<p style="text-align: right"> </p> <span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"><span style="font-size:22px;">حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ نے حرمین شریفین میں قیام کے دوران ملاحظہ فرمایا کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پروہاں کس قدر اہتمام کیا جاتا ہے، اسی لئےجب آپ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےاشارۂ پر ارض دکن تشریف لائےتو آپ نے شاہی حکم جاری فرمایا کہ مکہ مسجد میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر باضابطہ خطبۂ عیدپڑھا جائے، حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ والرضوان کے اسی قائم کردہ طریقہ کے مطابق 12 ربیع الاول ،صبح 9:30،مکہ مسجد میں مصباح القراء حضرت مولانا عبد اللہ قریشی ازہری صاحب نائب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ وخطیب مکہ مسجد نے بزبان عربی خطبۂ عید پڑھا، بعد ازاں حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب کا روح پرور ،ایمان افروز خطاب ہوا،مولانا نے اپنے خطاب میں فرمایاکہ <br /> <br /> قرآن کریم اصول وضوابط والی مقدس کتاب ہے ،ہرچھوٹے بڑے مسئلہ کا حل اصول وضوابط کی شکل میں قرآن کریم میں موجود ہے،ائمہ کرام وعلماء اعلام اس قانونی کتاب سے دستور کے مطابق تمام مسائل کا حل نکالتے ہیں،ہر مسئلہ کا الگ الگ تذکرہ نہیں کیا گیا بلکہ قانونی بات فرمادی گئی ،اس کی روشنی میں متعلقہ مسائل کا حل نکلتا ہےمثلا شوہر کی ذمہ داریوں میں بیوی کے ڈلیوری کے مرحلہ میں دواخانہ لیجانا وغیرہ کا جزئیہ قرآن کریم میں کھلے لفظوں میں نہیں ملتا لیکن اس کے لئے ایک قانون دے دیا گیا: وعاشروهن بالمعروف،(سورہ نساء19)تم بیویوں کے ساتھ دستور کے مطابق حسن سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرتے رہو-<br /> <br /> اسی طرح قرآن کریم میں متعدد مقامات پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مقدسہ وسیرت طیبہ کا ذکر فرمایا اور حکم دیا کہ تم حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر جمیل کرتے رہو،اس عمومی حکم سے قاعدہ وقانون مل گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بابرکت ذکر میلاد وفضائل وتعلیمات سیرت خواہ کسی ماہ و کسی دن ہو ،اہتمام سے کرتے رہیں،خصوصی ایام میں تو بطور خاص اہتمام ذکر ہونا چاہئیے - <br /> <br /> ہزاروں فرزندان توحید وغلامان حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت ضیاء اہلسنت نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات طیبہ، اخلاق عالیہ،فرامین مقدسہ اختیار کرنے ہی سے عروج وارتقاء حاصل ہوتا ہے ،اس موقع پر مولانا نے سورۂ مائدہ کی آیت نمبر15 سے استدلال کرتے ہوے کہا کہ اللہ تعالی نے اہل کتاب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ہمارے رسول تم میں جلوگر ہوچکے ہيں ،(یہ آپ کی میلاد کا بیان ہے) ،اس کے بعد آپ کی سیرت واخلاق کا اس طرح ذکر فرمایا:یہ رسول وضاحت کے ساتھ بیان فرماتے ہیں جو کچھ تم کتاب کی آیتوں کو چھپاتے ہو،اور بہت سی باتوں سے درگزر فرماتے ہیں-<br /> <br /> میلاد کے بیان کو سیرت کے بیان پر مقدم کیا اور اختتام بھی میلاد کے بیان پر کیاچنانچہ مذکورہ آیت کے ختم پر فرمایا: تحقیق کہ اللہ کی جانب سے تمہارے پاس ایک عظیم نور اور روشن کتاب آچکی-<br /> <br /> انہیں حقائق کا اظہار کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ قرآن کریم کے اسلوب سے یہی پتہ چلتا ہے کہ سیرت طیبہ کو جاننے اور اس پر عمل پیرا رہنے کے لئے بیان میلاد اہمیت رکھتا ہے اور اس نعمت پر بارگاہ حق تعالی میں شکرادا کرنے کے لئے بھی ذکر میلاد کلیدی حیثیت رکھتا ہے-<br /> <br /> تعلیمات قرآنی کے یہی جلوے صحابۂ کرام کی زندگیوں میں عیاں وآشار رہے،جملہ کتب حدیث وسیر ميں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت طیبہ اور آپ کی شان وعظمت کا ذکر ملتا ہے ،اگر صحابہ اپنی محفلوں اور نشستوں میں اس ذکر کا اہتمام نہ کرتے تو آپ کی شان وعظمت والی روایات کس طرح کتب احادیث میں آتیں؟حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت شریف اور آپ کی شان وعظمت کا ذکر صحابہ کثرت سے کیا کرتے ، کوئی دن ایسا نہ گزرتا جس میں آپ کا ذکر نہ کیا گیا ہو،دن ورات ،صبح ومساء ، سفر وحضر ،خلوت وجلوت ،تنہائی وانجمن ،ہر بزم و محفل میں آپ کا ذکر کیا کرتے تو یوم میلاد شریف کیا،وہ معاذ اللہ ذکر میلاد شریف نہيں کئے ہونگے ؟یقینا انہوں نے اپنے معمول میں فرق نہیں لایا-<br /> <br /> چنانچہ امت مسلمہ کی غفلت اور احکام دین سے دوری کے باعث نبضشناس علماء نے امت کی خیر خواہی کے لئے قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کو ایک مستحسن عمل قرار دیا ہےکہ بطور خاص ماہ میلاد ویوم میلاد آپ کے ذکر کا اہتمام کریں اور آپ کی تعلیمات مقدسہ سے روشناس ہوں تاکہ اس کی برکت سے بقیہ گیارہ ماہ بھی سیرت طیبہ پر عمل کے لئے مستعد ہوجائیں اوراصلاح نفس کا نیا عزم وحوصلہ پیدا ہوجائے<br /> حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ نے حرمین شریفین میں قیام کے دوران ملاحظہ فرمایا کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پروہاں کس قدر اہتمام کیا جاتا ہے، اسی لئےجب آپ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےاشارۂ پر ارض دکن تشریف لائےتو آپ نے شاہی حکم جاری فرمایا کہ مکہ مسجد میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر باضابطہ خطبۂ عیدپڑھا جائے، حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ والرضوان کے اسی قائم کردہ طریقہ کے مطابق 12 ربیع الاول ،صبح 9:30،مکہ مسجد میں مصباح القراء حضرت مولانا عبد اللہ قریشی ازہری صاحب نائب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ وخطیب مکہ مسجد نے بزبان عربی خطبۂ عید پڑھا، بعد ازاں حضرت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب کا روح پرور ،ایمان افروز خطاب ہوا،مولانا نے اپنے خطاب میں فرمایاکہ </span></p> </span><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> </span></span> <p style="text-align: right"> </p> <span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right">قرآن کریم اصول وضوابط والی مقدس کتاب ہے ،ہرچھوٹے بڑے مسئلہ کا حل اصول وضوابط کی شکل میں قرآن کریم میں موجود ہے،ائمہ کرام وعلماء اعلام اس قانونی کتاب سے دستور کے مطابق تمام مسائل کا حل نکالتے ہیں،ہر مسئلہ کا الگ الگ تذکرہ نہیں کیا گیا بلکہ قانونی بات فرمادی گئی ،اس کی روشنی میں متعلقہ مسائل کا حل نکلتا ہےمثلا شوہر کی ذمہ داریوں میں بیوی کے ڈلیوری کے مرحلہ میں دواخانہ لیجانا وغیرہ کا جزئیہ قرآن کریم میں کھلے لفظوں میں نہیں ملتا لیکن اس کے لئے ایک قانون دے دیا گیا: وعاشروهن بالمعروف،(سورہ نساء19)تم بیویوں کے ساتھ دستور کے مطابق حسن سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرتے رہو۔</p> </span></span><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"> </p> </span><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> </span></span> <p style="text-align: right"> </p> <span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right">اسی طرح قرآن کریم میں متعدد مقامات پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مقدسہ وسیرت طیبہ کا ذکر فرمایا اور حکم دیا کہ تم حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر جمیل کرتے رہو،اس عمومی حکم سے قاعدہ وقانون مل گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بابرکت ذکر میلاد وفضائل وتعلیمات سیرت خواہ کسی ماہ و کسی دن ہو ،اہتمام سے کرتے رہیں،خصوصی ایام میں تو بطور خاص اہتمام ذکر ہونا چاہئیے ۔</p> </span></span><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"> </p> </span><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> </span></span> <p style="text-align: right"> </p> <span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right">ہزاروں فرزندان توحید وغلامان حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت ضیاء اہلسنت نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات طیبہ، اخلاق عالیہ،فرامین مقدسہ اختیار کرنے ہی سے عروج وارتقاء حاصل ہوتا ہے ،اس موقع پر مولانا نے سورۂ مائدہ کی آیت نمبر15 سے استدلال کرتے ہوے کہا کہ اللہ تعالی نے اہل کتاب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ہمارے رسول تم میں جلوگر ہوچکے ہيں ،(یہ آپ کی میلاد کا بیان ہے) ،اس کے بعد آپ کی سیرت واخلاق کا اس طرح ذکر فرمایا:یہ رسول وضاحت کے ساتھ بیان فرماتے ہیں جو کچھ تم کتاب کی آیتوں کو چھپاتے ہو،اور بہت سی باتوں سے درگزر فرماتے ہیں۔</p> </span></span><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"> </p> </span><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> </span></span> <p style="text-align: right"> </p> <span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"><br /> میلاد کے بیان کو سیرت کے بیان پر مقدم کیا اور اختتام بھی میلاد کے بیان پر کیاچنانچہ مذکورہ آیت کے ختم پر فرمایا: تحقیق کہ اللہ کی جانب سے تمہارے پاس ایک عظیم نور اور روشن کتاب آچکی۔</p> </span></span><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"> </p> </span><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> </span></span> <p style="text-align: right"> </p> <span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right">انہیں حقائق کا اظہار کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ قرآن کریم کے اسلوب سے یہی پتہ چلتا ہے کہ سیرت طیبہ کو جاننے اور اس پر عمل پیرا رہنے کے لئے بیان میلاد اہمیت رکھتا ہے اور اس نعمت پر بارگاہ حق تعالی میں شکرادا کرنے کے لئے بھی ذکر میلاد کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔</p> </span></span><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"> </p> </span><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> </span></span> <p style="text-align: right"> </p> <span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right">تعلیمات قرآنی کے یہی جلوے صحابۂ کرام کی زندگیوں میں عیاں وآشار رہے،جملہ کتب حدیث وسیر ميں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت طیبہ اور آپ کی شان وعظمت کا ذکر ملتا ہے ،اگر صحابہ اپنی محفلوں اور نشستوں میں اس ذکر کا اہتمام نہ کرتے تو آپ کی شان وعظمت والی روایات کس طرح کتب احادیث میں آتیں؟حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت شریف اور آپ کی شان وعظمت کا ذکر صحابہ کثرت سے کیا کرتے ، کوئی دن ایسا نہ گزرتا جس میں آپ کا ذکر نہ کیا گیا ہو،دن ورات ،صبح ومساء ، سفر وحضر ،خلوت وجلوت ،تنہائی وانجمن ،ہر بزم و محفل میں آپ کا ذکر کیا کرتے تو یوم میلاد شریف کیا،وہ معاذ اللہ ذکر میلاد شریف نہيں کئے ہونگے ؟یقینا انہوں نے اپنے معمول میں فرق نہیں لایا۔</p> </span></span><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> <p style="text-align: right"> </p> </span><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;"> </span></span> <p style="text-align: right"><span style="font-size:22px;"><span style="font-family:alvi Nastaleeq v1.0.0;">چنانچہ امت مسلمہ کی غفلت اور احکام دین سے دوری کے باعث نبضشناس علماء نے امت کی خیر خواہی کے لئے قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کو ایک مستحسن عمل قرار دیا ہےکہ بطور خاص ماہ میلاد ویوم میلاد آپ کے ذکر کا اہتمام کریں اور آپ کی تعلیمات مقدسہ سے روشناس ہوں تاکہ اس کی برکت سے بقیہ گیارہ ماہ بھی سیرت طیبہ پر عمل کے لئے مستعد ہوجائیں اوراصلاح نفس کا نیا عزم وحوصلہ پیدا ہوجائے ۔</span></span><span style="font-family: Tahoma"><span style="font-size: small"><br /> </span></span></p>