<p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">محدث شہیر امام ابوالقاسم طبرانی (مولود 260ھ متوفی360ھ) رحمۃ اللہ علیہ نے معجم اوسط میں اپنی سند کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے ،اور علامہ علی متقی ہندی(متوفی975ھ) نے کنزالعمال میں ابن عساکر کے حوالہ سے بیان کیا ہے ، امام طبرانی کی معجم اوسط سے حدیث شریف کا عربی متن ذکر کیا جارہا ہے :</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-family: traditional Arabic"><span style="font-size: 22px">عن ابن عباس قال :صلی رسول الله صلی عليه وسلم صلاة العصر، فلماکان فی الرابعة اقبل الحسن والحسين حتی رکباعلی ظهر رسول الله صلی الله عليه وسلم ، فوضعهما بين يديه واقبل الحسن فحمل رسول الله صلی الله عليه وسلم الحسن علی عاتقه الأيمن والحسين علی عاتقه الايسر، ثم قال أيها الناس ! الاأخبرکم بخيرالناس جداً وجدۃً؟ الاأخبرکم بخيرالناس عماًوعمة؟ ألااخبرکم بخيرالناس خالا وخالة ً؟ او اخبرکم بخيرالناس أباواماً؟ هما الحسن والحسين جدهما رسول الله صلی الله عليه وسلم ، وجدتهما خديجة بنت خويلد، وامهما فاطمة بنت رسول الله صلی الله عليه وسلم وأبوهما علی بن ابی طالب وعمهما جعفربن ابی طالب وعمتهما ام هانی بنت ابی طالب وخالهما القاسم ابن رسول الله وخالاتهما زينب ورقية وام کلثوم وبنات رسول الله صلی الله عليه وسلم جد هما فی الجنة وأبوهما فی الجنة وجدتهما فی الجنة وامهما وعمهما وعمتهما فی الجنة وخالاتهما فی الجنة وخالهمافی الجنةوہما فی الجنة واختهما فی الجنة ۔(معجم اوسط طبرانی ،حديث نمبر :6649)</span></span><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"> </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">اور کنزالعمال میں مذکور حدیث شریف میں ومن احبهما فی الجنة کے الفاظ بھی منقول ہیں۔ </span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">ترجمہ:سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازعصر پڑھی ،جب آپ چوتھی رکعت میں تھے حسن اور حسین رضی اللہ عنہماحاضر آئے یہاں تک کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت انور پر سوار ہوگئے آپ نے ان کو اپنے سامنے بٹھایا حضرت حسن رضی اللہ عنہ آگے بڑھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے دائیں شانۂ اقدس پر اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بائیں شانۂ اقدس پراٹھالیا پھر ارشاد فرمایا : اے لوگو! کیا میں تمہیں بتلاؤں وہ کو ن ہیں جن کے نانا، نانی سارے عالم سے بہتر ہیں ؟ کیا میں تمہیں بتلاؤں وہ کون ہیں جن کے چچا اور پھوپی سب کے چچا اور پھوپی سے بہتر ہیں ؟ کیا میں تمہیں بتلاؤں وہ کون ہیں جن کے ماموں اور خالہ سب کے ماموں اورخالہ سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں بتلاؤں وہ کون ہیں جن کے ماں باپ سب کے ماں باپ سے بہترہیں ؟ سنو!وہ حسن اورحسین رضی اللہ عنہما ہیں ،ان کے نانا جان اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور نانی جان خدیجہ بنت خویلد (رضی اللہ عنہا) ہیں، ان کی والدہ فاطمہ (رضی اللہ عنہا)بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، ان کے والد علی بن ابوطالب(رضی اللہ عنہ) ہیں، ان کے چچاجعفربن ابوطالب(رضی اللہ عنہ) ہیں ، ان کی پھوپی ام ہانی بنت ابو طالب (رضی اللہ عنہا) ہیں ،ان کے ماموں قاسم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ،ان کی خالائیں زینب (رضی اللہ عنہا) ، رقیہ (رضی اللہ عنہا) اور ام کلثوم (رضی اللہ عنہا) بنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں،ان کے ناناجان جنت میں ہیں ،ان کے والد جنت میں ہیں، ان کی نانی جنت میں ہیں ،ان کی والدہ جنت میں ہیں ،ان کے چچا جنت میں ہیں ، ان کی پھوپی جنت میں ہیں ، ان کی خالائیں جنت میں ہیں ، وہ خود جنت میں ہیں اوران کی بہن جنت میں ہیں۔</span></span></p> <p style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0"><br /> (معجم اوسط طبرانی، حدیث نمبر:6649)اور جوبھی ان دونوں سے محبت رکھے وہ جنتی ہے(کنزالعمال ج 13 ص 103/104) <br /> <br /> </span></span></p>