Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

اقوام عالم کی نگاہ میں اپنا تشخص برقرار رکھنا ہوتو عصری علوم کے ساتھ دینی علوم کا حصول ضروی۔


اقوام عالم کی نگاہ میں اپنا تشخص برقرار رکھنا ہوتو عصری علوم کے ساتھ دینی علوم کا حصول ضروی۔مسلمان‘اپنے ماضی کی طرح‘حال ومستقبل کو بھی تابناک بنائیں مدرسہ ابو الحسنات کے سالانہ جلسہ و رسم اجراء کتب کے موقع پر ممتاز علماء ومشائخ کے خطابات مدرسہ ابو الحسنات کا سالانہ جلسہ مفکر اسلام حضرت علامہ مولانا مفتی خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم الالیہ شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ وسرپرست اعلی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کی زیر سرپرستی،30/مئی،2016،بروز اتوار، بعد نماز مغرب مسجد ابو الحسنات جہاں نماحیدرآباد میں منعقد ہوا۔ اس موقع پرسرپرست جلسہ کے دست مبارک سے ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کی انگریزی تصنیف "سیرت النبی "The Life of Holy Prophet Muhammad (May Peace and blessings be upon him)اور اردو تصنیف’’مسائل زکوۃ‘عصر حاضر کے تناظرمیں‘‘شہزادۂ غوث اعظم،خطیب دکن حضرت مولانا سید شاہ کاظم پاشاہ قادری موسوی صاحب دامت برکاتہم سجادہ نشین خانقاہ موسویہ کے دست مبارک سے رسم اجراء عمل میں آئی ۔ عمدۃ المحدثین حضرت مولانا محمد خواجہ شریف قادری صاحب دامت برکاتہم شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ وبانی المعہد الدینی العربی کی روانگی عمرہ وزیارت ،ادیب العصر حضرت مولانا ڈاکٹر محمدسیف اللہ صاحب دامت برکاتہم کو نائب شیخ الجامعہ کے عہدہ پر فائز ہونے اور مولانا حافظ وقاری محمد رضوان قریشی صاحب حفظہ اللہ، کو مکہ مسجد کے خطیب مقرر ہونے کی مسرت میں تہنیت پیش کی گئی۔ مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد صاحب قبلہ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیامیں بے شمار انبیاء کرام تشریف لائے لیکن کسی نبی کی مکمل سیرت محفوظ نہیں ؛سوائے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے،آپ کی مکمل سیرت اور ہر ادامحفوظ ہے۔ اقوام عالم کے درمیان امت مسلمہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس نے اپنے نبی کی مکمل سیرت کو اپنے پاس محفوظ رکھا۔ سیرت کے عنوان پر مختلف زبانوں میں ہزاروں کتب لکھی گئیں۔حیدرآباد دکن کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ دار الترجمہ کے ذریعہ عربی،فارسی اور دیگر زبانوں کے مختلف علوم وفنون کی کتب کے اردو زبان میں ترجمے کئے گئے۔حکومت آصفیہ کے زوال کے بعد یہ سلسلہ موقوف ہوگیا،لیکن دور حاضر میں اس کی اشد ضرورت ہے،اس ضرورت کی تکمیل علماء کرام کے ذمہ ہے،وہ اپنی بساط کے مطابق اس کو انجام دیں؛تاکہ لوگوں کی ضروت بھی پوری ہو ‘اور ان کی رہنمائی کا انتظام بھی ہو۔اسلام کی حقیقی صورت دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے سیرت طیبہ کے ہرپہلواور ہر گوشہ پر ایک مستقل تصنیف کرنا ‘وقت کا تقاضہ ہے۔ مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب کی تصنیف کردہ کتاب ’’سیرت النبی‘‘زمانہ کے تقاضے کے مطابق اور عوام کے لحاظ سے سلیس،سادہ،عام فہم اور مسلک اہل سنت وجماعت کی ترجمان ہے۔ اس کا انگریزی ایڈیشن منظر عام پر آیا ہے ،جو اردو کتاب کی طرح مفید ہوگا۔ عمدۃ المحدثین حضرت مولانا محمد خواجہ شریف صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب پر اللہ تعالی کا خصوصی کرم ہے کہ انہوں نے اپنا پورا وقت‘دینی خدمت میں مشغول کردیا ہے،وہ بیک وقت‘تصنیف وتالیف،وعظ ونصیحت،تدریس وتحقیق میں مصروف ہیں۔کتاب’’مسائل زکوۃ‘عصر حاضر کے تناظر میں‘‘اپنے موضوع پر نہایت عمدہ اور معنی خیز اور افادہ خاص وعام کا ذریعہ ہے۔ خطیب دکن ،شہزادۂ غوث اعظم حضرت مولانا سید شاہ کاظم پاشاہ قادری موسوی صاحب دامت برکاتہم نے مدرسہ کی کارکردگی اور کتب کی اشاعت پر دلی خوشی ومسرت کا اظہار کیا اور فرمایا کہ مولانا کا لگایا ہوا پودا آج ثمر آور درخت کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ خطیب دکن نے فرمایا کہ قرآن کریم اللہ تعالی کا نازل کردہ کلام ہے،اور اللہ تعالی ہی اس کا محافظ حقیقی ہے۔عالم اسباب میں اس نے قرآن کریم کی حفاظت کے لئے مختلف طبقوں کا انتخاب فرمایا؛چنانچہ قرآن کریم کے الفاظ کی حفاظت کا کام ’’حفاظ‘‘سے لیا جاتا ہے،جب تک حفاظ رہیں گے قرآن کریم کے الفاظ محفوظ رہیں گے،قرآن کریم کے معنی کی حفاظت کا کام ’’علماء‘‘سے لیا ہے،جب تک علماء رہیں گے ‘قرآن کریم کے معنی کی حفاظت ہوتی رہے گی،اور قرآن کریم کے اسرار وحقائق کی حفاظت کے لئے اولیاء واصفیاء کو منتخب فرمایا۔ مدارس دینیہ‘اسلام کے تحفظ اور اس کی بقاکا ذریعہ ہیں،ان کو مستحکم کرنا ہمارا فریضہ ہے۔ مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی قادری صاحب کی کتاب’’سیرت النبی‘‘اپنی خاص انفرادیت رکھتی ہے اور اس میں عشق ومحبت،ادب وتعظیم کا پہلو نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔اور’’ مسائل زکوۃعصر حاضر کے تناظر میں‘‘کتاب میں عوام کو درپیش جدید مسائل کا حل محققانہ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ حضرت نے عوام کو مفتی صاحب کی کتب سے استفادہ کرنے اور اپنے عقائد کی حفاظت کرنے کی تلقین کی۔ ادیب العصر حضرت مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ صاحب دامت برکاتہم نائب شیخ الجامعہ وشیخ الادب جامعہ نظامیہ نے فرمایا کہ نئی نسل دینی تعلیم سے دور ہوتی جارہی ہے،آج دنیوی معلومات کا بڑا ذخیرہ ان کے پاس ہے لیکن اپنے نبی کی سیرت اور ضروریات دین سے واقف نہیں۔جس طرح ہمارا ماضی تابناک رہا ہے ہمیں اپنے حال ومستقبل کو بھی اسی طرح روشن کرنا ہوگا۔ ہمارے بزرگوں نے شخصیات کی تعمیر کو عمارتوں کی تعمیر پر ترجیح دی ہے۔مدارس دینیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ‘مستقبل میں قوم کے معمار اور دین کے داعی ہوں گے۔ آج حقیقت سے ناواقفیت کی بنا‘اسلام پر اعتراضات کئے جارہے ہیں،ہمارا فریضہ ہے کہ ہم اپنے کردار کی پاکیزگی کے ذریعہ اپنے دین کی حقیقت اور حقانیت سے لوگوں کو واقف کرائیں۔ شیخ الحفاظ حضرت مولانا ڈاکٹر حافظ شیخ احمد محی الدین شرفی قادری صاحب دامت برکاتہم بانی وناظم دار العلوم نعمانیہ نے فرمایا کہ علم کے بغیر نہ صحیح طور پر عبادت کی جاسکتی ہے اور نہ ہی دنیا میں ترقی کی جاسکتی ہے۔اقوام عالم کی نگاہ میں اپنا تشخص برقرار رکھنا ہوتو عصری علوم کے ساتھ دینی علوم کا حاصل کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔ دنیوی علم‘دنیا کی حدتک ساتھ دیتا ہے جب کہ دینی علم‘موت کے بعد بھی کام آتا ہے۔ قرآن کریم اللہ تعالی کا کلام ہے جو نہایت بھاری ہے،اگر قرآن کریم کسی پہاڑ پر نازل کردیا جاتا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا،لیکن اللہ تعالی نے اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل فرمایا اور آپ کی زبان مبارک کے فیض سے اسے آسان کردیا،اسی وجہ سے امت مسلمہ کے چھوٹے چھوٹے بچے قرآن کریم کے حافظ ہورہے ہیں۔ مدارس دینیہ کی خدمات ‘قابل قدر ہیں،جس مقام پر قرآن کریم کی تعلیم ہوتی ہے اس علاقہ والوں پر رحمتِ الہی کا نزول ہوتا ہے۔ حضرت شیخ الحفاظ نے حضرت ضیاء ملت کو مبارک باد دی اور کہا کہ بفضلِ الہی وہ مختلف کمالات کے مالک ہیں ،تصنیف وتالیف،ریسرچ وتحقیق،تحریر وتقریر ‘ہر لحاظ سے امتیازی مقام رکھتے ہیں۔ ضیاء ملت حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم نے خیر مقدمی کلمات کہے ،اور فرمایا کہ حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃ اللہ علیہ نے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اشارۂ منامی پر جامعہ نظامیہ کو قائم فرمایا،آئے دن جامعہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے،اس کے علمی فیوض سے سارا عالم جگمگارہا ہے،فرزندانِ جامعہ‘جس خطہ میں ہیں وہاں علم دین کی خدمت میں مصروف ہیں،مدرسۂ ابو الحسنات بھی اسی کی ایک کڑی ہے جو دکن کے عظیم المرتبت محدث،صاحب روحانیت بزرگ عارف باللہ ابو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ کے اسم گرامی سے موسوم ہے۔ مولانا حافظ محمد حنیف قادری صاحب صدر مدرس'مدرسہ ابو الحسنات ومدیر اعلی ماہنامہ قرآنک وائس نے مدرسہ کی تعلیمی رپورٹ پیش کی اور ریسرچ سنٹر کی علمی وتحقیقی سرگرمیوں کا تعارف کروایا۔ اور طلبۂ مدرسہ نے تعلیمی مظاہرے پیش کئے اور مہمانوں کے ہاتھوں طلبہ میں انعامات تقسیم کے گئے۔ اس موقع پر حضرت مولانا سید شاہ حسن ابراہیم حسینی سجاد پاشا ہ صاحب قبلہ سجادہ نشین قادری چمن،حضرت مولانا سید محمود رضوی قادری ارشد پاشاہ صاحب قبلہ جانشین حضرت صدر الشیوخ رحمۃ اللہ علیہ،حضرت مولانا سید ابراہیم قادری فاروق پاشاہ زرین کلاہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت گوشہ نشین زرین کلاہ رحمۃ اللہ علیہ،حضرت مولانا قاضی سید شاہ نور الاصفیاء روحی پاشاہ صاحب قبلہ صدر قاضی سکندرآباد،حضرت مولانا خواجہ بہاء الدین فاروق نقشبندی صاحب رکن معزز انتظامی کمیٹی جامعہ نظامیہ،حضرت مولانا سید شاہ نعمت اللہ قادری صاحب صدر مؤدب جامعہ نظامیہ،حضرت مولانا سید شاہ آل مصطفی قادری موسوی صاحب شہزادہ حضرت خطیب دکن،حضرت مولانا سیدمحمد علی قادری ممشاد پاشاہ صاحب سجادہ نشین خانقاہ قادریہ حمادیہ وصدر مرکزی مجلس قادریہ،حضرت مولانامحمدسلطان احمدنقشبندی صاحب بانی جامعہ حنفیہ،حضرت مولانا محمد محی الدین قادری صاحب خازن انجمن طلبہ قدیم جامعہ نظامیہ،حضرت مولانا عرفان اللہ شاہ نوری صاحب بانی وناظم دار العلوم سیف الاسلام،مولوی سید منیر الدین احمد مختار صاحب رکن شوری مجلس متحدہ عمل،مولانا جعفر نقشبندی صاحب استاذ المعہد الدینی العربی،جناب محترم سید رفعت اللہ خطیب نقشبندی صاحب،جناب محترم حکیم غلام محی الدین نقشبندی صاحب لقمان کلینک ودیگر معززین شریک رہے۔