Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

عقائد ،اعمال اور اخلاق کی اصلاح ’’علم‘‘پر موقوف قرآن کریم کی پہلی وحی ’’علم‘‘سے متعلق


عقائد ،اعمال اور اخلاق کی اصلاح ’’علم‘‘پر موقوف قرآن کریم کی پہلی وحی ’’علم‘‘سے متعلق

حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم کا خطاب

علم نور ہے اور جہالت تاریکی ہے،علم ایسی روشنی ہے جس کے سبب زندگی منور ہوجاتی ہے،اگر کوئی ارادہ کرے یا نہ کرے ، چاہے یا نہ چاہے ‘جب وہ روشنی سے قریب ہوتا ہے تو خود بخود فائدہ حاصل ہوتا ہے اسی طرح علم سے بھی ضرور فائدہ ہوتا ہے اگرچہ کہ وہ استفادہ کا ارادہ نہ کرے، علم کی روشنی اس کی زندگی میں ضرور رہتی ہے۔

اسلام نے علم حاصل کرنے کی حد درجہ تاکید کی ہے،عقائد،اعمال اور اخلاق کی اصلاح علم پرہی موقوف ہے۔قرآن کریم کی پہلی وحی علم ہی سے متعلق ہے، قرآن کریم میں سب سے پہلے نماز کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ علم حاصل کرنے کا حکم دیاگیا کیونکہ علم حاصل ہونے کے بعد ہی صحیح طریقہ پر عبادت کی جاسکتی ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معلم بناکر مبعوث کئے گئے ہیں،آپ نے ایسا علم عطا فرمایا جو آخرت کو بھی سنوارتا ہے اور دنیا کو بھی کامیاب بناتا ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان عربی ہے اور قرآن کریم بھی عربی زبان میں نازل ہوا،آپ نے اپنے ماننے والوں کو صرف عربی زبان پر اکتفا کرنے کی حکم نہیں دیا بلکہ دیگر علوم و زبانوں کو بھی سیکھنے کا حکم فرمایا چنانچہ آپ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو’’ سریانی ‘‘زبان سیکھنے کا حکم فرمایا اور انہوں نے آدھے مہینے میں سریانی زبان سیکھ لی اور خطوط لکھنے لگے،حالانکہ سریانی زبان یہودیوں کی زبان تھی ، حضرت نبی اکرم صلی اللہ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے اسے بھی حاصل کرنے کا حکم دیا اور واضح کردیا کہ ہر زبان اللہ تعالی کی نشانی ، کسی زبان کے سیکھنے سے گریز نہ کیا جائے۔

علاوہ ازیں آپ کی موجودگی میں آپ کے اصحاب کے درمیان تیراندازی اور دوڑ کے مقابلے ہوا کرتے۔

ان حقائق کا اظہار حضرت ضیاء ملت تاج العلماء علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر و انوار العلوم ابو الحسنات نے مسجد ابو الحسنات جہاں نما حیدرآباد میں ہفتہ واری توسیعی لکچر کے دوران فرمایا۔

سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم کی اشاعت اور اس کے فروغ کے لئے وسیع پیمانہ پر نظم فرمایا تھا، آپ یہ چاہتے تھے کہ علم کا اجالا گھر گھر پھیلے،اس کے لئے آپ نے مختلف طریقوں کو اپنایا،جن میں باضابطہ درسگاہ کے علاوہ مختصر مدتی کورس،ہاسٹل کے ساتھ تعلیم کا اہتمام اور خواتین کے لئے خصوصی تعلیم کا نظم شامل ہے۔

مکہ مکرمہ میں سب سے پہلی درسگاہ ’’دار ارقم‘‘ ہے،اور مدینہ منورہ میں’’ صفہ‘‘ ہاسٹل کی طرح درسگاہ تھی ،جہاں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے لئے تعلیم وتربیت کے ساتھ ان کی خوراک کا انتظام تھا، وہ وہیں رہتے ہوئے حصول علم میں مصروف رہاکرتے۔اس کے علاوہ مختصر مدتی کورس کا بھی نظم تھا، مختلف علاقوں سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حاضر ہوتے، کچھ دن ان کا قیام رہتا،پھر حضور صلی اللہ علیہ آلہ وسلم انہیں حکم فرماتے کہ اپنے علاقوں کو لوٹ جائیں،اپنے گھر والوں کے ساتھ رہیں اور انہیں تعلیم دیں،بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں۔

علم کے فروغ کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مختلف جہات سے مساعی ہیں، جن میں یہ بھی ہے کہ آپ دعوت دیکر لوگوں کو بلاتے،کھانا کھلاتے اور ان تک حق کا پیغام پہنچاتے۔

مجمعوں میں، میلوں اور بازاروں میں جہاں لوگ اکھٹے ہوتے آپ وہاں تشریف لے جاتے اور انہیں حق کی دعوت دیتے۔

جو درسگاہ تک نہیں پہنچ سکتے آپ ان تک پہنچتے یا اپنے نمائدوں کو روانہ فرماتے۔فروغ علم وحق کے لئے انفرادی واجتماعی طور پر نظم فرماتے۔حضرات اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم میں حصول علم کا جذبہ مثالی تھا،حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کبر سنی میں بھی تحصیل علم میں مصروف رہتے،ایک ہی مجلس میں صاحبزادے،والد اور دادا موجود رہتے اور حصول علم میں حیا مانع نہ ہوتی،علم کے حصول کے سلسلہ میں یہی جذبہ خواتین میں بھی تھا،صحابیات‘ براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرتیں،امہات المومنین رضی اللہ عنہن کی وساطت سے یا اپنے خاوند کے ذریعہ سوالات پوچھتیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:انصار کی خواتین کیا ہی بہتر ہیں کہ دین کی سمجھ حاصل کرنے میں ان کے لئے حیا مانع نہیں ہوئی۔

مسلمان اگر ترقی چاہتے ہیں تو وہ علم کے حصول کے لئے جد وجہد کریں، جس طور پر بھی ممکن ہو دنیوی تعلیم کے ساتھ دین کے بنیادی علم سے اپنے آپ کو ضرور آرستہ کریں۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی صاحب  Ù†Û’ نظامت Ú©Û’ فرائض انجام دئے۔