Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کمالات مصطفی صلی اللہ علیہ ولم کے کامل مظہر


حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ  Ú©Ù…الات مصطفی صلی اللہ علیہ ولم Ú©Û’ کامل مظہر

حضرت مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی قادری دامت برکاتہم کا خطاب

خلیفۂ اول،افضل البشربعدازانبیاء حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کواللہ تعالی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کمالات اورعلوم ومعارف کاکامل پیکربنایا،ذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کوخصوصی نسبت حاصل تھی،فیوض رسالت اورکمالات نبوت سے آپ کوحظ وافرعطاکیا گیا۔

آپ ہرکار خیرمیں سبقت فرماتے،آپ کونہ صرف سب سے پہلے مشرف بہ اسلام ہونے کااعزازحاصل ہے بلکہ دوسروں تک دعوت اسلام پہنچانے میں بھی اولیت کاشرف حاصل ہے۔اسلام قبول کرنے کے بعدآپ پرمصائب کے پہاڑڈھائے گئے ؛لیکن آپ کی عزیمت واستقامت اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وارفتگی اورمحبت کے آگے باطل زیرہوگیا۔

جومسلمان کفار کے زیر دست تھے جب انہیں ظلم کے نشابنایا جارہا تھا تو آپ نے اپنازرکثیر خرچ کرکے اُنہیں غلامی سے رہا ئی عطا کی ،آپ نے اپنا مال و متاع سب کچھ اسلام کے لئے نچھاور کردیا تھا۔

 Ø¢Ù¾ Ú©ÛŒ خلوص نیت اور عمل Ú©ÛŒ پاکیزگی کاتذکرہ اللہ تعالی Ù†Û’ قرآن کریم میں اس طرح فرمایا: وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى (17) الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّى (18) وَمَا لِأَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزَى (19) إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَى (20) وَلَسَوْفَ يَرْضَى (21)

ترجمہ:اور یقینا اسے (جہنم)سے دوررکھا جائے گاجو سب سے بڑاپرہیزگارہے،جو اپنا مال خرچ کرتا ہے تاکہ پاک ہو،اور کسی کا اس پر احسان نہیں جس کا بدلہ دیاجائے،وہ صرف اپنے رب کی رضا چاہتا ہے جوسب سے بلند ہے اوربے شک وہ راضی ہوگا۔(سورۃ اللیل: 17/21)

ان حقائق کا اظہارمولانا حضرت مولانامفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے AHIRCکے زیراہتمام مسجدابوالحسنات جہاں نما حیدرآبادمیں ہفتہ واری توسیعی لکچرکے دوران کیا۔

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ سورۂ لیل میں حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کی عظمت ورفعت کابیان ہے اوراس کے بعدوالی سورت ’سورۃ الضحی‘میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی علوشان اوررفعتوں کابیان ہے۔منشأ حق کے مطابق نبی اورصدیق کے تذکرہ میں کوئی فصل نہ رہا،دونوں سورتوں کابلافصل ہوناآپ کے بلافصل خلیفہ ہونے کی طرف اشارہ ہے۔

سورۂ ضحی کی آیت نمبر5میں اللہ تعالی نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ فرمایاکہ ’’یقینا آپ کا رب آپ کواتناعطاکرے گا کہ آپ راضی ہوجائیں گے‘‘۔اورحضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کوحضوراکرم ﷺکی معیت وقربت نے اسقدرسرفرازکیا کہ سورۂ لیل کی آیت نمبر21میں حق تعالی نے حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے حق میں اعلان فرمایا:’’وہ(ابوبکر)اپنے رب کی رضاچاہتاہے جوسب سے بلندہے اوربیشک وہ راضی ہوگا۔

مفتی صاحب نے امام فخرالدین رازی رحمة اللہ علیہ کے حوالہ سے کہا کہ سورۂ ضحی کو’سورۃ المصطفی‘ اورسورۂ لیل کو’سورۃ الصدیق‘کہاجاتاہے۔

قرآن کریم میں حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ  Ú©ÛŒ عظمت والی سورت’سورہ لیل ‘ترتیب Ú©Û’ لحاظ سورۂ ضحی پرمقدم ہے،اس میں اس بات Ú©ÛŒ طرف اشارہ ہے کہ بارگاہ ِرسول میں باریابی Ú©Û’ لئے صدیق اکبررضی اللہ عنہ ذریعہ اوروسیلہ ہیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کی محبت ووابستگی کا یہ حال تھا کہ ایک مرتبہ اہل مکہ نے آپ کو اتنا شدید زخمی کیا کہ غشی طاری ہوگئی،چہرہ اسقدرمتورم ہواکہ گال اورناک کے درمیان فرق معلوم نہ ہوتاتھا،ایسے جان لیوا حملہ کے بعد جب آپ کو افاقہ ہوا تو سب سے پہلے زبان مبارک سے یہ کلمات نکلے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟مجھے آپ کے پاس لے چلو۔گھر والوں نے کچھ کھانے کے لئے پیش کیا تو آپ نے فرمایا:میں اُس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک کہ اپنی آنکھوں سے آقا کا مبارک چہرہ نہ دیکھ لوں۔والدہ ماجدہ کے سہارے آپ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے،جب آپ کے دیدار پر انوار سے مالامال ہوئے تو عرض کیا:آقا!آپ سلامت ہیں تو بس یہی کافی ہے۔

دوران خطاب مفتی صاحب نے کہا کہ غارثورمیں تین دن قیام کے دوران حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کواپنی عنایات خاصہ اورتوجہات عالیہ سے ایسا سرفرازکیا کہ ان کا ظاہروباطن، قلب وقالب سب کوبدل دیا،اُنہیں اپنی تجلیات کاعکس جمیل بنادیا۔

قاب قوسین کی منزل پراللہ تعالی نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کوخلوت میں معراج عطافرمائی،اس فیض کومنتقل کرنے کے لئے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلوت میں حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کونوازا۔

مفتی صاحب نے روح البیان کے حوالہ سے کہا کہ غارثورمیں قیام کے دوران حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کوپیاس محسوس ہوئی توحضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں غارکے ایک کونہ میں تشریف لیجانے کاحکم فرمایا،جب وہ وہاں گئے تودیکھاکہ وہاں ایساعمدہ وشیریں مشروب موجودہے جوشہدسے زیادہ میٹھا،دودھ سے سفید اورمشک سے زیادہ خوشبودارتھا،جب انہوں نے اسے نوش کیا توآپ نے فرمایا:ابوبکر!بیشک اللہ تعالی نے جنت کی نہروں پرمامورفرشتہ کوحکم دیا کہ وہ جنت الفردوس سے اس غارکے کونہ تک ایک نہرنکال دے؛تاکہ ابوبکراس سے سیراب ہوں۔

حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ عرض گزارہوئے:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!کیا اللہ تعالی کے پاس میرایہ مرتبہ ہے؟آپ نے ارشادفرمایا:ہاں!تمہارامقام اس سے بھی افضل ہے،اوراس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے!تم سے بغض رکھنے والاشخص جنت میں داخل نہ ہوگا؛اگرچہ کہ اس کا عمل (کمیت میں)ستر70انبیاء کے اعمال کی طرح کیوں نہ ہو۔

مفتی صاحب Ù†Û’ کہا کہ غار ِثور میں آپ تین دن تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت اقدس میں رہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ صحبت بافیض Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ وہ شرف لازوال بخشا کہ حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ   ØªØ¬Ù„یات خدا وفیض مصطفی Ú©Û’ مظہر ہوگئے۔

حضوراکرمصلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ  Ú©Ùˆ اپنی حینِ حیاتِ ظاہری مصلی امامت پر متمکن فرماکراُن Ú©ÛŒ امامت پرمہرلگادی،آپ Ú©Û’ وصال مبارک سے قبل حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ Ù†Û’ جملہ سترہ(17)نمازوں Ú©ÛŒ امامت فرمائی۔آپ Ú©ÛŒ امامت پراعتراض کرناگویاحکم ِرسول پراعتراض کرنا ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غارِ ثور کی خلوت میں تین دن تک حضرت صدیق اکبرصلی اللہ علیہ وسلم کو فیض سے مالامال کیاتھااورآپ نے تین دن تک انہیں مصلی امامت پر کھڑا کرکے اسی فیض کا اظہار فرمایا۔

سلام ودعاء پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔مولانا حافظ سیدواحدعلی قادری استاذجامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔