Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Burning Topics

شاہ نقشبند حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبندؒ ملفوظات وکرامات


شاہ نقشبند حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبندؒ ملفوظات وکرامات

امام طریقت ، پیر حقیقت ،مقتدائے شریعت ، پیشوائے اہل سنت وجماعت حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبندرحمۃ اللہ تعالی علیہ کا وصال مبارک شب دوشنبہ 3 ربیع الاول 791ھ میں ہوا ، آپ کا مزار مبارک قریہ قصرِعارفاں میں ہے، جو بخاراسے بہت ہی قریب ہے۔

زبدۃ العلماء والمحدثین حضرت ابو الحسنات رحمۃ اللہ علیہ گلزار اولیاء میں رقم طرازہیں:آپ کی ولادت شریف ماہ محرم 718ھ میں ہوئی، بچپن ہی سے آپ سے کرامات ظاہر ہونے لگے ، آپ امام طریقت اور پیر حقیقت مقتدائے شریعت اور پیشوائے اہل سنت وجماعت ہیں ۔

نسب مبارک:

 Ø¢Ù¾ کا سلسلۂ نسب یہ ہے:

 Ø­Ø¶Ø±Øª خواجہ بہاؤالدین نقشبندرحمۃ اللہ تعالی علیہ

 Ø¨Ù†

حضرت سید محمد بخاری رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید جلال الدین رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید برہان الدین رحمۃ اللہ تعالی علیہ

 

بن

حضرت سید عبداللہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید زین العابدین رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید قاسم رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید شعبان رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید برہان الدین رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید محمود رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید بلاق رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید تقی صوفی خلوتی رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

 Ø­Ø¶Ø±Øª سید فخرالدین رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت سید علی اکبر رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت امام حسن عسکری رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت امام علی نقی رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت امام محمد تقی رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت موسیٰ رضا رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت امام موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ تعالی علیہ

بن

حضرت امام جعفرصادق رضی اللہ تعالی عنہ ورضی اللہ تعالی عنہم اجمعین

اَفَاضَ اللہ علینا من برکاتہم۔

 

آپ امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب رکھتے تھے ØŒ اکثر مشائخ اس طریقۂ عالیہ Ú©Û’ حنفی مذہب ہوئے ہیں ØŒ آپ Ú©Ùˆ روحانی فیض خواجہ محمد باباسماّسی قدس سرہٗ Ø³Û’ حاصل ہوا ہے، Ú¯Ùˆ تعلیم طریقہ امیرکلال قدس سرہٗ سے ہے اور حقیقت میں اویسی روحانیت عبدالخالق غجدوانی قدس سرہ سے آپ Ù†Û’ حاصل Ú©ÛŒ ہے۔

خواجہ محمودانجیرفغنوی قدس سرہ سے خواجہ امیرکلال قدس سرہ تک جو حضرات اس طریقہ عالیہ کے رہبر ہوئے ہیں وہ سب ذکر جہری وخفی دونوں کیا کرتے تھے ، جب خواجہ بہا ء الدین نقشبند قدس سرہ کا دور مبارک آیا تو عبد الخالق غجدوانی قد س سرہ کی روح مبارک سے ارشاد ہوا:بابا بہاء الدین!تم ذکر جہری چھوڑ دو ، ہمیشہ ذکر خفی کیا کرو، جب سے آپ نے اپنے طریقہۂ عالیہ میں ذکرخفی لازم فرمادیا۔

کسی نے حضرت شاہ نقشبندقدس سرہ سے پوچھا کہ آپ کے طریقہ عالیہ میں نہ ذکر جہری ہے اورنہ خلوت تو پھر آپ کے طریقہ کی بنا کس چیز پر ہے؟ فرمایا:ظاہر باخلق باطن باحق ،دست بکار دل بیار(ظاہر خلق کے ساتھ رہے اورباطن بھی حق کے ساتھ،ہاتھ تو کاروبارکرتے رہیں اوردل اللہ تعالی کی طرف متوجہ رہے)پر ہمار ے طریقہ کی بنا ء قائم ہے۔

پھر آپ Ù†Û’ یہ شعرپڑھا Ø‚

ازدروں شوآشناوازبروں بیگانہ وش

کاین چنین زیبا روش کم می بوداندرجہاں

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ:باطن میں آشنابناہوارہ اورظاہرمیں بیگانوں Ú©ÛŒ طرح کہ یہ بہترین طریقہ دنیا میں بہت Ú©Ù… ہوتاہے۔

ایک مرتبہ آپ نے دیکھا کہ ایک گرگٹ ،آفتاب کے جمال جہاں آرامیں مستغرق ہے، اس کے روبرو آپ باادب ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا:اے اپنے محبوب آفتاب کے جمال میں محوومستغرق ہونے والے گرگٹ ! خدا کےلئے میرے حق میں دعاکرکہ جو شہود اور استغراق تجھ کو تیرے محبوب آفتاب کے ساتھ حاصل ہے ویسا شہود اور استغراق میرا محبوب حقیقی"خدا" مجھ کو اپنے ساتھ دے۔

ابھی آپ یہ نہیں کہنے پائے تھے کہ گرگٹ آپ کی طرف متوجہ ہوکر آسمان کی طرف منہ کیا ہوا بہت دیرتک ایسا ٹہرا رہا گویا دعاکررہا ہے جب تک وہ دعامیں تھا ، آپ آمین کہتے جاتے تھے ، جب سے آپ کامشاہدہ او ربھی قوی ہوگیا۔

اللہ اللہ، کیا بے نفسی تھی! سچ ہے ،عارف مثل مستسقی کے ہوتے ہیں سب کچھ مل جاتا ہے پھر پیاسے کے پیاسے ہی رہتے ہیں۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی پوری پوری اتباع کرکے رات دن "رب زدنی علما" کا ہی ورد ر کھتے ہیں ، آپ کا وصال مبارک شب دوشنبہ 3 ربیع الاول 791ھ میں ہوا ، آپ کا مزار مبارک قریہ قصرِعارفاں میں ہے، جو بخاراسے بہت ہی قریب ہے۔(گلزار اولیاء مؤلفہ حضرت محدث دکن رحمۃاللہ علیہ ص:19/21)

سورۂ نور( کی آیت نمبر:37)میں اللہ تعالی نے ان بندوں کی مدح و توصیف کی ہے جو ہمہ تن ذکر الہی میں مصروف رہا کرتے ہیں،دنیوی معاملات اور تجارت انہیں اللہ تعالی کے ذکر سے غافل نہیں کرتے۔

حضرت شہنشاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی اس آیت کریمہ کی عین تفسیر تھی،آپ کی زندگی کا ہر لمحہ خدا کی یاد ویافت میں رہا کرتا،آپ ’’دست بکار دل بیار‘‘ کا عملی نمونہ تھے۔

سترہ واسطوں سے آپ کا نسب مبارک حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے جاملتاہے۔اورآپ کا سلسلۂ طریق‘ خلیفۂ اول حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے، اس طرح آپ کا نسب بھی عالی و محترم ہے اور نسبت بھی باکمال ومعظم ہے۔

حضرت شاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ آسمان ولایت پروہ ابرکرم بنکربرسے جس سے دلوں کی زمین نہ صرف سیراب ہوئی بلکہ زرخیزہوگی،آپ کے فیض علمی وروحانی سے خانقاہیں بھی آباد ہیں اوردرسگاہیں بھی معمورہیں۔تمام سلاسل طریقت‘مقصد کے اعتبار سے ایک ہیں،البتہ طریقے مختلف ہیں۔

آپ کی آمد سے قبل بزرگوں کی بشارتیں

حضرت شاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کی آمد سے قبل کئی ایک بزرگوں نے بشارت دی ،آپ میں بچپن ہی سے ولایت کے آثار ظاہر تھے،چار سال کی عمر شریف میں آپ نے اپنی والدہ محترمہ سے عرض کیا کہ یہ جو گائے نظر آرہی ہے وہ ایک بچھڑا جنم دے گی اور اس کی پیشانی پر سفید نشان ہوگا۔آپ نے جس طرح بیان فرمایا من وعن اسی طرح واقعہ رونما ہوا۔

حضرت شاہ نقشبندؒآسمان ولایت پروہ ابرکرم بنکربرسے جس سے دلوں کی زمین نہ صرف سیراب ہوئی بلکہ زرخیزہوگی،آپ کے فیض علمی وروحانی سے خانقاہیں بھی آباد ہیں اوردرسگاہیں بھی معمورہیں۔

نقشبندکی وجہ تسمیہ

 Ù¾ÛÙ„ÛŒ وجہ:

جس وقت آپ حضر ت خواجہ مولانا زین الدین کی ملاقات کے لئے تشریف لے گئے توصبح کی نماز کے بعد مولانا اور ادجہریہ میں مشغول ہوئے اور حضرت خواجہ بھی آکر بیٹھ گئے، مولانا نے فرمایا کہ اے خواجہ! ہمارا نقش بھی باندھو، یعنی ہمارے حال پر توجہ فرمائیں، حضرت خواجہ نے بطورتواضع کے جواب دیا کہ ہم خود نقش بننے کیلئے آئے ہیں۔

اس کے بعد مولانا آپ کومکان پر لائے اور آپ کی ضیافت کی اور دونوں کی باہم بڑی صحبت رہی ،تین دن تک آپ نے ان پر توجہ فرمائی غالبا اسی روز سے آ پ کا لقب نقشبند ہوا۔

دوسری وجہ:

چونکہ آپ کی پہلی ہی صحبت میں ماسوا کا نقش سالک کے دل سے مٹ جاتا ہے اس لئے آپ نقشبند کے لقب سے مشہور ہوئے ہیں۔(حضرات القدس ،دفتراول، ص165/166)

حضرت شاہ نقشبند رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے اعمال مبارکہ،اداء نوافل کے بارے میں حضرت مولانا یعقوب چرخی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے رسالہ میں اس طرح بیان فرمایا ہے کہ آپ تہجد کی نمازبارہ رکعتیں، چھ سلام سے پڑھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ نماز حضرت رسالت پناہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر فرض رہی ہے اور آخر میں نفل ہوگئی ہے اور بعض علماء نے کہا ہے کہ ہمیشہ فرض رہی نفل نہیں ہوئی۔(حضرات القدس، دفتراول، ص:167)

ملفوظات شریفہ

آپ فرماتے ہیں کہ ہمارا طریقہ نادراور عروۂ وثقی ہے، سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بدرجہ کمال اقتداء کرنا اور آثار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنا اس راستہ میں ہم کو محض فضل سے لایاگیا ہے، آخر تک ہم اسی فضل حق سبحانہ کا مشاہدہ کرتے ہیں نہ اپنے عمل کا۔ ہمارے طریقہ میں تھوڑے عمل سے بہت سی فتوحات ہیں مگر اتباع کی رعایت بہت بزرگی والاکام ہے۔

آپ فرماتے ہیں کہ ہمارا طریقہ، صحبت یعنی ملے جلے رہنے کا ہے کیونکہ خلوت میں شہرت ہے ، اور شہر ت میں آفت ہے ،خیریت جمعیت میں ہے اور جمعیت صحبت میں ہے اور صحبت ایک دوسرے کی نفی میں ہے۔

آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے طریقہ میں یہ بھی ہے کہ سالک کو نہیں جاننا چاہئےکہ وہ کس مقام میں ہے تاکہ یہ دانست اس کے راستہ کا حجاب نہ بنے ۔(حضرات القدس ، دفتراول، ص: 182)

حضرت شاہ نقشبندؒ Ù†Û’ ذکر خفی Ú©ÛŒ تعلیم دی،اور بطور دلیل آپ Ù†Û’ قرآن کریم Ú©ÛŒ یہ آیت کریمہ بیان فرمائی:وَاذْکُرْرَبَّکَ فِی نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَخِیفَۃً۔ ØªØ±Ø¬Ù…ہ:اوراپنے رب کودل میں یادکرو،عاجزی کرتے ہوئے اورڈرتے ہوئے۔(سورۃ الاعراف:205)نیز اللہ تعالی Ù†Û’ سورہ احزاب میں فرمایا:یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آَمَنُوا اذْکُرُوا اللَّهَ ذِکْرًا کَثِیرًا۔ترجمہ:اے ایمان والو!کثرت سے اللہ کویاد کرو۔(سورۃ الاحزاب:41)

انسان اگر چوبیس گھنٹوں میں مسلسل چار گھنٹے بھی ذکر کرے تواس کوچوبیس گھنٹوں کے اعتبار سے ذکر کثیر تو نہیں کہا جاسکتا،اورآیت کریمہ میں کثرت ذکر کا مطالبہ ہے۔قلبی ذکر کی صورت میں آدمی کام کاج میں مصروف رہتے ہوئے بھی دل سے ذکرجاری رکھتاہے،اورآیت کریمہ کے مطابق عمل بھی ہوتاہے۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ زبانی ذکر کے بالمقابل قلبی ذکر ستر درجہ فضیلت رکھتاہے۔اسی لئے حضرت شاہ نقشبند ؒ نے تعلیم دی ہے:دست بکار دل بہ یار۔یعنی ہاتھ کام کاج میں مصروف رہے اور دل اللہ تعالی کی یاد میں مشغول رہے۔

کرامات

ایک مرتبہ اولیاء کرام کا تذکرہ چل رہا تھا،دوران گفتگو آپ نے فرمایا کہ سابق میں ایسے بزرگ بھی تھے جو اگر حکم فرمادیں تو دریا اپنا رخ بدل دیتا،آپ تمثیلاً یہ فرمارہے تھے اسی وقت وہاں سے بہنے والے دریا نے اپنا رخ تبدیل کردیا اور مخالف سمت بہنے لگا۔

ایک مرتبہ آپ نے اپنے مرید سے فرمایا کہ وہاں موجود کبوتروں کو ذبح کرکےسالن بنائے،اس شخص نے ایک خوبصورت کبوتر کو اپنے پاس رکھ لیا،حسب معمول جب دستر پر سب لوگ آئے تو آپ نے سب کو اپنے دست مبارک سے سالن اور گوشت عطا فرمایا؛لیکن اس پکانے والے صاحب کو صرف سالن دیا، گوشت نہیں دیا،انہوں نے جب دیکھا کہ سب کو گوشت عطا کیا گیا اور انہیں نہیں دیا گیا ،تب آپ نے فرمایا:تم نے ذبح کرنے سے قبل ہی اپنا حصہ لے لیاتھا۔

حضرت شہنشاہ نقشبند خواجہ خواجگاں سید محمد بہاؤ الدین نقشبندرحمۃ اللہ علیہ کے چندمریدین ایک بزرگ سے ملاقات کے لئے گئے جوحضرت شہنشاہ نقشبندرحمۃ اللہ علیہ سے محبت کیا کرتے تھے،انہوں نے اس بزرگ سے حضرت شہنشاہ نقشبندرحمۃ اللہ علیہ سے محبت کا سبب دریافت کیا،بزرگ نے جواب دیا کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدارکیا،میں نے دیکھا کہ آپ کے قریب ایک صاحب جمال نورانی شخصیت ہے،میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے ہمیشہ تودیدارکاموقع نہیں ملتا،کوئی ایساعمل بتلائیں جس سے میں آپ کے دیدارکی برکتیں حاصل کرتارہوں،آپ نے ارشاد فرمایا:اگر تم میری برکت اوردیدار کی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہوتومیرے بیٹے بہاؤ الدین کے نقش قدم پرچلو!۔

حضرت شاہ نقشبندسیدخواجہ محمدبہاؤالدین نقشبندؒکواللہ تعالی نے وہ آفاقیت اورعظمت عطافرمائی کہ ساری دنیاکوآپ کی ضرورت ہے،دنیاکاہرخطہ آپ کے فیوض وبرکات سے مالامال ہے۔

الغرض حضرت شہنشاہ نقشبندرحمۃ اللہ علیہ کی عظیم المرتبت شخصیت کے تذکرہ کوعلماء عرب وعجم نے اپنے لئے عین سعادت سمجھاہے۔آپ کی مقدس تعلیمات کتاب وسنت کا لب لباب ہے،زندگی کے ہرمرحلہ میں اتباع سنت کوآپ نے لازمی قراردیا،اوراس سے غفلت کوقرب سے محرومی کاذریعہ بتلایا۔

از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

 Ø´ÛŒØ® الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر