Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ سب سے بڑے پرہیزگار


حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ سب سے بڑے پرہیزگار

اہل بیت اطہار واصحاب اخیارسے عظمت صدیقی کا بیان وارد

حضرت صدیق اکبرکانفرنس سے مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم کا خطاب

ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابوالحسنات جہاں نماحیدرآبادمیں اٹھائیسواں عظیم الشان اجلاس عام بعنوان"حضرت صدیق اکبرکانفرنس"مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔

حضرت ضیاء ملت نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ سورۂ لیل کی اخیر پانچ آیات بینات میں اللہ تعالی نے اس برگزیدہ شخص کا ذکر فرمایا جو سب سے بڑا پرہیزگار ومتقی ہے،جسے اللہ تعالی نے جہنم سے دور رکھا،جو اپنے مالک ومولی کی رضا وخوشنودی کے لئے زر کثیر خرچ کرتا ہے اورحق تعالی نے وعدہ فرمایا کہ وہ ان سے راضی ہوجائے گا اور اپنے کرم کی ایسی بارش برسائے گا کہ وہ اپنے رب سے راضی ہوجائیں گے۔ارشاد باری تعالی ہے: وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى ۔ الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّى ۔ وَمَا لِأَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزَى ۔ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَى ۔ وَلَسَوْفَ يَرْضَى ۔

ترجمہ:اور (دوزخ)سے دور رکھا جائے گااس کو جو بڑا پرہیزگار ہے،جو اپنا مال اپنے (قلب)کی پاکیزگی کے لئے دیتا ہے اور کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں جس کا بدلہ اسے دینا ہو،صرف اپنے رب کی رضا کا طلب گار ہے جو سب سے بلند ہے،اور وہ ضرور اس سے راضی ہوگا۔(92۔سورۃ اللیل،آیت نمبر:17/21)

ان آیات بینات میں جس شخصیت کی عظمت کا بیان آیا ہے وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔وہ مسلمان غلام اورباندیاں جن کو اسلام کے سبب مشرکین سخت اذیت دیتے اور ان پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھاتے تھے،حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ منہ مانگی قیمت دیکر ان غلاموں کو خریدتے اور آزادکردیتے۔آپ کے والد محترم حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کمزور اور ضعیف غلاموں کو آزاد کرنے کے بجائے اگر طاقتور اور بہادر غلاموں کو آزاد کیاجائے تو وہ کسی مشکل وقت کام آسکتے ہیں!حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:میرا یہ عمل خالص اللہ تعالی کی رضا کے لئے ہے،کوئی غرض اس سے وابستہ نہیں ہے،نہ کسی احسان کا بدلہ چاہئے نہ کسی حسن سلوک کا معاوضہ ،بس میرا رب مجھ سے راضی ہوجائے اور اللہ تعالی نے اپنی رضا کا اعلان فرمایا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی وفاسے رب راضی ہے اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ رب کی عطا سے راضی ہیں۔

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کاحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی سے ایسا مستحکم تعلق اور کمال درجہ محبت ہے کہ سفر وحضر،خلوت وجلوت ہروقت آپ کی خدمت میں رہا کرتے۔

سورۂ لیل میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی عظمت کا بیان آیا ہے اور اس سورہ سے متصل سورۂ ضحی ہے،جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضلیت وعظمت کا بیان ہے۔

عظمت مصطفی وعظمت صدیق کا بیان بھی قرآن کریم میں ایک ساتھ آیا ہے جوذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان کی اٹوٹ وابستگی اور قوی ربط کا آئینہ دار ہے۔

نیزسورۂ لیل کی جن پانچ آیات میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی عظمت کا بیان ہے ان میں سے پانچویں آیت میں اس بات کی بشارت ہے کہ اللہ تعالی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے راضی ہوجائے گا (وَلَسَوْفَ يَرْضَى)اور سورۂ ضحی کی پانچویں آیت میں اللہ تعالی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وعدہ فرمایاکہ"عنقریب آپ کا رب آپ کو اتنا عطا کرے گا کہ آپ راضی ہوجائیں گے"( وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى)اس طرح رضائے مصطفوی ورضائے صدیقی کا بیان ایک ساتھ آیا ہے۔سورتیں بھی متصل ہیں اور ترتیب بھی یکساں۔

عظمت حبیب کی سورت اور عظمت صدیق کی سورت کے درمیان کوئی اور سورہ نہیں ہے،جس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رفیقِ خاص اور خلیفہ بلافصل ہیں اور نبی کے بعد امت میں سب سے افضل وبرتر آپ ہی ہیں۔

آپ کی صدیقیت کے چرچے صرف زمین پر نہیں بلکہ آسمانوں پر بھی ہیں،چنانچہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معراج کے موقع پر ملاحظہ فرمایا کہ"محمد رسول اللہ ،ابو بکر الصدیق"آپ کے نام مبارک کے ساتھ حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کا نام لکھاہواہے۔

امام حاکم نے مستدرک میں روایت نقل کی ہے کہ حضرت نزال بن سبرہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ ہمیں اپنے احباب ورفقاء کے بارے میں بتلائیں!آپ نے فرمایا :حضورکے سارے صحابہ میرے دوست ہیں،انہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے متعلق دریافت کیا تو حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ وہ شخصیت ہیں جن کے’ صدیق‘ہونے کا اعلان اللہ تعالی نے جبریل امین اور حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے کروایا ہے۔

ثنا النزال بن سبرۃ ، قال : وافقنا علیا رضی اللہ عنہ طیب النفس وہو یمزح ، فقلنا :حدثنا عن أصحابک،قال : کل أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أصحابی ، فقلنا : حدثنا عن أبی بکر ، فقال : ذاک امرؤ سماہ اللہ صدیقا علی لسان جبریل ومحمد صلی اللہ علیہما۔

(مستدرک علی الصحیحین،حدیث نمبر:4380)

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی عظمت وفضیلت کو اہل بیت اطہارنے بھی بیا ن کیا اور اصحاب اخیار نے بھی۔خاندانِ نبوت کے ہر فرد نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی فضیلت وعظمت کو بیان کیا ہے ،اوروہ آپ کی ذات گرامی کواس درجہ وقعت سے دیکھتے کہ آپ کے قول و عمل کو دلیل وحجت مانتے،چنانچہ حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے کسی نے دریافت کیا کہ تلوار کو آراستہ کرنا درست ہے یا نہیں؟آپ نے فرمایا :اس میں کوئی مضائقہ نہیں اورآپ نے دلیل کے طورحضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے عمل کو پیش کیا کہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی تلوارکو آراستہ کیا تھا۔کسی نے پوچھا کہ آپ نے انہیں’’ صدیق ‘‘کہا؟حضرت امام باقراٹھ کھڑے ہوئے اورقبلہ رخ ہوکرفرمایا:ہاں وہ صدیق ہیں ،ہاں وہ صدیق ہیں ،ہاں وہ صدیق ہیں ،تین بار اس کو دہرایا اور فرمایا:جو آپ کو ’’صدیق‘‘نہ کہے اللہ تعالی دنیا اور آخرت میں اس کی کوئی بات سچ نہ کرے۔

عن عروۃ بن عبد اللہ قال:أتیت أبا جعفر محمد بن علی فقلت: ما قولک فی حلیۃ السیوف ؟ فقال:لا بأس ، قد حلی أبو بکر الصدیق سیفہ ، قال:فقلت :وتقول الصدیق ؟ قال:فوثب وثبۃ واستقبل القبلۃ ، ثم قال:نعم الصدیق ، نعم الصدیق ، نعم الصدیق ۔ ثلاث مرات ۔ فمن لم یقل لہ الصدیق فلا صدق اللہ لہ قولا فی الدنیا ولا فی الآخرۃ ۔

(فضائل الصحابۃ لاحمد بن حنبل رحمہ اللہ،حدیث نمبر:628)

اس موقع پر مولانا حافظ محمد افتخار الدین قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد حنیف قادری صاحب کامل الفقہ جامعہ نظامیہ،مولانا عبد القدیر قادری صاحب اہل کار شعبہ تدریس جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ سید احمد غوری نقشبندی صاحب استاذ جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ غلام خواجہ سیف اللہ سلمان سہروردی صاحب استاذ جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد عبد السبحان قادری صاحب کامل الحدیث جامعہ نظامیہ اور مولانا حافظ احمد محی الدین رفیع نقشبندی صاحب کامل الفقہ جامعہ نظامیہ واستاذ دارالعلوم نعمانیہ کے علاوہ دیگر علماء،حفاظ،ائمہ وخطباء اور سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔

مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے ۔

www.ziaislamic.com