<div style="text-align: right"><span style="font-size: 22px"><span style="font-family: alvi Nastaleeq v1.0.0">جامع ترمذی شریف سنن ابوداؤدشریف ،سنن نسائی شریف میں حدیث مبارک ہے <br /> حدثنی عبدالله بن بريدۃ قال: سمعت ابی بريدة يقول ’’کان رسول الله صلی الله عليه وسلم يخطبنا اذجاء الحسن والحسين عليهماقميصان احمران،يمشيان ويعثران فنزل رسول الله صلی الله عليه وسلم من المنبر فحملهما ووضعهما بين يديه ثم قال صدق الله’’انما اموالکم واولادکم فتنة‘‘نظرت الی هذين الصبيين يمشيان ويعثران فلم اصبر حتی قطعت حديثی ورفعتهما‘‘۔ <br /> ترجمہ:حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابوبریدہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا ’’ حبیب اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہمیں خطبہ ارشاد فرمارہے تھے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سرخ دھاری دار قمیص مبارک زیب تن کئے لڑکھڑاتے ہوئے آرہے تھے توحضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر شریف سے نیچے تشریف لائے امام حسن وامام حسین رضی ا للہ عنہما کوگود میں اٹھالیاپھر(منبر مقدس پر رونق افروز ہوکر)ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا’’تمہارے مال اورتمہاری اولادایک امتحان ہے ‘‘میں نے ان دونوں بچوں کو دیکھا سنبھل سنبھل کرچلتے ہوئے آرہے تھے لڑکھڑارہے تھے مجھ سے صبر نہ ہوسکا یہانتک کہ میں نے اپنے خطبہ کو موقوف کرکے انہیں اٹھالیا ہے <br /> جا مع ترمذی شریف ج2،ابواب المناقب ص218حدیث نمبر:3707۔سنن ابوداؤد کتاب الصلوۃ حدیث نمبر:935۔سنن نسائی کتاب الجمعۃحدیث نمبر: 1396زجاجۃ المصابیح ج5ص333 <br /> اس حدیث مبارک سے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے شہزادوں کی قدرو منزلت اور ان سے اپنے کامل قلبی تعلق کو واشگاف کردیاکہ بچپن میں شہزادوں کے زمین پرگرجانے کامحض احتمال بھی حبیب پاک صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے لئے ناگوار خاطر مبارک ہے ۔ <br /> حضور اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے کرم نوازی کی انتہاء فرمادی کہ شہزادوں کی خاطرخطبہ کو موقوف فرمادیامنبرشریف سے نیچے تشریف لاکرانہیں اٹھالیا،اپنے اس عمل مبارک کے ذریعہ روزِروشن کی طرح آشکار کردیا کہ انکا وجود باجود سراسر دین و شریعت ہے ،کیونکہ دنیوی امر کیلئے خطبہ موقوف نہیں کیا جاسکتا،پھرمنبر شریف پر قیام فرماہوکران کے چلنے کی حسین اداؤں کا ذکرمبارک کرتے ہوئے یہ امر بھی واضح فرمادیا کہ ان کی ہر ہراداء دین وشریعت ہے ۔ <br /> امام عالی مقام کی حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کمال قربت کی یہ شان کہ گہوارہ میں آپ کے رونے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوتی ، <br /> عن زيدبن ابی زيادة قال خرج رسول الله صلی الله عليه وسلم من بيت عائشة فمرعلی بيت فاطمة فسمع حسينا يبکی فقال الم تعلمی ان بکاء هٗ يؤذينی۔ <br /> زید بن ابی زیادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضرت رسول اللہ صلی علیہ وسلم ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرئہ مبارکہ سے باہرتشریف لائے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے دولت خانہ سے گذر ہوا امام حسین رضی اللہ عنہ کی رونے کی آوازسنی توارشادفرمایابیٹی کیا آپ کو معلوم نہیں!ان کارونا مجھے تکلیف دیتا ہے۔(نورالابصارفی مناقب ال بیت النبی المختار ص 139 ) <br /> بچپن میں امام حسین رضی للہ عنہ کا رونا حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اذیت کا باعث ہے تو غور کرنا چاہئیے کہ جنہوں نے معرکۂ کربلامیں امام عالی مقام پر مظالم کی انتہاکردی ،آپ کے حلقوم مقدس کو پیاساذبح کیا،آپ کے تن نازنین پر گھوڑے دوڑائے،دیگراہل بیت کرام وجانثاران امام کوبے پناہ تکالیف پہونچا کر انہیں شہیدکیاچھ ماہ کے شیرخوار علی اصغررضی اللہ عنہ کوبجائے پانی پیش کرنے کے تیرچلاکر بے دردی سے شہیدکرڈالاان بدبختوں کے ظالمانہ وبہیمانہ حرکات اور اندوہوناک واقعات سے حبیب پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خاطرعاطرکو کس قدر تکلیف ہوئی ہوگی ،کیا یہ ایذاء رسانی خالی جائیگی؟ہرگزنہیں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے: ان الذين يؤذون الله ور سوله لعنهم الله فی الدنيا والاخرة واعدّلهم عذاباًمهينا ترجمہ: بیشک جولوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوتکلیف دیتے ہیں ان پر دنیا و آخرت میں اللہ نے لعنت کی ہے اور ان کے لئے ذلت آمیزعذاب تیار کررکھا ہے ۔(سورۃ الاحزاب۔57﴾ <br /> <br /> </span></span></div>