<p style="text-align: right"><span style="font-size: medium"> </span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: large"><b><span style="font-family: 'alvi Nastaleeq v1.0.0'">اللہ تعالی</span></b><span style="font-family: 'alvi Nastaleeq v1.0.0'"> نے اپنے ان بندوں کی اتباع وپیروی کرنے کا حکم فرمایا ہے جو اللہ کی طرف رجوع ہیں اور اسی کی طرف لولگائے ہوئے ہیں ،حضرت شیخ عبد القادر جیلانی غوث اعظم رضی اللہ عنہ ہر وقت اللہ کے دربار میں متوجہ رہا کرتے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اور اتباع شریعت کا آپ پر اس قدر غلبہ ہوتا کہ خلاف شرع کوئی کام نہ فرماتے ،مشتبہ امور سے گریز فرماتے ،ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا،چند روز گزرنے کے بعد اس نے رخصت کی اجازت مانگی اور عرض کیا کہ میں آپ کی کرامات کے متعلق سنا تھا ،لیکن حالیہ قیام کے دوران میں نے کوئی کرامت نہیں دیکھی ۔<br /> <br /> حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا :کیا تم نے اس دوران مجھے کوئی خلاف شریعت کام کرتے دیکھا،فرائض وواجبات ،سنن ونوافل ترک کرتے ۔دیکھا؟اس شخص نے عرض کیا۔۔<br /> <br /> نہیں،تب آپ نے فرمایا :شریعت پر استقامت ہی بڑی کرامت ہے <br /> ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زير اہتمام ہفتہ واری لکچر میں مولانا مفتی سید ضیاء الدین صاحب نقشبندی نے کہا کہ حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے امت کی دکھتی ہوئی رگ پکڑ کر تشخیص فرمائی ،معاشرہ میں مسلمان جن مسائل سے دوچار ہیں ان کا حل فرمایا،آپ کے ارشادات مبارکہ وفرامین عالیہ اور مواعظ شریفہ سننے کے بعد انسان اپنی زندگی میں ضرور تبدیلی لاتا ہے ،آپ کی تعلیمات سے واقفیت اور اس کی اشاعت وقت کا اہم تقاضہ ہے-<br /> جب آپ وعظ فرماتے تو ستر ہزار افراد کا مجمع میں سب سے اخیر میں بیٹھنے والا شخص بھی <br /> آپ کی آواز مبارک کو اسی طرح سنتا جس طرح سامنے بیٹھنے والا شخص سنتا تھا۔<br /> <br /> <br /> حضرت مفتی صاحب نے سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے خطابات ومواعظ دن تاریخ اور سن کے ساتھ محفوظ ہیں،آپ نے فرمایا کہ انسان کو ہمیشہ راضی بقضاء رہنا چاہئے ،جو شخص تقدیر الہی کے خلاف زبان کھولتا ہے یا اس پر اعتراض کرتا ہے تو یہ اس کے ایمان میں تزلزل کی علامت اور اخلاص وتوکل کی موت ہے ،بندۂ مؤمن احکام الہی کے سامنے چوں چوا نہیں کرتا ،کیا اور کیوں نہیں پوچھتا بلکہ تمام احکام کی بابت سرخم تسلیم کرتا ہے اور ان کی بجاآوری میں مصروف ہوجاتا ہے ۔<br /> <br /> حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا:مصیبت وآزمائش کے وقت صبر کرنا ہی بڑی شجاعت ہے،حضرت نے فرمایا کہ لوگ تنگی وآزمائش کے وقت جزع فزع کرتے ہیں او راحت وآسودگی میں شکر نہیں کرتے ،مصیبتوں پر صبر کرنا چاہئیے-انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا نفس ہے،ہمیشہ اصلاح نفس کی فکر کرنی چاہئیے کیونکہ برائی در برائی جو کبھی خیر کی طرف نہ لیجائے وہ نفس ہے،لیکن جب اس کا خلاف کیا جائے اور اس پر مکمل کنٹرول کرلیا جائے تب یہی نفس امارہ، نفس مطمئنہ ہوجاتا ہے ،جو خیر کی طرف لیجاتا ہے، جس طرح بیاگ کی حفاظت موتی اور خزانہ کی وجہ سے ہے، پنجرہ کی قدر وقیمت پرندہ سے ہے، اسی طرح جسم کی قدر وقیمت قلب سے ہے اگر وہ سدھرجائے تو سارا جسم سدھر جاتا ہے-<br /> لکچر کے بعد سوالات وجوابات کی نشست رکھی گئی ،کثیر تعداد میں سامعین کی جانب سے سوالات کے گئے جنکا کتاب وسنت کی روشنی میں مدلل جواب دیاگیا۔ </span><br /> </span></p>