Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

استقامت فی الدین کی برکت


استقامت فی الدین کی برکت

ایمان والے Ú©Û’ لئے  Ø¶Ø±ÙˆØ±ÛŒ ہے کہ وہ تادم زیست اپنے عقیدہ وعمل پر ثابت قدم رہے ØŒ مرتے دم تک وہ احکام اسلام پر ثابت قد Ù… رہے اور اپنے حسنِ عمل پرمداومت وپابندی کرے ØŒ تبھی وہ دارین Ú©ÛŒ سعادتوں کا حق دار ہوگا ØŒ حق تعالی ارشاد فرماتاہے :

یٰا أَیُّہَا الَّذِینَ آَمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ۔

     ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ تعالی سے ڈرو ! جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے اور اسلام Ú©ÛŒ حالت پرہی دنیاسے رخصت ہوجاؤ Û”

      (سورۃ اٰل عمران Û”102)

     نیک اعمال پر ثابت قدمی ،خیروبھلائی Ú©ÛŒ انجام دہی پر استقامت Ú©ÛŒ وجہ سے انسان کا مقام ومرتبہ بلند ہوتاہے ØŒ مصیبتیں دفع ہوجاتی ہیں ØŒ جیساکہ نزھۃ المجالس میں بنی اسرائیل Ú©ÛŒ ایک مستقل مزاج ،دین پرثابت قدم اور عبادت گزار خاتون کا واقعہ مذکور ہے:

کان فی بنی إسرائیل امرأۃ صالحۃ محافظۃ علی الصلاۃ فی وقتہا ولہا زوج کافر فنہاہاعن ذلک فلم تطعہ، فأودعہا مالا ثم سرقہ وألقاہ فی البحر فابتلعتہ سمکۃ فأخذہا صیاد وباعہا لزوج المرأۃ فأخذتہا لتصلحہا فوجدت الصرۃ التی فیہا المال فی جوفہا فوضعتہا فی مکانہا ثم طلب منہا المال فدفعتہ إلیہ فتعجب من ذلک فأوقدت المرأۃ تنورا لتخبز فیہ العجین فرماہا الکافر فیہ فقالت یا واحد أحد لیس لی علی النار جلد فخمدت النار بإذن اللہ۔

ترجمہ:بنی اسرائیل میں ایک نیک وصالح خاتون نماز کو بروقت پابندی کے ساتھ ادا کیاکرتی تھی ، اس خاتون کا شوہر غیر مسلم تھا (سابقہ شریعت میں غیر مسلم سے نکاح کرنا منع نہیں تھا)جو اُسے نماز سے روکتاتھا اور وہ خاتون اس کی بات نہیں مانتی تھی ، شوہرنے اس خاتون کے پاس کچھ مال امانت رکھا ،پھر خود اُسے چوری کیا اور اُسے سمندر میں ڈال دیا، اُس مال کو ایک مچھلی نے نگلا تو ایک شکاری نے اُس مچھلی کا شکار کیا اور اُسے نیک خاتون کے شوہرکو فروخت کیا ، خاتون نے مچھلی لی تاکہ اُسے استعمال کرے تو اس کے پیٹ میں وہ تھیلی پائی؛ جس میں مالِ امانت رکھا ہوا تھا ،پھراس نے تھیلی کو اُس کی جگہ رکھدیااور شوہر نے اُ س سے وہ امانت طلب کی توخاتون نے امانت کو بہ حفاظت واپس کردیا ، شوہر نے امانت کی واپسی پر تعجب کیا ، خاتون نے تنّور جلایا تاکہ اُس پر روٹی پکائے تو غیر مسلم شوہر نے خاتون کو تنّور میں پھینک ڈالا ، خاتون نے کہا : اے وہ تنہا ذات جس کا کوئی شریک نہیں! میں آگ کی تاب نہیں لاسکتی ، تو اللہ تعالی کے حکم سے اسی وقت آگ بجھ گئی ۔

      (نزھۃ المجالس ومنتخب النفائس ØŒ ج1،ص105)

از:حضرت ضياء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

www.ziaislamic.com