Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت خواجۂ خواجگان خواجہ محمد باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ


حضرت خواجۂ خواجگان خواجہ محمد باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ

حضرت خواجۂ خواجگان خواجہ محمد باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ کے جلیل القدر بزرگ ہیں،آپ ہی وہ باعظمت ولی ہیں جنہوں نے سلسلۂ نقشبندیہ کو ہندوستان میں لایا ہے۔

     آپ کا اسم گرامی "رضی الدین "تھا لیکن آپ"محمد باقی باللہ"Ú©Û’ نام سے مشہور خلائق ہوئے۔

ولادت شریف:

     آپ Ú©ÛŒ ولادت شریف 971Ú¾ اور ایک قول Ú©Û’ مطابق 972Ú¾ Ù… جولائی 1564Ø¡ کوشہر کابل میں ہوئی۔

والد محترم:

       آپ Ú©Û’ والد ماجد کا نام "قاضی عبدالسلام " رحمۃ اللہ علیہ تھا۔

آپ کا تعلق سمرقند سے تھا لیکن آپ ایک عرصۂ دراز سے کابل ہی میں مقیم تھے۔

حصول علم اور بیعت:

 Ù„ڑکپن ہی سے آپ Ú©Û’ چہرہ سے آثار' جذبۂ الہٰی Ú©Û’ عیاں تھے، حضرت محمد صادق حلوائی رحمۃ اللہ علیہ سے علوم ظاہری Ú©ÛŒ تحصیل Ú©ÛŒ ہے ،آپ کا شمار وقت Ú©Û’ اکابر علماء وادباء میں ہوتا ہے۔

حضرت باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ مکمل ذوق وشوق اور کامل جستجو کے ساتھ تحصیل علم میں مصروف ہوگئے۔علوم وفنون میں ترقی فرماتے کررہے تھے،لیکن مشیت کچھ اور ہی تھی۔

ایک دن حضرت خواجہ باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ کتاب کے مطالعہ میں مصروف تھے کہ ایک مجذوب بزرگ نے فرمایا:

در کنز وہدایہ نتواں دید خدا را

آئینۂ دل بیں کہ کتابے یہ ازیں نیست

(کنز وہدایہ  جیسی کتابوں میں خدائے تعالی نظر نہيں آتا،دل کا آئینہ دیکھو کیونکہ اس سے بہتر کوئی کتاب نہیں)

اس کے بعد آپ کے اندر ایک عجیب انقلاب بپا ہوا، پھر طریق تصوف میں داخل ہونے کا داعیہ پیدا ہواتو اپنے شیخ خواجہ عبیداللہ رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت توبہ کی ، جب آپ کو استقامت علی الطریقت حاصل نہ ہوئی تو دوبارہ شیخ افتخار رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کی ، جب یہاں بھی تشفی نہ ہوئی تو حضرت شیخ امیر عبیداللہ بلخی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت کی ،یہاں بھی سیری نہ ہوئی ۔

مرشد کامل کی تلاش میں آپ ماوراء النہر،بلخ بدخشاں،کشمیر،لاہور،دہلی وغیرہ کا دورہ کیا۔

آپ  Ú©Ø³ÛŒ کامل Ú©ÛŒ تلاش میں تھے کہ خواب میں اپنے آپ Ú©Ùˆ حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ Ú©Û’ ہاتھ پر بیعت کرتے ہوئے دیکھا، اس روز سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ Ú©Û’ کسی بزرگ سے فیض حاصل کرنے Ú©ÛŒ فکر میں مشغول ہوگئے، اس لئے شہر کشمیر میں پہنچ کرشیخ بابا ولی کُبروی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ خدمت میں رہے، یہاں خوب اصلاح ہورہی تھی، غیبوبیت کا بھی ظہور ہورہا تھا کہ ایسے میں شیخ مذکور کا انتقال ہوگیا، آپ نہایت مغموم اور متفکر تھے کہ حضرت مولانا خواجگی امکنگی رحمۃاللہ علیہ Ú©ÛŒ غلامی نصیب ہوئی ØŒ آپ Ú©Ùˆ مولانا خواجگی امکنگی رحمۃ اللہ علیہ خلوت میں Ù„Û’ جاکر تین دن Ù¾Û’ درپے توجہ دیتے رہے ØŒ خدا Ú©ÛŒ شان! یہاں آپ Ú©ÛŒ تکمیل ہوگئی Û”

ہند میں جلوہ افروزی:

ایک دن حضرت خواجگی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :بابا باقی باللہ! تم اب بلاد ہند میں جاؤ؛وہاں تم سے اس طریقہ نقشبندیہ کی رونق ظاہر ہوگی! آپ کے مزاج میں چونکہ انکساری بہت تھی اس لئے اس خدمت کے اختیار کرنے سے معذرت ظاہر کی تو حضرت خواجگی رحمۃ اللہ علیہ نے استخارہ کے لئے ارشاد فرمایا، استخارہ کرنے سے عالم رویا میں معلوم ہوا ،اس کی تعبیر دی گئی کہ ہند میں ایک کامل الاستعداد (مجددالف ثانی رحمۃ اللہ علیہ)تمہاری صحبت میں رہیں گے ،تمہارے کمالات ان کے ذریعہ سے ظاہر ہوں گے ، تم کو ان سے اور ان کو تم سے ایک حلاوت ملے گی، آپ نے حسب الارشاد اپنے مرشد کے بلاد ہند کا ارادہ فرمایا، پہلے لاہور میں رونق افروز رہے ،وہاں بہت لوگ آپ سے فیض یاب ہوئے۔لاہور میں آپ نے ایک سال قیام فرمایا۔

وہاں سے شہر دہلی میں تشریف لے آئے ،دہلی میں آپ کا قیام چار سال رہا۔اس مختصر سے قیام کے دوران آپ کو عوام وخواص کے درمیان عظيم مقبولیت حاصل ہوئي۔

     حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ شیخ قطب العالم رحمۃ اللہ علیہ Ú©Û’ فرزند شیخ رفیع الدین احمد رحمۃ اللہ علیہ عقد نکاح Ú©Û’ ضمن میں لکھا ہے کہ ان شادی اگرچہ دہلی سے دور اعظم پور میں ہورہی تھی،لیکن حضرت شیخ قطب عالم رحمۃ اللہ علیہ سے پرانے تعلق Ú©ÛŒ بنا پر حضرت خوجہ باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ طبیعت Ú©ÛŒ ناسازی Ú©Û’ باوجود شامل ہوئے،جیسے ہی صوفیہ کرام Ú©Ùˆ آپ Ú©ÛŒ آمد Ú©ÛŒ اطلاع ہوئی تو وہ دوڑ Ù¾Ú‘Û’ اور سو(100)کوس تک کوئی بھی مشہور صوفی ایسا نہ تھا جو آپ Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے حاضر نہ ہوا ہو۔

سکونت:

چونکہ دہلی میں قلعہ فیروزیہ ایسا خوشنما مقام ہے جس میں ایک بڑی نہراپنی روانی سے دلوں کو فرحت دے رہی ہے اور وہاں ایک بہت بڑی مسجد بھی واقع ہے ۔

     اللہ والوں کوایسے ہی مقام Ú©ÛŒ طلب رہتی ہے ØŒ اس لئے آپ Ú©Ùˆ بھی یہی مقام پسند آیا، وفات تک آپ یہیں تشریف فرمارہے۔

     حضرت خواجگی امکنگی رحمۃ اللہ علیہ آپ Ú©Ùˆ نعمت خلافت سے سرفراز کرنے Ú©Û’ بعد دیگر مریدین سے فرمایا:تمہیں نہیں معلوم کہ یہ جوان پہلے ہی درجہ تکمیل Ú©Ùˆ پہنچا ہوا تھا،وہ ہمارے پاس صرف احوال حاصلہ Ú©ÛŒ تصحیح Ú©Û’ لئے بھیجا گيا تھا۔جو شخص جیسا آئے گا ویسا جائے گا۔

     اکبری فتنہ Ú©Û’ خلاف تحریک Ú©ÛŒ بنیاد:

     اکبری Ú©Û’ خلاف آپ Ù†Û’ بڑی حکمت عملی Ú©Û’ ذریعہ ایک تحریک Ú©ÛŒ بنیاد ڈالی،یہ تحریک آپ Ú©Û’ خلیفہ خاص حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ Ú©Û’ دور میں پروان Ú†Ú‘Ú¾ÛŒ ،یہاں تک کہ آپ Ù†Û’ اکبری دین"دین الہی"کا قلع قمع کیا۔

تواضع وانکساری:

 Ø¨Ø§ÙˆØ¬ÙˆØ¯ یکہ آپ ذوق وشوق ،وجد وحال میں یگانہ روزگار تھے اور معرفت وحقیقت میں پایۂ عالی رکھتے تھے، پھر بھی آپ Ú©Û’ مزاج شریف میں تواضع وانکسار اس درجہ تھا کہ خاک پر بے بستر Ú©Û’ بیٹھ جاتے اور اپنے آپ Ú©Ùˆ مقام ارشاد Ú©Û’ اہل نہیں سمجھتے تھے Û”

آپ نے اپنے ایک خط کے اخیر میں اس طرح دعائیہ جملے لکھے:اے اللہ!تو مجھے مسیکن ہی زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں موت عطا فرما!۔

حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ  اللہ علیہ جو آپ Ú©Û’ مرید خاص بھی ہیں اور خلیفہ بااختصاص بھی،ان سے متعلق فرماتے ہیں:شیخ احمد (مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ)آفتاب Ú©ÛŒ مانند ہیں اور ہم جیسے سیارے اس میں Ú¯Ù… ہیں۔

مخلوق خدا پر شفقت کا علی نمونہ:

مخلوق پر شفقت کرنا آپ کی طبیعت میں کوٹ کوٹ کر بھر دیا گیا تھا۔

 Ø§ÛŒÚ© روز بلی آپ Ú©Û’ لحاف پر سوگئی، صبح تک آپ یوں ہی کڑاکے Ú©Û’ جاڑے میں بے لحاف Ú©Û’ اکڑتے ہوئے گزار دئے لیکن بلی Ú©Ùˆ لحاف سے علیحدہ نہیں فرمایا۔

 Ø§ÛŒØ«Ø§Ø± آپ Ú©Û’ مزاج میں اعلی درجہ کا تھا، انکسار Ú©ÛŒ توانتہاء ہی نہیں تھی ،اگر کسی مرید سے لغزش ہوتی توفرماتے کہ یہ ہماری ہی لغزش ہے جو بطور انعکاس Ú©Û’ اس سے ظہور Ú©ÛŒ ہے Û”

لاہور میں قیام کے دوران وہاں قحط پڑا گیا،لوگ بھوک کے سبب مرتے جارہے تھے۔مخلوق خدا کا درد آپ میں کچھ اس طرح تھا کہ آپ نے اپنی خوارک میں کمی کردی ،مسلسل روزے رکھتے جاتے اور آپ کے پاس جو گھانا تیار کیا جاتا تھا وہ سب غریبوں میں تقسیم فرمادیتے۔

دوران سفر اگر کوئی شخص پیدل چلتا نظر آتا تو آپ اسے سوار کرلیتے اور خود پیادہ چلتے تھے،منزل پر پہنچنے سے کچھ پہلے خود سوار ہوجاتے تاکہ کسی کو اس نیکی کا علم نہ ہو۔

صاحب عزیمت بزرگ:

 Ø¢Ù¾ عبادات اور معاملات میں احوط(زیادہ احتیاط والے) مسئلہ پر عمل فرماتے تھے Û”

     اسی واسطہ ابتداء میں باوجود حنفی ہونے Ú©Û’ قراء ت خلف امام کیا کرتے تھے ØŒ ایک رات آپ Ù†Û’ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ Ú©Ùˆ خواب میں دیکھا کہ امام فرمارہے ہیں کہ میرے مذہب پر بڑے بڑے کامل Ùˆ مکمل اولیاء اللہ عامل رہے ہیں!

 Ø¢Ù¾ Ù†Û’ امام Ú©ÛŒ اس تعریض Ú©Ùˆ سمجھ کر صبح سے قراء ت خلف امام ترک فرمادی Û”

آپ Ú©ÛŒ عادت شریفہ تھی کہ تمام امور میں عزیمت Ú©Û’ پہلو Ú©Ùˆ اپناتے،غذا Ú©Û’ سلسلہ میں اس قدر احتیاط فرماتے کہ آپ Ú©Û’ پاس پکوان کرنے والے بھی باوضو اور  صاحب حضور ہواکرتے اور ہمیشہ ذکر میں مصروف رہا کرتے تھے۔

ایک مرتبہ ایک صاحب کشف ددویش نے عرض کیا کہ فیض کے حصول میں کمی آگئی ہے۔آپ نے فرمایا :لقمہ میں بے احتیاطی ہوئی ہے۔تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ایندھن میں کچھ بے احتیاطی ہوگئی تھی۔

عادات شریفہ:

آپ پر خوف وخشیت کا غلبہ رہا کرتا،اور ہمیشہ باضو رہا کرتے تھے۔جب کسی کو ارادت میں لیتے تو طالب سے توبہ کرواتے،پھر طریقہ رابطہ ونگہداشت کی تعلیم دیتے۔(یعنی اللہ تعالی سے تعلق پیدا کرنا اور وساوس وخطرات سے دل کو کس طرح بچایا جائے)زیادہ تر مریدین کو ذکر قلب اور بعض کو نفی اثبات کی تلقین کرتے۔اس تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی محبت وتوجہ کو شامل حال کرتے۔

 

حلم وبردباری:

حضرت خواجہ باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ حلم وبرباری کے پیکر تھے،کسی سے سخت انداز میں کلام نہيں فرماتے،ہمیشہ نرمی اور ہر ایک کے ساتھ شفقت ومحبت کا معاملہ فرماتے۔آپ اپنے اصحاب کو نصیحت بھی کرتے کہ"تحمل(برداشت کرنا)راہ عرفان کی دلیل ہے"

آپ کا ایک پڑوسی ہمیشہ مختلف شرارتوں Ú©Û’ ذریعہ آپ کوتکلیف پہنچایا کرتا تھا،مگر آپ کبھی اس پر ملامت نہیں کی،ہمیشہ عفو ودرگزر سے کام لیا کرتے تھے۔آپ  Ú©Û’ ایک مرید جو کافی اثر ورسوخ رکھتے تھے انہوں Ù†Û’ تھانے میں شکایت کرکے اس Ú©Ùˆ گرفتار کروادیا۔جب حضرت Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ اطلاع ہوئی تو آپ اپنے مرید Ú©ÛŒ اس حرکت پر سخت ناراض ہوئے،انہوں Ù†Û’ کہا:حضرت!وہ شخص بڑا فاسق اور شریر تھا۔یہ سن کر آپ Ù†Û’ ایک سرد آہ Ù„ÛŒ اور فرمایا:ہاں تم اپنے آپ Ú©Ùˆ صالح خیال کرتے ہو اور تمہيں دوسرے فاسق نظر آتے ہیں۔ہم کیا کریں؛ہمیں تو وہ اپنے سے کسی طرح برا معلوم نہیں ہوتا۔یہ سن کر آپ Ù†Û’ مرید توبہ Ú©ÛŒ اور اسی وقت اس شخص Ú©Ùˆ رہا کروادیا۔

وصال مبارک کی پیشنگوئي:

 Ø§ÛŒÚ© روز ایک جگہ تشریف Ù„Û’ جاکر وہاں دو رکعت نمازپڑھی اور فرمایا کہ یہاں Ú©ÛŒ مٹی ہمارے دامن Ú©Ùˆ Ù„Ú¯Û’ Ú¯ÛŒ پھر خواب میں عبیداللہ احرار رحمۃ اللہ علیہ Ú©Ùˆ دیکھا کہ وہ آپ Ú©Ùˆ کرتا پہنارہے ہیں۔

صبح آپ نے تعبیر اس کی فرمائی کہ ممکن ہے صحت ہوجائے، ورنہ اس سے کفن کی طرف اشارہ ہے۔

 Ù¾Ú¾Ø± آپ Ù†Û’ مرض سے روز دوشنبہ25/ماہ جمادی الاخری1012Ú¾ میں وفات فرمائی، آپ Ú©ÛŒ قبر شریف شہردہلی میں قریب اس مقام Ú©Û’ ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ آثار قدیم مبارک ہیں۔

آپ Ú©Û’ اولادامجاد میں حضرت خواجہ عبید اللہ المعروف بہ خواجہ کلاں رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت خواجہ عبد اللہ المعروف بہ خواجہ خورد  رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔حضرت وصال مبارک Ú©Û’ وقت ان Ú©ÛŒ عمر دو،تین سال تھی۔

حضرت خواجہ باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ کے ایک خلیفہ حضرت شیخ تاج الدین سنبھلی رحمۃ اللہ علیہ ہیں،جن کی کاوشوں سے عرب ممالک میں سلسلہ نقشبندیہ خوب فروغ پایا۔عربی زبان میں آپ کی گئی کتابیں ہیں۔

آپ کی قیمتی نصائح:

حضرت خواجہ محمد باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

ہمارے طریقہ کا دارومدار تین(3)باتوں پر ہے:

(1)اہل سنت وجماعت کے عقیدہ پر ثابت قدمی

(2)دوام آگاہی

اور(3) عبادت

اگر کسی شخص میں یہ ان تین میں سے کسی ایک میں بھی فتور پڑجائے تو وہ ہمارے طریقہ سے خارج ہے۔

آپ فرماتے ہیں کہ درست عقیدہ،احکام شریعت کی رعایت،اخلاص اور حق تعالی کی طرف دائمی توجہ سب سے بڑی دولت ہے۔کوئی ذوق ووجدان اس بڑی نعمت کے برابر نہیں۔

سفر دن وطن

آپ Ù†Û’ فرمایا کہ جس شخص Ú©Ùˆ اس راہ کا شوق ہو اسے چاہئے کہ سچی توبہ Ú©Û’ بعد حتی المقدور زہد وتوکل،قناعت  وعزلت،صبروتوجہ Ú©Û’ ساتھ ذکر الہی میں مصروف رہے۔اسی Ú©Ùˆ" سفر در وطن" کہتے ہیں۔

مصادر مراجع:زبدۃ المقامات۔حضرات القدس۔گلزار اولیاء،مؤلفہ حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ،ص29/31)

از:مولانا مفتی حافظ سید ضياء الدین نقشبندی دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

www.ziaislamic.com