Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

اعمال سے ظاہر کا تقوی اور ادب سے باطن کا تقوی نصیب ہوتاہے


اعمال سے ظاہر کا تقوی اور ادب سے باطن کا تقوی نصیب ہوتاہے

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت رکھنے والی ہر شئی محترم اور قابل تعظیم۔

مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم کا خطاب

ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام،29!اپریل 2018،بروز اتوار بعد نماز مغرب،مسجد ابو الحسنات، جہاں نما،حیدرآباد میں’’ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں‘‘کے عنوان پر ہفتہ واری توسیعی لکچر میں کہا کہ دین اسلام میں ادب نہایت ضروری ہے،مسلمانوں میں جب تک یہ دولت رہی وہ ترقی کرتے رہے۔ غرور وتکبر انسان کو برباد کردیتا ہے،تواضع اور ادب انسان کواعلی مقام پر فائز کردیتا ہے۔ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا۔اعمال صالحہ سے ظاہر کا تقوی نصیب ہوتا ہے اور ادب وتعظیم سے باطن کا تقوی نصیب ہوتاہے۔قرآن کریم میںشعائر اللہ کی تعظیم کو دلوں کا تقوی قرار دیاگیا ہے۔مکہ مکرمہ کے دو پہاڑ:صفا اور مروہ کو’’شعائر اللہ ‘‘کہا گیا۔ارشاد الہی ہے:(ترجمہ)بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں،پس جو حج کرے اس گھر(کعبۃ اللہ)کا یا عمرہ کرے تو کچھ حرج نہیں اسے کہ ان دونوں کے درمیان چکرلگائے(سعی کرے)۔(سورۃ البقرۃ،آیت نمبر:158)اور سورۂ حج میں اس جانور کو بھی شعائر اللہ قرار دیا گیا جو بطور ہدی،حج میں قربانی کے لئے لے جاتے ہیں،ارشادہے:(ترجمہ)اور قربانی کے فربہ جانوروں کو ہم نے تمہارے لئے اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے بنایا ہے،تمہارے لئے ان میں بھلائی ہے۔(سورۃ الحج،آیت نمبر:36)مفتی صاحب نے کہا کہ ہدی کاجانور ہر چند کہ جانورہی ہے مگر چونکہ اسے حرم پاک سے نسبت حاصل ہوگئی تو وہ قابل احترام اورلائق تعظیم ہوگیا،نیز وصفا ومروہ‘پہاڑ ہی ہیں لیکن حضرت ہاجرہ علیہا السلام سے نسبت کے سبب وہ محترم ومعظم ہوگئے اور ان کے درمیان سعی کرنا ہماری عبادت میں شامل کردیا گیا،اور ان پہاڑوں کو اللہ تعالی کی نشانیاں قرار دیا گیا ۔ مفتی صاحب نے کہا کہ حیوانات وجمادات ‘جب نسبت کے سبب احترام وعظمت والے ہوجاتے ہیں تو غور کرنا چاہئے کہ اہل بیت اطہار،اصحاب اخیارکس قدر معظم ومحترم ہوں گے جنہیں فخربنی آدم،باعث تخلیق آدم،حضوراکرمؐسے قرابت اور صحبت کی نسبت حاصل ہے۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ شخصیات، حیوانات، جمادات، نباتات،ازمنہ وامکنہ‘نسبت رسولؐسے ادب واحترام والے ہوجاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے حضورؐکی جلوہ گری کے سبب قرآن کریم میں شہر مکہ کی قسم یاد فرمائی ہے۔(سورۃ البلد،آیت نمبر:1)مدینۂ منورہ ‘نبی اکرمؐ کے تشریف فرما ہونے سے قبل وباؤں اور بلاؤں کا شہر ’’یثرِب ‘‘کہلاتا تھا ۔ سرکارؐ کے مبارک قدمین کی نسبت سے طیبہ اور’’ طابۃ‘‘ بن گیا ۔وہاں کی مٹی شفا دینے والی ہوگئی،صحیح بخاری میں حدیث شریف ہے:حضور اکرم ؐنے ارشاد فرمایا:اللہ تعالی کے نام سے،ہماری زمین کی مٹی‘ہمارے بیمار کو‘ہمارے رب کے حکم سے شفا دیتی ہے۔ کاغذ پر اگر کوئی عام تحریر لکھی ہوتو بات کچھ اور ہے لیکن اسی کاغذ پر جب قرآن کریم لکھا جائے تو وہ احترام والا ہوجاتاہے،بے وضو اسے چھوانہیں جاسکتا،اس کی بے توقیری گناہ ہے۔ورق بوسیدہ اور ناقابل استعمال ہونے کے بعد بھی اس کا احترام کیا جاتا اور اس کا تحفظ کیا جاتا ہے۔دوران خطاب مفتی صاحب نے کہا کہ شیطان‘معلم الملکوت تھا،فرشتوں کو درس دیا کرتا تھا،چھ کروڑ برس تک عبادت میں مصروف رہا،لیکن اتنا بڑا عابد ،عالم وذاکر بے ادبی کے سبب ‘ابد الآباد کے لئے راندۂ درگاہ بنا دیاگیا۔اللہ تعالی نے جب فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ حضرت آدم کو سجدہ کریں،تمام فرشتوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے،اس نے تکبر کیا اور سجدہ کرنے سے انکار کردیا،جب پوچھا گیا کہ تو نے سجدہ کیوں نہیں کیا؟جواب دیا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم کو مٹی سے۔بے ادبی اور تکبر کے وجہ سے وہ ملعون ہوا۔حضرت آدم علیہ السلام نے جب ممنوعہ درخت سے کھایا ،آپ سے سوال ہواکہ آپ نے اس سے کیوں کھایا؟تو آپ کا انداز ادب والا تھا،عرض کیا:اے ہمارے پروردگار!ہم نے اپنے آپ پر زیادتی کی ہے،اگر تو مغفرت عطا نہ کرے،اور مہربانی نہ فرمائے تو یقینا ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔مفتی صاحب نے کہا کہ ہر بڑے کا ادب کیا جائے،خواہ وہ علم میں بڑے ہوں یا عمر میں۔سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

مولانا حافظ سید مصباح الدین عمیر نقشبندی فاضل جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔