Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Burning Topics

حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کی شخصیت اورتقدیس ناموس رسالت


حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کی شخصیت اورتقدیس ناموس رسالت

       الحمد للہ رب العالمین،والصلوٰۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین،وعلی آلہ الطیبیین الطاھرین ØŒ واصحابہ الاکرمین اجمعین،وعلی من احبھم وتبعھم باحسان الی یوم الدین.اما بعد!

       اللہ سبحانہ وتعالیٰ Ù†Û’ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Ùˆ تمام نبیوں  Ú©Ø§ سرداربناکر اس چار دانگ عالم میں  Ø¬Ù„وہ گر فرمایا ،آپ ہی Ú©ÛŒ مبارک ہستی Ú©Ùˆ ختم نبوت کاتاج پہنایا ،اب کوئی نبی ورسول آنے والے نہیں  ØŒ آپ ہی Ú©ÛŒ رسالت ونبوت قائم رہے گی، اللہ تعالیٰ دین اسلام Ú©ÛŒ تبلیغ وتجدید Ú©Û’ لئے ،احکام دین Ú©Ùˆ پھیلانے اور سنتوں  Ú©Ùˆ زندہ کرنے Ú©Û’ لئے حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©ÛŒ امت میں  Ø§ÛŒØ³Û’ علماء ربانےین وداعیان اسلام ،مجددینِ عصروفقہاء اعلام پیدا فرماتا رہا جنہوں  Ù†Û’ اسلامی تعلیمات عام کیں  ØŒ اس Ù†Û’ ایسے نفوس قدسیہ Ú©Ùˆ توفیق خیر بخشی جو تبلیغ اسلام اور اشاعتِ دین Ú©ÛŒ راہ میں  Ù†Û بادشاہ سے ڈرتے ہیں  Ù†Û لشکر وسپاہ سے ،کوئی مادی طاقت ان Ú©Û’ عزم مصمم Ú©Ùˆ نہیں  Ø¨Ø¯Ù„ سکتی ،انہیں  Ø§Ù„لہ Ú©Û’ سوا کسی کاخوف نہیں  Ø±ÛØªØ§Û”

      ایسے ہی پاکباز بندوں  Ø³Û’ متعلق رب العالمین اپنے کلام مجید میں  Ø§Ø±Ø´Ø§Ø¯ فرماتاہے:

الَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسَالَاتِ اللّٰہِ وَیَخْشَوْنَہُ وَلَا یَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللّٰہَ وَکَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیْبًا،مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِکُمْ وَلَکِنْ رَسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیمًا۔

       ÛŒÛ وہ لوگ ہیں  Ø¬Ùˆ اللہ Ú©Û’ پیغامات پہنچا تے ہیں  Ø§ÙˆØ± اس سے ڈرتے ہیں  Ø§ÙˆØ± اللہ Ú©Û’ سوا کسی سے نہیں  ÚˆØ±ØªÛ’ اور اللہ حساب لینے والا کافی ہے Û” حضرت محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) تمہارے مَردوں  Ù…یں  Ø³Û’ کسی Ú©Û’ والد نہیں  ØŒ بلکہ وہ اللہ Ú©Û’ رسول اور خاتم النبےین ہیں ØŒ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز Ú©Ùˆ خوب جاننے والا ہے Û”

(سورۃ الاحزاب:40/39)

      ان دوآیات شریفہ میں  Ø§Ù„لہ تعالیٰ Ù†Û’ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©ÛŒ عظمت ورفعت بیان فرمائی کہ آپ خاتم الانبیاء والمرسلین ہیں اور اپنے محبوب بندوں  Ú©Ø§ بھی ذکر فرمایا ØŒ ان Ú©Û’ جذبۂ ایمانی اور دینی حمیت Ú©Ùˆ آشکار فرمایا اور ان Ú©ÛŒ تبلیغی فکر Ú©Ùˆ اجاگر فرمایا کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ Ú©Û’ پیغام Ú©Ùˆ بندوں  ØªÚ© بخوبی پہنچایا کرتے ہیں  ØŒÙ¾ÛŒØºØ§Ù… الہی عام کرنے سے متعلق کوئی چیز ان Ú©Û’ لئے رکاوٹ نہیں  Ø¨Ù†ØªÛŒ Û”

شیخ الاسلام ایک ہمہ گیر شخصیت

اِن مبارک ہستیوں  Ù…یں  Ø§Ù…ام اہل سنت ،مجددِ دین وملت ØŒ حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام ابوالبرکات حافظ محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ علیہ الرحمۃ والرضوان Ú©ÛŒ ایک عظیم شخصیت ہے۔

      حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ والرضوان Ú©Ùˆ علم Ùˆ فضل ،تقوی وورع Ú©ÛŒ ساری فضیلتیں  Ø­Ø§ØµÙ„ تھیں  ØŒØ¢Ù¾ خدا داد ذہانت وعلمی لیاقت Ú©Û’ مالک اورفراست ایمانی وبصیرت روحانی سے سرفراز تھے، اللہ تعالی Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ ظاہر وباطن کا بحر ذخار اور بے شمار کمالات کا جامع بنایا، آپ علوم شریعت Ú©Û’ امام وپیشوا اور معارفِ طریقت Ú©Û’ رہنما ومقتدا ہیں ØŒ ایک عظیم داعیٔ حق ہونے Ú©Û’ ساتھ ساتھ علم کلام Ú©Û’ ماہر واصولی،تفسیر ‘حدیث اور فقہ میں  Ù…متاز ونمایاں  Ù…قام رکھتے تھے۔ حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ والرضوان Ù†Û’ اپنی مبارک زندگی دین اسلام Ú©Û’ لئے وقف کردی اور تمام علوم وکمالات سے قوم وملت Ú©ÛŒ صلاح وفلاح ØŒ رشد وہدایت کا اہم ترین فریضہ انجام دیا۔

      درحقیقت آپ آسمان علم وعرفاں  Ù¾Ø± ایک آفتاب بن کر Ú†Ù…Ú©Û’ ؛جس Ú©ÛŒ تابندگی سے سارا ہندوستان بالخصوص دکن کا علاقہ منور ہوگیااور آپ Ú©ÛŒ تابشیں  ÛÙ†Ø¯ÙˆØ³ØªØ§Ù† Ú©Û’ شرق وغرق Ú©Ùˆ درخشاں  Ú©Ø±ØªÛ’ ہوئے عالم میں  ÛØ±Ø³ÙÙˆ پھیل گئیں  ØŒ آپ Ú©ÛŒ صحبت بافیض اور تربیت سے کئی افراد‘ علماء وصوفیہ اور محدثین وفقہاء بنے، شاہان وقت Ù†Û’ آپ Ú©Û’ سامنے زانوے ادب Ø·Û’ کیا۔

      حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ Ù†Û’ علم دین Ú©ÛŒ اشاعت Ú©Û’ لئے ایک عظیم دینی ادارہ جامعہ نظامیہ اور غیرمعمولی نوعیت کا تحقیقی ادارہ دائرۃ المعارف العثمانیہ قائم فرمایا ،اور متعدد سرگرم انجمنوں  Ø§ÙˆØ± کمیٹیوں  Ú©Ùˆ تشکیل دیا،آپ سلطنت آصفیہ میں  Ù†Ø§Ø¸Ù… امورمذہبی Ùˆ صدر الصدور صوبجات دکن Ú©Û’ عہدہ پر فائز رہے اور معاشرہ Ú©Ùˆ صالح وپاکیزہ بنانے میں  Ø§ پنی بے پایاں  Ú©ÙˆØ´Ø´ÛŒÚº  ØµØ±Ù کیں ،اس سلسلہ میں  Ø¢Ù¾ Ù†Û’ کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیااور ایک عظیم مدبر ‘ مصلح امت اورمجددِ دین Ú©ÛŒ حیثیت سے ملک وملت Ú©ÛŒ ہرجہت وہرزاویہ سے اصلاح فرمائی۔

      الغرض حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ ایسے مصلح قوم Ùˆ ملت ہیں ‘جن Ú©ÛŒ علمی وادبی ØŒ تحقیقی وتصنیفی ،قومی وملی ØŒ سماجی وسیاسی اور تربیتی واصلاحی خدمات اور تجدیدی کارناموں  Ú©Ùˆ کبھی فراموش نہیں  Ú©ÛŒØ§ جاسکتا،آپ Ú©ÛŒ گراں  Ù…ایہ خدمات ہرشخص پر روزروشن Ú©ÛŒ طرح عیاں  ÛÛŒÚº ،بطور خاص دکن کا ذرہ ذرہ آپ Ú©ÛŒ ان گراں  Ø¨ÛØ§ تجدیدی خدمات پر شاہد عدل بھی ہے اور مرہون منت بھی Û”

ولادت سے پہلے پیشنگوئی

      کائنات رنگ وبو میں  Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ø§ جاتاہے کہ آفتاب Ú©ÛŒ آمد سے پہلے کلیاں  Ú†Ù¹Ú©ØªÛŒ ہیں  ØŒ شگوفے پھوٹتے ہیں  ØŒ چڑیاں  Ú†ÛÚ†ÛØ§ØªÛŒ ہیں  ØŒ آبشارے نغمہ سرائی کرتے ہیں  ÛŒÛ سارا ماحول آفتاب Ú©Û’ آمد Ú©ÛŒ خبر دے رہاہے ØŒ حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ والرضوان Ú©ÛŒ ولادت سے پہلے ایسا ہی ہوا، آپ Ú©ÛŒ والدۂ ماجدہ نہایت پرہیزگار ‘عفت شعاروپاکیزہ کردار خاتون تھیں  ØŒ حضرت شیخ الاسلام Ú©ÛŒ ولادت سے قبل کا ایک واقعہ بیان فرماتی ہیں :

      ’’شادی Ú©Û’ بعد ایک عرصہ تک مجھے کوئی اولاد نہیں  ÛÙˆØ¦ÛŒ تو میں  Ù†Û’ حضرت یتیم شاہ Ú©ÛŒ خدمت میں  Ø¨Ø·ÙˆØ± تحفہ Ú©Ú†Ú¾ میوہ روانہ کیا اور دریافت کروایاکہ آیا مجھے کوئی اولاد ہو Ú¯ÛŒ یانہیں  ØŸ حضرت یتیم شاہ مجذوب رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ آپ کا تحفہ قبول کرتے ہوئے اپنے مخصوص انداز میں  ÙØ±Ù…ایاکہ جاؤ اور کہدو کہ لڑکا ہوگا اور وہ حافظ قرآن اور محافظ علوم فرقان ہوگا۔ اس Ú©Û’ بعد آثارِ حمل دکھائی دئیے تو میں  Ù†Û’ خواب میں  Ø¢Ù†Ø­Ø¶Ø±Øª صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ قرآن حکیم Ú©ÛŒ تلاوت فرماتے ہوئے دیکھا۔(ملخص از : مطلع الانوار ØŒ ص12)

      اس خواب Ú©ÛŒ تعبیراس سے بہتر کیا ہو سکتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خوشخبری سے سرفراز فرمارہے ہیں  Ú©Û آنے والا فرزند کوئی معمولی نہیں  ÛÙˆÚ¯Ø§ بلکہ اس فرزند جلیل سے علوم قرآنی Ú©ÛŒ اشاعت اور دین حنیف Ú©ÛŒ حفاظت کا بڑا کام لیاجائے گا ونیز اس سے حضرت شیخ الاسلام Ú©Û’ مرتبہ ومقام کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس خواب Ú©ÛŒ تعبیر اس طرح ظہور پذیر ہوئی کہ آپ بتاریخ 4! ربیع الثانی 1264Ú¾ ہند وستان Ú©Û’ ایک علاقہ قندھار شریف ضلع ناندیڑریاست مہاراشٹرامیں ایک اللہ Ú©Û’ ولی Ú©ÛŒ دعابن کر جلوہ گر ہوئے ‘‘۔

      حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمۃ Ù†Û’ کتاب وسنت Ú©Û’ دلائل سے معمور اپنی تالیفات اور عشق ومحبت سے بھرپور تحریرات Ú©Û’ ذریعے امت مسلمہ Ú©Ùˆ مسلک اہل سنت پر ثبات واستقامت کا درس دیا، گمراہ فرقوں  Ú©ÛŒ ریشہ دوانیوں  Ø³Û’ عوام Ú©Ùˆ آگاہ کیا اور ان Ú©Û’ اعتراضات کا ہرآئینہ دنداں  Ø´Ú©Ù† جواب دیا، بنابریں  Ø¯Ù†ÛŒØ§Ø¦Û’ علم وفن میں  Ø¢Ù¾ Ú©ÛŒ تصانیف Ú©Ùˆ غیر معمولی قدر ومنزلت Ú©ÛŒ نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

حضور کی نسبت ذو معنی لفظ کا استعمال نیک نیتی سے بھی درست نہیں

       آیت کریمہ:یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آَمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انْظُرْنَا۔

ترجمہ:اے وہ لوگو جو ایمان لائے مت کہو ’’راعنا‘‘ اور کہو ’’انظرنا‘‘کی تفسیر Ú©Û’ ضمن میں  Ø§Ø³Ú©Û’ نکات پر بحث کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ رقمطرازہیں :

’’ حاصل یہ ہے کہ ہر چند صحابہ اس لفظ Ú©Ùˆ نیک نیتی سے تعظیم Ú©Û’ محل میں  Ø§Ø³ØªØ¹Ù…ال کیا کرتے تھے مگر چونکہ دوسری زبان میں  Ú¯Ø§Ù„ÛŒ تھی حق تعالیٰ Ù†Û’ اس Ú©Û’ استعمال سے منع فرمادیا Û”

اب یہاں  ÛØ± شخص سمجھ سکتا ہے کہ جس لفظ میں  Ú©Ù†Ø§ÛŒÛƒÙ‹Ø¨Ú¾ÛŒ توہین مراد نہ تھی بلکہ صرف دوسری زبان Ú©Û’ لحاظ سے استعمال اس کا ناجائز ٹھہرا تو وہ الفاظ ناشائستہ جس میں  ØµØ±Ø§Ø­ÛƒÙ‹ کسر شان ہو کیونکر جائز ہونگے ØŸ

      اگر کوئی کہے کہ مقصود ممانعت سے یہ تھا کہ یہود اس لفظ Ú©Ùˆ استعمال نہ کریں  â€˜ØªÙˆ ہم کہیں  Ú¯Û’ کہ یہ بھی ہوسکتا ہے، مگر اسمیں  Ø´Ú© نہیں  Ú©Û نہی (ممانعت) صراحۃً خاص مومنین Ú©Ùˆ ہوئی ‘جن Ú©Û’ نزدیک یہ لفظ محل تعظیم میں  Ù…ستعمل تھا ،اس میں  Ù†Û یہود کا ذکر ہے نہ ان Ú©Û’ لغت کا ،اگر صرف یہی مقصود ہوتا تو مثل اور انکی شرارتوں  Ú©Û’ اس کا ذکر بھی یہیں  ÛÙˆØ¬Ø§ØªØ§ØŒ صرف مومنین Ú©Ùˆ مخاطب کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قسم Ú©Û’ الفاظ نیک نیتی سے بھی استعمال کرنا درست نہیں ØŒ پھر سزا اسکی یہ ٹھہرائی گئی کہ جو شخص یہ لفظ کہے خواہ کافر ہو یا مسلمان اسکی گردن مار دی جائے ‘ بالفرض اگر کوئی مسلمان بھی یہ لفظ کہتا تو اس وجہ سے کہ وہ Ø­Ú©Ù… عام تھا بیشک مارا جاتا اور کوئی یہ نہ پوچھتا کہ تم Ù†Û’ اس سے کیا مراد Ù„ÛŒ تھی؟‘‘(انوار احمد ÛŒ ص222 )

      مذکورہ آیت کریمہ Ú©Û’ نکات بیان کرنے Ú©Û’ بعد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ شان اقدس میں  ØµØ±Ø§Ø­ÛƒÙ‹ یا کنایۃً Ú©ÛŒ جارہی گستاخیوں  Ø§ÙˆØ± بے ادبیوں  Ø³Û’ متعلق حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ انتہائی دردمندانہ‘ بصیرت افروز اورپُراثر تحریرملاحظہ ہو:

’’اب غور کرنا چاہئے کہ جو الفاظ خاص توہین Ú©Û’ محل میں  Ù…ستعمل ہوتے ہیں  Ø¢Ù†Ø­Ø¶Ø±Øª صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ نسبت استعمال کرنا خواہ صراحۃً ہو یا کنایۃً کس درجہ قبیح ہوگا۔ اگر صحابہ Ú©Û’ روبرو جن Ú©Û’ نزدیک راعنا کہنے والا مستوجب قتل تھا‘ کوئی اس قسم کیا الفاظ کہتا تو Ú©Û’ اسکے قتل میں  Ú©Ú†Ú¾ تامل ہوتا یا یہ تاویلات باردہ مفید ہوسکتیں ØŸ ہرگز نہیں !

       Ù…گر اب کیا ہوسکتا ہے سوائے اس Ú©Û’ کہ اس زمانہ Ú©Ùˆ یا د کر Ú©Û’ اپنی بے بسی پر رویا کریں ،اب وہ پرانے خیالات والے پختہ کارکہاں  Ø¬Ù†Ú©ÛŒ حمیت Ù†Û’ اسلام Ú©Û’ جھنڈے مشرق ومغرب میں  Ù†ØµØ¨ کردےئے تھے ان خیالات Ú©Û’ جھلملاتے ہوئے چراغ Ú©Ùˆ آخری زمانے Ú©ÛŒ ہوا دیکھ نہ سکی۔ غرض میدان خالی پاکر جس کاجی چاہتا ہے کمالِ جرأت Ú©Û’ ساتھ کہہ دیتا ہے۔ پھر اس دلیری Ú©Ùˆ دیکھئے کہ جو گستاخیاں  Ø§ÙˆØ± بے ادبیاں جو قابل سزا تھیں  Ø§Ù†ÛÛŒÚº  Ù¾Ø± ایمان Ú©ÛŒ بناء قائم Ú©ÛŒ جارہی ہے ØŒ جب ایمان یہ ہوتو بے ایمانی کا مضمون سمجھنے میں  Ø§Ù„بتہ غور Ùˆ تامل درکار ہے۔‘‘

(انوار احمد ÛŒ ص222تا224)Û”    

عینِ عبادت نماز میں  Ø­Ú©Ù…ِصلوۃ وسلام

      نماز جوکہ عین عبادت ہے ,اس Ú©Û’ ہرقعدہ میں  ØªØ´ÛØ¯Ù¾Ú‘ھنا واجب ہے ØŒ جس میں  Ø§ÛÙ„ اسلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں  Ø³Ù„ام پیش کرتے ہیں  ØŒ اس موقع پر شبہ پیدا کیا جاتا ہے کہ آیاحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوکر سلام کرنا چاہئیے یا نہیں  ØŸ کیا نماز میں  Ø¨Ø§Ø±Ú¯Ø§Û نبوی Ú©ÛŒ طرف توجہ کرنے سے عبادت میں  Ø´Ø±Ú© ہوگا؟

      چنانچہ حضرت شیخ الاسلام Ù†Û’ صلوۃ وسلام Ú©Û’ جواز اور آداب پر کتاب وسنت Ú©Û’ دلائل سے سیر حاصل بحث فرمانے Ú©Û’ بعداس شبہ Ú©Ùˆ دورکرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے:

’’ہر مسلمان Ú©Ùˆ چاہئے کہ نماز میں  Ø¢Ù†Ø­Ø¶Ø±ØªØµÙ„ÛŒ اللہ علیہ وسلم کیطرف متوجہ ہو کرسلام عرض کرے اور Ø´Ú© نہ کرے کہ اس میں  â€™â€™Ø´Ø±Ú© فی العبادۃ ‘‘ہوگا کیونکہ جب شارع Ú©ÛŒ طرف سے اسکا امر ہوگیا تو اب جتنے خیالات اسکے خلاف میں  ÛÙˆÚº  ÙˆÛ سب بے ہودہ اور فاسدسمجھے جائیں  Ú¯Û’ اور اس میں تعلل ایسا ہوگا جیسے ابلیس Ù†Û’ آدم علیہ السلام Ú©Û’ سجدہ میں  ØªØ¹Ù„Ù„ کیا تھا۔

اب یہ بات معلوم کرنا چاہئے کہ جب اس سلام کا یہ رتبہ ہو کہ ایک حصہ عبادت محضہ یعنی نماز کا اسکے لئے خاص کیا گیا تو دوسرے اوقات میں  ÛÙ… لوگوں  Ú©Ùˆ کسقدر اہتمام Ùˆ ادب چاہئے ؟ہر چند عوام الناس اس قسم Ú©Û’ امور سے مرفوع القلم ہیں  Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û انکو تو اسی قدر کافی ہے کہ جتنا شارع Ù†Û’ ضروری بتایا اتنا کردیا مگر اہل عقل وتمیز Ú©Ùˆ چاہئے کہ ایسے امور میں  ØºÙˆØ± وفکر کریں  Ø§ÙˆØ± ادب سیکھیں  Ø§Ù„عاقل تکفیہ الاشارۃ الغرض جب کسی وقت خاص میں  Ø³Ù„ام عرض کرے تو چاہئے کہ کمال ادب Ú©Û’ ساتھ کھڑا ہو اور دست بستہ ہو کر السلام علیک یا سیدنا رسول اللہ ! السلام علیک یا سیدنا سید الاولین والاخرین وغیرہ صیغے جن میں  Ø­Ø¶Ø±Øª Ú©ÛŒ عظمت معلوم ہو عرض کرے۔

      اب یہاں  Ø´Ø§ÛŒØ¯ کوئی شخص یہ اعتراض کرے کہ قیام میں  ØªØ´Ø¨Û بالعبادت ہے اور وہ جائز نہیں  ØªÙˆØ¬ÙˆØ§Ø¨ اسکا یہ ہے کہ جب عین عبادت میں  ÛŒÛ سلام جائز ہوا تو شبیہ بالعبادت میں  Ú©ÛŒÙˆÚº  Ù†Û ہو۔  

      اگر کہا جائے کہ )قوموا للہ قانتین(سے معلوم ہوتا ہے کہ قیام خاص اللہ Ú©Û’ واسطے چاہئے ؟تو ہم کہیں  Ú¯Û’ کہ بیشک نماز کا قیام خاص اللہ تعالیٰ Ú©Û’ واسطے ہے اور اگر مطلق قیام Ú©ÛŒ اس میں  ØªØ®ØµÛŒØµ ہوتی تو لفظ ’’للّٰہ‘‘کی ضرورت نہ تھی۔

      خلاصہ یہ کہ اس آیت شریفہ سے نماز کا قیام فرض ہوا نہ یہ کہ انحصار قیام کا اسمیں  Ø«Ø§Ø¨Øª ہوا، ا گر یہی بات ہوتی تو کوئی قیام درست ہی نہ ہوتا،حالانکہ جمہور محدثین وفقہا Ú©Û’ نزدیک علاوہ اور مقاموں  Ú©Û’ کسی Ú©Û’ اکرام Ú©Û’ واسطے کھڑا رہنا بھی درست ہے۔ (انوار احمدی ص175‘176)Û”

حضور ادورونزدیک کی سنتے ہیں

      درود Ùˆ سلام Ú©ÛŒ ایمان افروز بحث Ú©Û’ ضمن میں  Ø­Ø¶Ø±Øª نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ سماعت سے متعلق تحریرفرماتے ہیں :

’’جب اتنی حدیثوں  Ø³Û’ یہ بات ثابت ہے کہ بعض فرشتوں  Ú©Û’ پاس قرب وبعد یکساں ہے اور آن واحد میں  ÛØ± شخص Ú©ÛŒ آواز برابر سنتے ہیں  ØªÙˆ اب اہل ایمان Ú©Ùˆ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ احاطہ علمی میں  Ø´Ú© کا کیا موقع ہوگا ؟اس لئے مبنی Ø´Ú© وانکار کا یہی تھا کہ اسمیں  Ø´Ø±Ú© فی الصفت لازم آتا ہے پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ خدام میں  ÛŒÛ صفت موجود ہے تو چاہئے کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں  Ø¨Ø·Ø±ÛŒÙ‚ اولیٰ اور بوجہ اتم ہو۔ چنانچہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تصریح فرمادی: کما فی الطبرانی: لیس من عبد یصلی علیَّ الا بلغنی صوتہ، قلنا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! Ùˆ بعد وفاتک ØŸ قال: Ùˆ بعد وفاتی، ان اللہ حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیاء Û”

 Ø°Ú©Ø±Û ابن حجر المکی فی الجواھر المنظم۔

ترجمہ: فرمایا :جو کوئی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس Ú©ÛŒ آواز میں  Ø³Ù†ØªØ§ ہوں ØŒ صحابہ Ù†Û’ عرض کیا: کیا آپ Ú©Û’ وفات Ú©Û’ بعد بھی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم؟ فرمایا: ہاں ! خدائے تعالیٰ Ù†Û’ زمین پر حرام کردیا ہے کہ انبیاء Ú©Û’ اجساد Ú©Ùˆ کھائے۔

       Ø±ÛÛŒ یہ بات کہ جب حضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں  ØªÙˆ پھر درودو سلام پہنچانے پر جو اتنے عظیم الشان Ùˆ کثیر التعداد فرشتے مقرر ہیں ØŒ جن کا حال Ú©Ú†Ú¾ معلوم ہوا اور Ú©Ú†Ú¾ معلوم ہوگا اس سے کیا فائدہ ØŸ

      سو اس کا جواب یہ ہے کہ آخر حق تعالیٰ Ú©Û’ حضور میں  Ø¨Ú¾ÛŒ اعمال بذریعہ ملائک پیش ہوا کرتے ہیں  Ø§ÙˆØ± باوجود اس Ú©Û’ صفت علمیہ کا انکار ممکن نہیں ØŒ حاصل یہ کہ شئے واحد Ú©Û’ حصول علم Ú©Û’ طریقے اگر متعدد Ùˆ مختلف ہوں  ØªÙˆ Ú©Ú†Ú¾ قباحت لازم  نہیں  Ø¢ØªÛŒ بلکہ اس سے کمال قدرت Ùˆ عظمت الٰہی معلوم ہوتی ہے۔

      اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ علم Ú©Û’ بھی دو طریقے ٹھہرائے گئے ہیں : ایک یہ کہ صفت علمیہ جو کمال نشاء انسانی ہے عطا Ú©ÛŒ گئی تاکہ اس Ú©Û’ حاصل کرنے میں  Ø§ÙØ¶Ù„ مخلوقات Ú©ÛŒ احتیاج ان ملائک Ú©Û’ طرف نہ ہو جو فی الحقیقت خدام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ہیں Û”

دوسرا طریقہ یہ کہ عظیم الشان ملائک اس خدمت پر مامور کئے گئے جس سے شان مصطفائی اور تزک فرمان روائی اپنے حبیب علیہ الصلوٰۃ و السلام کی تمام انبیاء و ملائک پر آشکار ہو جائے اور وہ خصوصیت و عظمت جو ازل سے سرور کائنات علیہ الصلوٰۃ و السلام کی نسبت مَرْعِی ہورہی ہے(آپ کی نسبت کا لحاظ رکھتے ہوئے ازل ہی سے آپ کو امتیازی شان وعظمت عطاکی)، جس کی وجہ سے انبیاء علیہم السلام نام مبارک کو اپنے انجاح مرام کا وسیلہ اور ذریعہ ٹھہرایا کئے، بعد نشاء عنصری حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی سب پر مشہود و منکشف ہو جائے۔‘‘

(انواراحمدی، ص77/75)۔

نمازمیں  ØªØµÙˆØ±ÙØ­Ø¨ÛŒØ¨ پاک اسے متعلق توہین وبے ادبی کا علمی محاسبہ

      آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ Ú©Û’ بعد خانہ کعبہ میں  ØªØ´Ø±ÛŒÙ Ù„Û’ گئے اور ملاحظہ فرمائے کہ انہوں  Ù†Û’ انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ تصویریں  Ø¨Ù†Ø§Ø±Ú©Ú¾ÛŒ ہیں  ØªÙˆ آپ Ù†Û’ معطر زعفران Ú©Û’ پانی سے ان Ú©Ùˆ مٹادیا۔ اس حدیث شریف سے حضرت شیخ الاسلام استدلال فرماتے ہیں  Ú©Û حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تصور جو ذہن وخیال میں آتا ہے اسکو چونکہ آپ Ú©ÛŒ ذات اقدس سے نسبت ہے اس لئے اسکی تعظیم وتکریم ضروری ہے ۔چنانچہ فرماتے ہیں :

’’دیکھئے وہ تصویریں  Ø¨ØªÙˆÚº  Ú©ÛŒ قطار وشمار میں  ØªÚ¾ÛŒÚº  Ø§ÙˆØ± انکی رعایت نہ شرعا ضرور تھی نہ عقلا ،مگر چونکہ انبیاء علیہم السلام Ú©Û’ ساتھ انکو ایک خاص قسم Ú©ÛŒ نسبت تھی اور یہ کہا جاتا تھا کہ یہ تصویر فلاں  Ù†Ø¨ÛŒ Ú©ÛŒ ہے ،اسی نسبت Ú©ÛŒ وجہ سے حضرت Ù†Û’ انکی قدر فرمائی کہ اگر مٹایا بھی تو زعفران Ú©Û’ پانی سے اور کسی قسم Ú©ÛŒ توہین گوارہ نہیں  ÙØ±Ù…ائی اگر اس زمانہ Ú©Û’ مشدد حضرات (سختی برتنے والے)اس قسم Ú©Û’ تصاویر پائیں  ØªÙˆ مقتضائے طبع ان کا گواہی دیتا ہے کہ اس کام Ú©Û’ لئے نجاست میں  Ø§Ù¾Ù†Û’ ہاتھ آلودہ کرنے پر آمادہ ہوجائیں  Ø§ÙˆØ± اس Ú©Ùˆ کمال توحید پر دلیل قرار دیں  Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û اس پر قرینہ یہ ہے کہ بعضوں  Ù†Û’ صراحۃً لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تصور نماز میں  Ú©Ø±Ù†Ø§ اس سے بد ترکہ (Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”) کا تصور کیا جائے۔

      اب غور کیجئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ صورت مبارکہ جو خیال میں  Ø¢Ø¦Û’ Ú¯ÛŒ اس Ú©Ùˆ حضرت Ú©ÛŒ صورت Ú©Û’ ساتھ خاص قسم Ú©ÛŒ نسبت ہوگی اسکو بدترین حیوانات سے بدتر کہاگیا ،کیا کسی ایماندار سے یہ ہوسکتا ہے؟۔

      Ú¯Ùˆ ایسے خیال والے لوگ اپنے ذہن میں  Ø§Ø³ Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ توجیہات ضرور کرتے ہونگے مگر وہ سب خارج از مبحث ہونگی۔ ہمارا کلام اس میں  ÛÛ’ کہ جس صورت Ú©Ùˆ نسبت حضرت Ú©ÛŒ صورت مبارک سے ہوگی اسکی توہین ضرور ہوئی۔

      صحابہ Ú©Û’ آداب پیش نظر رکھ کر یہ صاحب لوگ خود ہی خیال کرلیں  Ú©Û اگر اس قسم Ú©ÛŒ بات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین Ú©Û’ مجمع میں  Ú©ÛÛŒ جاتی تو کہنے والے Ú©ÛŒ کیا گت بنائی جاتی۔

(مقاصد الاسلام ‘ ج10‘ ص163،164)۔

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ مشاہدئہ جمال الٰہی میں مستغرق

      مسئلہ ندا اور غیراللہ سے مددطلب کرنے پر بحث فرماتے ہوئے آپ Ù†Û’ التحیات Ú©Û’ اسرار Ùˆ رموز Ú©Ùˆ واشگاف فرمایا۔ چنانچہ فرماتے ہیں :

’’یہ ندا اس غرض سے ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مشاہدہ جمال الٰہی میں  Ù…ستغرق رہتے ہیں  ØŒØ§Ø³ موقع میں  Ú©Ø³ Ú©ÛŒ مجال تھی کہ اپنی طرف توجہ دلاسکے ØŸ مگرکمال بندہ نوازی سے یہ اجازت ہوگئی کہ جب چاہو ہمیں  Ù¾Ú©Ø§Ø±Ù„Ùˆ تو ہم متوجہ ہوجائینگے خصوصا اس وقت کہ بارگاہ الوہیت میں  ØªÙ…ہیں  Ø­Ø¶ÙˆØ±ÛŒ نصیب ہو متوجہ کر Ú©Û’ ضرور سلام عرض کیا کرو۔ یہ ہے سر التحیات میں  Ø³Ù„ام عرض کرنے کا (مقاصد الاسلام ‘ج 10‘ص163)Û”

سرکاردوعالم اکی توجہ وعنایت آن واحد میں  Ø³Ø¨ Ú©ÛŒ طرف

      حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ اللہ تعالی Ù†Û’ وہ شان عظمت عطافرمائی ہے کہ آپ آن واحد میں  ÛØ±Ø§ÛŒÚ© Ú©ÛŒ طرف توجہ وعنایت فرماتے ہیں  ØŒ مشرق ومغرب کا بُعد آپ Ú©Û’ لئے رکاوٹ نہیں  Ø¨Ù†ØªØ§ØŒ اللہ تعالی Ù†Û’ آپ Ú©Û’ لئے قریب وبعید‘دورونزدیک Ú©Ùˆ یکساں  Ø±Ú©Ú¾Ø§ ہے Û” بعض لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں  ØŒØ­Ø¶Ø±Øª شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ اس پر عقل Ú©ÛŒ رو سے ہونے والے اعتراض کا ایمان افروز جواب سپرد قرطاس فرمایاہے:

’’اب رہی یہ بات کہ حکیمانہ مذاق میں  ÛŒÛ گوارا نہیں  Ú©Û وقت واحد میں  ØªÙ…ام مسلمانوں  Ú©ÛŒ طرف حضرت Ú©ÛŒ توجہ ہوسکے ،سو یہ بحث دوسری ہے اس قسم Ú©Û’ خیالات سے حکیموں  Ù†Û’ خدائے تعالی Ú©Ùˆ بھی معطل الوجود قرار دیا ہے اور صاف کہدیا کہ خدائے تعالی Ú©Ùˆ معاذ اللہ جزئیات کا علم ہی نہیں  ØŒÙ…گر اہل ایمان ان خیالات Ú©Ùˆ محض وساوس شیطانی سمجھتے ہیں Û” وہ جانتے ہیں  Ú©Û خدائے تعالی ہرآن میں  Ø¹Ø§Ù„ÙŽÙ… Ú©Û’ ذرہ ذرہ Ú©ÛŒ طرف متوجہ اور حاضر Ùˆ ناظر ہے اور قادر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ ایسی قوت عطا فرمائے کہ جب کوئی امتی آپ Ú©Ùˆ پکارے آپ اس Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوجائیں  Ø§ÙˆØ± سب Ú©ÛŒ طرف آن واحد میں  Ù…توجہ ہو سکیں Û”

      اگر یہ محال ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ زبان مبارک سے خدائے تعالی کبھی نہ کہلواتا کہ نماز میں  Ú©Ù„ مسلمان السلام علیک ایھا النبی کہا کریں Û” کیونکہ حق تعالی جانتا تھا کہ حضرت Ú©ÛŒ امت Ú©Û’ کڑوڑہا آدمی شرقا ًوغربًا(مشرق ومغرب سے )ہر زمانے میں  Ø§Ù„سلام علیک ایھا النبی کہہ کر توجہ دلا یا کریں  Ú¯Û’Û”

      التحیات میں  Ø¬Ùˆ ندا Ú©Û’ ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام عرض کیا جاتا ہے اس سے یہ غرض معلوم ہوتی ہے کہ گویا ہم یہ عرض کر رہے ہیں  Ú©Û حسب الارشاد ہم بارگاہ الوہیت میں  Ø­Ø§Ø¶Ø± ہوگئے ہیں  Ù…گرنہ ہم میں  ØµÙ„احیت حضوری ہے نہ ہماری عبادت شایان بارگاہ کبریائی ہے ،آپ Ú©ÛŒ مدد درکار ہے کہ یہ عبادت اور عرض ومعروض درجہ اجابت تک پہنچ جائے۔

      اسی طرح صحابہ اور تابعین مصیبت Ú©Û’ وقت آپ Ú©Ùˆ پکار کر مدد مانگتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ Ú©Ùˆ اس عالم میں  ØªØµØ±Ù دیا گیا ہے۔‘‘(مقاصد الاسلام حصہ ‘ج 10‘ ص98تا99)

حمایت توحید اور دفع شرک کے نام پر بزرگان دین کی توہین؟

       Ø­Ø¶Ø±Øª شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ احادیث شریفہ Ú©ÛŒ روشنی میں  ÙØªÙ†Û وہابیت اور علامات وہابیہ بیان فرمائے ØŒ احادیث شریفہ میں  Ø¬Ùˆ ذکر آیاہے کہ وہ دین سے Ù†Ú©Ù„ جائیں  Ú¯Û’ ‘ پھر اُس Ú©ÛŒ طرف نہ لوٹیں  Ú¯Û’ ØŒ اُس Ú©ÛŒ وجہ بیان کرتے ہوئے رقم فرمایا ہے: 

’’اس میں  Ø´Ú© نہیں  Ú©Û کوئی باطنی نکبت اس فرقہ میں  Ø¶Ø±ÙˆØ± ہے جس Ú©ÛŒ وجہ سے مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا کہ پھر وہ دین میں  Ù†Û آئیں  Ú¯Û’ مگر بظاہر ایک وجہ یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ حمایت توحید اور دفع شرک Ùˆ بدعت Ú©Û’ غرور میں  Ù…حبوبان بارگاہ الٰہی Ú©ÛŒ نہ صرف توہین کرتے ہیں  Ø¨Ù„کہ مثل اصول دین Ú©Û’ تعلیم وتعلّم میں  Ø§Ø³Ú©Ùˆ داخل کرتے ہیں  Ø¬Ø³ Ú©ÛŒ وجہ سے غیرت الٰہی انکو تباہ کردیتی ہے۔ ‘‘(انوار احمدی، ص324ØŒ325)Û”

      فرقہ وہابیہ Ú©Ùˆ کسر شان وبے ادبی سے باز آنے اور صحابہ کرام کا طریقہ اختیار کرنے Ú©ÛŒ نصیحت کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام فرماتے ہیں :

’’وہابیوں  Ú©Ùˆ خوف کرنا چاہئے کہ باوجود یہ کہ قرآن واحادیث میں  Ø­Ø¶Ø±Øª صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ فضائل دیکھتے ہیں  Ø§ÙˆØ± مسلمانوں  Ø³Û’ سنتے ہیں  Ù…گر ان Ú©Ùˆ نظر انداز کر Ú©Û’ ایسے آیات واحادیث کوتلاش کرتے ہیں  Ø¬Ù† میں  ÛÙ…ارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ بظاہر کسر شان ہوتی ہے ،کیا یہ نماز، روزہ، اور ایسی شہادت رسالت کام آئیگی؟جب ہمیں  Ø§ÛŒÚ© بڑی قوم Ú©ÛŒ نظیر مل گئی کہ یہ چیزیں  Ú©Ú†Ú¾ کام نہیں  Ø¢ØªÛŒÚº  ØªÙˆ ہم ان حضرات Ú©Ùˆ خیر خواہا نہ ضرور رائے دیں Ú¯Û’ کہ یہ طرز عمل Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں  Ø§ÙˆØ± صحابہ کا طرز عمل اختیار کریں Û” ‘‘(مقاصد الاسلام،حصہ 11ØŒ ص23)Û”

      حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ اپنی مکمل حیات Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ اوراس Ú©Û’ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ لئے وقف کردیاتھارضائے خدا ورسول صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خاطرتادم زیست انوار کتاب وسنت سے عالم Ú©Ùˆ روشن ومنور کرتے ہوئے اشاعت علوم اسلامیہ کا فریضہ انجام دیتے رہے ،یہاں  ØªÚ© کہ وصل خدا وندی کا پیغام اجل آپہنچا،چنانچہ بعد مغرب ادھرہلال جمادی الثانیہ، 1336Ú¾ افق پر نمودار ہوا اُدھریہ آفتاب علم وکمال کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے اہل دنیا Ú©ÛŒ نظروں  Ø³Û’ غائب ہوکر رفیق اعلیٰ سے جاملا ،اور آپ کا مزار اقد س اور علمی مآثر خلق خدا Ú©Û’ لئے مرکزعلم وعرفان ورشد فیضان بنے ہوئے ہیں Û”

اعلی حضرت میر عثمان علی خان آصف جاہ ہفتم Ù†Û’ شیخ الاسلام Ú©Û’ علمی ادبی،اصلاحی اور تجدیدی کار ہائے نمایاں  Ú©ÛŒ قدر دانی کرتے ہوئے آپ Ú©ÛŒ عبقری شخصیت Ú©Ùˆ یوں  Ø®Ø±Ø§Ø¬ تحسین Ùˆ عقیدت پیش کیا

بانیٔ مکتب Ú©ÛŒ عثماں  ÛŒØ§Ø¯ بھی آتی رہے

نغمے بھی اس ذات کے صبح ومسا گاتی رہے

برسر قبر مطہر کہتا ہے سارا جہاں

آمدِ فصل بہاری پھول برساتی رہے

       Ø­Ø¶Ø±Øª شیخ الاسلام علیہ الرحمہ Ù†Û’ کتاب وسنت Ú©ÛŒ روشنی میں  Ø¬ÙˆØªØ¹Ù„یمات حقہ دی ہیں  Ø§Ù„لہ تعالیٰ ہمیں  Ø§Ù† پر کا ربند رہنے اوران Ú©ÛŒ نشرواشاعت Ú©ÛŒ توفیق عطافرمائے،امت مسلمہ Ú©Ùˆ آپ Ú©Û’ فیضان سے مستفیض اورآپ Ú©Û’ انوار سے مستنیر فرمائے!آمِیْن

از:ضياء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد،الہند۔