<b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"> </span></b> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">اسلام اور حقیقت قربانی<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">اسلام کے معنی اطاعت وفرمانبرداری ،تسلیم وخود سپردگی کے ہیں جو خودرائی ، خودبینی ،خود سری اور سرکشی کے برعکس ہے ،اسلام کے تمام احکام میں یہی معنی نمایاں وظاہر ہے کہ بندہ اپنے نفس اور شیطان کی مخالفت کرے اور اللہ تعالی کی اطاعت وفرمانبرداری میں ہمہ تن مشغول ہوجائے ،اپنی خواہش ومرضی کو چھوڑکر خدائے ذوالجلال کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے میں محو اور مصروف ہوجائے ،اپنی رائے اور ارادہ کومشیت خداوندی کے آگے قربان کردے ،خودسری کو ترک کرکے خود سپردگی کا شیوہ اختیارکرلے ،خودبینی کوخیرباد کہہ کر حکم یزدانی کی تعمیل کو اپناشعاربنالے ،قربانی کا معنی ومفہوم اور حقیقت قربانی یہی ہے۔<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> جب تک بندہ اپنی طاقت وقوت ،فکرو خیال ،جسم وجان ،مال ودولت ،لمحات وساعات اپنا سب کچھ راہ خدا میں صرف کرنے کا پختہ ارادہ نہ کرے اور ان چیزوں کے ذریعہ تقرب الہی حاصل کرنے کاعزم بالجزم نہ کرے حقیقی مسلمان نہیں قرار پاتا،اور وہ شخص ایمان کی لذت وحلاوت سے ناآشناہے جو سرکشی کا خوگر ہو اور اپنے اندر اطاعت شعاری وفرمانبرداری کا جذبہ نہ رکھتا ہو۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">حضرت ابراہیم واسمعیل علیھماالسلام کی قربانی<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:red">برگزیدہ ومقدس انبیاء ،باعظمت وجاں نثار صحابہ ،پاکباز وطہارت شعار اہلبیت اور سلف صالحین وبزرگان دین کی زندگیاں اسی حقیقت قربانی سے عبارت ہیں،ان کی زندگی کے شب وروز‘ ماہ وسال قربانیوں اور جانفشانیوں کی گواہی دے رہے ہیں ،یہ قربانی ہی تھی کہ حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے پدری محبت اور مشفقانہ طبیعت کے باوجود حکم خداوندی کے پیش نظر اپنی اہلیہ محترمہ حضرت ہاجرعلیہا السلام اور اپنے شہزادہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بے آب وگیاہ ریگ زار میں چھوڑدیاجہاں نہ کوئی فرد بشر تھااورنہ ہی چرندوپرند۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"> جب حضرت اسمعیل علیہ السلام تیرہ برس کی عمر کوپہنچے تو اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے پدرانہ محبت کو قربان کردیا،اور اپنے فرزند دلبند کے حلقوم پر چھری چلانے کے لئے مستعد ہوگئے،حضرت اسماعیل علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے بھی کمال شوق وذوق سے اپنی گردن جھکا دی،اور اپنی جان جان آفریں کی خاطر قربان کرنے کیلئے تیار ہوگئے۔ یہ قربانی ہی توہے کہ جب نمرود نے شعلہ بار ،دہکتی آگ تیار کی اور حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کوآگ میں ڈالنا چاہاتو دہکتے ہوئے انگارے اور ہلاکت خیز سوزش آپ کو رضاء الہی کے خلاف تصور کرنے پر آمادہ نہ کرسکی اور آپ نارِنمرود میں اُترنے کے لئے تیار ہوگئے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"> احکام اسلام ،عبادات ومعاملات،میں قربانی کا مفہوم نظر آتا ہے ،نماز،روزہ ، زکوٰۃ ،حج میں بندہ اپنی رائے کو چھوڑکر اللہ تعالی کے حکم پر عمل پیرا ہوتا ہے ‘ نکاح وطلاق ، تجارت وکاروبار میں اپنی خواہشات کو ترک کرتا ہے اور یہ تمام معاملات، اوامرالٰہیہ کے مطابق سرانجام دیتاہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"> اس سے معلوم ہواکہ اطاعت گزاری وفرمانبرداری اور مسلمانی وقربانی کے درمیان گہراربط ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">احکام اسلام میں مفہوم قربانی پائے جانے کے باوجود اللہ تعالی نے سال میں ایک مرتبہ ایک جاندار کوباضابطہ ذبح کرنے کا حکم فرمایا تاکہ احکام کے پردہ سے ظاہر ہونے والامعنی اور تعلیمات اسلامیہ کی غرض کوحواس ظاہرہ کے ذریعہ بھی محسوس کیا جاسکے اور اہل اسلام میں جہاں قربانی کا جذبہ ناقص ہورہا ہے وہ پھر سے اپنی حرارت وسوزش کے ساتھ ابھرے اور جہاں جذبۂ قربانی کامل ہے وہ مزید کمال کے مراتب حاصل کرے اور عروج کے زینے چڑھتا جائے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">قربانی‘ تقرب الہی کا ذریعہ<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">قربانی کے معنی تقرب حاصل کرنے کے ہیں، ہر وہ چیز جس سے ایک بندۂ مؤمن اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرتا ہے ،قربانی کے مفہوم میں شامل ہے۔<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> انسان اپنے اوقات و لمحات کو ،اپنی تمام صلاحیتوں کو ، اپنے مال و اسباب کو حتی کہ اپنی جان عزیزکو اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے قربان کردے تب بھی حق بندگی ادا نہیں ہو سکتا، اللہ تعالی کے نیک بندوں کی مبارک زندگیوں سے ہمیں یہی درس وپیغام ملتا ہے ، بطور خاص حضرت سیدنا ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کی مقدس حیات کے تمام گوشے اسی عظیم قربانی کی بے مثال تجلیات سے معمور ہیں ۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> اللہ تعالی کی بارگاہ میں قربانی کرنا محبوب ومطلوب ہے‘اس کے بغیربندہ صالحیت ونیکوکاری حاصل نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> : <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ترجمہ: تم نیکی کو نہیں پاسکتے یہاں تک کہ اس چیزسے خرچ کرو جس سے تم محبت کرتے ہو۔ (سورۃ ال عمران۔92)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> اللہ تعالی نے سورۃ الکوثر میں قربانی کرنے کاحکم فرمایا،ارشاد فرمایا</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ –<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">ترجمہ:توآپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھئے اور قربانی کیجئے۔ (سورۃ الکوثر۔2)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> قربانی کامفہوم اور اس کا مقصود اطاعت وبندگی ہے ، قربانی کے جانور کا گوشت پوست‘خون وغیرہ بارگاہ یزدی میں نہیں پہنچتا‘بلکہ اللہ تعالی بندہ کی پرہیزگاری اور اس کا اخلاص دیکھتا ہے، ارشاد الہی ہے:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">لَنْ یَنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَاؤُہَا وَلَکِنْ یَنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">ترجمہ:قربانی کا نہ گوشت اللہ تعالی کو پہنچتا ہے اور نہ خون لیکن تمہارا تقوی اس کی بارگاہ میں باریاب ہوتا ہے۔ (سورۃ الحج۔37)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">قربانی کے فضائل<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">قربانی کے متعدد فضائل اور اس کے اجروثواب کی بابت متعدد احادیث شریفہ وارد ہیں، عیدالاضحی کے دن اللہ تعالی کے پاس محبوب ترین عمل قربانی کرنا ہے‘ جانور کا خون پہلے مقام قبولیت میں پہنچتا ہے ‘اُس کے بعد زمین پر گرتا ہے ،لہذا قربانی کا عمل بطیب خاطر اور نہایت خوشدلی کے ساتھ کرنا چاہئے ۔ جامع ترمذی شریف میں حدیث پاک ہے</span></span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; color:maroon"> :<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماعملٰادمی من عمل یوم النحرأحب الی اللہ من اہراق الدم انہ لیاتی یوم القیامۃ بقرونہا وأشعارہا وأظلافہا وان الدم لیقع من اللہ بمکان قبل أن یقع من الارض فطیبوا بہا نفسا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">ترجمہ: سید تنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :آدمی قربانی کے دن کوئی عمل نہیں کرتا جو اللہ تعالی کے پاس خون بہانے سے زیادہ پسندیدہ ہو، یقینا وہ قیامت کے دن اپنے سینگ ، بال او ر کھروں کے ساتھ آئے گا ۔ اور قربانی کاخون ‘زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالی کی بارگاہ میں قبولیت حاصل کرلیتا ہے‘ تو تم خوش دلی کے ساتھ قربانی کیاکرو۔(جامع ترمذی شریف ج1،ابواب الاضاحی ،باب ماجاء فی فضل الاضحیۃ ،ص 275، حدیث نمبر:1572 )<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">جانور کے ہر چھوٹے بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی <o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">قربانی کے اجر وثواب سے متعلق سنن ابن ماجہ میں حدیث پاک ہے:<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> عن زید بن أرقم قال قال أصحاب رسول اللہ صلی علیہ وسلم یا رسول اللہ ماہذہ الأضاحی؟ قال: سنۃ أبیکم ابراہیم علیہ السلام۔ قالوا: فما لنا فیہا یا رسول اللہ ؟ قال: بکل شعرۃ حسنۃ ۔ قالوا: فالصوف یا رسول اللہ؟ قال: بکل شعرۃ من الصوف حسنۃ۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">ترجمہ: سید نا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے عرض۔ کیا: یارسول اللہ !یہ قربانیاں کیا ہیں ؟حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ، صحابہ کرام نے عرض کیا: تو اس میں ہمارے لئے کیا ہے ؟ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہر چھوٹے سے بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی ہے ، صحابہ عرض گزار ہوئے :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!پھر اون کے بارے میں کیا حکم ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اون کے ہر بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی ہے۔(سنن ابن ماجہ، ج2ابواب الاضاحی ، باب ثواب الاضحیۃ ،ص226،حدیث نمبر:3247)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">عیدالاضحی کے روز اس مال سے افضل وبہتر کوئی مال نہیں جو قربانی کے لئے خرچ کیا جاتا ہے‘جیساکہ شعب الایمان میں حدیث پاک ہے :<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">عن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماأنفقت الورق فی شیٔ أفضل من بحیرۃ ینحرہا فی یوم عید۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">ترجمہ: سید نا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عید کے دن سب سے بہترین درہم وہ ہے جو ذبح کئے جانے والے جانور میں خرچ کیاجائے۔(شعب الایمان ،ج 5، باب فی القرابین والامانۃ ،ص482،حدیث نمبر:7084)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">عید الاضحی کے موقع پر قربانی سے رب تبارک وتعالی کی رضامندی وخوشنودی حاصل ہوتی ہے‘چنانچہ شعب الایمان میں حدیث مبارک ہے :<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">عن أبی ہریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال عجب ربکم من ذبحکم الضأن فی یوم عیدکم۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ترجمہ: سیدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہاری اپنی عید کے دن دنبہ ذبح کرنے کے تمہارے عمل سے تمہارا پروردگار خوش ہوتا ہے۔( شعب الایمان،ج 5، باب فی القرابین والأمانۃ ص482،حدیث نمبر:7085)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">قربانی نہ کرنے پر وعید<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">اللہ تعالی نے گنجائش وفراخی رکھنے والوں کے ذمہ قربانی رکھی ہے ‘اور اس کے لئے اجروثواب کی بشارتیں واردہوئی ہیں جیساکہ ذکر کردہ احادیث شریفہ سے معلوم ہوا ‘ اس کے برخلاف جو شخص گنجائش کے باوصف قربانی نہ کرے اس کے لئے سخت وعیدوارد ہے، شعب الایمان میں حدیث مبارک ہے :</span></span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">عن أبی ہریرۃ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال من وجد سعۃ فلم یذبح فلا یقربن مصلانا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے فراخی وکشادگی پائی اور قربانی نہ کی وہ ہرگزہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ( شعب الایمان ج 5، باب فی القرابین والامانۃ ص 481 !482،حدیث نمبر:7083)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">قربانی کے دن اور وقت<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">بہ نیت عبادت،10، 11،12ذی الحجہ میں سے کسی دن ،شریعت کے مقرر کردہ جانوروں میں سے کوئی جانور ذبح کرنا ازروئے شرع قربانی کہلاتا ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> اس سے متعلق کنز العمال میں حدیث پاک ہے :<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> عن علی انہ کا ن یقول ایام النحرثلاثۃ وافضلھن اولھن۔ ابن ابی الدنیا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ آپ فرماتے ہیں: قربانی کے دن تین ہیں اور ان میں افضل پہلا دن ہے۔ (کنزالعمال ،کتاب الحج،باب فی واجبات الحج ومندوباتہ، حدیث نمبر 12676) <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> مذکورہ حدیث پاک کی بنا پر فقہاء کرام نے فرمایا ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں:10، 11،12 ذی الحجہ، قربانی کاوقت 10 ذی الحجہ نماز عیدالاضحی کے بعد سے 12 ذی الحجہ کی غروب آفتاب تک ہے، اس کے بعد قربانی نہیں کی جاسکتی اور رات میں قربانی کرنا مکروہ ہے ۔ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے : (ذبح حیوان مخصوص بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوص۔ ۔ ۔ ) (تنویر الابصار مع الدرالمختار ،ج5، ص219)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">صاحب قربانی اور شرعی احکام<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">جومسلمان عاقل وبالغ ہو‘نصاب کامالک ہو‘اورمسافر یا قرض دار نہ ہو اس پر قربانی واجب ہے ‘ قربانی واجب ہونے کے لئے مال بڑھنے والاہونا یااس پرسال گزرنا شرط نہیں ہے البتہ زکوۃ واجب ہونے کے لئے مال کا بڑھنے والا ہونا اوراس پر سال گزرنا ضروری ہے۔<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> قربانی واجب ہونے کے لئے مالی استطاعت کا ذکر حدیث پاک میں وارد ہے:</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:5.25pt"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ کَانَ لَہُ سَعَۃٌ وَلَمْ یُضَحِّ فَلاَ یَقْرَبَنَّ مُصَلاَّنَا۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:5.25pt"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے پاس گنجائش ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہرگز ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔ (سنن ابن ماجہ‘ ابواب الأضاحی‘ باب الأضاحی واجبۃ ہی أم لا‘ص 226 حدیث نمبر3242)<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:5.25pt"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">قربانی کے نصاب کی وضاحت<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">نصاب کے مالک ہونے کا مطلب یہ ہیکہ آدمی بنیاد ی ضرورتوں کے علاوہ 60گرام 755 ملی گرام سونے یا 425گرام 285ملی گرام چاندی کا مالک ہو یا اس کے معادل نقدرقم یااتنی قیمت والی چیزیں اس کی ملکیت میں ہوں ۔رہائشی مکان ، سواری ، لباس ، گھرکا ضروری سازوسامان بنیادی ضرورت میں داخل ہے۔<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> فقہاء کرام نے لباس کے بارے میں یہ تفصیل بیان کی کہ ایک شخص کیلئے تین عدد کپڑے حاجت اصلیہ میں شامل ہیں‘ ایک گھر میں پہننے کے لئے ،ایک کام کاج کے وقت پہننے کے لئے ،اور ایک جمعہ ،عیدین اور دیگر مواقع پر پہننے کیلئے ، اس کے علاوہ آدمی کے پاس جتنے کپڑے ہیں‘ سب حاجت اصلیہ سے زائدہیں‘ رہائشی مکان کے سلسلہ میں یہ صراحت کی گئی کہ ہر شخص کے لئے دو کمرے؛ ایک موسم گرما اورایک موسم سرما کی مناسبت سے ہوں ‘ونیز باورچی خانہ ‘ حمام وبیت الخلاء حاجت اصلیہ میں داخل ہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> جیسا کہ ردالمحتار ج5کتاب الاضحیۃ ص219 میں ہے</span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;color:maroon">: (قولہ الیسار الخ)بان ملک مائتی درہم اوعرضا یساویھا غیرمسکنہ وثیاب اللبس اومتاع یحتاجہ الی ان یذبح الاضحیۃ ۔ ۔ ۔ وصاحب الثیاب الاربعۃ لوساوی الرابع نصابا غنی وثلاثۃ فلا لان احد ھا للبذلۃ والاٰخرللمھنۃ والثالث للجمع والوفدوالاعیاد۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> </span><span lang="ER" style="font-size: 22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">فقہاء کرام کی اس وضاحت کے تحت دیکھاجائے کہ رہائشی مکان اورضرورت کی اشیاء کے علاوہ جتنی چیزیں ہیں، اگر انکی قیمت 60 گرام755ملی گرام سونے یا 425 گرام 285ملی گرام چاندی کے مماثل ہے تو قربانی واجب قرار پائے گی ، جیسے ضرورت کی سواری کے علاوہ کوئی اور سواری ،تین جوڑوں کے علاوہ کپڑوں کے مزید جوڑے اور ضرورت سے زائد دیگر چیزیں ‘ ان سب کی قیمت اگر سونے یا چاندی کے مذکورہ نصاب تک پہنچتی ہے تو قربانی واجب ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گھر کے ذمہ دار پر قربانی واجب ہے، دوسروں کے لئے ضروری نہیں، اس کے بارے میں یہ ذہن نشین رہے کہ قربانی نماز، روزہ، زکوۃ کی طرح ایک مستقل عبادت ہے جو مذکورہ نصاب کے مطابق ہر صاحب استطاعت فرد پر واجب ہوتی ہے، خواہ وہ گھر کا ذمہ دار ہو یا نہ ہو‘مرد ہویاعورت ہو، اگر ایک گھر میں مثلاًپانچ افراد صاحب استطاعت ہوں تو ہر ایک پر علحدہ قربانی واجب ہوتی ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">قرض دار کے لئے قربانی کا حکم<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon"> کسی شخص کے پاس مذکورہ نصاب کے بقدر مال ہے اور وہ مقروض بھی ہے ‘ایسی صورت میں یہ دیکھا جائے کہ اس کے مال سے قرض ادا کیا جائے تو اس کے پاس حاجت اصلیہ کے علاوہ نصاب کے بقدر مال یا سامان باقی رہتا ہے یا نہیں۔ اگر اسکے مال سے قرض کی منہائی کے بعد وہ نصاب کا مالک رہتا ہے تو اس پر قربانی واجب ہوگی ۔<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> جس پر قربانی واجب ہے ،اگر اس شخص کے پاس فی الحال نقد رقم نہ ہو تب بھی قرضۂ حسنہ لے کر یا پھر ضرورت سے زائد جو سامان ہے اُسے فروخت کرکے قربانی کرنی ہوگی۔ اگر قرض کی ادائیگی کے بعد وہ صاحب نصاب نہیں رہتا تو قربانی واجب نہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> فتاوی عالمگیری ج5،کتاب الاضحیۃ ،الباب الاول فی بیان من تجب علیہ ومن لاتجب،292 میں ہے</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">:<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> ولوکان علیہ دین بحیث لو صرف فیہ نقص نصابہ لاتجب۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ترجمہ: اگر کسی کے ذمہ اتنا قرض ہوکہ وہ قرض اداکرنے کی صورت میں اس کا نصاب کم ہوجاتا ہے تو اس پر قربانی واجب نہیں۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:red">تاجرین پر قربانی<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> <span style="color:maroon">بعض کاروباری لوگ اس امید پر قرض لیتے ہیں کہ کاروبار میں نفع ہوجائے تو اس کی رقم سے قرض ادا ہوجائے گا، جب مقررہ مدت ختم ہوجاتی ہے، قرض کی ادائی کا موقع آتا ہے اور فضل الہٰی سے نفع حاصل ہوجاتا ہے تو قرض ادا کردیتے ہیں ،ورنہ دوسرے شخص سے قرض حاصل کرکے سابقہ قرض ادا کرتے ہیں۔ اس طرح قرض لینے اور دینے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس کے باوجودان کے پاس ضرورت کی چیزیں مہیا ہوتی ہیں‘ گاڑی استعمال کرتے ہیں‘ اہل وعیال کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں اور تمام حوائج وضروریات کی تکمیل کرتے ہوئے بھی وہ مقروض ہی رہتے ہیں۔ ایسے کاروباری افراد کو قربانی کے سلسلہ میں مذکورہ وضاحت کے مطابق غور کرنا چاہئے کہ ان پر قربانی واجب ہے یا نہیں؛<o:p></o:p></span></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> اگر اُن کے پاس مذکورہ نصاب کے بقدر مال ہے اور ان کے ذمہ قرض اس قدرہے کہ ان کے مال سے قرض ادا کیا جائے تو حاجت اصلیہ کے علاوہ نصاب کے بقدر مال یا سامان باقی نہیں رہتا تو اُن پر قربانی واجب نہیں، اگر ان کے مال سے قرض کی منہائی کے بعد وہ نصاب کے مالک رہتے ہیں تو ان پر قربانی واجب ہوگی۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon">مالدار بچوں پر قربانی<o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><b><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></b></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> بعض نابالغ بچوں کے نام پر خطیر مقدار میں رقم ہوتی ہے کیا اس کی وجہ سے بچوں پر قربانی واجب ہوگی یا والدین کو بچہ کے مال سے اس کی جانب سے قربانی کرنی چاہیئے؟ اس سے متعلق فقہاء کرام کے دو اقوال ہیں :<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> (1)کتب فقہ وفتاوی میں عمومی طورپر یہ صراحت ملتی ہے کہ نابالغ اگر مالدار ہوتو اس پر قربانی واجب ہے ۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> (2)علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ نے رد المحتارمیں نابالغ پر قربانی واجب نہ ہونے کو راجح مفتی بہ قول قرار دیاہے ، اور شرعی اصول وضوابط اس کی تائید کرتے ہیں کہ عبادات واجب ہونے کی ایک شرط بلوغ ہے ،جب تک بچہ نابالغ رہتا ہے شرعاً وہ مکلف نہیں ہوتا‘ شریعت مطہرہ اسے کسی ذمہ داری کا پابند نہیں قرار دیتی۔ بنابریں نابالغ پر نماز‘ روزہ ‘ زکوٰۃ اور حج کی طرح قربانی بھی واجب نہیں‘مال چونکہ لڑکے کی ملکیت ہے، لہذا والدین کو روانہیں کہ وہ نابالغ لڑکے کی جانب سے قربانی کے لئے اس کا مال خرچ کریں۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> درمختار برحاشیہ ردالمحتار، ج5،کتاب الاضحیۃ ،ص223 میں ہے:</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon"> ولیس للاب ان یفعلہ من مال طفلہ ورجحہ ابن الشحنۃ قلت وھوالمعتمد لمافی متن مواھب الرحمن من انہ اصح مایفتی بہ۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ترجمہ: والد کیلئے روا نہیں کہ وہ اپنے نابالغ لڑکے کے مال سے قربانی کرے، یہی قابل اعتماد اور مفتی بہ قول ہے۔<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> اسی طرح بچوں کی طرف سے والدین یا سرپرست حضرات کا اپنے مال سے قربانی کرنا شرعاً واجب نہیں‘اگر والدین ان کی طرف سے قربانی کریں تو مستحب ومستحسن ہے۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family: "Alvi Nastaleeq v1\.0\.0";color:maroon"> ردالمحتار، کتاب الأضحیۃ ج5 ص222 میں ہے:</span><span lang="ER" style="font-size:22.0pt; color:maroon"> <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;color:maroon">(قولہ لا عن طفلہ )أی من مال الأب ط (قولہ علی الظاہر )قال فی الخانیۃ : فی ظاہر الروایۃ أنہ یستحب ولا یجب ، بخلاف صدقۃ الفطر.<o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:maroon"> ترجمہ: والد پر اپنی اولاد کی جانب سے قربانی کرنا واجب نہیں، ظاہر الروایہ میں ہیکہ اولاد کی جانب سے قربانی کرنا مستحب ہے، واجب نہیں، برخلاف صدقۂ فطر کے ۔(کہ وہ اولاد کی جانب سے والد پر واجب ہے اور فتویٰ اسی پر ہے)۔ <o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="AR-SA" style="font-size:20.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:red;mso-bidi-language:AR-SA"> از: مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ </span><span lang="ER" style="font-size:20.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:red"><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="AR-SA" style="font-size:20.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:red;mso-bidi-language:AR-SA">شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر</span><span lang="ER" style="font-size:20.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"">-</span><span lang="ER" dir="LTR" style="font-size: 20.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> </span><span dir="LTR" style="font-size:20.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0"; color:blue">www.ziaislamic.com</span><span dir="LTR" style="font-size:20.0pt; font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""><o:p></o:p></span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL" style="text-indent:.5in"><span lang="ER" style="font-size:22.0pt;font-family:"Alvi Nastaleeq v1\.0\.0""> </span></p> <p class="MsoNormal" dir="RTL"><span lang="ER"> </span></p>