Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

نماز اسلام کا اہم ترین رکن۔نماز کی ادائی میں لاپرواہی نہ کی جائے۔حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم کا خطاب


نماز اسلام کا اہم ترین رکن۔نماز کی ادائی میں لاپرواہی نہ کی جائے۔حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم کا خطاب

20/اگسٹ 2018

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد میں درس حدیث کا اہتمام کیا گیا ۔ضیاء ملت تاج العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے ’’زجاجۃ المصابیح‘‘سے درس حدیث دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلم کتاب وحکمت بناکر مبعوث فرمایا ہے۔

حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ سے بھر پور علمی استفادہ کرتے رہتے اور ساتھ ہی اس بات کے متمنی بھی رہاکرتے تھے کہ کوئی دیہات کے صاحب آئیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کریں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں جواب عنایت فرمائیں،ان کے سوال کے ذریعہ ہمارے علم میں اضافہ ہوجائے۔ایک دن حضرت جبریل امین علیہ السلام انسانی شکل میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوئے اور پانچ سوالات کئے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو جوابات عنایت فرمائے ،جب وہ چلے گئے تب آپ نے ارشاد فرمایا:یہ جبریل تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے کے لئے آئے تھے،جیساکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے حوالہ سے زجاجۃ المصابیح میں حدیث پاک ہے:

عن عمر بن الخطاب _رضي الله عنه_، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم إذ طلع علينا رجل شديد بياض الثياب شديد سواد الشعر، لا يرى عليه

أثر السفر، ولا يعرفه منا أحد حتى جلس إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأسند ركبتيه إلى ركبتيه، ووضع كفيه على فخذيه، وقال" يا محمد! أخبرني عن الإسلام؟ قال:" الإسلام أن تشهد أن لا إله إلا الله وأن محمداً رسول الله، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت إن استطعت إليه سبيلا "، قال: صدقت، فعجبنا له يسأله ويصدقه، قال: فأخبرني عن الإيمان؟ قال:" أن تؤمن بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر، وتؤمن بالقدر خيره وشره"، قال: صدقت، قال: فأخبرني عن الإحسان؟ قال:" أن تعبد الله كأنك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك"، قال: فأخبرني عن الساعة؟ قال:" ما المسئول عنها بأعلم من السائل"، قال: فأخبرني عن أماراتها؟ قال:" أن تلد الأمة ربتها، وأن ترى الحفاة العراة العالة رعاء الشاء يتطاولون في البنيان"، قال: ثم انطلق، فلبثت مليا ثم قال لي:" يا عمر! أ تدري من السائل؟"، قلت: الله ورسوله أعلم، قال:" فإنه جبريل أتاكم يعلمكم دينكم" . رواه مسلم.

ورواه أبو هريرة مع اختلاف، وفيه: "فإذا رأيت الحفاة العراة الصم البكم ملوك الأرض في خمس لا يعلمهن إلا الله"، ثم قرأ: ﴿إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ؛ الآية﴾{سورة لقمن: 34}. متفق عليه.

 

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا کہ ہم ایک دن حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ اچانک ہمارے روبرو ایک صاحب ظاہر ہوئے،جن کے کپڑے بے حد سفید اور بال نہایت سیاہ تھے،تو نہ ان پر سفر کے آثار تھے اور نہ ہم میں کوئی ان سے واقف تھا، وہ ‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو بیٹھ گئے اور اپنے دونوں زانوؤں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زانوئے مبارک سے لگادیا اور اپنے ہاتھوں کو اپنے دونوں زانوؤں پر رکھ لیا اور عرض کیا:ائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!مجھے بتائیے کہ اسلام کیا ہے؟تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز کو اچھی طرح پابندی سے ادا کرو،اور زکوۃ دو اور رمضان کے روزے رکھو اور خانۂ کعبہ کا حج کرو بشرطیکہ وہاں تک پہنچنے پر قادر ہو۔وہ صاحب نے یہ سن کر کہا کہ آپ نے سچ فرمایا۔ہم سب کو اس پر حیرت ہوئی کہ وہ آپ سے پوچھتے بھی ہیں اور ساتھ ہی تصدیق بھی کرتے ہیں۔پھر انہوں نے کہا کہ مجھے ایمان سے آگاہ کیجئے!توآپ نے ارشادفرمایا: ایمان یہ ہے کہ تُو اعتقاد رکھے اللہ تعالی کے ساتھ اور اس کے فرشتوں کے ساتھ اور اس کی کتابوں کے ساتھ، اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ اورروزقیامت پر،اوریقین رکھے خیروشرپرکہ وہ قضاء وقدرسے ہیں،اس شخص نے کہا :آپ نے سچ فرمایا۔

اس حدیث شریف میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ’’نماز اداکرنا‘‘ نہیں فرمایا کہ ’’نماز قائم کرنا‘‘فرمایا ہے، اقامت صلوۃ کا مطلب یہ ہے کہ ’’ظاہری وباطنی حقوق وآداب کی رعایت کے ساتھ نماز ادا کی جائے‘‘۔ نماز اسلام کا اہم ترین رکن ہے،جو ‘ہر مسلمان مردوعورت،جوان بوڑھے، امیر وغریب سب پر فرض ہے،برخلاف دیگر عبادات کے‘کہ ’’روزہ‘‘ بیمار ،مسافر اور ناپاک خاتون پر فرض نہیں ؛ وہ رمضان کے بعد فوت شدہ روزوں کی قضا کریں گے۔ ’’زکوۃ‘‘غریب ومسکین پر فرض نہیں بلکہ صاحب نصاب پر سال میں ایک مرتبہ فرض ہے، ’’حج‘‘ صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے؛ لیکن’’ نماز‘‘ ہرمسلمان‘مرد وعورت،جوان بوڑھے،امیر وغریب،مقیم ومسافر اور صحت مند وبیمار سب پر فرض ہے۔اگر کھڑاہوکر نماز نہیں ادا کرسکتا تو بیٹھ کر اداکرے گا،بیٹھ کرادانہیں کرسکتا تو لیٹ کرادا کرے گا۔

اللہ تعالی پر اس طرح ایمان رکھا جائے کہ ’’اللہ تعالی اپنی ذات ،صفات واسماء میں یکتا وبے مثال ہے،وہ قائم بالذات ہے،اس کا کوئی شریک نہیں،اس نے سب کو پیدا کیا ہے لیکن اسے کسی نے پیدا نہیں کیا،ساری کائنات اس کی محتاج ہے وہ کسی کا محتاج نہیں، وہ سنتا ہے لیکن سننے کے لئے کان کا محتاج نہیں،وہ دیکھتا ہے لیکن دیکھنے کے لئے آنکھ کا محتاج نہیں،وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا،وہ زندہ ہے،نہ وہ کبھی سوتا ہے نہ اس کو اونگھ آتی ہے، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اس کے ارادہ کو روک نہیں سکتا،وہ تمام خوبیوں اور کمال کی صفتوں سے موصوف اور زوال کی علامتوں اور تمام عیوب سے پاک ومنزہ ہے۔

فرشتوں پر اس طرح ایمان رکھا جائے کہ وہ اللہ تعالی کی فرماںبردار مخلوق ہے،اللہ تعالی نے انہیں نور سے پیدا فرمایا ہے،وہ گناہوں سے معصوم ہیں اور کبھی اپنے پروردگار کی نافرمانی نہیں کرتے۔وہ کسی بھی شکل میں آسکتے ہیں۔

مذکورہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام مکمل انسانی Ø´Ú©Ù„ میں آئے تھے،اعضائے بدن،حرکات وسکنات اور لب ولہجہ ‘سب انسانی تھا۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام Ú©ÛŒ حقیقت ’’نور‘‘ہے ØŒ انسانی Ø´Ú©Ù„ میں آنے سے ان Ú©ÛŒ حقیقت نہیں بدلی ایسے ہی ہمارے آقا حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ حقیقت ’’نور‘‘ہے ،اور آپ انسانوں Ú©ÛŒ ہدایت Ú©Û’ لئے بشری لباس میں تشریف لائے ہیں، لہذا بشری لباس میں تشریف لانے Ú©ÛŒ وجہ سے آپ Ú©ÛŒ نورانیت Ú©ÛŒ حقیقت نہیں بدل سکتی اور نہ ہی آپ Ú©ÛŒ نورایت کا  انکار کیا جاسکتا ہے۔بشری لباس میں آنے Ú©ÛŒ وجہ سے بشریت Ú©Û’ لوازم وتقاضے بھی آپ Ú©Û’ ساتھ رہے لیکن اس سے آپ Ú©ÛŒ حقیقت ’’نورانیت‘‘ نہیں بدلتی۔

آسمانی کتابوں پر اس طرح ایمان رکھا جائے کہ ان کتابوں کو اللہ تعالی نے پیغمبروں پر نازل فرمایا ہے ،وہ سب کی سب برحق ہیں۔ پہلی آسمانی کتابوں میں تحریف کردی گئی ؛لیکن اللہ تعالی نے جس طرح نازل فرمایا ہے اس پر ہمارا ایمان ہے۔قرآن کریم سب سے آخری کتاب ہے،اب کوئی آسمانی کتاب آنے والی نہیں ، قیامت تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی شریعت چلے گی آپ ہی کا نظام رہے گا۔

تمام پیغمبروں پر ایمان لایا جائے کہ وہ سب کے سب اللہ تعالی کے مقبول ومقرب ہیں، کوئی انسان ان کی طرح نہیں ہوسکتا ،وہ معصوم ہیں۔ان کی نبوت بھی برحق ہے اور ان کے معجزات بھی حق ہیں۔

اسی طرح قیامت کے دن پر بھی یقین رکھا جائے کہ اس کا آنا یقینی ہے،وہ حساب اور جزا وسزا کا دن ہے اور اس دن اللہ تعالی اپنے محبوب ؑ کی رفعت شان کو تمام مخلوق پر آشکار کرے گا اور سب آپ کی شان محبوبی کے جلوے دیکھیں گے،لواء الحمد کا جھنڈا آپ کے دست مبارک میں ہوگا ،تمام انبیاء کرام علیہم السلام اسی جھنڈے تلے ہوں گے، عزت وجنت کی کنجیاں آپ کے دست کر م میں ہوں گی۔اور تقدیر پر ایمان رکھاجائے کہ خیر وشر سب اسی کی طرف سے ہے۔سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔