<table border="0" cellspacing="0" bordercolor="#1b52ac" cellpadding="0" width="766" align="center" height="1"> <tbody> <tr> <td class="content" bgcolor="#d8eca7" height="6" bordercolor="#ffffff" colspan="5"> </td> </tr> <tr> <td class="content" bgcolor="#d8eca7" height="6" valign="top" bordercolor="#ffffff" colspan="5"> <table border="0" cellspacing="0" cellpadding="0" width="96%" align="center"> <tbody> <tr> <td valign="top" width="32%"> <div class="mine" align="right"> <div align="center"><img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/1.png" /><span class="style7"><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/2.png" /></span><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/3.png" /><br /> <br /> <img border="1" alt="" src="http://www.ziaislamic.com/interfaces/UploadImages/4.png" /></div> </div> </td> <td valign="top" width="68%"> <div align="right"><span style="font-size: medium"><span style="font-family: Tahoma"><span class="mine">ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیر اہتمام 29ربیع الثانی 1430،م 26اپریل بروزاتواربعدنمازمغرب مسجدابوالحسنات ،پھول باغ‘جہاں نما حیدرآباد میں حضرت محدث دکن علیہ الرحمہ سمینار منعقد ہوا جس کی صدارت مفکر اسلام زین الفقہاء حضرت مولانا مفتی خلیل احمد صاحب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ و سرپرست اعلیٰ ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے فرمائی ۔<br /> مولانا ڈاکٹر شیخ احمد محی الدین شرفی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ حضرت محدث دکن صوفی باصفا‘ روشن ضمیر بزرگ ہیں‘ تصوف باطن کی صفائی کا نام ہے‘ آپ نے مخلوق کثیر کے باطن کا تزکیہ فرمایا‘ آپ کی صحبت و تربیت سے بے شمار افراد پاکباز ‘ نیک طینت اہل دل بن گئے۔ آپ نے علوم شریعت ‘ اسرار طریقت و انوار معرفت و رموز حقیقت سے لاکھوں انسانوں کو بہرہ مند فرمایا۔ آج بھی آپ کا علمی و روحانی فیضان جاری و ساری ہے۔<br /> <br /> مولانا ڈاکٹر سید بدیع الدین صابری نے اپنے مقالہ میں کہا کہ جامع علوم شریعت و طریقت محد ث دکن نے اپنے علوم ظاہری و باطنی سے ایک عالم کو منور فرمایا اور آج بھی آپ کی کتابیں راہ حق کے متلاشیوں اور قرب خداوندی کے چاہنے والوں کے لئے وسیلۂ عظمی ہیں۔ تفسیر قرآن میں بھی آپ کو بڑا ملکہ حاصل تھا‘ تفسیر سورۂیوسف تالیف فرمائی ‘آپ کی دیگر تصانیف کئی آیات قرآنی کی تشریح اور اسرار و نکات سے بھری پڑی ہیں۔ <br /> <br /> آیت مبارکہ ھو الذی انشاء کم من نفس واحدۃ (وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا) سے آپ نے ثابت کیا کہ جو معنی بیان ہوئے اس سے صاف اور صریح معنی جو بے دقت جمتے ہوں اور بے تاویل بنتے ہوں وہ اور ہی ہیں‘ اگر سچ پوچھئے تو اس آیت کے اصلی معنی وہی ہیں وہ یہ ہیں کہ وہ قدرت والا خدا جس نے تمام عالم کو خاص کر انسان کو ایک نور محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے بنایا‘ اس لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : سب سے پہلے جو چیز اللہ نے بنائی وہ میرا نور ہے۔ مولانا ڈاکٹر مصطفی شریف نے اپنے مقالہ میں کہا کہ مواعظ حسنہ دنیائے تصوف کی ایک اہم کتاب ہے‘ یہ صرف ملفوظات ہی نہیں بلکہ اس دور کی معاشرتی‘ تمدنی اور ثقافتی زندگی کا ایک جامع اور دلنشین تذکرہ بھی ہے‘ یہی سبب ہے کہ وہ پسندیدگی کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔ مواعظ حسنہ اردو ادب میں ایک زبردست اضافہ ہے‘ اس کی زبان بڑی سلیس اور اسلوب بڑا ہی دلنشین ہے‘ جس کی وجہ سے ایک عام قاری بھی پڑھ کر اس کو سمجھ لیتا ہے۔<br /> <br /> مفتی سیدضیاء الدین نقشبندی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ تمام ائمہ و محدثین عقائد و اصول میں متفق ہیں البتہ ان کے مابین جو فروعی مسائل کا اختلاف پایا جاتا ہے وہ اجتہاد کی بنیاد پر ہے‘ ہر امام کے پاس اپنے مسلک کی تائید و موافقت میں دلائل موجود ہیں اور تمام ائمہ اربعہ کے متبعین ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں‘ کوئی کسی پر زبان طعن دراز نہیں کرتے لیکن بعض گوشوں سے فقہ حنفی پر اعتراض کیا جارہا ہے کہ فقہ حنفی کی بنیاد صرف رائے اور قیاس ہے اور بعضوںنے تو یہاں تک کہہ دیا کہ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے پاس صحیح حدیث نہیں ہے۔ اسی سلسلہ میں محدث دکن نے ایک مایہ ناز کتاب بنام زجاجۃ المصابیح پانچ ضخیم جلدوں میں تحریر فرمائی جس میں آپ نے ان احادیث و آثار کو جمع فرمایا جن پر فقہ حنفی کی بنیاد ہے۔ دیگر ائمہ کے فقہی نقطۂ نظر کا احترام و تقدس ملحوظ رکھتے ہوئے آپ نے فقہ حنفی کے جملہ مسائل کو خواہ عبادات سے متعلق ہوں یا معاملات سے آیات کریمہ و احادیث شریفہ کے دلائل سے مدلل ذکر فرمایا اور اس کی فنی حیثیت پر تحقیقی بحث فرمائی‘ قیمتی حواشی تحریر کئے‘ ایک ایک حدیث شریف کی متعدد توجیہات بیان فرمائیں۔<br /> ڈاکٹر سید عقیل ہاشمی نے اپنے مقالہ میں کہا کہ حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ ہندوستان خصوصاً دکن کے ایک نہایت ممتاز بزرگ ہیں‘ آپ نے ہزارہا بندگان خدا کی روحانی تربیت فرمائی‘ تعلیم شریعت بھی عملی تفہیم کے ذریعہ ہر سطح ذہنی کے افراد کو مدارج سلوک اور رموز طریقت سے آگاہی بخشی اور ایک صاحب قلم ‘ صوفی باصفا ہونے کے ناطے سلسلہ نقشبندیہ کے اسرار‘ اس کی تعلیمات ‘ مکاشفے‘ مشاہدے‘ نیز تجلیات سے بہرہ ور فرمایا۔ آپ کی پاکیزہ زندگی عبادت و ریاضت ‘ تصنیف و تالیف سے عبارت ہے۔ محدث دکن ؒ ایک عالم باعمل نابغۂ روزگار اسوۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا شریعت محمدیہؐ کے ایسے پابند کہ اس مجسم پیکر اخلاص و محبت کے ہر ہر عمل سے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت مترشح ہوتی ہے۔<br /> <br /> مولانا سید صغیر احمد نقشبندی صاحب نے اپنے مقالہ میں کہا کہ حضرت ابوالبرکات رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد ماجد کے کمالات علمیہ و روحانیہ کا مظہر کامل ہیں‘ بندگان خدا کے دلوں کو ذکر خدا و حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ روشن و منور فرمایا‘درویش صفت‘ خاموش مزاج‘ کم سخن حلیم الطبع شخصیت کے حامل ہیں‘ تربیت و اصلاح کے لئے نہایت ہی موثر حکیمانہ اسلوب اختیار فرماتے جس کے نتیجہ میں لوگ اپنی غلطیوں سے توبہ کرکے راہ حق پر گامزن ہوجاتے‘ آپ کے صاحبزادے حضرت ابوالخیرات نے ملت کی ترقی و فلاح و بہبود کے لئے دائرۃ المعارف الحسنات اور نقشبندی چمن میں دینی و عصری تعلیم کا ادارہ قائم کیا ‘ غریب طبقہ کے روزگار اور علاج و معالجہ کے لئے ٹیلرنگ سنٹر و دواخانہ قائم کیا۔ مولانا سید اولیاء حسینی مرتضی پاشاہ نے کہا کہ مادیت کے اس دور میں جب کہ لوگ روحانیت سے دور ہورہے ہیں‘ اسلامک ریسرچ سنٹر کی یہ خدمات نہایت ہی قابل قدر ہیں‘ www.ziaislamic.com کے ذریعہ مختلف ممالک میں رہنے والے اپنی زندگی میں پیش آنے والے ہر قسم کے مسائل کا شرعی حل جان رہے ہیں۔ اسلامی کتابوں او رسی ڈیز بیانات سے استفادہ کررہے ہیں‘ ہمیں اس کام کی قدر کرنی چاہئے ۔<br /> <br /> مولانا محمد فصیح الدین نظامی نے ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ اور محدث دکن کے فیضان روحانی سے یہ علمی ادا رہ آئے دن ترقی کی راہوں پر گامزن ہے اور اس سے استفادہ کو مزید عام سے عام تر کرنا چاہئے تاکہ حق کی آواز عالم کے گوشہ گوشہ میں پہنچ کر خلق کی ہدایت کا ذریعہ بنے۔ سمینار میں جانشین حضرت سید بخاری شاہ ؒ مولانا سید غوث محی الدین سہیل نقشبندی ‘ مولانا قاضی سید محبوب حسین ‘ مولانا عرفان اللہ شاہ نوری ‘ مولانا عبدالغفور رحمت آبادی ‘ مولانا شفیع محمد خان انواری‘ مولانا محمد افتخار الدین قادری ‘ حافظ سید امین الدین نقشبندی اور الحاج محمد ظہیر الدین نقشبندی کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں سے ائمہ ‘طلبہ و دیگر افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ڈاکٹرمحمدفریدالدین نقشبندی اورمحمدمعین الدین نقشبندی نےشرکاء کا استقبال کیا <br /> ٭٭٭٭٭</span></span></span></div> </td> </tr> </tbody> </table> </td> </tr> </tbody> </table>