Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

اہل جنت کو بلاحجاب دیدارحق تعالی سے سرفرازی


صالحین کے لئے وہ نعمتیں تیار کی گئیں جنہیں نہ کسی کان نے سنا،نہ آنکھ نے دیکھا

اہل جنت کو بلاحجاب دیدارحق تعالی سے سرفرازی۔حضرت ضیاء ملت کا خطاب

     ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ú©Û’ زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نماحیدرآباد میں حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ 8/نومبر2015،بروز اتوار بعد نماز مغرب’’جنت اور نعماء جنت‘احادیث زجاجہ Ú©ÛŒ روشنی میں‘‘کے زیر عنوان توسیعی لکچر میں فرمایا کہ آخرت سے متعلق عقیدہ میں یہ بات داخل ہے کہ جنت Ú©Ùˆ بھی مانا جائے کہ وہ پیدا Ú©ÛŒ گئی ہے اور وہ مومنین ومتقین کا ٹھکانہ ہے۔’’جنت‘‘ نعمت وراحت کا مقام ہے اور’’ دوزخ‘‘ تکلیف ومصیبت کا مقام ہے۔دوزخ میں راحت نہیں اور جنت میں تکلیف نہیں۔

صحیح بخاری وصحیح ومسلم میں حدیث شریف ہے:حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، حضرت رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی نعمتیں تیارکر رکھی ہے جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ، نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا۔ اگر تم چاہو تویہ آیت پڑھ لو(ترجمہ) توکوئی نفس نہیں جانتا جوآنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپاکر رکھی گئی ہے۔صحیح مسلم میں سیدناانسؓ سے روایت ہے، حضرت رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:جنت میں ایک بازار ہے جس میں ہر جمعہ کے دن لوگ آئیں گے،اورشمال کی ہوا چلے گی توان کے چہروں اور لباس سے ہوتے گزر جائے گی اور ان کا حسن وجمال مزید بڑھ جائے گا اور وہ جب اپنے اہل کے پاس واپس آئیںگے تو اس حال میں لوٹیں گے کہ ان کے حسن وجمال میں اضافہ ہوچکاہوگا ،ان کے اہل ان سے کہیں گے:’’بخدا!ہمارے پاس سے جانے کے بعدآپ کے حسن وجمال میں اضافہ ہوا ہے‘‘ تووہ کہیں گے :خدا کی قسم! تمہا را بھی حسن وجمال ہمارے بعد بڑھ گیا ہے۔

یقینا جنت مشقتوں کے درمیان اور دوزخ خواہشات اور لذتوں کے درمیان گھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالی نے حضوراکرمﷺکو بشیر ونذیر ۔خوشخبری سنانے والا،ڈارنے والا۔بناکر بھیجا ہے۔آپ نے اطاعت گزار وتقوی شعار وں کو جنت کی خوشخبری سنائی اور اس میں ملنے والی نعمتوں کو بیان کیا اور منکر ونافرمانوں کو جہنم سے ڈرایا اور وہاں کے عذاب وسختیوں سے آگاہ کیا۔جوشخص اپنی نفسانی خواہشات کو ترک کرکے اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری میں زندگی بسر کرتا ہے تو جنت میں اسے ہر وہ چیز دی جاتی ہے جس کی وہ خواہش کرتا ہے۔

آج نوجوان نسل بے حیائی کے سیلاب میں بہی جارہی ہے اور ہر قسم کے حدود وقیود سے بالاتر ہوکر‘آزادانہ زندگی گزارنا چاہتی ہے کہ انہیں نہ بے حیائی سے روکا جائے نہ شراب خوری سے۔نہ صرف بلادِ عجم بلکہ عرب ممالک بھی اس کی زد میں ہیں۔اسلامی تعلیمات سے دوری اور خشیتِ ربّانی سے دل خالی ہونے کے سبب برائی میں کوئی قباحت نظر نہیں آرہی ہے،بلاتأمل‘ قبیح سے قبیح کام کرگزررہے ہیں۔ایسے وقت والدین اور سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی نسل کو اسلامی تعلیمات سے آراستہ کریں ،مادیت پرستی سے روحانیت کی طرف لائیں،جولوگ ‘مردار دنیا کے فانی حسن کے پیچھے دوڑرہے ہیں انہیں جنت کا حسن اور وہاں کی باقی رہے والی نعمتوں کی یاد دلائیں؛تاکہ وہ اپنی غلط روش کو چھوڑ کر سیدھی راہ پر آجائیں ۔جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ میں حضرت سعید بن مسےّبؓسے روایت ہے، آپ نے حضرت ابوہریرہؓ سے ملاقات کی تو انہوں نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتاہوں کہ مجھے اور آپ کو جنت کے بازار میں جمع فرمائے، حضرت سعیدبن مسیب ؓنے عرض کیا: وہاں بازار ہے؟ فرمایا: ہاں! حضرت رسول اللہﷺ نے مجھے خبرعطا فرمائی: جب جنتی جنت میں جائیں گے توان کے اعمال کے اضافہ کی وجہ اس میں اتریں گے، پھر انہیں دنیوی ایام میں سے روز جمعہ کی مقدارمیں اجازت دی جائے گی تووہ اپنے رب کی زیارت سے مشرف ہوں گے، اس کاعرش ان کے لئے ظاہر ہوگا اور جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں ان پر تجلی فرمائے گا، پھر ان کے لئے نور کے منبر، موتی ، یاقوت، زمرد،سونے اور چاندی کے منبر رکھے جائیں گے اور ان میں سے کم درجہ شخص‘ مشک اور کافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا ۔اور فی الواقع ان میں کوئی کمتر نہیں ہوگا۔ یہ لوگ کرسیوں پر بیٹھنے والوں کو باعتبار مجلس ان سے افضل نہ دیکھیں گے ۔حضرت ابوہریرہؓ نے عرض کیا:یا رسول اللہﷺ! کیا ہمیں اپنے رب کا دیدار حاصل ہوگا ؟حضورﷺ نے فرمایا: ہاں! کیا تم سورج کو اور چودہویں کے چاند کو دیکھنے میں شک کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا: نہیں! فرمایا: اسی طرح تمہارے رب کو دیکھنے میں شک نہیں کرو گے۔ اس مجلس میں کوئی آدمی باقی نہ رہے گا مگراللہ تعالیٰ بالمشافہ اپنا جلوہ دکھاکر سرفراز کرے گا۔پھر اللہ تعالیٰ ان میں سے ایک شخص سے فرمائے گا: ’’اے فلاں بن فلاں! کیا تجھے وہ دن یا دہے جب تونے ایسا ایسا کہا تھا ‘‘تووہ شخص دنیا میں ہوئی بعض لغزشوں کویاد کریگا ،پھر عرض کرے گا: پروردگار! کیا تونے مجھے معاف نہیں فرمایا؟ ارشاد ہوگا:کیوں نہیں! میری وسعتِ مغفرت کی وجہ سے تواپنے اس درجہ تک پہنچاہے!۔یہ حضرات اسی درمیان ہوں گے کہ ان پر ایک بادل چھاجائے گا اور ان پر خوشبوبرسائے گا ، اس خوشبو کا یہ عالم ہوگا کہ وہ اس طرح کی خوشبو کبھی نہ سونگھے ہوں گے اور ہمارا رب ہم سے فرمائے گا: اٹھو؛ اس بزرگی وکرامت کی طرف جو بزرگی وکرامت میں نے تمہارے لئے تیار کی ہے! تم جو چاہو لے لو!توہم ایک بازار میں آئیں گے ،جس کو فرشتے گھیرے ہوں گے ،اس میں ایسی نعمتیں ہوں گی جس کے مثل نہ آنکھیں کبھی دیکھی ہونگی، نہ کان کبھی سنے ہوں گے اور نہ دلوں میں خیال گزرا ہوگا۔(بازار سے کوئی چیز اٹھانے کی زحمت بھی نہ ہوگی) جوہم چاہیں گے فرشتے اٹھا کرلائیں گے۔ اس بازار میں نہ خریداری کی جائے گی اور نہ فروختگی ، اسی بازار میں جنتی لوگ ایک دوسرے سے ملیں گے، ایک بلند مرتبہ شخص آکر اس سے کم درجہ والے سے ملے گا۔ اور فی الواقع ان میں کوئی کم درجہ نہ ہوگا۔ اس شخص پرجو لباس دیکھے گا اسے پسند آئے گا،اس کی گفتگو ختم ہونے سے قبل اس سے زیادہ خوبصورت لباس اِس پر دکھائی دے گا، اس لئے کہ وہا ںکوئی غمزدہ نہ ہوگا، پھر ہم اپنے گھر لوٹ آئیں گے،ہماری بیویاں ہم سے ملیں گے گی اور کہیں گی :مرحبا واہلا! خوش آمدید ،مبارکباد! آپ تشریف لائے ہیں جبکہ آپ پراس سے زیادہ حسن وجمال ہے، جس کے ساتھ آپ ہم سے جدا ہوئے تھے، ہم کہیں گے: آج ہمیں اپنے رب جبّار کی مجالست حاصل ہوئی اور ہمارا یہی حق تھاکہ ہم اسی شان کے ساتھ لوٹیں جس شان سے ہم لوٹے ہیں۔

سلام ودعاء پر محفل کااختتام عمل میں آیا۔

مولانا سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔