى اكرم صلى اللہ عليہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس کسی نے پہاڑ سے گر کر خودکشی کرلی وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسی طرح گرتا رہے گا۔ جس کسی نے زہر پی کر خودکشی کرلی زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں وہ ہمیشہ ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے ہتھیار سے خودکشی کرلی تو وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا جس سے وہ جہنم کی آگ میں مسلسل اپنا پیٹ چاک کرتا رہے گا - صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حدیث پاک ہے،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر کسی کو تکلیف پہنچے تو وہ ہرگز موت کی تمنا نہ کرے۔<br /> <br /> زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اے اللہ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندگی بہتر اور خیر کی ہو اور اگر میرے لیے موت بہتر ہے تو مجھے موت دیدے- جن عارضی مصیبتوں سے بچنے کے لئے خود کشی کرتے ہیں، اس سے بڑی مصیبتیں ان کی منتظر ہوتی ہیں۔ مصائب سے تنگ آ کر یا امتحانات میں ناکا م ہونے کی بنا پر خود کشی نہ کی جائے بلکہ اس بات کا یقین رکھیں کہ زندگی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ مصیبت آج ہے کل ٹل جائے گی آج ناکام ہوئے کل کامیاب ہوجائینگے۔<br /> <br /> ہمیں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اسوہ حسنہ کے مطابق کامل توکل اور قناعت اختیار کرنا چاھئیے ۔ اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہا جائے، انسان کسی بھی مصیبت پر دکھی نہ ہو بلکہ جو بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہو ، اسے دل و جان سے قبول کرلے۔،اللہ تعالیٰ نے جتنا عطا کر دیا ہے ، اسی پر خوش رہا جائے۔ اس سے زیادہ کی کوشش اگر چہ انسان ضرورکرتا رہے لیکن جو بھی اسے مل جائے اسے اپنے رب کی اعلیٰ ترین نعمت سمجھتے ہوئے خوش رہے اور جو اسے نہیں ملا ، اس پر غمگین نہ ہو۔ بلکہ ہمیشہ اللہ کی رحمت سے امید رکھتے ہوئے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں انشاء اللہ فتح ونصرت مقدر بنے گي۔</span></span></span></div>