Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حافظ قرآن کے والدین کو سورج سے زیادہ روشن تاج پہنایاجائے گا۔


حافظ قرآن کے والدین کو سورج سے زیادہ روشن تاج پہنایاجائے گا۔

قرآن کی تلاوت کے ساتھ اس کے تقاضوں پر عمل کرنے کی تلقین۔

حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم کا لکچر

قرآن کریم اللہ تعالی کا پاکیزہ کلام ہے جو ساری انسانیت کے لئے نسخۂ کیمیا ہے،جس کی آیات بینات سراسر ہدایت اورشفا ہیں۔

دیگر کتب سماویہ کو نازل کرنے کے بعد اللہ تعالی نے ان کی حفاظت کاذمہ نہیں لیا بلکہ اسی امت کے علماء ربانیین کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری سپرد کی،جیساکہ سورۂ مائدہ کی آیت نمبر:44 میں ہے:

وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ۔

ترجمہ:اور عالم وفقیہ کہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے اور وہ اس پر گواہ تھے۔(سورۂ مائدہ:44)

اور قرآن کریم چونکہ نبی آخرالزماںصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا گیا اور اس کے احکام وقوانین تاقیام شمس وقمر رہنے والے ہیں اسی لئے اللہ تعالی نے خوداس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے،ارشاد الہی ہے: إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُون۔

ترجمہ:بے شک ہم ہی نے اس ذکر(قرآن)کو نازل کیا ہے اور بے شک ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔(سورۂ حجر:9)۔

ان حقائق کا اظہار حضرت ضياء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے مسجد ابو الحسنات جہاں نما حیدرآباد میں اپنے توسیعی لکچر میں فرمایا۔

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ نے فرمایا کہ اللہ تعالی ہی قرآن کریم کا محافظ حقیقی ہے اور عالَم اسباب میں قرآن کریم کے معانی کی حفاظت کے لئے ’’علماء کرام‘‘ کو اور الفاظ کی حفاظت کے لئے ’’حفاظ کرام‘‘ کو ذریعہ بنایا۔

اللہ تعالی قرآن کریم کا حافظ وقاری بھی ہے اور تالی ومقری بھی۔یہ محض اس کا فضل وعنایت ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو ان صفات کا فیض عطا کیا اور وہ بھی حافظ وقاری،تالی ومقری کہلارہے ہیں۔

دنیامیں کوئی شخص اپنے لئے بادشاہ کا لقب استعمال نہیں کرسکتا،اگر کرتا ہے تو اسے مجرم قرار دیا جاتاہے؛لیکن حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے اس امت کے خوش نصیبوں کے لئے یہ خصوصی عطیہ ہے کہ بادشاہوں کے بادشاہ ،رب العالمین نے انہیں اپنی صفات کا فیض عطاکیا اور وہ’’قاری وحافظ‘‘کہلائے۔

قرآن کریم کی تلاوت بہترین مشغلہ اور افضل ترین عبادت ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔(صحیح بخاری،کتاب فضائل القرآن،باب خيركم من تعلم القرآن وعلمهحدیث نمبر:5027)

عَنْ عُثْمَانَ رضى الله عنه عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ .

اللہ تعالی نے ہمیں اپنا مقدس کلام عطافرمایاہے،اس کی شکر گزاری اور قدردانی یہ ہے کہ اس کے حقوق اداکئے جائیں،قرآن کریم کے ہم پرچار(4)حقوق عائد ہوتے ہیں:

قرآن کریم کا پہلا حق یہ ہے کہ اس کی تلاوت کی جائے،دوسرا حق یہ ہے کہ اسے حفظ کیا جائے،تیسرا حق یہ ہے کہ اس کی فہم حاصل کی جائے اور چوتھا حق یہ ہے کہ اس کے مقتضیات پر عمل کیا جائے۔

آج قرآن فہمی کے نام پر یہ رجحان عام ہورہا ہے کہ ’’تراویح وغیرہ میں قرآن کریم کی تلاوت کی مقدار کو کم کرکے وہی وقت قرآن فہمی کے لئے مختص کیا جائے‘‘اس طرح غیر شعوری طور پر تلاوتِ قرآن سے دوری ہورہی ہے۔

قرآن فہمی کا جذبہ قابل قدر ہے؛لیکن فہم قرآن کے ذوق کے پیش نظر قرآن کریم کی تلاوت کو نظرانداز نہ کیا جائے۔مجرد تلاوت پر بھی ثواب مقررہے۔

دنیاکی کوئی کتاب بغیر سمجھے پڑھی جائے تو اکتاہٹ ہوتی ہے؛لیکن قرآن کریم وہ واحد کتاب ہے جس کی تلاوت کرنے والااگرچہ کہ وہ اس کے معنی کو نہ سمجھے تب بھی مکمل ذوق وشوق سے پڑھتاہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا:اے ابو ہریرہ!لوگوں کو قرآن سکھاتے رہو اور سیکھتے رہو،کیونکہ اسی حال میں اگر تمہیں موت آجائے تو فرشتے تمہاری قبر کی اس طرح زیارت کریں گے جیسے کعبۃ اللہ شریف کی زیارت کی جاتی ہے۔

(جامع الاحادیث للسیوطی،مسند أبى هريرة،حدیث نمبر: 42659۔ كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال ،حرف العين كتاب العلم من قسم الأفعال،باب في فضله والتحريض عليه،حدیث نمبر: 29377)

عَنْ أَبِىْ هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ لِىْ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا أَبَا هُرَيْرَةَ عَلِّمِ النَّاسَ الْقُرْانَ وَتَعَلَمّْهُ فَإِنَّكَ اِنْ مُتَّ وَأَنْتَ كَذَلِكَ زَارَتِ الْمَلَائِكَةُ قَبْرَكَ كَمَا يُزَارُ الْبَيْتُ الْعَتِيْقْ۔

حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو قرآن پڑھے،اسے یاد کرے اور اس کی حلال کردہ چیزوں کو حلال جانے اور حرام کردہ امور کو حرام جانے تو وہ شخص جنت میں داخل ہوگا اور اپنے خاندان کے دس(10)ایسے افراد کو اپنی سفارش سے جنت میں لے جائے گا جن پر دوزخ واجب ہوچکی تھی۔

بروزحشر حافظ قرآن کے والدین کو اللہ تعالی ایسا تاج پہنائے گا جو سورج سے زیادہ روشن ہوگا۔

اگر کوئی شخص حفظ کرنے کا ارادہ کرلے اور عملًا آغاز بھی کردے لیکن کسی سبب وہ حفظ تکمیل نہ کرسکے اور موت آجائے تو حدیث شریف کے بموجب اللہ تعالی اس شخص کی قبرمیں فرشتہ کو مقرر فرماتاہے جو اسے قرآن حفظ کراتاہے ۔

پھر وہ شخص بروز قیامت حفاظ قرآن کے ساتھے اٹھایا جائے گا۔

مولانا حافظ سید بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

لکچر کے اختتام پر حضرت ضیاء ملت نے بارش کے لئے خصوصی دعاء کی۔

www.ziaislamic.com