<div style="text-align: right"><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: small"> نظام آبادمیں مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب کا خطاب: حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آمد سے قبل دور جاہلیت میں ہرقسم کی بے حیائی وبدامنی عام تھی، شراب نوشی داخل تہذیب تھی، بچیوں کو زنددرگور کیا جاتا تھا ۔<br /> <br /> رحمۃ للعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی جلوہ گری کے سال خالق کائنات نے ایسا کرم فرمادیا کہ سال بھر دنیا کی تمام خواتین کو لڑکے تولد ہوئے ،کسی کے گھرلڑکی تولد نہیں ہوئی ، اس سے ہر گزیہ خیال نہ کیا جائے کہ معاذاللہ لڑکی کی ولادت کوئی منحوس چیز ہے؟ ہر گزنہیں۔ بلکہ اس کا وجود بھی خیر ورحمت کا ذریعہ ہے ،لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے ظالمانہ دستورکے مطابق چونکہ بچیاں زندہ درگور کیجاتی تھیں ،اگر کوئی لڑکی تولد ہوتی تو ظاہر ہیکہ اس کا باپ اسے ماں کی گود سے چھین کر لے جاتا اور زندہ درگور کردیتا ‘جبکہ ماں اپنی بیٹی کی جدائی پر غم زدہ ہوجاتی اس کا گھر ماتم کدہ بن جاتا اور بچی خود بھی روتے ہوئے دم توڑدیتی تو رب العالمین نے چاہا کہ میر ے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی آمدِ بابرکت کے سال کسی کے گھر میں بھی غم ورنج نہ رہے، اس لئے حبیب اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے اعزاز میں سب کو لڑکے رحمت فرمائے ۔غورکرنا چاہئے کہ حبیب اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقع پر جب اللہ تعالی کو غیر مسلموں کے گھر بھی رنج وغم دیکھنا گوارہ نہ ہوا تو کلمہ پڑھنے والے حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی میلاد پاک پر خوش نہ ہواتو کس قدر ناراضگی کا سبب ہوگا ۔ لیکن یادر ہے کہ ہمیں صرف وقتیہ طور پر خوش ہوکر جشن منعقد کرکے اظہار تشکر پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے بلکہ آپ کی سیرت طیبہ ‘تعلمات مقدسہ اور شریعت مطہر ہ پر زندگی کے ہر ہر شعبہ میں عمل کرنا نہایت ہی لازم وضروری ہے ۔<br /> <br /> ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ و بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ضلع نظام آباد پریسیڈنٹ پلازا فنگشن ہال میں منعقد جلسۂ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں کیا ‘جس کو عالیجناب میرزاہد علی صاحب ایڈوکیٹ جناب محمد صادق علی صاحب اور انکے رفقاء کارنے منعقد کیا تھا ‘سامعین کی خاصی تعداد تھی، مفتی صاحب تین گھنٹے تک نہایت ہی والہانہ انداز میں قرآن وسنت کی روشنی میں بصیرت افروز خطاب کیا اور ناصحانہ انداز میں درد بھرے لہجے میں فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بچیوں پر شفقت ومحبت فرمانے کی تعلیم دی اور انکے ساتھ حسن سلوک کرکے ان کو بہترین ازدواجی زندگی سے منسلک کردینے پربشارت دی کہ وہ بچیاں اپنے ماں باپ کے لئے بروز محشر دوزخ سے آڑ بن جائینگی۔<br /> <br /> لیکن مقام افسوس ہے کہ ہم بچیوں کی ولادت سے خوش نہیں ہوتے بلکہ ان کو بوجھ سمجھتے ہیں بعض لوگوں کی جہالت کا تو یہ حال ہے کہ بچی جب حمل میں ہوتی ہے تو اسی وقت حمل ضائع کرنے کی ظالمانہ حرکت کا ارتکاب کربیٹھتے ہیں اور جاہلیت کے دور کے ان جاہلوں کو بھی پیچھے کردیتے ہیں ، خدا را سماج کی ان خرابیوں کے ازالہ ہمارے لئے لازم وضروری ہے، او رجہیز کا مطالبہ کرنے والوںکو بھی اس جاہلانے مطالبہ ومانگ سے پرہیز کرنا ضروری ہے تاکہ دختران ملت کی شادی ونکاح کے مسائل بآسانی انجام پاسکیں ۔<br /> <br /> مفتی صاحب نے فرمایا کہ آج باہم نفرتوں وعداوتوں کا بازار گرم ہے ہمیں خلوص ومحبت ایثار وللہیت سے دین کی خدمت کرنی چاہئے ہمارے بزرگوں نے تو غیرمسلموں کے ساتھ بھی اعلی اخلاق کا نمونہ پیش کیا ہے قطب دکن حضرت بندہ نواز رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں کسی نے دوران گفتگو ایک شخص سے ’’تو‘‘ کہہ کربات کی تو آپ نے تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا گفتگو کا یہ سلیقہ ٹھیک نہیں ہے تو اس نے معذرت کرتے ہوئے عرض کیا‘ حضرت! میں جس سے بات کررہا تھا وہ مسلمان نہیں بلکہ ہندوتھا، غیر مسلم سے گفتگوہورہی تھی، تب آپ نے جلال میں آکر فرمایا: تم تو مسلمان ہو تمہیں ٹھیک طریقہ سے بات کرنی چاہئے وہ غیرمسلم سہی لیکن انسان توہے ،یہی وہ پاکیزہ کردار تھے کہ جنکی برکت سے دشمن بھی حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ مفتی صاحب قبلہ نے خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی محبت ادب وتعظیم کے ساتھ اطاعت واتباع کریں تو دونوں جہاں میں کامیاب رہینگے اگر اعمال کا ذخیرہ بھی اکٹھا کریں ، بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم میں ادنی درجہ کی بے ادبی ہوجائے توسورۃ حجرات کی آیت کریمہ کے بموجب سارے اعمال اکارت ہوجاتے ہیںاورپتہ بھی نہیں چلتا۔مولانا حافظ محمدامان اللہ صاحب کامل جامعہ نظامیہ نے قرآن پاک کی تلاوت فرمائی اورمحمدصادق علی صاحب نے نعت سرورکونین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پڑھنے کی سعادت حاصل کی اورشیخ احمدمحی الدین رفیع فاضل جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ <br /> <br /> </span></span></div>