Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

رمضان کے بعد کی زندگی اور لائحہ عمل پر مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم کالکچر


رمضان کے بعد کی زندگی اور لائحہ عمل پر مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم کالکچر

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نما،حیدرآباد میں26جولائی 2015 بروز اتوار بعد نماز مغرب توسیعی لکچر منعقدہوا۔

ضیاء ملت حضرت علامہ مولانامفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ’’ماہ رمضان کے بعد کی زندگی اور لائحہ عمل‘‘کے زیر عنوان توسیعی لکچر میں فرمایا کہ رمضان المبارک میں بندۂ مومن ایک عظیم فریضہ ’’روزہ‘‘کی ادائی کا اہتمام کرتاہے۔

رمضان المبارک میں اللہ رب العزت نے جو روزے فرض فرمائے ہیں، اس کی اہم حکمت یہ بیان فرمائی کہ روزہ کی برکت سے روزہ دار تقوی کو اختیارکرلیتاہے اور پرہیزگاری کو اپنا لیتا ہے، تقوی اور پرہیزگاری کی یہ حالت محض رمضان المبارک تک ہی محدود نہیں ہونی چاہئے بلکہ روزہ دارکی ساری زندگی تقوی وطہارت کی آئینہ دار ہو ، ماہ رمضان میں کی جانے والی عبادتیں اور ریاضتیں ماضی کی یادگار بن کرنہ رہ جائیں بلکہ آئندہ زندگی میں بھی انہی مجاہدات کو اپنایا جائے۔اللہ تعالی نے تکمیل صیام پر شکر گزاری اور حق تعالی کی بڑائی اور کبریائی کا حکم فرمایا،سورۂ بقرہ،آیت نمبر:185،میں ارشاد فرمایا:

يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ.

ترجمہ:اللہ تعالی تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا اوریہ کہ تم گنتی پوری کرلیا کرو اور اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرو،اس لئے کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکرگزاری کیاکرو۔(سورۃ البقرۃ،آیت نمبر:185)

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ بندۂ مومن ہمیشہ اللہ تعالی کے ذکر میں مصروف رہے اور اس کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر کرے،اپنے اعضاء وجوارح کو اسی کے احکام کے مطابق استعمال کرے۔جس شوق اورجذبہ کے ساتھ ماہ رمضان میں عبادت کیا کرتے تھے اسی طرح بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کا اہتمام کرے۔ صرف ایک مہینہ کی حدتک نہیں بلکہ تادم زیست عبادت کرنا ہے،ارشاد باری تعالی ہے: وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ.

ترجمہ:اور اپنے رب کی عبادت کرو ؛یہاں تک کہ تمہارے پاس موت آجائے۔

(سورۂ حجر،آیت:99)

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی امت کے لئے زندگی کا بہترین لائحہ عمل بتلایا،مختصر اور جامع الفاظ میں ایسی نصیحت فرمائی کہ اس پر عمل کرنے والادارین کی فلاح کا مستحق ہوجاتاہے۔

غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ مجھے ایسا عمل بتلائیے جو مجھ کو جنت میں داخل کرے اور دوزخ سے مجھ کو دور کرے! ارشاد ہوا کہ تم نے ایک امر عظیم کا سوال کیا ہے، اور یقینا وہ اس شخص کے لئے آسان ہے جس پر اللہ تعالیٰ آسان کردے: اللہ کی عبادت کرے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرے ، نمازکو پابندی کے ساتھ ادا کرے ، زکوٰۃ دے ، رمضان کے روزے رکھے ،اوربیت اللہ کا حج کرے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازوں کا پتہ نہ دوں؟’’روزہ‘‘ ڈھال ہے اور ’’خیرات‘‘ گناہوں کو بجھادیتی ہے ؛ جس طرح پانی آگ کو بجھادیتا ہے،اوردرمیانی رات میں آدمی کا نماز پڑھنا ،پھر آپ نے سورۂ سجدہ کی آیت قرآنیہ تلاوت فرمائی: تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ.فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ.

’’ترجمہ: (ان کے پہلو بستروں سے جدا ہوتے ہیں، وہ اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں، ڈر سے اور امید سے ،اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں ،یہ آنکھوں کی ٹھنڈک ہے جو ‘ان کے لئے چھپا رکھی گئی ہے، اسے کوئی نفس نہیں جانتا، یہ بدلا ہوگا اس عمل کا جو وہ کیا کرتے تھے)‘‘۔(سورہ سجدہ،آیت نمبر:16/17)

پھرآپ نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا میں تم کو اصلِ دین، اور دین کا ستون، اور دین کا اعلیٰ مقام نہ بتلاؤں؟حضرت معاذ نے عرض کیا: ہاں، بتلائیے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!ارشاد ہوا: اصل دین اسلام (فرماں برداری) ہے اور اس کا ستون نماز ہے ،اور اس کا اعلیٰ مقام جہاد ہے (یعنی ہر وہ کوشش جس سے اِعلاء کلمۃ اللہ ہو۔)

حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم نے فرمایا کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی مرتبہ جو نماز،روزہ اور زکوۃ سے متعلق فرمایااس سے پنجہ وقتہ فرض نماز،ماہ رمضان کے روزے اورصاحب نصاب پرواجب والی زکوۃ مرادہے،اور دوسری مرتبہ جو روزہ،خیرات اور نماز کا ذکر فرمایا اس سے نفل روزہ،خیرات اور نفل نماز مراد ہے۔آپ نے روزہ کو ’’ڈھال‘‘قراردیا،جس طرح ڈھال دشمن کے حملہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے اسی طرح ’’روزہ‘‘جہنم اور گناہوں سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔رمضان کے روزے تو فرض ہیں اس کے علاوہ‘‘ شوال کے چھے روزے،عرفہ کا روزہ، عاشوراء کے روزے،رجب اور شعبان کے روزے،جمعرات اور پیرکے روزے اور ایام بیض کے روزے‘‘ سنت اور نفل روزے بھی رکھے گئے۔زکوۃ کے علاوہ نفل صدقہ وخیرات کی ترغیب دی،جس سے عبادت کا ثواب بھی دیا جاتا ہے اور بندوں کی ضرورت بھی پوری ہوتی ہے۔

پھرحضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاذسے فرمایا: کیا میں تم کو ایسی چیز نہ بتلاؤں جس پر ان تمام امورِ دین کا دارومدار ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں بتلائیے ! تو آپ نے اپنی زبان مبارک پکڑلی اور فرمایا :اس کو قابو میں رکھو! انہوں نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! تو کیا ہم لوگ جو کچھ بولتے ہیں اس پر بھی مواخذہ ہوگا؟ فرمایا:کس قدر غافل ہو ائے معاذ! لوگوں کو دوزخ میں منہ کے بل یا ناک کے بل‘ یہ زبان کی کاٹی ہوئی کھیتی کے سوا اور بھی کوئی چیز گرائیں گی؟۔(مسندامام احمد،جامع ترمذی،مشکوۃ المصابیح،زجاجۃ المصابیح)

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى سَفَرٍ فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِى بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِى الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِى مِنَ النَّارِ. قَالَ « لَقَدْ سَأَلْتَنِى عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِى الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ». ثُمَّ قَالَ « أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ وَصَلاَةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ ». قَالَ ثُمَّ تَلاَ (تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ) حَتَّى بَلَغَ (يَعْمَلُونَ) ثُمَّ قَالَ « أَلاَ أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ ». قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ.

قَالَ « رَأْسُ الأَمْرِ الإِسْلاَمُ وَعَمُودُهُ الصَّلاَةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ». ثُمَّ قَالَ « أَلاَ أُخْبِرُكَ بِمَلاَكِ ذَلِكَ كُلِّهِ ». قُلْتُ بَلَى يَا نَبِىَّ اللَّهِ قَالَ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ « كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا ». فَقُلْتُ يَا نَبِىَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ فَقَالَ « ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِى النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلاَّ حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ ».(جامع الترمذی،حدیث نمبر:2825)

دنیوی مشاغل اورتجارت کے سبب عبادت میں کوتاہی نہ کریں،جو رب اپنے منکروں کو رزق دیتا ہے کیا وہ اپنے عبادت گزار بندوں کو نہیں نوازے گا؟۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

www.ziaislamic.com