Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

غزوۂ احد ایک مطالعہ


غزوۂ احد ایک مطالعہ

     شوال المکرم Ú©ÛŒ 11 تاریخ Ú©Ùˆ اور ایک روایت Ú©Û’ مطابق 7یا15شوال المکرم Ú©Ùˆ اسلام کا ایک عظیم معرکہ "غزوۂ احد"رونما ہوا اور اس معرکہ میں ستر(70)صحابۂ کرام جام شہادت نوش کئے‘ جن میں سرفہرست سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Û’ چچا جان سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں Û”

    

     سورۂ آل عمران Ú©ÛŒ آیت نمبر 169 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَاء ٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ ۔

     ترجمہ:اور جو لوگ اللہ تعالی Ú©Û’ راستہ میں شہید کئے گئے انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھنابلکہ اللہ تعالی Ú©Û’ نزدیک زندہ ہیں اور ان Ú©Ùˆ رزق  مل رہا ہے۔

     (سورۃ اٰل عمران۔169)

      Ø§Ø³ آیت کریمہ میں عمومی طور پر تمام شہداء کرام Ú©ÛŒ حیات اور انہیں ملنے والی نعمتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے،حقیقت میںیہ آیت کریمہ سید الشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ اور آپ Ú©Û’ ساتھ شہید ہونے والے حضرات Ú©ÛŒ شان میں نازل ہوئی،جیساکہ مستدرک علی الصحیحین میں روایت ہے:

عن ابن عباس رضی اللہ عنہما ، قال : نزلت ہذہ الآیۃ فی حمزۃ وأصحابہ (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَاء ٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ۔

     ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے ،انہوںنے فرمایا :یہ آیت کریمہ " وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَاء ÙŒ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ ۔ترجمہ:اور جو لوگ اللہ تعالی Ú©Û’ راستہ میں شہید کئے گئے انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھنابلکہ اللہ تعالی Ú©Û’ نزدیک زندہ ہیں اور ان Ú©Ùˆ رزق  مل رہا ہے۔"سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ اور آپ Ú©Û’ ساتھ شہیدہونے والے حضرات Ú©ÛŒ شان میں ناز Ù„ ہوئی Û”

     ( المستدرک علی الصحیحین للحاکم، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ الحج ،حدیث نمبر3414)

غزوۂ احد

      ØºØ²ÙˆÛ‚ احد 3Ú¾ میں واقع ہوا۔ ’’اُحُد ‘‘مدینہ طیبہ Ú©Û’ ایک وسیع پہاڑ کا نام ہے ،جس Ú©Û’ متعلق نبی برحق صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا :

ہَذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہُ۔

     ترجمہ:یہ (اُحُد) وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں Û” (صحیح البخاری ،کتاب المغازی،باب احد یحبنا ونحبہ ،حدیث نمبر4083)

     یہ حق Ùˆ باطل کا معرکہ اسی پہاڑ Ú©Û’ دامن میں واقع ہوا۔ اس معرکہ میں مسلمانوں Ú©Û’ کاروان حق Ú©ÛŒ تعداد سات سو (700)تھی ،جس میں صرف سو (100)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم زرہ پوش تھے، اور قریش کا لشکر تین ہزار(3000) افراد پر مشتمل تھا، جن میں سات سو(700) افراد زر ہ پوش تھے۔ حق Ùˆ صداقت Ú©ÛŒ راہ میں جام شہادت نوش کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم Ú©ÛŒ تعداد ستر(70)تھی ‘جبکہ باطل پرستوں Ú©Û’ تیس (30)افراد جہنم رسید ہوئے۔ 

سیدالشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت عظمیٰ:

     غزوۂ  احد میں سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی مکمل شجاعت Ùˆ جواں مردی Ú©Û’ ساتھ اہل مکہ کا مقابلہ کرتے رہے۔ ہند بنت عتبہ Ú©Û’ وحشی نامی ایک حبشی غلام جو ماہر نشانہ باز تھے اور وہ دونوں اس وقت تک مشرف بہ اسلام نہیں ہوئے تھے‘چنانچہ ان سے ہندہ Ù†Û’ کہا: اگر تم جنگ میں امیر حمزہ رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ شہید کردو تو تمہیں آزاد کردیا جائے گا، وہ سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کا مسلسل تعاقب کررہے تھے اور موقع Ú©ÛŒ تلاش میں تھے کہ جیسا ہی موقع ملے سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ پر نشانہ لگائیں Ú¯Û’Û” وہ ایک مقام پر Ú†Ú¾Ù¾ کر بیٹھ گئے ،جب سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ مقابلہ کرتے ہوئے ان Ú©Û’ قریب سے گزرے تو انہوں Ù†Û’ Ú†Ú¾Ù¾ کر آپ رضی اللہ عنہ پر ایک نیزہ سے وار کیا جو سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ ناف مبارک سے ہوکر پشت مبارک سے Ù†Ú©Ù„ گیا۔ اور آپ Ù†Û’ جام شہادت نوش فرمایا۔ پھر ہندہ Ù†Û’ سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ نعش مبارک Ú©ÛŒ بے حرمتی Ú©ÛŒ اور آپ کا Ø´Ú©Ù… مبارک چاک کرکے اس سے جگر Ú©Ùˆ نکالا اور چبا کر نگلنا چاہا لیکن وہ Ù†Ú¯Ù„ نہ سکی۔واضح رہے کہ بعد میں حضرت وحشی اور حضرت ہندہ دونوں Ú©Ùˆ نعمت اسلام سے سرفرازی ہوگئی !رضی اللہ عنہما۔ 

     جس وقت آپ Ú©ÛŒ شہادت ہوئی اس وقت آپ Ú©ÛŒ عمر مبارک چوپن (54)سال تھی۔

جیساکہ امام حاکم نے ’’مستدرک ‘‘ میں روایت کی ہے :

 Ø­Ù…زۃ بن عبد المطلب وقتل یوم أحد وہو ابن أربع وخمسین۔

(المستدرک علی الصحیحین للحاکم ،ذکر إسلام حمزۃ بن عبد المطلب ، حدیث نمبر4880)

شہداء احد کی فضیلت

     غزوۂ احد میں شہید ہونے والے صحابۂ کرام رضی اللہ تعالی عنہم Ú©ÛŒ خصوصی حیات سے متعلق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالی Ù†Û’ انہیں جنت میں امتیازی مقام ومرتبہ عطا فرمایاہے اور وہ اللہ تعالی Ú©ÛŒ عطا کردہ نعمتوں سے استفادہ کررہے ہیں جیساکہ مسند امام احمد میں حدیث شریف ہے:

        Ø¹ÙŽÙ†Ù ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا أُصِیبَ إِخْوَانُکُمْ بِأُحُدٍ جَعَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَرْوَاحَہُمْ فِی أَجْوَافِ طَیْرٍ خُضْرٍ تَرِدُ أَنْہَارَ الْجَنَّۃِ تَأْکُلُ مِنْ ثِمَارِہَا وَتَأْوِی إِلَی قَنَادِیلَ مِنْ ذَہَبٍ فِی ظِلِّ الْعَرْشِ فَلَمَّا وَجَدُوا طِیبَ مَشْربِہِمْ وَمَأْکَلِہِمْ وَحُسْنَ مُنْقَلَبِہِمْ قَالُوا یَا لَیْتَ إِخْوَانَنَا یَعْلَمُونَ بِمَا صَنَعَ اللَّہُ لَنَا لِئَلاَّ یَزْہَدُوا فِی الْجِہَادِ وَلاَ یَنْکُلُوا عَنِ الْحَرْبِ. فَقَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا أُبَلِّغُہُمْ عَنْکُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ہَؤُلاَئِ الآیَاتِ عَلَی رَسُولِہِ (وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمْوَاتاً بَلْ أَحْیَاء۔ Û” Û” )Û”

     ترجمہ:سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے ،انہوں Ù†Û’ فرمایا ØŒ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا:جب’’احد ‘‘میں تمہارے بھائی شہید ہوگئے تو اللہ تعالی Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ ارواح Ú©Ùˆ سبز پرندوں Ú©Û’ پیٹ میں رکھا،وہ حضرات سیرابی Ú©Û’ لئے جنت Ú©ÛŒ نہروں پر آتے ہیں،وہ جنت Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„ تناول کرتے ہیںاور عرش Ú©Û’ سایہ میں سونے Ú©ÛŒ قندیلوں میں آرام کرتے ہیں،جب وہ اپنے کھانے اور مشروبات Ú©ÛŒ خوشبو Ú©Ùˆ پائے اور اپنے بہترین ٹھکانہ Ú©Ùˆ دیکھے تو کہنے Ù„Ú¯Û’:اے کاش! ہمارے بھائی بھی جان لیتے کہ اللہ تعالی Ù†Û’ ہمارے لئے کیا کیا نعمتیں تیار کر رکھی ‘تاکہ وہ جہاد سے بے رغبتی نہ کریں اور میدان جنگ سے پیچھے نہ ہٹیں۔تو اللہ تعالی Ù†Û’ ارشاد فرمایا:تمہاری جانب سے یہ خوش خبری میں ان تک پہنچاتا ہوں!پھر اللہ تعالی Ù†Û’ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیاتِ کریمہ نازل فرمائیں: وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَاء ÙŒ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ ۔ترجمہ:اور جو لوگ اللہ تعالی Ú©Û’ راستہ میں شہید کئے گئے انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھنابلکہ اللہ تعالی Ú©Û’ نزدیک زندہ ہیں اور ان Ú©Ùˆ رزق مل رہا ہے۔

     (سورۃ اٰل عمران،169۔مسند الامام احمد، مسند عبد اللہ بن العباس،حدیث نمبر2430)

شہداء احد کی زیارت پرحضور ﷺ اور خلفاء ثلاثہ کی مداومت

     حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا یہ معمول مبارک تھا کہ آپ ہر سال اہتمام Ú©Û’ ساتھ شہداء احد Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے تشریف لیجایا کرتے اور حضورپاک علیہ الصلوٰۃ والسلام Ú©Û’ وصال مبارک Ú©Û’ بعد آپ Ú©ÛŒ اتباع میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ،سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ اپنے اپنے دورِخلافت میں ہر سال پابندی Ú©Û’ ساتھ شہداء احد Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے تشریف لیجایاکرتے تھے ،سیدنا علی مرتضی رضی للہ عنہ Ú©Û’ دورِ خلافت میں چونکہ آپ Ù†Û’ کوفہ Ú©Ùˆ دارالخلافہ بنایاتھا‘اسی لئے آپ کا قیام کوفہ میں تھا، چنانچہ آپ Ú©Û’ بارے میں اس معمول کا تذکرہ نہ ملنے Ú©ÛŒ وجہ سے غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے ،جیساکہ تفسیر روح المعانی،تفسیر قرطبی،تفسیر در منثوراورتفسیر ابن کثیر وغیرہ میں روایت ہے:

واخرج ابن جریر عن محمد بن إبراہیم قال : کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یأتی قبور الشہداء علی راس کل حول فیقول : (سلام عَلَیْکُم بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عقبی الدار ) وکذا کان یفعل أبو بکر . وعمر . وعثمان رضی اللہ تعالی عنہم ۔

     ترجمہ:حضرت ابن جریر رحمۃ اللہ تعالی علیہ Ù†Û’ حضرت محمد بن ابراہیم رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت نقل Ú©ÛŒ ہے،آپ Ù†Û’ فرمایا ØŒ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہر سال Ú©ÛŒ ابتداء میں شہداء احد Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے تشریف لاتے اور فرماتے:"سلامتی ہو تم پرکیونکہ تم Ù†Û’ صبر کیا ،تو کیا ہی اچھا آخرت کا گھر ہے"اور اسی طرح ہر سال حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ ،حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ بھی زیارت کیا کرتے Û”

     (تفسیر القرطبی،ج9،ص312۔روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم والسبع المثانی۔الدر المنثور فی التأویل بالمأثور۔تفسیر ابن کثیر۔السیرۃ النبویۃ لابن کثیر،ج3،ص90Û” مغازی الواقدی،دفن شہداء احد،ج1ØŒ311)

     از: مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

www.ziaislamic.com