Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ علوم ومعارف کا سرچشمہ


حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ علوم ومعارف کا سرچشمہ۔

آپ سے علم ومعرفت کا اکتساب کرنے والوں میں امام اعظم،حضرت سفیان ثوری رحمہم اللہ،شامل

مسجد ابو الحسنات میں حضرت ضیاء ملت کا خطاب

     ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ú©Û’ زیر اہتمام‘مسجد ابو الحسنات،جہاں نما،حیدرآباد میں ØŒ16/اپریل،2017،بروز اتوار بعد نماز مغرب،ہفتہ واری توسیعی لکچر میں ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ Ù†Û’ فرمایا کہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ ائمہ اہل بیت سے ہیں،آپ علوم ومعارف کا سرچشمہ اور مرجع خاص وعام تھے،گھرانہ Ú©ÛŒ خصوصیات Ú©Û’ حامل ہونے Ú©Û’ ساتھ فضل وکمال Ú©Û’ اس بلند مقام پر متمکن تھے کہ جس کا ادراک نہیں کیا جاسکتا۔آپ Ú©ÛŒ غبارِ راہ Ú©Ùˆ اکابر Ù†Û’ سرمۂ عقیدت جانا ہے۔

آپ کا پدری سلسلۂ نسب ‘حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ،حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ،حضرت امام حسین رضي اللہ عنہ سے حضرت مولائے کائنات علی مرتضی رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے،اور والدۂ ماجدہ کی جانب سے سلسلہ حضرت ابو بکر صدیق ؓتک پہنچتا ہے،آپ کی والدۂ محترمہ حضرت ام فروہ فاطمہ رضی اللہ عنہا،حضرت قاسم بن محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ کی شہزادی ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ یکتائے زمانہ تھے،آپ کے معاصرعلماء ،محدثین اور اکابر امت نے آپ سے اکتساب علم ومعرفت کیا۔

امام المذہب حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی،اور آپ کی معیت کے زمانہ کو سرمایۂ حیات قرار دیا،حضرت امام اعظمؒ کا مشہور زمانہ قول ہے:’’لولا السنتان لھلک النعمان‘‘۔اگر حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے بیعت وصحبت کے دو سال نہ ہوتے تو ابو حنیفہ نعمان ‘ہلاک ہوجاتا۔

حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ جیسے اساطین علم وفن نے آپ سے شرفِ تلمذ حاصل کیا۔ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے تلامذہ کی مرویات سے صحاح ستہ ودیگر کتب حدیث مالامال ہیں۔

ایک مرتبہ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے نصیحت کی درخواست کی،اور عرض کیا کہ میں اس وقت تک نہیں اٹھوں گا جب تک کہ آپ مجھے نصیحت نہ فرمائیں!آپ نے فرمایا:میں تمہیں تین باتوں کی نصیحت کرتاہوں:(1)نعمت ملنے کے بعد اس کو قائم رکھنے کے لئے شکر کیا کرو!(2)رزق میں تاخیر ہو(کاروبار میں رکاوٹ ہو) توکثرت سے استغفار کیاکرو!(3)اورحکومت یا کسی اور طاقت کی جانب سے فکر وخوف کا معاملہ ہوتو ’’لاحول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم‘‘پڑھتے رہو۔یہ کشادگی و وسعت کی کنجی اور جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔

حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:کیا شان والی تین نصیحتیں ہیں!فرمایا:اے ابو عبداللہ ،سفیان!آپ سمجھ گئے تو اللہ تعالی ضرور آپ کو ان کے ذریعہ فائدہ پہنچائے گا۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ علم تفسیر میں بھی اعلی مقام رکھتے تھے۔حق گوئی وحق بیانی میں آپ اپنی مثال تھے،علمی رعب وجلالت کا یہ حال تھا کہ ایک مرتبہ خلیفہ منصور کو مکھی تنگ کررہی تھی،اس نے جھنجھلاکر کہا:خدا نے مکھی کو کیوں پیدا کیا؟آپ نے فرمایا:تکبر کرنے والوں کے تکبر کو توڑنے کے لئے مکھی کو پیدا کیا۔آپ صاحبِ کرامات کثیرہ بزرگ تھے،آپ کہیں تشریف لے جارہے تھے ، راستہ میں ملاحظہ فرمایاکہ ایک خاتون اور اس کے بچے رورہے ہیں،آپ نے رونے کا سبب دریافت کیا تو جواب آیا ہے کہ ہماری گائے مرگئی ہے،اس کے دودھ پر ہی ہماری گزر بسر تھی،آپ نے فرمایا:کیا تم چاہتے ہو کہ یہ دوبارہ زندہ ہوجائے؟انہوں نے کہا:یہ کیسے ممکن ہے؟آپ نے دعاء فرمائی،اس مردہ گائے پر ہاتھ پھیرا تو وہ فوراً زندہ ہوگئی۔

مولاناحافظ سید محمدمصباح الدین عمیر نقشبندی صاحب(فاضل)جامعہ نظامیہ نے کہا کہ علم وفضل کے ساتھ نسب مبارک کی خصوصیات سے بھی متصف تھے،آپ کا نام مبارک بھی شفاء کا ذریعہ ہے۔

اور مولانا حافظ سید بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب(فاضل)جامعہ نظامیہ نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے وجود مبارک کی برکتوں کا اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ ایک مرتبہ سفر حج کے دوران آپ کسی سوکھے درخت کے نیچے تشریف فرماہوکر کچھ پڑھا تو فورا درخت ہرابھرا ہوگیا اور اس درخت سے ایسے شیریں کھجور آئے جو سابق میں کبھی نہ آئے تھے۔

 Ø³Ù„ام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔