Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

روزہ عظمت و فضیلت


روزہ عظمت و فضیلت

روزہ اسلام کا چوتھا رکن ہے، چونکہ اس میں کھانے پینے اور جماع سے تمام روز باز رہنا ہوتا ہے جو نفس پر زیادہ دشوار ہے اس لئے حکمت الٰہی مقتضی ہوئی کہ مکلف (عاقل و بالغ) پر پہلے خفیف تکلیف عائد کی جائے یعنی نماز پھر متوسط یعنی زکوٰۃ پھر زیادہ دشوار یعنی روزہ چنانچہ قرآن مجید میں اسی ترتیب کی طرف اشارہ ہے ۔

وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآئِمِیْنَ وَ الصّٰئِمٰتِ ( آیت 35:سورہ احزاب )

(ترجمہ) اور خشوع (نماز ادا) کرنے والے مرد اور خشوع (نماز ادا) کرنے والی عورتیں اور صدقہ (زکوٰۃ) دینے والے مرد اور صدقہ (زکوٰۃ) دینے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں ۔

     اور حدیث شریف بھی ( جس میںارکان خمسہ اسلام کا ذکر ہے ) اسی ترتیب Ú©ÛŒ موید ہے Û” ’’اِقَامَ الصَّلٰوۃِ ÙˆÙŽ اِیْتَآئَ الزَّکٰوۃِ ÙˆÙŽ صَوْمَ شَھْرِ رَمَضَانَ ‘‘ Û”

(ترجمہ) نماز کا پڑھنا اور زکوٰۃ کا دینا اورماہ رمضان کے روزے رکھنا ۔

     گویا قرآن مجید اور حدیث شریف دونوں میں ایمان Ú©Û’ بعد اول نماز مذکور ہے پھر زکوٰۃ پھر روزہ ‘ لہذا ائمہ شریعت Ù†Û’ بھی یہی ترتیب رکھی۔ اسی بناء پر روزہ چوتھا رکن ہے اور رکن دوم Ùˆ سوم یعنی نماز Ùˆ زکوٰۃ Ú©ÛŒ طرح نہایت موکد اور اہم ترین رکن ہے۔ شریعت مطہرہ میں اس Ú©ÛŒ بہت فضیلت Ùˆ تاکید آئی ہے Û” قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

 â€™â€™ یٰٓاَٰیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلیَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ o (آیت 183: سورہ بقرہ ) (ترجمہ) اے ایمان والو ! فرض کئے گئے تم پر روزے جس طرح فرض تھے تم سے پہلے لوگوں پر تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ Û”

شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُراٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ ÙˆÙŽ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی ÙˆÙŽ الْفُرْقاَنِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ  فَلْیَصُمْہُ ÙˆÙŽ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ۔ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ ÙˆÙŽ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ ÙˆÙŽ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ÙˆÙŽ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰیک۔ُمْ ÙˆÙŽ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ o ( آیت 185 سورہ بقرہ ‘ رکوع23) (ترجمہ) : رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیاگیا جو لوگوں کا رہنما ہے اور ( جس میں) ہدایت Ùˆ امتیاز حق Ùˆ باطل Ú©Û’ صاف صاف Ø­Ú©Ù… ہیں پھر جو شخص تم میں سے یہ مہینہ پائے Ùˆ ضرور اس Ú©Û’ روزے رکھے اورجو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو لازم ہے گنتی دوسرے دنوں سے اللہ چاہتا ہے تم پر آسانی کرنا اور نہیں چاہتا سختی کرنا اور تاکہ تم گنتی پوری کرلو اوربڑائی کرو اللہ Ú©ÛŒ اس بات پر کہ تم Ú©Ùˆ سیدھی راہ دکھائی اور تم احسان مانو۔

روزہ Ú©Û’ فضائل احادیث شریفہ Ú©ÛŒ روشنی میں 

اور احادیث شریفہ میں وارد ہے:

 (1) حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا کہ جہاں رمضان Ú©ÛŒ پہلی رات ہوئی شیاطین اور سرکش جِن جکڑ دیئے جاتے ہیں اور دوزخ Ú©Û’ دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ کوئی دروازہ اس کا کھلا نہیں رہتا اور جنت Ú©Û’ دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کوئی دروازہ اس کا بند نہیں رہتا اور ایک منادی پکارتا ہے کہ اے طالب خیر! Ø¢Ú¯Û’ بڑھ اوراے طالب شر ! رک جا ‘اور اللہ تعالیٰ لوگوں Ú©Ùˆ دوزخ سے آزاد کرتا ہے اور یہ ندا اور آزادی ہر رات ہوتی ہے Û”

(2) سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن خطبہ پڑھا اور خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ ’’ اے لوگو ! تم پر سایہ فگن ہوا وہ مہینہ جو عظمت والاہے وہ مہینہ جو برکت والا ہے اور وہ مہینہ جس میں ایک رات (لیلۃ القدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اللہ نے اس کے روزے تم پر فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں میں قیام (تراویح ) سنت ہے جو کوئی اس مہینے میں نفل عبادت کر کے اللہ تعالیٰ کا تقرب چاہے وہ ایسا ہے جیسے اور دنوں میں فرض اداکیا اور جس نے اس مہینے میں ایک فرض اداکیا گویاکہ اور دنوں میں ستر فرض ادا کئے۔ یہ مہینہ صبر کاہے ( کہ انسان کھانے پینے سے بند رہتا ہے ) اور صبر کا بدلہ جنت ہے اوریہ مہینہ ایک دوسرے کی ہمدردی و غمخواری کا ہے اوراس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے ، جو کوئی اس میں روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور اس کو دوزخ سے آزادی عطا ہوتی ہے اور اس کو بھی روزہ دار کے موافق ثواب ملتا ہے بغیر اس کہ کے روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی ہو ۔

سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سب ایسے نہیں ہیں کہ روزہ دار کا روزہ افطار کراسکیں ( پیٹ بھر کھلا سکیں ) ارشاد ہوا کہ اللہ پاک یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائے گا جو دودھ کے ایک گھونٹ یا ایک کھجور یاپانی کے ایک گھونٹ سے روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اور جو شخص روزہ دار کو پیٹ بھر کھلائے اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے ایسا شربت پلائے گا کہ پھر جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا اور یہ ایسا مہینہ ہے کہ جس کا شروع (پہلا عشرہ) رحمت ہے اور درمیان مغفرت اور اس کا آخر دوزخ سے آزادی ہے جو کوئی اس مہینے میں اپنے غلام سے کام کم لے اللہ اس کو بخش دے گا اور دوزخ سے آزاد کردے گا ۔(بیہقی)

(3) حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا بنی آدم Ú©Û’ ہر نیک کام کا بدلہ دس سے  سات سو تک دیا جاتا ہے مگر روزہ کہ اس Ú©ÛŒ نسبت اللہ پاک کاارشاد ہے کہ ’’ روزہ میرے لئے ہے پس میں ہی اس Ú©ÛŒ جزا دوں گا Û” بندہ اپنی نفسانی خواہش اورکھانا ‘ پینا میری وجہ سے ترک کر دیتا ہے ‘‘ روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی تو افطار Ú©Û’ وقت ہوتی ہے اور دوسری خوشی اس وقت ہوگی جب اپنے پروردگار سے ملے گا اور بے Ø´Ú© روزہ دار Ú©Û’ منہ Ú©ÛŒ بو اللہ Ú©Ùˆ مشک Ú©ÛŒ خوشبو سے زیادہ پسند ہے اور روزہ سپر ہے دوزخ سے بچاؤ کیلئے Û” روزہ دار Ú©Ùˆ چاہئے کہ فحش کلام نہ کرے اور نہ کسی سے جھگڑے ‘اگر کوئی اس سے جھگڑا کرے تو کہہ دے ’’ انی صائم ‘‘ میں روزہ دار ہوں Û”

(4) ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کسی عمل کا حکم فرمائیے آپ نے فرمایا کہ روزہ کو لازم کرلو اس کے برابر کوئی عمل نہیں ۔ پھر صحابی نے عرض کیا مجھے اور کسی عمل کا حکم دیجئے ۔ پھر ارشاد فرمایاکہ روزہ کو لازم کرلو اس کے برابر کوئی عمل نہیں ۔ پھر صحابی نے وہی عرض کیا پھر جواب میں وہی ارشاد فرمایا ۔

(5)  ایک حدیث شریف میں یہ بھی ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا کہ اگر لوگوں Ú©Ùˆ معلوم ہوتا کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ پورا سال رمضان ہی ہو۔

(6)  ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ رمضان سب مہینوں کا سردار ہے Û”

(7) ایک حدیث شریف میں ارشاد ہوا کہ ہر شئے کیلئے زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے ۔

(8) ایک حدیث شریف میں فرمایا کہ روزہ دار کا سونا عبادت ‘ خاموشی تسبیح اور دعاء مستجاب ہے۔

(9) ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص رمضان میں بلاعذر شرعی ایک دن کا روزہ بھی ناغہ کرے اور اس روزہ کے بدلے اگر تمام عمر روزہ رکھے تو کافی نہیں ( مطلب یہ کہ وہ ثواب نہ ملے گا) ۔

(10) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے جن کو بھوک کی برداشت نہ ہوتی تھی اور رونے لگتے تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حضور میں ایک شخص پیش کیاگیا جس نے رمضان میں نشہ پیا تھا ۔ آپ نے فرمایا تیری خرابی ‘ ہمارے بچے تک تو روزہ دار ہیں ۔ اور اس پر حد جاری کی۔

    ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم خود روزہ رکھتے تھے اور اپنے بچوں Ú©Ùˆ روزہ رکھواتے تھے اور روئی Ú©ÛŒ گڈیاں بنا رکھتے تھے جب کھانے کیلئے وہ روتے تو وہی گڈیاں ان Ú©Ùˆ دیتے اسی طرح شام تک بہلاتے تھے Û”

ملخص از :نصاب اہل خدمات شرعیہ،ص:318 تا 322

www.ziaislamic.com