Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Burning Topics

ویلنٹائن ڈے ایک مخرب اخلاق رسم


            ویلنٹائن ÚˆÛ’ Valentine Day 14فبروری کوایک رومی پادری Ú©Û’ عشق Ú©ÛŒ یادگار Ú©Û’ طور پر منایا جاتاہے ØŒ اس موقع پرساری دنیا میں جو طوفانِ بداخلاقی وبے حیائی بپاکیاجاتا ہے وہ انسانیت کا ناقابل تلافی نقصان ہے ØŒ دنیا Ú©Û’ بیشتر ممالک میں 14 فبروری Ú©Ùˆ "ویلنٹائن ÚˆÛ’"منایاجارہاہے جسے دراصل ایک رومی پادری Ù†Û’ ایجاد کیا تھا،اس دن Ú©Ùˆ یوم عاشقاں اور محبت کا تہوار قرار دیکر اخلاقی اقدار Ú©Ùˆ پامال کیا جاتا ہے اور حیاء Ú©ÛŒ چادر Ú©Ùˆ تارتار کیا جاتاہے،نوجوان Ù„Ú‘Ú©Û’ اور لڑکیاں سرخ لباس زیب تن کرکے آپس میں پھولوں کا تبادلہ کرتے ہیں،محبت Ú©Û’ کارڈس تقسیم کئے جاتے ہیں اور عشقیہ یس یم یس بھیجے جاتے ہیں،مغرب Ú©ÛŒ اندھی تقلید میں اس Ú©Ú¾Ù„ÛŒ بے حیائی Ú©Ùˆ محبت کا نام دیکر یہ تصور دیا جاتا ہے کہ محبت Ú©Û’ تہوار Ú©Û’ موقع پر محبت Ú©ÛŒ پیش Ú©Ø´ Ú©Ùˆ رد نہیں کرنا چاہئے۔

آج اسلام دشمن طاقتیں اسلامی ثقافت وتمدن کو بے حیائی وعریانیت میں تبدیل کرکے اسے روشن خیالی اور آزادی کا نام دینے کے لئے کوشاں ہیں،وہ فحاشی پر مبنی رسوم کو اس طرح آراستہ کرکے پیش کررہے ہیں کہ مسلمان اپنی پاکیزہ تہذیب وعمدہ تمدن کو چھوڑکر اغیار کے تہواروں کا دلدادہ ہوتاجارہا ہے۔

آزادی کے نام پر غیر محرم کے ساتھ گھومنے پھرنے اور جنسی تعلقات قائم کرنے کو باعث فخر سمجھاجارہا ہے،جس کے نتیجہ میں یہ حیا سوز حرکتیں صرف کلبوں اور ہوٹلوں ہی میں نہیں کی جارہی ہیں بلکہ کالجس اور سڑکوں پر بھی طوفان بے حیائی بپاکیا جارہا ہے۔

یہ تمام رسوم‘ اسلامی تعلیمات کے مغائر ہیں،صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر ذی شعور،صاحب عقل ان بیہودہ رسوم کی قباحت وشناعت کی گواہی دیگا۔

ویلنٹائن ڈے< valentines day>بے حیائی پر مشتمل غیر اسلامی رسم ہے،اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے،مسلمان ایک بامقصد قوم ہے،وہ باطل رسوم وخرافات سے بالاتر ہوکرمقصدیت کی طرف آئیں۔

اگر صحیح وقت مناسب مقام پر نکاح کردیا جائے تو نوجوان بے راہ روی سے محفوظ رہ سکتے ہیں،نوجوان لڑکیوں کی عصمت باقی رہ سکتی ہے،سماج میں بے حیائی اس طرح عام ہوچکی ہے کہ ایک نوجوان کے لئے دامن عفت کی حفاظت دشوار ہے، بے حیائی کے ماحول کے سبب جب اس میں ہیجان پیدا ہوتا ہے اور وہ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے کوئی جائز طریقہ نہیں پایا تو وہ ناجائز تعلقات قائم کرنے پر آمادہ ہوتا ہے،جس کے سبب معاشرہ میں نت نئے وبائی امراض پیداہوتے ہیں اور اختلاف وانتشار ،فتنہ وفساد جنم لیتا ہے، جامع ترمذی میں حدیث پاک ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا پیام آئے جس کی دینداری اور اخلاق سے تم مطمئن ہوتو بلاتاخیر اس سے نکاح کردو،اگر ایسا نہ کیا جائے توزمین میں زبردست فتنہ اور بڑا فساد بپا ہوگا۔

دین اسلام ایک مذہب مہذب ہے جو حیاء وپاکدامنی کی تعلیم دیتا ہے،وہ ہر قسم کی بے حیائی سے بچنے کی تاکید کرتا ہے تاکہ فحاشی وعریانیت کے عیب سے کسی کا دامن داغدار نہ ہو۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو بے مثال کردار کا حامل بنانے کے لئے "حیاء "کو ایمان کی عظیم شاخ قرار دیا کیونکہ "حیاء "وہ بیش بہا جوہر اور قیمتی زیور ہے جو انسان کو بہائم سے ممتاز کرتا ہے،حیاء ہی وہ صفت ہے جو انسان کو غلط کاموں سے روکتی ہے، اللہ تعالی کا ارشاد مبارک ہے: وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ۔

ترجمہ:اور تم بے حیائی کی چیزوں کے قریب بھی نہ جاؤ،ان سے جو ظاہر ہوں اور پوشیدہ ہوں۔(سورۃ الانعام:151)

اسلام عفت وپاکدامنی کی تعلیم دیتا ہے اور فحاشی وعریانیت سے روکتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے حق میں دردناک عذاب کا اعلان فرمایا جو فحاشی وبے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں، ارشاد خداوندی ہے: إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آَمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآَخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ۔

ترجمہ بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیل جائے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔(سورۃ النور۔19)

مذکورہ آیت کریمہ میں فحاشی وبے حیائی کی اشاعت سے وہ تمام چیزیں مراد ہوتی ہیں جو فحش وعریانیت بے حیائی وبدکاری کا ذریعہ ہو، خواہ فحش لٹریچر، فحاشی پر مشتمل کتابیں اور سی ڈیزپھیلائی جائیں یاعریاں یانیم عریاں تصاویرچسپاں کی جائیں یا بے حیائی پر مشتمل فلمیں اور ڈرامے بنائے جائیں یا حیاسوز یس یم یس ارسال کئے جائیں یا کسی بھی ذریعہ کو استعمال کرتے ہوئے بداخلاقی ، بے حیائی اور فحاشی کو عام کیا جائے۔

بے حیائی کی دعوت دینا ، فحاشی کا حکم دینا، شیطان کا طریقہ ہے ،قرآن کریم میں ارشاد ہے :

فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ.

ترجمہ:شیطان تویقینا بے حیائی اور گناہ کا حکم دیتا ہے (سورۃالنور،21)

شیطان اپنے پیروکاروں کو بدکاری وبے حیائی کی تلقین کرتا ہے ، اپنے متبعین کے لئے فحاشی کو حسین انداز میں دلکش بناکر پیش کرتا ہے ،نفس کو وہ بھلی اور اچھی معلوم ہوتی ہے لیکن وہ نہیں جانتا کہ دراصل شیطان نے اسے اپنے دام فریب میں لے لیاہے ، وہ نفس کی چالبازیوں کو تاڑنہ سکا۔

برائیوں سے بچنے سے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَن۔

ترجمہ: اور تم بے حیائی کی چیزوں کے قریب مت جاؤ، ان سے جو ظاہر ہواور جو پوشیدہ ہوں۔(سورۃ الانعام۔151)

            اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اس آیت کریمہ میں کسی ایک برائی سے نہیں روکا بلکہ تمام اقسام Ú©ÛŒ قولی وفعلی برائیوں ØŒ اعلانیہ اور پوشیدہ طورپر Ú©ÛŒ جانے والی بدکاریوں سے اس انداز میں منع فرمایا کہ ان برائیوں کا ارتکاب توکجا اس Ú©Û’ قریب بھی مت جاؤ ،ارشاد الہی ہے:وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا.

ترجمہ:اور تم زنا کے قریب مت جاؤ! یقیناوہ بڑی بے حیائی ہے اور نہایت براراستہ ہے -(سورۃ بنی اسرائیل،آیت :32)

            نہ صرف بدکاری سے منع فرمایا بلکہ اس Ú©Û’ قریب جانے سے بازرکھا، اس Ú©Û’ اسباب ومحرکات سے روکا اور ہر اس قول وعمل سے منع فرمایا جو بدکاری کا ادنی سے ادنی سبب وذریعہ بن سکتے ہوں جیسے Ù„Ú‘Ú©Û’ او رلڑکیوں کا اختلاط بے محاباگفتگو، باہمی بے تکلفی وغیرہ Û”

            جس طرح کسی قوم Ú©Û’ نیک وصالح افراد Ú©Û’ اخلاقی اقدار ØŒ اعلی صفات کا اثر اس قوم Ú©Û’ ہر فرد پر پڑتا ہے ØŒ وہ ان سے مستفید ومستفیض ہوتا ہے ،اسی طرح جب قوم میں اخلاقی فساد بپاہوتا ہے عفت وعصمت Ú©ÛŒ بیش قیمت دولت لٹائی جاتی ہے، حیاء Ú©ÛŒ چادر تارتارکی جاتی ہے تواس اخلاق سوز فضاء Ú©ÛŒ وجہ سے اس قوم کا ہر فرد بیما ر ہوتا ہے ØŒ نئی نسل اس بے حیائی سے اس قدر متاثر ہوتی ہے کہ پھر انہیں اس مسموم فضاء سے نکالنے Ú©Û’ لئے تعلیم وتربیت کا ایک عرصہ درکار ہوتا ہے Û”

سورۂ نحل کی آیت نمبر(90)میں اللہ تعالی نے فرمایا: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ۔

(ترجمہ)بیشک اللہ تعالی تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم (ہر معاملہ میں) انصاف کرواور (سب کے ساتھ)بھلائی کرو،اوررشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو،اور بے حیائی،برے کاموں اور سرکشی سے منع فرماتاہے،اللہ تعالی تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔(16،النحل:90)

اعمال خیر کی انجام دہی اور برائیوں سے بچنے سے متعلق یہ آیت کریمہ نہایت جامع ترین ہے،اور جمعہ کے خطبہ میں اہمیت کے ساتھ اسے پڑھا جاتاہے۔

مسلمان‘مرد وعورت کو اس بات کا پابند کیا گياکہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں،اپنی عزت وعصمت کی حفاظت کریں۔مسلمان‘انسانی کردار اورمذہبی اقدار کے منافی چیزوں سے گریز کریں۔

بدکاری اور بے حیائی سے متعلق جو سخت سزائیں اور وعیدیں بیان کی گئی ہیں انہیں سامنے رکھیں اور ہر حال میں یہ بات پیش نظر رہے کہ اللہ تعالی ہمیں دیکھ رہاہے۔

            اسلام عفت وعصمت ،حیاء وپاکیزگی اور بلندئ اخلاق Ú©ÛŒ تعلیم دیتا ہے ØŒ دنیا Ú©Û’ تمام Ø°ÛŒ شعور افراد اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ بے حیائی وبداخلاقی ØŒ فحاشی وعریانیت تمام سماج ومعاشرہ Ú©Ùˆ تباہ Ùˆ تاراج کردیتی ہے، معاشرہ وسماج Ú©Ùˆ ترقی وعروج تو محض حسن اخلاق وبلندئ کردار، طہارت وستھرائی اور حیاء وپاکیزگی سے ملتا ہے ØŒ اسی لئے قرآن حکیم Ù†Û’ ہر قسم Ú©ÛŒ قولی وعملی برائیوں Ú©Û’ قریب تک جانے سے منع کیا ہے ØŒ فحش گانے ØŒ عریاں تصویروں ØŒ فحش لٹریچر سب سے دور رہنے Ú©ÛŒ تعلیم دی ہے ØŒ خلوت وجلوت، صبح ومساء، لیل ونہار، ہر Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ Ùˆ ہرآن ØŒ انسان Ú©Û’ لئے ضروری ہے کہ وہ مخرب اخلاق ØŒ حیاء سوزاعمال وافعال ØŒ اقوال واحوال سے مکمل طور پر دور رہے Û”

یوم عاشقاں کے موقع پر جو بے حیائی وبدکاری کا بازارگرم رہتا ہے اس کو دین اسلام تو کجا کوئی تہذیب یافتہ شخص اور کوئی سنجیدہ فکر رکھنے والا ایک لمحہ کے لئے بھی گوارا نہیں کرسکتا ۔

اور اس طرح کی مذموم حرکتوں ہی کے نتیجہ میں مختلف قسم کے ایڈس وغیرہ مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قوم علانیہ فحاشی وعریانی کا مظاہر ہ کرنے لگتی ہے اس میں طاعون ، وبا ئی بیما ریاں اور نت نئے ایسے ایسے امراض پھیل جاتے ہیں جن کا پہلے لوگوں نے نام بھی نہیں سنا تھا۔

سنن ابن ماجہ شریف میں حدیث پاک ہے:

لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِى قَوْمٍ قَطُّ حَتَّى يُعْلِنُوا بِهَا إِلاَّ فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ وَالأَوْجَاعُ الَّتِى لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِى أَسْلاَفِهِمُ الَّذِينَ مَضَوْا.

ترجمہ:جب کسی قوم میں فحاشی کا رواج بڑھتا ہے یہاں تک کہ وہ علانیہ بے حیائی کرنے لگتی ہے تو ان لوگوں کے درمیان طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جوان کے اسلاف کے زمانہ میں موجود نہیں تھیں۔(سنن ابن ماجہ ،ابواب الفتن ،باب العقوبات ،حدیث نمبر:4155)

از:ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر حیدرآباد، الہند

www.ziaislamic.com