Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

کرامات حضرت امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ


کرامات حضرت امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ

جنتی جوانوں Ú©Û’ سردار،امام المتقین ØŒ سبط رسول،امام عالی مقام  Ø³ÛŒØ¯Ù†Ø§ امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ Ú©ÛŒ چند کرامات کا بیان ہدیہ قارئین کیا جاتاہے:

کرامت :1 

بے ادبی کی سزا

     Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ صدی ہجری Ú©Û’ مشہور محدث امام ابوالقاسم علی بن حسن معروف بہ ابن عساکررحمۃ اللہ علیہ (متوفی 571ھ؁)Ù†Û’ جلیل القدر تابعی حضرت اعمش رضی اللہ عنہ سے روایت نقل Ú©ÛŒ:

       عن الا عمش قال خری رجل علی قبر الحسن فجن فجعل ینبح کما تنبح الکلاب قال فمات فسمع من قبرہ یعوی ویصیح۔

     ترجمہ: حضرت اعمش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ آپ Ù†Û’ فرمایا کہ ایک بدبخت شخص Ù†Û’ سید نا امام حسن رضی اللہ عنہ Ú©Û’ مزار مبارک پر بدبختی سے بول وبراز کیا تو وہ اسی وقت پاگل اور مجنون ہوگیا اور مرتے دم تک کتوں Ú©ÛŒ طرح بھونکتا رہا ØŒ پھر مرنے Ú©Û’ بعداس Ú©ÛŒ قبرسے بھیانک آواز سے کُتا بھونکنے Ú©ÛŒ آواز سنائی دیتی۔

       (تاریخ دمشق لابن عساکر ،ج 13ØŒ ص305 ،الحسن بن علی،جامع کرامات الاولیاء ،ج1،ص 131)

       اس کرامت Ú©Ùˆ حضرت علامہ یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 1350؁ھ)جو ملک شام Ú©Û’ بلند پایہ عالم گزرے ہیں،نے اپنی کتاب ’’جامع کرامات الاولیاء‘‘میں کتاب طبقات مناوی اور ابو نعیم سے نقل فرمایاہے۔

     معلوم ہوا کہ اللہ تعالی Ú©Û’ محبوب ومقرب بندوںکی بے ادبی Ú©ÛŒ جائے تو ایسی سزاد ÛŒ جاتی ہے جس Ú©Ùˆ اہل زمانہ،زمانۂ دراز تک یاد رکھتے ہیں، جب اس بدبخت شخص Ù†Û’ مزارِمبارک Ú©ÛŒ بے حرمتی Ú©ÛŒ تو اللہ تعالی Ù†Û’ اُس Ú©ÛŒ عقل سلب کردی اور جنون Ú©ÛŒ بیماری میں مبتلا کردیا‘ اس لئے کہ اس Ù†Û’ اپنی عقل Ú©Ùˆ استعمال کرنے Ú©Û’ بجائے بدبختی کا مظاہرہ کیا اور مزارِاقدس Ú©ÛŒ بے حرمتی Ú©ÛŒ ØŒ اس شخص کا جنون عام مجنونوں جیسا نہیں تھا ØŒ اللہ تعالی Ú©Ùˆ یہ منظور تھا کہ اس Ú©ÛŒ خوب ذلت ورسوائی ہو، اس لئے عام پاگلوں Ú©Û’ برخلاف وہ کتوں Ú©ÛŒ طرح بھونکنے لگا ØŒ جب تک دنیا میں زندہ رہا اسی فضیحت وذلت Ú©ÛŒ زندگی بسر کرتا رہا اور جب مرگیا تو اس Ú©ÛŒ قبر سے کتے Ú©Û’ بھونکنے Ú©ÛŒ آواز آیا کرتی تھی Û”

     یہ واقعہ امت مسلمہ Ú©Û’ لئے بڑی عبرت کا باعث اور نصیحت کا ذریعہ ہے ØŒ اللہ تعالی سب Ú©Ùˆ ادب واحترام ملحوظ رکھنے Ú©ÛŒ توفیق مرحمت فرمائے Û”

﴿دعاء کی برکت سے حبشی کو لڑکا پیدا ہوا ﴾

کرامت :2

     نویں صدی ہجری Ú©Û’ مشہور بزرگ حضرت نور الدین عبدالرحمن بن احمد جامی خراسانی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 898ھ؁) Ù†Û’ اپنی کتاب ’’شواھدالنبوۃ ‘‘میں لکھا ہے :

     سیدناامام حسن رضی اللہ عنہ حج Ú©Û’ موقع پر مکہ معظمہ پیدل تشریف Ù„Û’ جارہے تھے تو آپ Ú©Û’ قدم مبارک میں ورم آگیا، آپ Ú©Û’ غلام Ù†Û’ عرض کیا کہ آپ کسی سواری پرسوار ہوجائیں تاکہ قدموں Ú©ÛŒ سوجن Ú©Ù… ہو ØŒ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ù†Û’ غلام Ú©ÛŒ درخواست قبول نہ فرمائی اور فرمایا :جب اپنی منزل پر پہنچوتو تمہیں ایک حبشی ملے گا، اس سے تیل خرید لو! آپ Ú©Û’ غلام Ù†Û’ کہا :ہم Ù†Û’ کسی بھی جگہ کوئی دوا‘نہ پائی اور جب اپنی منزل پر پہنچے تو حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا یہ وہی غلام ہے جس Ú©Û’ بارے میں تم سے کہاگیا ØŒ جاؤ!اس سے تیل خریدواور قیمت اداکردو! غلام جب تیل خرید Ù†Û’ Ú©Û’ لئے حبشی Ú©Û’ پاس گیا اور تیل پوچھا تو حبشی Ù†Û’ کہا :کس کیلئے خرید رہے ہو؟ غلام Ù†Û’ کہا :حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ú©Û’ لئے ،تو حبشی Ù†Û’ کہا :مجھے آپ Ú©Û’ پاس Ù„Û’ چلو! میں آپ کا غلام ہوں ØŒ جب حبشی حضرت Ú©Û’ پاس آیا تو عرض کیا : میں آپ کا غلام ہوں ØŒ آپ سے تیل Ú©ÛŒ قیمت نہیں لوںگا ؟بس میری بیوی کیلئے دعا فرمائیے ! وہ دردِزِہْ میں مبتلاہے اوردعا فرمائیے کہ اللہ تعالی صحیح الاعضاء بچہ عطافرمائے، حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا:گھر جاؤ!اللہ تعالی تمہیںویسا ہی بچہ عطافرمائے گا جیسا تم چاہتے ہو‘ او روہ ہمارا پیروکار رہے گا، حبشی گھر پہنچا توگھرکی حالت ویسی ہی پائی جیسی اس Ù†Û’ امام حسن رضی اللہ عنہ سے سنی تھی Û”(شواھد النبوۃ،ص302)

نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ‘ارادت ہوتو دیکھ ان کو

ید بیضاء لئے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں

     اس واقعہ میں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ دوکراما ت مذکور ہیں:

     پہلی کرامت :آپ Ù†Û’ پہلے ہی بتایا کہ پیروں کا ورم Ú©Ù… ہونے Ú©ÛŒ دوا کہا Úº اور کس Ú©Û’ پاس ملے Ú¯ÛŒ Û”

      Ø¯ÙˆØ³Ø±ÛŒ کرامت:آپ Ù†Û’ یہ بیان فرمایا کہ حبشی Ú©Ùˆ خواہش Ú©Û’ مطابق صحیح وسالم لڑکا ہوگا اور وہ لڑکا اہل بیت کرام کاتابعدارو فرمانبردار ہوگا Û”

﴿لمحہ بھرمیں کھجور کاپھلدار درخت پیداہوا ﴾

کرامت: 3

     حضرت نور الدین عبدالرحمن بن احمد جامی خراسانی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 898ھ؁)Ù†Û’ ’’شواہد النبوۃ ‘‘میں لکھا ہے: حضرت سیدناامام حسن رضی اللہ عنہ ایک دن حضرت زبیر رضی اللہ عنہ Ú©Û’ کسی صاحبزادہ Ú©Û’ ساتھ سفر میں تھے،ایک خشک باغ میں Ú©Ú†Ú¾ دیر کیلئے قیام فرماہوئے۔

     حضرت ابن زبیر Ù†Û’ کہا:کاش اس باغ میں Ú©Ú†Ú¾ تروتازہ کھجور ہوتے تو ہم کھاتے ØŒ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا:تازہ کھجور کھانا چاہتے ہو؟ حضرت ابن زبیر Ù†Û’ کہا: ہاں! حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ دعاء کیلئے ہاتھ اٹھاکر Ú©Ú†Ú¾ تلاوت فرمائے، اچانک کھجور کا ایک درخت ظاہر ہوا اور اس Ú©Ùˆ تازہ کھجور Ù„Ú¯ گئے ØŒ حضرت ابن زبیر Ú©Û’ ایک ساتھی Ù†Û’ کہا :یہ تو جادو ہے ،سیدناامام حسن رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرما یا :یہ جادو نہیں بلکہ اس دعاکا اثر ہے جو پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ بیٹے Ù†Û’ Ú©ÛŒ تھی ØŒ پھر لوگوں Ù†Û’ اس درخت پر Ú†Ú‘Ú¾ کر تازہ کھجور توڑے جن سے تمام لوگ Ø´Ú©Ù… سیر ہوئے۔(شواھدالنبوۃ، ص302،شہادت نامہ، مؤلفہ حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ، ص93)

﴿زہر کا اثر نہ ہوا﴾

کرامت :4

     پانچویں صدی ہجری Ú©Û’ مشہور مالکی فقیہ حضرت ابو عمر یوسف بن عبداللہ معروف بہ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ(متوفی 463؁ھ) Ù†Û’ اپنی کتاب’’ الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب‘‘ میں روایت بیان Ú©ÛŒ ہے : 

       عن عمیر بن إسحاق قال کنا عند الحسن بن علی فدخل المخرج ثم خرج فقال لقد سقیت السم مراراً وما سقیتہ مثل ہذہ المرۃ لقد لفظت طائفۃ من کبدی فرأیتنی أقلبہا بعود معی فقال لہ الحسین یا أخی من سقاک قال وما ترید إلیہ أترید أن تقتلہ قال نعم قال لئن کان الذی أظن فاللہ أشد نقمۃ ولئن کان غیرہ ما أحب أن تقتل بی بریئاً.

     ترجمہ :حضرت عمیر بن اسحق رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے ‘آپ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ خدمت میں تھے ،آپ حمام میںگئے پھر تشریف لاکرفرمایا:  مجھے کئی باردھوکہ سے زہر پلایا گیا مگر اس بارکی طرح شدید نہیں ،اسکا اثر ہے کہ میں Ù†Û’ اپنے جگر کا ایک ٹکڑا تھو کا ہے، حیرت میں Ù„Ú©Ú‘ÛŒ سے اسکو الٹاتا،پلٹاتارہا، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ Ù†Û’ عرض کیا :بھائی جان!آپ Ú©Ùˆ کس Ù†Û’ زہر دیا؟ امام حسن رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا:آپ کیا چاہتے ہیں؟کیااُسے قتل کردوگے ØŸ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ Ù†Û’ کہا:  ہاں!آپ Ù†Û’ فرمایا:میں جس Ú©Ùˆ مجرم سمجھتاہوں اگر وہی ہے تو اللہ تعالی بہت سخت سزادینے والاہے،اور اگر کوئی دوسرا شخص ہے تو میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے بے گناہ Ú©Ùˆ سزادی جائے۔

 (الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، باب الافراد فی الحاء ØŒ الحسن بن علی)

     مذکورہ واقعہ اسی کتاب میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے Û”

     ائمہ دین Ú©Û’ پاس یہ امرمسلَّم ہے کہ اللہ تعالی Ù†Û’ کرامات اولیاء Ú©Ùˆ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ معجزات کا مظہر بنایا ہے،ہرایک ولی Ú©ÛŒ کرامت فیضان نبوت کا اثر ہے ØŒ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ متعددبار زہر دیا گیا مگر اس کا اثر ظاہر نہ ہوا ØŒ آپ Ú©ÛŒ یہ کرامت ا س معجزہ Ú©Û’ فیضان سے ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ Ùˆ سلم Ú©Ùˆ یہودی عورت Ù†Û’ گوشت میں زہر کھلایا تھا مگر سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا اثر نہ ہوا۔

﴿امام حسن کیلئے راستہ روشن ہوگیا﴾

کرامت :5

      Ø§Ù…ام ابونعیم احمد بن عبداللہ اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 430؁ھ)Ù†Û’ اپنی کتاب ’’دلائل النبوۃ ‘‘میں لکھا ہے :

 Ø¹Ù† ابی ہریرۃ قال:کان الحسن عند النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی لیلۃ ظلماء وکان یحبہ حبا شدیدا فقال : اذہب إلی أمی فقلت : أذہب یا رسول اللہ ØŸ قال : فجاء ت برقۃ من السماء فمشی فی ضوئہا حتی بلغ إلی أمہ۔

     ترجمہ :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ آپ Ù†Û’ فرمایا :ایک وقت اندھیری رات میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ پاس حاضر تھے ØŒ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے بے پناہ محبت فرمایا کرتے، امام حسن رضی اللہ عنہ Ù†Û’ عرض کیا: میں اپنی والدئہ محترمہ Ú©Û’ پاس جانا چاہتا ہوں ،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا: میں Ù†Û’ عرض کیا :میں ان Ú©Û’ ساتھ جاؤں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ØŸ اتنے میں آسمان سے ایک نورظاہر ہوا جس Ú©ÛŒ روشنی میں چلتے ہوئے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ والدئہ محترمہ Ú©Û’ پاس پہنچ گئے۔

       (دلائل النبوۃ للاصفھانی،باب ذکراضاء Ûƒ العصا،حدیث نمبر:487)

     تاریک رات میں آسمان سے روشنی کاظاہرہونااور اس روشنی میں چلنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ فیضان سے امام حسن رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ کرامت ہے Û”

شہادت

امام عالی مقام سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ Ú©ÛŒ شہادت عظمی پانچ (5)ربیع الاول،50 ہجری اور ایک روایت Ú©Û’ مطابق 49 ہجری  ØŒÙ…دینہ منورہ میں ہوئی،آپ Ú©Ùˆ زہر دیکر شہید کیا گيا،آپ کا مزار مقدس جنت البقیع شریف میں ہے۔

توفي رضي الله عنه بالمدينة مسموماً۔۔۔۔ وكانت وفاته سنة تسع وأربعين وقيل في خامس ربيع الأول سنة خمسين۔

(تاریخ الخلفاء،ج:1،ص:78)

از:حضرت ضیاء ملت تاج العلماءحضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرو انوار العلوم ابو الحسنات۔

www.ziaislamic.com