Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

کتاب وسنت دین کی اساس


کتاب وسنت دین کی اساس

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین پراعتقادوانقیادضروری

مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ کا خطاب

 

     "اسلام "ایک کامل ومکمل دین ہے،قرآن کریم اوراحادیث مبارکہ اس Ú©ÛŒ اساس ہیں۔اللہ تعالی Ù†Û’ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کواس شان Ú©Û’ ساتھ مبعوث فرمایا کہ آپ بندوں تک احکام الہی کوپہنچاتے ہیں اوربعطاء الہی آپ احکام Ú©ÛŒ حلت وحرمت کااختیاررکھتے ہیں،آپ Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… کوماننااوردل میں کسی قسم Ú©ÛŒ تنگی لائے بغیرآپ Ú©Û’ ہرفیصلہ کوبسرتسلیم قبول کرنا‘ہرمومن Ú©Û’ لئے ضروری ہے۔

سورۂ نساء کی آیت نمبر65میں اللہ تعالی کاارشادہے:

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا۔

ترجمہ:آپ کے رب کی قسم!یہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ آپسی معاملات میں آپ کوحاکم نہ بنالیں،پھرآپ کے فیصلہ سے متعلق اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں اوراسے دل وجان سے تسلیم نہ کرلیں۔

ان حقائق کا اظہار حضرت ضیاء ملت مولانامفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے مسجدابوالحسنات جہاں نما حیدرآبادمیں ہفتہ واری توسیعی لکچرکے دوران فرمایا۔

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت نے فرمایا کہ عام حالات میں اوراپنے مفادسے متعلق امورمیں کوئی اطاعت سے سرتابی نہیں ہوتی،نزاع اوراختلاف کی صورت میں اورجب فیصلہ کسی کے حق میں نہ آئے تو دل میں تنگی پیداہوسکتی ہے؛لیکن اللہ تعالی نے پہلے ہی سے آگاہ فرمایاکہ فیصلۂ رسول کواس طرح دل وجان سے تسلیم کیا جائے کہ دل میں کوئی تنگی بھی نہ آنے پائے،اگرآپ کے فیصلہ کوقبول نہ کیا جائے تواللہ تعالی قسم ذکرکرکے تاکیدکے ساتھ فرمایا کہ وہ شخص مومن ہی نہیں۔آپ کی زبان مبارک وحی الہی کی ترجمان ہے،ہرحال میں آپ کے دہن مبارک سے حق ہی نکلتاہے۔

مفتی صاحب  Ù‚بلہ Ù†Û’ سنن ابوداودکے حوالہ سے کہا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ارشادات عالیہ کولکھ لیا کرتے تھے،لوگوں Ù†Û’ ان سے کہا کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ ہربات Ù„Ú©Ú¾ لیاکرتے ہو،کبھی آپ جلال وغضب میں ہوتے ہیں اورکبھی خوشی وفرحت میں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا جائے کہ آیاجلال وخوشی Ú©Û’ عالم میں فرمائی جانے والی بات کوبھی ضبط تحریرکریں یانہیں؟جب انہوں Ù†Û’ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا توآپ Ù†Û’ فرمایا:Ù„Ú©Ú¾ لیا کرو،اورآپ Ù†Û’ اپنے دہن مبارک Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرکے فرمایا:قسم اس ذات Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!اس سے سوائے حق Ú©Û’ کوئی اوربات نہیں نکلتی Û”

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرامین عالیہ پراعتقادبھی ضروری ہے اورانقیادبھی۔اللہ تعالی نے آپ کوتکوینی اختیارات کے ساتھ تشریعی اختیارات بھی عطافرمائے ہیں۔

دین اسلام میں کئی ایسے احکا م ہیں جن کی حرمت کا قرآن کریم میں ذکرموجودنہیں،آپ علیہ السلام نے اپنے خداداداختیارسے اس کوحرام قراردیا؛چنانچہ ’سونا‘پہننا امت کے مردوں پرحرام ہے،اسی طرح ’ریشم‘کی حرمت کاذکربھی قرآن میں نہیں،ان کی حرمت احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکونہ صرف احکام میں حلت وحرمت کااختیارہے بلکہ آپ اس بات کابھی کامل اختیاررکھتے ہیں کہ احکام شریعت میں جس حکم سے جس کوچاہیں مستثنی کردیں،چنانچہ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ آپ نے حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ کوچھ ماہ کی بکری قربانی کرنے کی خصوصی اجازت عطافرمائی؛حالانکہ حکم شریعت یہ ہے کہ ایسی بکری جس کی عمرایک سال سے کم ہو‘قربانی کے لائق نہیں۔

اسی طرح اسلامی شریعت میں معاملات میں دوعادل گواہوں کی شہادت معتبرومقبول ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خداداداختیارسے حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کودوعادل گواہوں کے قائم مقام قراردیا،ارشادفرمایا:خزیمہ رضی اللہ عنہ جس کسی کے حق میں گواہی دیں یاکسی کے خلاف میں گواہی دیں تو ان کی گواہی کافی ہے۔مزیدکسی اورکی شہادت کی حاجت نہیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک کے بعدجب جمع قرآن کامرحلہ آیاتویہ طے پایا کہ کسی بھی آیت کواس وقت تک مصحف میں درج نہ کیا جائے گاجب تک کہ دوصحابہ کرام رضی اللہ عنہم تحریری طورپرآیت پیش نہ کریں جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہدمیمون میں لکھ دیاگیا تھا؛حالانکہ صحابہ کرام حفاظ تھے۔

حضرت زیدبن ثابت  Ø±Ø¶ÛŒ اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ہم مصحف قرآنی صحیفوں میں نقل کئے توسورۂ احزاب Ú©ÛŒ ایک آیت مجھ کونہ ملی،حالانکہ میں Ù†Û’ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کواس Ú©ÛŒ تلاوت فرماتے سناتھا،میں Ù†Û’ اس آیت کریمہ Ú©Ùˆ حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ Ú©Û’ علاوہ کسی Ú©Û’ پاس نہ پایا،خزیمہ رضی اللہ عنہ وہی ہیں جن Ú©ÛŒ گواہی کورسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ دوآدمیوں Ú©ÛŒ گواہی Ú©Û’ قائم مقام قراردیا تھا؛چنانچہ آپ Ú©ÛŒ گواہی پراس آیت کوشامل کرلیاگیا۔

سلام ودعاء پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔مولانا حافظ سید بہاء الدین زبیرنقشبندی قادری صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

جاری کردہ

شعبہ نشرواشاعت ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد،الہند۔

www.ziaislamic.com