<meta content="text/html; charset=utf-8" http-equiv="Content-Type" /> <meta content="Word.Document" name="ProgId" /> <meta content="Microsoft Word 11" name="Generator" /> <meta content="Microsoft Word 11" name="Originator" /> <link rel="File-List" href="file:///C:\DOCUME~1\HASANA~1\LOCALS~1\Temp\msohtml1\01\clip_filelist.xml" /><!--[if gte mso 9]><xml> <w:WordDocument> <w:View>Normal</w:View> <w:Zoom>0</w:Zoom> <w:PunctuationKerning /> <w:ValidateAgainstSchemas /> <w:SaveIfXMLInvalid>false</w:SaveIfXMLInvalid> <w:IgnoreMixedContent>false</w:IgnoreMixedContent> <w:AlwaysShowPlaceholderText>false</w:AlwaysShowPlaceholderText> <w:Compatibility> <w:BreakWrappedTables /> <w:SnapToGridInCell /> <w:WrapTextWithPunct /> <w:UseAsianBreakRules /> <w:DontGrowAutofit /> </w:Compatibility> <w:BrowserLevel>MicrosoftInternetExplorer4</w:BrowserLevel> </w:WordDocument> </xml><![endif]--><!--[if gte mso 9]><xml> <w:LatentStyles DefLockedState="false" LatentStyleCount="156"> </w:LatentStyles> </xml><![endif]--><style type="text/css"> <!-- /* Font Definitions */ @font-face {font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; panose-1:2 0 5 3 0 0 0 2 0 4; mso-font-charset:0; mso-generic-font-family:auto; mso-font-pitch:variable; mso-font-signature:-2147475449 0 0 0 65 0;} /* Style Definitions */ p.MsoNormal, li.MsoNormal, div.MsoNormal {mso-style-parent:""; margin:0in; margin-bottom:.0001pt; text-align:right; mso-pagination:widow-orphan; direction:rtl; unicode-bidi:embed; font-size:12.0pt; font-family:"Times New Roman"; mso-fareast-font-family:"Times New Roman";} @page Section1 {size:595.3pt 841.9pt; margin:1.0in 1.25in 1.0in 1.25in; mso-header-margin:35.4pt; mso-footer-margin:35.4pt; mso-paper-source:0; mso-gutter-direction:rtl;} div.Section1 {page:Section1;} --></style><!--[if gte mso 10]> /* Style Definitions */ table.MsoNormalTable {mso-style-name:"Table Normal"; mso-tstyle-rowband-size:0; mso-tstyle-colband-size:0; mso-style-noshow:yes; mso-style-parent:""; mso-padding-alt:0in 5.4pt 0in 5.4pt; mso-para-margin:0in; mso-para-margin-bottom:.0001pt; mso-pagination:widow-orphan; font-size:10.0pt; font-family:"Times New Roman"; mso-ansi-language:#0400; mso-fareast-language:#0400; mso-bidi-language:#0400;} <![endif]--> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">قرآن کریم سرچشمہ ہدایت ہے جو ہرقسم کے تناقض وتضادسے پاک ہے ، سورة الکہف میں اللہ تعالی نے فرمایا</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="AR-SA">:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER"> تمام تعریف اللہ تعالی کے لئے ہے جس نے اپنے <span> </span>بندے پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں کوئی کجی نہیں <span> </span>رکھی-(سورۃ الکھف:1)</span><span style="font-size: 20pt" dir="ltr"><o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">معترضین نے اعتراض کیا تھا کہ<span> </span>حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم <span> </span>اپنی جانب سے تصنیف کر کے قرآن کریم پیش کر رہے ہیں ،اللہ تعالی نے فرمایا یہ غیب کی خبریں ہیں جنکی اے حبیب ہم آپکی طرف وحی کر رہے ہیں ، قرآن کریم کی بعض آیات میں فرمایا گیا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم <span> </span>غیب نہیں جانتے اور بعض آیات کریمہ میں فرمایاگیاکہ آپ غیب بتانے میں بخیل نہیں ہے ﴿سورہٴ تکویر۔آیت ،24﴾ تو اس طرح کی آیات میں درحقیقت کو ئی تضاد بیانی نہیں بلکہ انکے ذریعہ اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ ہمارے حبیب اپنی جانب سے ہمارے بتائے بغیر غیب نہیں جانتے اور یہ قرآن بھی علوم غیبیہ کا سرچشمہ ہے انہوں نے اپنے سے تصنیف نہیں فرمایا بلکہ ہم نے ان کی جانب وحی فرمائی ہے تو ہمارے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم <span> </span>جو امور غیبیہ جانتے اور علوم غیبیہ کی معرفت رکھتے ہیں یہ ہماری عطاء اور تعلیم سے ہے،لہذا ان کی خبرو حدیث ،بیان و تشریح کو ہماری بارگاہ ہی کی تعلیم جانو،اس میں ادنی درجہ کا بھی شبہ نہ کرو بیشک یہ حق و صداقت پر مبنی احادیث شریفہ وسنت کریمہ ہے۔ <o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">ان حقائق <span> </span>کا اظہارحضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے مسجدابوالحسنات میں توسیعی لکچر کے دوران فرمایا-<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے سلسلہ درس جاری رکھتے ہوئےفرمایا کہ قرآن کریم کی آیات مبارکہ اور صحاح ستہ وسنن ومسانید میں مذکور احادیث شریفہ اس حقیقت پر شہادت دیتی ہیں<span> </span>کہ اﷲ تعالی نے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کامل طورپر علوم غیبیہ ومعارف لدنیہ سے سرفراز فرمایا،کتب سیرت میں بھی متعدد واقعات موجود ہیں ،سبل الھدی والرشاد میں مذکور ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم <span> </span>فتح مکہ کے موقع پر طواف کعبہ میں مشغول تھے فضالہ نامی ایک صاحب آپکے قریب ہو کر دل میں یہ کہہ رہے تھے کہ یہ اچھا موقع ہے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کرنے کا "معاذ اﷲ"، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم دل میں کیا باتیں کر رہے تھے؟ تو فورا انہوں نے کہا کہ میں اللہ کا ذکرکررہاتھا آپ یہ سن کر مسکرا پڑے<span> </span>اور فرمایا: تم اللہ کی بارگاہ میں اس ناپاک ارادہ سے معافی طلب کرو،پھراس کے بعد آپ نے اپنے دست اقدس کو ان کے سینے پر رکھا، بس انکے دل کی دنیا میں انقلاب بپا ہوگیا ،عداوت محبت سے بدل گئی ،وہ کہتے ہیں کہ قسم بخدا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینے سے اٹھایا بھی نہیں کہ دل کی حالت یہ ہو گئی کہ ساری کائنات میں سب سے بڑھ کر حضور کی محبت میرے دل میں بس گئی ۔<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">سنن کبری للبیھقی میں روایت ہیکہ بدر کے موقع پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ آپ اپنا فدیہ اداکریں تو انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس تو ادائی فدیہ کے لئے کچھ رقم نہیں ہے،تب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ مال کہاں ہے جس کو آپ اور چچی جان ام الفضل نے دفن کیا تھا اور ان سے آپ نے کہا تھا کہ اگر میں اس سفرمیں کام آ جاؤں تو یہ مال میرے بیٹوں فضل عبداللہ اور قثم کے لئے رہے گا –<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER"><span> </span>حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے جب یہ سناتو کہنے لگے :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! ،اللہ کی قسم میں جانتاہوں اور مانتاہوں کہ آپ واقعی اللہ کے سچے رسول ہیں ،بخدا یہ وہ بات ہیکہ جسکی میرے اور میری بیوی ام الفضل کے سوا کسی کو خبر نہیں ۔<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER"><span> </span>اسی طرح سفر ہجرت کے موقع پر سراقہ بن مالک جو آپ کو شہیدکرنے کے ناپاک ارادہ سے آپہنچے تھے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں معافی عطاکرتے ہوئے ارشاد فرمایاتھا</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" dir="ltr">:</span><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">اے سراقہ وہ وقت بھی کیسا وقت ہو گا جبکہ کسری کے کنگن تمہارے ہاتھوں میں ہونگے ۔ <o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">حبیب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اخبار غیبی کا ظہور اس طرح ہواکہ دورخلافت فاروقی میں ایران فتح ہوا،ایران کے تاجدارکسری کے سونے کے کنگن بھی مال غنیمت میں آگئے ،حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ کنگن سراقہ رضی اللہ عنہ کو پہنائے ۔<o:p></o:p></span></p> <p style="text-indent: 0.5in" dir="rtl" class="MsoNormal"><span style="font-family: "Alvi Nastaleeq v1.0.0"; font-size: 20pt" lang="ER">اسطرح دنیا ،نبی بر حق صلی اللہ علیہ وسلم کی اخبار غیبی کی تصدیق بچشم خود دیکھ لی۔<br /> </span></p>