<p style="text-align: center; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 20pt; mso-bidi-language: ER; mso-fareast-font-family: 'Times New Roman'; mso-ansi-language: EN-US; mso-fareast-language: EN-US" dir="rtl" lang="ER">مسجدابو الحسنات میں مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی کا خطاب</span><br /> </span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">اللہ تعالی<span style="mso-spacerun: yes"> </span>نے سیدنا صدیق اکبر رضي اللہ تعالی عنہ کو فضائل وکمالات کا جامع بنایا ،جمہور علماء ومحدثین کا اتفاق ہے کہ بعد از انبیاء آپ ہی افضل البشر ہيں،آپ کا مقام ومرتبہ اور علوشان آپ کی کنیت شریفہ "ابوبکر "ہی سے آشکار ہے،کیونکہ عربی زبان میں بکر کے معنی اولیت ،سبقت اور پیش قدمی کے ہیں اور ابو کے معنی"والا اور صاحب"کے ہیں،چنانچہ آپ ہر خیر وبھلائی کے کام میں پیش رفت کرتے ،مرد حضرات میں سب سے پہلے آپ ہی نے اسلام قبول کیا،سب سے پہلے آپ ہی نے واقعہ معراج کی تصدیق کی،دین اسلام کی اشاعت میں سب سے پہلے اپنا مال خرچ کیا۔<o:p></o:p></span></p> <p style="margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے پہلے خلیفہ آپ ہی ہیں،آپ کی مساعی جمیلہ اور کاوشوں کے ذریعہ کئی افراد مشرف باسلام ہوئے،راہ خدا میں آپ اپنا مال بے دریغ خرچ فرمایاکرتے،ایک موقع پر چالیس ہزار اشرفیاں راہ خدا میں اس طرح خرچ فرمایاکہ دن میں دس ہزار ،رات میں دس ہزار،پوشیدہ طورپر دس ہزار ،اور لوگوں کو ترغیب دلانے کی خاطر علانیہ طورپر دس ہزار ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ،آپ کا یہ عمل بارگاہ الہی میں اس قدر مقبول ہوا کہ اللہ تعالی نے آپ کی مدح وتوصیف میں آیت کریمہ نازل فرمائي،ارشادباری تعالی ہے:</span><b><span style="font-family: 'Traditional Arabic'; color: black; font-size: 18pt; mso-bidi-language: AR-SA; mso-ascii-font-family: 'Traditional Arabic'" lang="ER"> </span></b><b><span style="font-family: 'Traditional Arabic'; color: black; font-size: 18pt; mso-bidi-language: AR-SA; mso-ascii-font-family: 'Traditional Arabic'" lang="AR-SA">الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ </span></b><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">ترجمہ:وہ لوگ جو اپنے مال کو رات اور دن میں، پوشیدہ اور علانیہ طورپر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لئے ان کے رب کےپاس ان کااجر ہے،ان پر نہ کوئی خوف ہےاورنہ وہ رنجیدہ ہوں گے-(سورۃ البقرۃ:274)<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">حضرت صدیق اکبر رضي اللہ تعالی عنہ کے مقامات عالیہ ومراتب سنیہ کا ذکر کرتے ہوئے ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابوالحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد میں بروز اتوار بعد نماز مغرب منعقدہ ہفتہ واری لکچر کے دوران فرمایا-<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ امیہ بن خلف نے جب حضرت بلال رضي اللہ تعالی عنہ پر مظالم کی انتہاء کردی تو حضرت صدیق اکبر<span style="mso-spacerun: yes"> </span>رضي اللہ تعالی عنہ نے آدھا سیر سونے کے بدلہ آپ کو خرید کرآزاد کیا، حضرت صدیق اکبر<span style="mso-spacerun: yes"> </span>رضي اللہ تعالی عنہ کے والدنے "جو ابھی مشرف باسلام نہیں ہوئے تھے"کہا کہ اسقدر کثیر صرفہ سے کمزورافراد کو آزاد کروانے کےبجائے کسی طاقتور شخص کو آزاد کراؤ،تاکہ مصیبت کے وقت وہ ہمارا معاون و مددگار رہے، حضرت صدیق اکبر<span style="mso-spacerun: yes"> </span>رضي اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا کہ میں نے یہ عمل کسی دنیوی بدلہ کے لئےنہیں بلکہ اللہ تعالی کی رضا وخوشنودی کے حصول کے لئے کیاہے،آپ کی خلوص نیت اور عمل کی پاکیزگی کاتذکرہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اس طرح فرمایا:</span><b><span style="font-family: 'Traditional Arabic'; color: black; font-size: 18pt; mso-bidi-language: AR-SA; mso-ascii-font-family: 'Traditional Arabic'" lang="ER"> </span></b><b><span style="font-family: 'Traditional Arabic'; color: black; font-size: 18pt; mso-bidi-language: AR-SA; mso-ascii-font-family: 'Traditional Arabic'" lang="AR-SA">وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى (17) الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّى (18) وَمَا لِأَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزَى (19) إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَى (20) وَلَسَوْفَ يَرْضَى (21) </span></b><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">ترجمہ:اور یقینا اسے (جہنم)سے دوررکھا جائے گاجو سب سے بڑاپرہیزگارہے،جو اپنا مال خرچ کرتا ہےتاکہ پاک ہو،اور کسی کا اس پر احسان نہيں جس کا بدلہ دیاجائے،وہ صرف اپنے رب کی رضا چاہتا ہےجوسب سے بلند ہےاوربے شک وہ راضي ہوگا-(سورۃ اللیل :17/21)<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ آپ کو یہ امتیازي شان حاصل ہے کہ آپ کے شرف صحابیت کی قرآن کریم نے گواہی دی(سورۃ التوبۃ:40)-<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">تفسیر قرطبی میں حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت مذکور<span style="mso-spacerun: yes"> </span>ہے : حضرت سیدناصدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپناسارا مال ومتاع راہ خدا میں خرچ کرنے کے بعد ایک پیوندزدہ عباء پہن کر حاضربارگا ہ ہوئے جس میں گنڈیوں کی جگہ کانٹے لگے ہوئے تھے ، اسی لمحہ طائر سدرہ جبریل امین پیغام ِخداوندی لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ<span style="mso-spacerun: yes"> </span>علیہ وسلم !اللہ تعالی صدیق اکبر کو سلام فرماتاہے ،آپ اُن سے دریافت کریں کہ وہ اس فقر کی حالت میں اپنے رب سے راضی ہیں کہ نہیں ؟حضور<span style="mso-spacerun: yes"> </span>اکرم صلی اللہ علیہ والہ<span style="mso-spacerun: yes"> </span>وسلم نے جب حضرت صدیق سے فرمایا تو آپ بے اختیارروپڑے اور کہنے لگے میں اپنے رب سے ناراض کیسے ہوسکتا ہوں؟ بے شک میں اپنے رب سے راضی ہوں ،اس کو تین بار دہراتے رہے ۔حضرت جبریل نے عرض کیا :حضور! بیشک اللہ تعالی فرماتاہے ؛میں اُن سے راضی ہوچکا ہے جس طرح وہ مجھ سے راضی ہے۔ اور اللہ کے حکم سے تمام حاملین عرش بھی وہی لباس پہنے ہوئے ہیں جوآپ <span style="mso-spacerun: yes"> </span>کے صدیق نے پہنا ۔ ﴿ تفسیر قرطبی ،سورة الحدید ، آیت نمبر :10﴾<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Traditional Arabic'; color: black; font-size: 18pt; mso-ascii-font-family: 'Traditional Arabic'" lang="ER">وعن ابن عمر قال : كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم وعنده أبو بكر وعليه عباءة قد خللها في صدره بخلال فنزل جبريل فقال : يا نبي الله! ما لي أرى أبا بكر عليه عباءة قد خللها في صدره بخلال ؟ فقال : "قد أنفق علي ماله قبل الفتح" قال : فإن الله يقول لك اقرأ على أبي بكر السلام وقل له أراض أنت في فقرك هذا أم ساخط ؟ فقال رسول صلى الله عليه وسلم : "يا أبا بكر إن الله عز وجل يقرأ عليك السلام ويقول أراض أنت في فقرك هذا أم ساخط" ؟ فقال أبو بكر : أأسخط "على ربي ؟ إني عن ربي لراض! إني عن ربي لراض! إني عن ربي لراض! قال : "فإن الله يقول لك قد رضيت عنك كما أنت عني راض" فبكى أبو بكر فقال جبريل عليه السلام : والذي بعثك يا محمد بالحق ، لقد تخللت حملة العرش بالعبي منذ تخلل صاحبك هذا بالعباءة- </span><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER">﴿ تفسیر قرطبی ،سورة الحدید ، آیت نمبر :10﴾ <o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> </span>ترسٹھ سال کی عمر مبارک میں آپ کا وصال ہوا،آپ نے وصیت فرمائی تھی کہ بعد وصال مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دربار عالیشان میں پیش کرنا ،اگرحضور اجازت عطافرمائيں تو مجھےحجرۂ شریف میں لیجانا ورنہ عام مسلمانوں کے ساتھ جنت البقیع میں تدفین کرنا،چنانچہ حسب وصیت آپ کو دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم<span style="mso-spacerun: yes"> </span>میں پیش کیا گیا ، حجرۂ مبارک کے سامنے رکھ کر عرض کیا گیا، یا رسول اللہ !یہ ابوبکر حاضر ہیں!اچانک روضۂ اقدس کا دروازہ کھلا اور آواز آئی:حبیب کو حبیب کے پاس لے آؤ - (تفسیر رازی ،سورة الکہف :9)<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in; margin: 0in 0in 0pt" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: 'Jameel Noori Nastaleeq'; font-size: 18pt" lang="ER"><span style="mso-spacerun: yes"> </span>مفتی صاحب نے کہا کہ صحابہ کرام ہدایت کے درخشاں ستارے ہیں اور حضرات اہل بیت کرام نجات کی کشتی ہیں،منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے اہل بیت کرام کی محفوظ کشتی میں سوار ہوکر ہدایت کے ستارے" صحابہ کرام" سے روشنی ورہنمائی حاصل کریں- </span><span style="font-size: 18pt" dir="ltr"><o:p></o:p></span></p>