<p style="text-align: right;"><span style="font-size: 22px;"><span style="">عام طورپریہ پروپگنڈہ کیا جاتا ہے کہ اسلام دہشت گردی کا مذہب ہے جبکہ نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ساری انسانیت کے لئے اپنے اخلاق عالیہ کا بے مثال نمونہ عطا کیا آپ کے رحم وکرم، امن پسندی ،صلح وآشنی ،جودوحسان ،حلم وصبر،عفوودرگذرجیسے صفات علیہ کی بدولت لوگ جوق درجوق دائرہ اسلام میں داخل ہوتے گئے ۔<br /> <br /> مکہ مکرمہ میں تیرہ سال تک اعداء دین کی طرف سے پیہم مخالفت اورظلم وستم ،ایذاء رسانیوں کے باوجود رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم دعاء ہدایت ہی فرماتے رہے حتی کہ طائف میں جب آپ پرپتھربرسائے گئے ،قدمین اطہرین لہولہان ہوگئے، بحکم خداوندی پہاڑوں کے فرشتے نے حاضرہوکرعرض کیا‘ حضور!آپ اجازت عطافرمائیں تودونوں پہاڑوں کوملادوں گا،کوئی ایک کافربھی بچ نہیں سکے گا،تب رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا :میں لعنت وہلاکت کی دعاکرنے کے لئے نہیں آیاہوں ،میں تورحمت کے پھول برسانے کے لئے آیا ہوں ۔<br /> <br /> ان حقائق کا اظہارمولانا مفتی سیدضیاء الدین نقشبندی صاحب نے ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیراہتمام منعقدہ ہفتہ واری اجلاس مسجدابوالحسنات پھول باغ جہاں نما،میں ’’مکارم اخلاق سیرت طیبہ کی روشنی میں‘‘کے عنوان پر دوران لکچرکیا ،سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ حضور کی بارگاہ اقدس میں قبیلۂ دوس کے سردارطفیل دوسی حاضرہوکرعرض کئے ،حضور!میں نے اپنے قبیلہ کو راہ راست پرلانے کی ہرچندکوشش کی لیکن وہ دین اسلام کوقبول نہیں کیا ،آپ اس کے لئے ہلاکت کی دعافرمائیں ،حضورصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم جب دعاکے لئے دست مبارک بلندفرمائے توصحابہ کرام کہنے لگے آج دوس قبیلہ کے لوگ ہلاک ہوجائیں گے ،لیکن رحمۃللعالمین نے دعایہ فرمائی کہ پروردگاراقبیلہ دوس کوہدایت سے مالامال کرکے میرے پاس حاضرکردے، چنانچہ آپ کی مبارک دعاء کی برکت سے ایک وقت ایساآیا کہ پوراقبیلہ دوس مشرف بہ اسلام ہوکربارگاہ اقدس میں حاضرہوا۔<br /> <br /> یہی وہ اعلی درجہ کے اخلاق کے انمول جواہرہیں جنہوں نے دنیاکے سامنے اسلام کی حقانیت کا لوہا منوالیا۔ام المؤمین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے فرمایا :حضورصلی اللہ علیہ واٰلہ وصحبہ وسلم کے اخلاق توقرآن کریم ہی ہے۔معرکۂ احدمیں دندان مبارک شہیدکئے گئے ،چہرۂ انورزخمی ہوگیا، چچاجان حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی ناک ،کان ،آنکھیں کاٹ دی گئی ،پیٹ چاک کرکے دل وجگرکے ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے ،ان ٹکڑوں کوپروکرہاربناکرگلے میں ڈالاگیا، بے حدتکلیف پہنچائی گئی،صحابۂ کرام نے عرض کیا ‘حضور!انکے لئے بددعافرمائیں توآپ نے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا خداوندا!انہیں ہدایت عطاء فرمایااسلئے کہ یہ میرامقام ومرتبہ نہیں جانتے ،معذورہیں۔<br /> <br /> دنیاکے حکمران جب کسی ملک کوفتح کرتے ہیں توخون کی ندیاں بہادیتے ہیں جبکہ رحمۃ للعالمین نے مکہ مکرمہ فتح فرمایا توخون کے پیاسوں کوبھی شفقت ورحمت سے نوازتے ہوئے عام معافی کا اعلان فرمایااورکہاآج تم سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا،جاؤ تم آزادہو۔ابوسفیان اوردیگررؤساء قریش نے آپ کے ان اخلاق کریمہ وصفات عالیہ کا مشاہدہ کیا توفورًا اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے مشرف بہ اسلام ہوگئے ۔اورلکچرکے اختتام پر سوالات کے جوابات بھی قرآن وحدیث کی روشنی دئے گئے۔<br /> <br /> <br /> </span></span></p>